صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2138. (397) بَابُ ذِكْرِ الْبَيَانِ أَنَّ بَعْضَ الْحِجْرِ مِنَ الْبَيْتِ، لَا جَمِيعَهُ
اس بات کا بیان کہ حطیم کا کچھ حصّہ بیت اللہ شریف کا جزو ہے، سارا حطیم بیت اللہ شریف کا حصّہ نہیں ہے
حدیث نمبر: 3022
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّازِقِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ ابْنِ خُثَيْمٍ ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ ، قَالَ: كَانَتِ الْكَعْبَةُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ مَبْنِيَّةً بِالرَّضْمِ لَيْسَ فِيهِ مَدَرٌ، وَكَانَتْ قَدْرُ مَا يَقْتَحِمُهَا الْعَنَاقُ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ فِي قِصَّةِ بِنَاءِ الْكَعْبَةِ، وَقَالَ: فَلَمَّا كَانَ جَيْشُ الْحُصَيْنِ بْنِ نُمَيْرٍ، فَذَكَرَ حَرِيقَهَا فِي زَمَنِ ابْنِ الزُّبَيْرِ، فَقَالَ ابْنُ الزُّبَيْرِ: إِنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْنِي: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَوْلا حَدَاثَةُ قَوْمِكِ بِالْكُفْرِ لَهَدَمْتُ الْكَعْبَةَ، فَإِنَّهُمْ تَرَكُوا مِنْهَا سَبْعَةَ أَذْرُعٍ فِي الْحِجْرِ ضَاقَتْ بِهِمُ النَّفَقَةُ وَالْخَشَبُ" ، وَقَالَ ابْنُ خُثَيْمٍ: وَأَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا سَمِعَتْ ذَلِكَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ ذَكَرَ قِصَّةً طَوِيلَةً
سیدنا ابوطفیل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جاہلیت میں بیت اللہ شريف خالص پتھروں کے ساتھ تعمیر کیا ہوا تھا اس میں گارا وغیرہ نہیں لگایا گیا تھا۔ اور اس کی اونچائی صرف اتنی تھی کہ بکری کا بچّہ پھلانگ سکتا تھا۔ پھر انھوں نے کعبہ شریف کی تعمیر کے بارے میں مکمّل حدیث بیان کی۔ اور فرمایا کہ جب حصین بن نمیر کا لشکر حملہ آور ہوا اور اُس نے سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہ کے عہد حکومت میں بیت اللہ شریف کو جلا دیا تو سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ بیشک سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے مجھے بتایا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ”اگر تمھاری قوم نئی نئی کفر سے نہ نکلی ہوتی تو میں کعبہ شریف کو گرا دیتا (نئی تعمیر میں حطیم کو شامل کر دیتا) کیونکہ قریش کے پاس خرچ اور لکڑی کم ہوگئی تھی تو انھوں نے حطیم کا سات ہاتھ حصّہ تعمیر سے نکال دیا تھا۔ جناب ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، پھر طویل قصّہ بیان کیا۔
تخریج الحدیث: اسناده صحيح