ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
جناب عبداللہ بن عبيد بن عمیر بیان کرتے ہیں کہ عبد الملک بن مروان کے عہد حکومت میں حارث بن عبد اللہ کے پاس ایک قاصد کی حیثیت سے حاضر ہوئے تو عبد الملک نے کہا کہ میرا خیال نہیں کہ حضرت ابوخبیب عبداللہ بن زبیر نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے وہ حدیث سنی ہوگی جس کا وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ انھوں نے سنی ہے، حارث کہتے ہیں کہ کیوں نہیں وہ حدیث تو میں نے بھی اماں جی سے سنی ہے۔ اس نے پوچھا، تم نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو کیا فرماتے ہوئے سنا ہے؟ اُس نے جواب دیا کہ اماں جی فرماتی ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ”بیشک تیری قوم نے بیت اللہ کی بنیادوں کو چھوٹا کر دیا تھا (کیونکہ ان کے پاس خرچ کرنے کے لئے حلال مال ختم ہوگیا تھا) اور اگر یہ لوگ نئے نئے شرک سے نکل کر مسلمان نہ ہوئے ہوتے تو بیشک میں ان کا چھوڑا ہوا حصّہ دوبارہ تعمیر کرا دیتا لہٰذا اگر میرے بعد تیری قوم اس حصّے کو بیت اللہ شریف کی بنیادوں میں شامل کرنے کا ارادہ کرے تو آؤ میں تمھیں وہ جگہ دکھا دوں جو انھوں نے بیت اللہ سے نکال دی تھی۔ تو آپ نے اماں جی کو تقریبا سات ہاتھ جگہ دکھائی۔ یہ روایت عبد الله بن عبید کی ہے۔ انھوں نے مکمّل قصّہ بیان کیا تھا۔