صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2129. ‏(‏388‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الْمَكَانِ الَّذِي صَلَّى فِيهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْكَعْبَةِ
اس مقام کا ذکر جہاں بیت اللہ کے اندر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازپڑھی
حدیث نمبر: 3009
Save to word اعراب
حدثنا الحسن بن قزعة ، حدثنا الفضيل بن سليمان ، حدثنا موسى بن عقبة ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اقبل يوم الفتح على بعير، واسامة بن زيد رديف رسول الله صلى الله عليه وسلم، ومعه بلال، وعثمان بن طلحة، فلما جاء البيت ارسل ابن طلحة بمفتاح البيت، ففتحه فدخل الرسول صلى الله عليه وسلم، واسامة بن زيد، وعثمان بن طلحة، وبلال، فمكثوا فيه طويلا واغلقوا عليهم الباب، ثم خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم، فابتدروا البيت، فسبقهم ابن عمر، وآخر معه، فسال ابن عمر، بلالا:" اين صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فاراه اين صلى، ولم يساله كم صلى" حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ قَزْعَةَ ، حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْبَلَ يَوْمَ الْفَتْحِ عَلَى بَعِيرٍ، وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ رَدِيفُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَعَهُ بِلالٌ، وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ، فَلَمَّا جَاءَ الْبَيْتَ أَرْسَلَ ابْنُ طَلْحَةَ بِمِفْتَاحِ الْبَيْتِ، فَفَتَحَهُ فَدَخَلَ الرَّسُولُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ، وَبِلالٌ، فَمَكَثُوا فِيهِ طَوِيلا وَأَغْلَقُوا عَلَيْهِمُ الْبَابَ، ثُمَّ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَابْتَدَرُوا الْبَيْتَ، فَسَبَقَهُمُ ابْنُ عُمَرَ، وَآخَرُ مَعَهُ، فَسَأَلَ ابْنُ عُمَرَ، بِلالا:" أَيْنَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَأَرَاهُ أَيْنَ صَلَّى، وَلَمْ يَسْأَلْهُ كَمْ صَلَّى"
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ فتح مکّہ والے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک اونٹ پر سوار ہوکر تشریف لائے اور سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھے۔ آپ کے ساتھ سیدنا بلال اور عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہما تھے جب آپ بیت اللہ شریف کے پاس پہنچے تو سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ نے بیت اللہ شریف کی چابی منگوا کر بیت اللہ شریف کا دروازہ کھول دیا۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، سیدنا بلال، اسامہ اور عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہم اندر داخل ہوگئے اور بڑی دیر تک اندر ٹھہر ے رہے۔ اور انھوں نے اندر سے دروازہ بند کرلیا تھا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو صحابہ کرام تیزی کے ساتھ بیت اللہ شریف کی طرف آئے، سیدنا ابن عمر اور ایک اور صحابی رضی اللہ عنہم ان سب سے پہلے پہنچ گئے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کہاں پڑھی ہے؟ اُنھوں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو وہ جگہ دکھائی جہاں آپ نے نماز پڑھی تھی۔ لیکن سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے یہ سوال نہیں کیا کہ آپ نے کتنی رکعات نماز پڑھی ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 3010
Save to word اعراب
حدثنا عبد الجبار بن العلاء ، ومحمد بن عمر بن العباس ، قالا: حدثنا سفيان ، قال عبد الجبار، قال حدثنا ايوب ، سمعه من نافع ، عن ابن عمر، وقال محمد: عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر ، قال: دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الفتح، وهو على ناقة لاسامة حتى اناخ بفناء الكعبة، ثم دعا عثمان بن طلحة بالمفتاح، فذهب إلى امه، فابت ان تعطيه، فقال: لتعطينيه او ليخرجن السيف من صلبي، فدفعت إليه ففتح الباب، فدخل النبي صلى الله عليه وسلم، ودخل معه عثمان، وبلال، واسامة، فاجافوا الباب مليا، قال ابن عمر: وكنت رجلا شابا قويا فبدر الناس فبدرتهم، فوجدت بلالا قائما على الباب، قال: يا بلال ، اين صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال:" بين العمودين المقدمين" ، ونسيت ان اساله كم صلى، هذا لفظ حديث محمد بن عمروحَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ الْعَبَّاسِ ، قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ عَبْدُ الْجَبَّارِ، قَالَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، سَمِعَهُ مِنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، وَقَالَ مُحَمَّدٌ: عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ، وَهُوَ عَلَى نَاقَةٍ لأُسَامَةَ حَتَّى أَنَاخَ بِفِنَاءِ الْكَعْبَةِ، ثُمَّ دَعَا عُثْمَانَ بْنَ طَلْحَةَ بِالْمِفْتَاحِ، فَذَهَبَ إِلَى أُمِّهِ، فَأَبَتْ أَنْ تُعْطِيَهُ، فَقَالَ: لَتُعْطِينِيهِ أَوْ لَيُخْرِجَنَّ السَّيْفَ مِنْ صُلْبِي، فَدَفَعَتْ إِلَيْهِ فَفَتَحَ الْبَابَ، فَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَدَخَلَ مَعَهُ عُثْمَانُ، وَبِلالٌ، وَأُسَامَةُ، فَأَجَافُوا الْبَابَ مَلِيًّا، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: وَكُنْتُ رَجُلا شَابًّا قَوِيًّا فَبَدَرَ النَّاسُ فَبَدَرْتُهُمْ، فَوَجَدْتُ بِلالا قَائِمًا عَلَى الْبَابِ، قَالَ: يَا بِلالُ ، أَيْنَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ:" بَيْنَ الْعَمُودَيْنِ الْمُقَدَّمَيْنِ" ، وَنَسِيتُ أَنْ أَسْأَلَهُ كَمْ صَلَّى، هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکّہ والے دن سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کی اونٹنی پر سوار ہوکر مسجد حرام میں داخل ہوئے۔ آپ نے اپنی اونٹنی کعبہ شریف کے صحن میں بٹھائی پھر عثمان بن طلحہ کو چابی لانے کا حُکم دیا تو وہ اپنی والدہ کے پاس چابی لینے گیا، اس کی والدہ نے چابی دینے سے انکار کردیا وہ کہنے لگے کہ تم ضرور چابی دیدو وگرنہ تلوار میری کمر کے پار ہو جائیگی (مجھے قتل کردیا جائیگا) تواس نے اسے چابی دیدی پھر اس نے بیت اللہ شریف کا دروازه کھول دیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اندر داخل ہوگئے۔ پھر انھوں نے کچھ دیر دروازہ اندر سے بند کرلیا۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں طاقتور جوان آدمی تھا۔ لوگوں نے بیت اللہ شریف کی طرف جلدی کی تو میں اُن سب سے پہلے وہاں پہنچ گیا۔ میں نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو بیت الله شریف کے دروازے پر کھڑا پایا۔ میں نے پوچھا کہ اے بلال، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہاں نماز پڑھی ہے؟ اُنھوں نے جواب دیا کہ اگلے دو ستونوں کے درمیان پڑھی ہے لیکن میں اُن سے یہ پوچھنا بھول گیا کہ آپ نے کتنی نماز پڑھی ہے۔ یہ روایت محمد بن عمرو کی ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.