جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے |
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے 2100. (359) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا صَلَّى بِهَا رَكْعَتَيْنِ؛ لِأَنَّهُ كَانَ مُسَافِرًا غَيْرَ مُقِيمٍ، اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ میں دو رکعات اس لئے ادا کیں کیونکہ آپ مسافر تھے، مقیم نہیں تھے۔ کیونکہ آپ مدینہ منوّرہ کے رہائشی تھے۔
بلاشبہ آپ مکّہ مکرّمہ میں حج کے لئے آئے تھے اور آپ نے مکّہ مکرّمہ میں اتنے دن قیام نہیں کیا تھا کہ جس سے پوری نماز پڑھنا آپ کے لئے واجب ہو جاتا۔ امام ابوبکر رحمه الله کہتے ہیں بروایت یحییٰ بن ابی اسحاق کی سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم (مدینہ منوّرہ) واپس لوٹنے تک (سفر حج میں) برابر دو رکعتیں پڑھتے رہے
تخریج الحدیث:
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمھارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی حضر کی نماز چار رکعات اور سفر میں دو رکعات فرض کی ہے۔ اس طرح سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے صراحت فرمادی کہ منیٰ میں مقیم شخص پر چار رکعات نماز فرض ہے جس طرح کے کسی دوسری جگہ پر مقیم شخص پرفرض ہے۔
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
اسی طرح سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی یہ حدیث کہ ابتدا میں جب نماز فرض ہوئی تو دو رکعات فرض ہوئی تھی۔ پھر حضر کی نماز میں اضافہ کر دیا گیا (اور وہ چار رکعات ہوگئیں جبکہ مسافر کی نماز دو رکعات پڑھنا باقی رہیں) یہ حدیث بھی صراحت کرتی ہے کہ مقیم شخص پرمنیٰ میں مکمّل نماز واجب ہے وہ قصر نماز نہیں پڑھ سکتا جبکہ وہ مقیم ہو اور مسافر نہ ہو۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں نے کتاب الصلاة میں سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی روایت کا معنی بیان کردیا ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایات میں واضح دلیل موجود ہے کہ اہل مکّہ اور مکّہ مکرّمہ میں مقیم ہونے والے شخص پر واجب ہے کہ وہ منیٰ میں مکمّل نماز ادا کریں کیونکہ وہ اب مقیم ہوچکے ہیں، مسافر نہیں رہے اور مقیم پر چار رکعات نماز فرض ہے۔ اس لئے کسی غیر مسافر شخص، عدم جنگ کی وجہ سے خوفزدہ نہ ہونے والے شخص، اہل مکّہ اور مکّہ مکرّمہ میں باہر سے آ کر مقیم ہو جانے والے شخص کے لئے نماز قصر کرنا جائز ہیں جبکہ وہ منیٰ کی طرف جائیں اور اُن کی نیت واپس مکّہ مکرّمہ آنے کی ہو، اس طرح وہ مسافر نہیں ہوںگے لہٰذا اُن کے لئے منیٰ میں نماز قصر کرنا جائز نہیں۔
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.