صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2106. ‏(‏365‏)‏ بَابُ الْوُقُوفِ عِنْدَ الْجَمْرَةِ الْأُولَى وَالثَّانِيَةِ بَعْدَ رَمْيِهَا
پہلے اور دوسرے جمرے پر کنکری مار کر ٹھہرنا چاہیے
حدیث نمبر: Q2972
Save to word اعراب
والدليل على ان الوقوف بعد رمي الاولى منها امامها لا خلفها، ولا عن يمينها، ولا عن شمالها، والوقوف عند الثانية ذات اليسار مما يلي الوادي مستقبل القبلة في الوقفين جميعا، ورفع اليدين في الوقفين جميعا‏.‏ وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ الْوُقُوفَ بَعْدَ رَمْيِ الْأُولَى مِنْهَا أَمَامَهَا لَا خَلْفَهَا، وَلَا عَنْ يَمِينِهَا، وَلَا عَنْ شِمَالِهَا، وَالْوُقُوفِ عِنْدَ الثَّانِيَةِ ذَاتَ الْيَسَارِ مِمَّا يَلِي الْوَادِيَ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ فِي الْوَقْفَيْنِ جَمِيعًا، وَرَفْعِ الْيَدَيْنِ فِي الْوَقْفَيْنِ جَمِيعًا‏.‏
اور اس میں یہ دلیل بھی ہے کہ پہلے جمرے کو کنکری مار کر اس کے سامنے کھڑا ہونا چاہیے۔ اس کے پیچھے یا اس کے دائیں بائیں نہیں کھڑا ہونا چاہیے اور دوسرے جمرے پر کنکری مار کر اس کی بائیں جانب وادی کے قریب کھڑے ہونا چاہیے۔ پہلے اور دوسرے جمرے پر کنکری مارنے کے بعد قبلہ رخ ہوکر کھڑا ہونا چاہیے اور دونوں جگہ دعا کے لئے ہاتھ اٹھانے چاہئیں

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2972
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن يحيى ، والحسين بن علي البسطامي , قالا: حدثنا عثمان بن عمر ، حدثنا يونس ، عن الزهري ،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا رمى الجمرة التي تلي مسجد منى يرميها بسبع حصيات، فيكبر كلما رمى بحصاة، ثم تقدم امامها، فوقف مستقبل البيت رافعا يديه يدعو وكان يطيل الوقوف، ثم ياتي الجمرة الثانية، فيرميها بسبع حصيات يكبر كلما رمى بحصاة، ثم ينحدر ذات اليسار مما يلي الوادي، فيقف مستقبل القبلة رافعا يديه يدعو، ثم ياتي الجمرة التي عند العقبة، فيرميها بسبع حصيات يكبر مع كل حصاة، ثم ينصرف، ولا يقف عندها" ، قال الزهري: سمعت سالم بن عبد الله ، يحدث بمثل هذا عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: وكان ابن عمر يفعله، قال البسطامي: قال اخبرنا يونس، وقال في جمرة العقبة يكبر كلما رمى بحصاة ثم ينصرف، ولا يقف عندها، وقال: يحدث بمثل هذا الحديث عن ابيه، والباقي مثل لفظ محمد بن يحيى سواءحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، وَالْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْبِسْطَامِيُّ , قَالا: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا رَمَى الْجَمْرَةَ الَّتِي تَلِي مَسْجِدَ مِنًى يَرْمِيهَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، فَيُكَبِّرُ كُلَّمَا رَمَى بِحَصَاةٍ، ثُمَّ تَقَدَّمَ أَمَامَهَا، فَوَقَفَ مُسْتَقْبِلُ الْبَيْتَ رَافِعًا يَدَيْهِ يَدْعُو وَكَانَ يُطِيلُ الْوُقُوفَ، ثُمَّ يَأْتِي الْجَمْرَةَ الثَّانِيَةَ، فَيَرْمِيهَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ يُكَبِّرُ كُلَّمَا رَمَى بِحَصَاةٍ، ثُمَّ يَنْحَدِرُ ذَاتَ الْيَسَارِ مِمَّا يَلِي الْوَادِيَ، فَيَقِفُ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ رَافِعًا يَدَيْهِ يَدْعُو، ثُمَّ يَأْتِي الْجَمْرَةَ الَّتِي عِنْدَ الْعَقَبَةِ، فَيَرْمِيهَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ، ثُمَّ يَنْصَرِفُ، وَلا يَقِفُ عِنْدَهَا" ، قَالَ الزُّهْرِيُّ: سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يُحَدِّثُ بِمِثْلِ هَذَا عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَفْعَلُهُ، قَالَ الْبِسْطَامِيُّ: قَالَ أَخْبَرَنَا يُونُسُ، وَقَالَ فِي جَمْرَةِ الْعَقَبَةِ يُكَبِّرُ كُلَّمَا رَمَى بِحَصَاةٍ ثُمَّ يَنْصَرِفُ، وَلا يَقِفُ عِنْدَهَا، وَقَالَ: يُحَدِّثُ بِمِثْلِ هَذَا الْحَدِيثِ عَنْ أَبِيهِ، وَالْبَاقِي مِثْلُ لَفْظِ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى سَوَاءً
امام زہری رحمه الله فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مسجد کے قریب والے جمرے کو رمی کرتے تو اُسے سات کنکریاں مارتے ہر کنکری مارتے وقت «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ پڑھتے، پھر آپ اُس سے آگے بڑھ کر اُس کے آگے قبلہ رُخ ہوکر کھڑے ہو جاتے اور اپنے دونوں ہاتھ اُٹھا کر دعا کرتے، آپ بڑی دیر تک کھڑے رہتے۔ پھر آپ دوسرے جمرے کے پاس آتے اور «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہتے ہوئے سات کنکریاں مارتے۔ پھر آپ وادی کے قریب بائیں جانب نیچے اُتر کر قبلہ رُخ کھڑے ہو جاتے، آپ اپنے دونوں ہاتھ اُٹھا کر دعائیں مانگتے۔ پھر آپ عقبہ والے جمرہ پر آتے اور اُسے بھی سات کنکریاں مارتے، ہر کنکری کے ساتھ «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ پڑھتے۔ پھر آپ واپس تشریف لے جاتے اور اس کے پاس نہیں ٹھہرتے تھے۔ امام زہری رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سالم بن عبد اللہ کوسنا کہ وہ اپنے والد گرامی کے واسطے سے اسی طرح بیان کرتے تھے اور یہ کہتے تھے کہ سیدنا عبدالله بن عمر رضی اللہ عنہما بھی اسی طرح عمل کرتے تھے۔ جناب یونس کی روایت میں ہے جب آپ جمرہ عقبہ کو رمی کرتے تو ہر کنکری کے ساتھ «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہتے پھر آپ واپس تشریف لے جاتے اور اس کے پاس ٹھہرتے نہیں تھے۔ اور فرمایا کہ حضرت سالم اپنے والد بزرگوار سے اسی طرح کی روایت بیان کرتے ہیں۔ باقی روایت محمد بن یحیٰی کی روایت کی طرح ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.