جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے |
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے 2058. (317) بَابُ الزَّجْرِ عَنْ ذَبْحِ الْعَضْبَاءِ فِي الْهَدْيِ وَالْأَضَاحِي زَجْرَ اخْتِيَارِ، أَنَّ صَحِيحَ الْقَرْنِ وَالْأُذُنِ أَفْضَلُ مِنَ الْعَضْبَاءِ، لَا أَنَّ الْعَضْبَاءَ غَيْرُ مُجْزِيَةٍ، حج کی قربانی اور عید کی قربانی پر کٹے کان والا جانور ذبح کرنے کی ممانعت صرف اس لئے ہے کہ صحیح سلامت کان اور سینگ والا جانور ذبح کرنا افضل واعلیٰ ہے یہ مطلب نہیں کہ کٹے کان اور ٹوٹے سینگ والا جانور قربان کرنا جائز نہیں
کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب بتادیا چار قسم کے جانوروں کی قربانی کرنا جائز نہیں تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ ان کے علاوہ جانوروں کی قربانی کرنا جائز ہے
تخریج الحدیث:
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ٹوٹے سینگ اور کٹے کان والے جانور کی قربانی کرنے سے منع کیا ہے۔ امام قتادہ رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں نے یہ روایت امام سعید بن مسیب رحمه الله کو سنائی تو اُنھوں نے فرمایا: عضب سے مراد وہ جانور ہے جس کا آدھا سینگ ٹوٹا ہوا ہو یا آدھا كان چیرا ہوا ہو۔ جناب شہر بن حوشب فرماتے ہیں کہ عضب سے مراد ہے اندر تک ٹوٹا ہوا سینگ۔
تخریج الحدیث: ضعيف
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.