جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے |
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے 1961. (220) بَابُ الْمُهِلَّةِ بِالْعُمْرَةِ تَقْدَمُ مَكَّةَ وَهِيَ حَائِضٌ عمرے کا احرام باندھنے والی عورت مکّہ مکرّمہ میں حیض کی حالت میں پہنچے تو وہ کیا کرے
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حجتہ الوداع میں (سفر پر) نکلے تو ہم نے عمرے کا احرام باندھا اور تلبیہ پکارا۔ وہ فرماتی ہیں کہ میں مکّہ مکرّمہ اس حال میں پہنچی کہ میں حائضہ تھی۔ میں نے بیت اللہ شریف کا طواف نہیں کیا اور نہ صفا مروہ کی سعی کی۔ پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کا شکوہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے بال کھول دو، کنگھی کرلو اور حج کا احرام باندھ لو اور عمرے کے اعمال چھوڑ دو۔ لہٰذا میں نے ایسا ہی کیا۔ پھر جب ہم نے حج ادا کرلیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سیدنا عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تنعیم کی طرف بھیجا (تاکہ وہاں سے عمرے کا احرام باندھ سکوں) پس میں نے عمرہ ادا کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تمہارے عمرے کے بدلے میں ہے۔“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ کافی عرصے سے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی اس حدیث کے بارے میں میرا دل اُلجھن اور تردد کا شکار تھا۔ نبی اکر صلی اللہ علیہ وسلم کا ان سے یہ فرمانا: ”اپنے سر کے بال کھول دو اور کنگھی کرلو۔“ مجھے خدشہ تھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو یہ حُکم دینے میں ہمارے مخالفین کے مذہب کی دلیل ہے جو اس مسئلہ میں کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کوعمرہ فسخ کرنے کا حُکم دیا تھا۔ پھر مجھے اپنے مذہب اور موقف کے درست ہونے کی دلیل مل گئی اور وہ یہ ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا موقف یہ تھا کہ عمرہ کرنے والا حرم میں داخل ہو جائے تو اُس کے لئے وہ تمام پابندیاں ختم ہو جاتی ہیں جو حج کرنے والے پر جمرہ عقبہ کی رمی کر لینے کے بعد ختم ہو جاتی ہیں۔ اس لئے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا حدود حرم میں داخل ہونے کے بعد بال کھولنا اورکنگھی کرنا حلال تھا۔ اس کی دلیل وہ روایت ہے جو انہوں نے بیان کی ہے کہ حضرت عائشہ بن طلحہ بیان کرتی ہیں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں حُکم دیا کہ وہ اپنے بال کھول دے اور انہیں دھولے، اور انہوں نے فرمایا کہ بیشک عمرہ کرنے والا جب حدود حرم میں داخل ہو جاتا ہے تو وہ اسی طرح حلال ہو جاتا ہے جیسے حاجی جمرہ عقبہ کو رمی کرنے کے بعد حلال ہو جاتا ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ امام شافعی رحمه الله یہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو ان کے عمرے میں طواف اور سعی سے روکا تھا، یہ نہیں کہ اُنہیں عمرہ نہ کرنے کا حُکم دیا تھا۔ آپ نے اُنہیں حُکم دیا تھا کہ وہ حج کا احرام باندھ کر حج قران کی نیت کرلیں۔ امام شافعی رحمه الله کی یہ رائے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے عمل جیسی بھی ہے۔ جیسا کہ اُنہوں نے پہلے عمرے کا احرام باندھا تھا پھر کہنے لگے کہ میرے خیال میں حج اور عمرے حُکم و طریقہ ایک ہی ہے، میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنے عمرے کے ساتھ حج کی نیت بھی کرلی ہے، اس طرح انہوں نے عمرے کی سعی اور طواف کرنے سے پہلے اپنے عمرے کے ساتھ حج کو بھی ملا لیا۔ اور وہ حج قران کرنے والے بن گئے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو یہ فرمانا کہ ”یہ تمہارے عمرے کی جگہ ہے“ اس کا مطلب یہ ہے کہ جو اعمال تم ادا نہیں کر سکی تھیں وہ اب ادا کر لیے ہیں۔ یہ ان کا بدلہ ہو گئے ہیں۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں نے اس روایت کو ایک طویل مسئلے میں بیان کیا ہے جس میں میں نے حجة الوداع کے بارے میں صحابہ کرام کی روایات اور ان کے مختلف الفاظ کو جمع کرکے ان میں معنوی اتحاد و اتفاق پیدا کیا ہے۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.