جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے |
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے 1947. (206) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ [عَلَى] أَنَّ اللَّهَ- عَزَّ وَجَلَّ- إِنَّمَا أَعْلَمَ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ لَا جُنَاحَ عَلَيْهِمْ فِي الطَّوَافِ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ اس بات کی دلیل کا بیان کہ اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام کو بتا دیا ہے کہ صفا مروہ کے درمیان سعی کرنے میں ان پر کوئی گناہ نہیں ہے
تخریج الحدیث:
حضرت عروہ رحمه الله بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس یہ آیت پڑھی «إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِن شَعَائِرِ اللَّهِ» [ سورة البقرة: 108] ”بیشک صفا اور مروہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہیں۔“ میں نے کہا کہ جو شخص ان دونوں کے درمیان سعی نہ کرے، میرے خیال میں اسے کوئی گناہ نہیں ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ میرے بھائی، تم نے بہت غلط بات کی ہے۔ اصل صورت حال یہ ہے کہ (جاہلیت میں) جو لوگ مشلل جگہ پر واقع مناة بت کے نام پر احرام باندھتے تھے وہ صفا اور مروہ کے درمیان سعی کرتے تھے۔ پھر جب اسلام کا دور آیا تو صحابہ کرام نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، ان دو پتھروں کے درمیان سعی کرنا تو جاہلیت کے کاموں میں سے ہے۔ تو یہ آیت نازل ہوئی ہے «إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِن شَعَائِرِ اللَّهِ» [ سورة البقرة: 108] ”بیشک صفا اور مروہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہیں۔“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں لہٰذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفا اور مروہ کی سعی کی، اس طرح یہ عمل سنّت بن گیا۔ ایک اور صحابی کی روایت میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا «فَمَن تَطَوَّعَ خَيْرًا» [ سورة البقرة: 184 ] ”تو جو شخص خوشی سے نیکی کرے۔“ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خوشی سے یہ نیک عمل کیا اور سعی کی۔ امام زہری فرماتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث ابو بکر بن عبد الرحمان کو بیان کی تو وہ فرمانے لگے کہ علم تو بس یہی ہے۔ میں نے کئی اہل علم کو سنا وہ فرماتے تھے کہ جو لوگ صفا اور مروہ کی سعی کرتے تھے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، ہمیں بیت الله شریف کا طواف کرنے کا حُکم دیا گیا ہے اور صفا اور مروہ کی سعی کرنے کا حُکم نہیں دیا گیا۔ تو اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرما دی «إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِن شَعَائِرِ اللَّهِ» [ سورة البقرة: 108] ”بیشک صفا اور مروہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہیں۔“ اس لئے میرے خیال میں یہ آیت دونوں گروہوں کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ انصاری لوگ اور غسان قبیلے کے افراد اسلام لانے سے پہلے مناة بت کے نام کا احرام باندھتے تھے۔ اس لئے انہوں نے صفا اور مروہ کے درمیان سعی کرنے میں حرج محسوس کیا۔ اور یہ ان کے دور کا دستور بھی تھا کہ جوشخص مناف کے نام کا احرام باندھتا تھا وہ صفا اور مروہ کے درمیان سعی نہیں کرتا تھا۔ اور جب وہ مسلمان ہو گئے تو اُنہوں نے رسول اللہ سے پوچھا، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمادی «إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِن شَعَائِرِ اللَّهِ» [ سورة البقرة: 108] ”بیشک صفا اور مروہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہیں۔“ حضرت عروہ کہتے ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ یہ سنّت ہے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رائج اور جاری کیا ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ صحیح بات وہی ہے جسے امام یونس نے امام زہری سے روایت کیا ہے کہ جو لوگ مناة بت کے نام کا احرام باندھتے تھے وہ صفا اور مروہ کے درمیان سعی کرنے میں حرج محسوس کرتے تھے، یہ نہیں کہ وہ صفا اور مروہ کے درمیان سعی کیا کرتے تھے۔ جیسا کہ امام ابن عینیہ کی روایت میں ہے کہ جناب یونس کی روایت کے درست ہونے کی دلیل جناب ہشام بن عروہ کی اس معنی میں روایت ہے جس میں انہوں نے یونس کی متابعت کی ہے۔ ہشام بن عروہ کی روایت میں اگلے باب میں بیان کروںگا، ان شاء اللہ۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی روایت بھی اس بات کی دلیل ہے کہ اس آیت کے نزول سے پہلے انصار ہی تھے جو صفا اور مروہ کے درمیان سعی کرنے میں حرج محسوس کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انصاری صحابہ کرام صفا اور مروہ کے درمیان سعی کرنا ناپسند کرتے تھے حتّیٰ کہ یہ آیت نازل ہوئی: «إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِن شَعَائِرِ اللَّهِ» [ سورة البقرة: 158 ] ”بیشک صفا اور مروہ اللہ تعالی کی نشانیوں میں سے ہیں۔“ جناب سلم بن جنادہ کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ پھر انہوں نے سعی کرنا شروع کردی۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.