جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے |
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے 2070. (329) بَابُ صِيَامِ الْمُتَمَتِّعِ إِذَا لَمْ يَجِدِ الْهَدْيَ. حج تمتع کرنے والے کو قربانی کا جانور نہ ملے تو وہ روزے رکھے گا
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ (عمرہ کرکے احرام کھولنے کے بارے میں) لوگوں میں بہت زیادہ باتیں ہوگئیں۔ ہم صرف حج کی نیت سے آئے تھے حتّیٰ کہ جب احرام کھولنے میں چند دن ہی رہ گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں (عمرہ کرکے) احرام کھولنے کا حُکم دے دیا۔ (ہم آپس میں کہنے لگے) کیا ہم میں سے کوئی شخص (حج کے لئے) عرفہ اس حالت میں جائیگا کہ اس کی شرمگاہ سے منی کے قطرے نکل رہے ہوںگے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ باتیں معلوم ہوئیں تو آپ خطبہ ارشاد فرمانے کے لئے کھڑے ہوئے اور فرمایا: ”اے لوگو تمہیں اللہ کی قسم، کیا تم جانتے ہو کہ میں الله کی قسم، تم سب سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کے احکام کو جانتا ہوں اور تم سب سے بڑھ کر اُس سے ڈرتا ہوں۔ اگر مجھے اس معاملے کا پہلے علم ہوتا جو بعد میں ہوا ہے تو میں اپنے ساتھ قربانی کا جانورنہ لاتا اور میں بھی دیگر لوگوں کی طرح (عمرہ کرکے) احرام کھول دیتا۔ لہٰذا جس شخص کے پاس قربانی نہ ہو تو وہ تین روزے ادھر ہی رکھ لے اور سات روزے واپس اپنے گھر جا کر رکھ لے، اور جسے قربانی کا جانور مل جائے تو وہ قربانی کرے۔ چنانچہ ہم سات افراد کی طرف سے ایک اونٹ نحر کرتے تھے۔
تخریج الحدیث:
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دس ذوالحجہ کے دن اپنے صحابہ میں بکریاں تقسیم کیں۔ سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو ایک بکرا ملا جو اُنہوں نے اپنی طرف سے ذبح کردیا۔ پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میدان عرفات میں کھڑے ہوئے تو آپ نے سیدنا ربیعہ بن امیہ بن خلف رضی اللہ عنہ کو حُکم دیا تو وہ آپ کی اونٹنی کے پستانوں کے قریب کھڑے ہوگئے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا: ”لوگوں کو پکار کر کہو کہ اے لوگو، کیا تمھیں معلوم ہے کہ یہ کونسا مہینہ ہے؟“ انہوں نے عرض کیا کہ حرمت والا مہینہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر پوچھا: ”کیا تم جانتے ہو کہ کون سا شہر ہے۔“ صحابہ نے عرض کیا کہ حرمت والا (مکّہ مکرّمہ) شہر ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تمہیں معلوم ہے کہ یہ کونسا دن ہے؟“ صحابہ نے جواب دیا کہ حج اکبر کا دن ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ نے تمھارے خون اور تمھارے مال ایک دوسرے پر اسی طرح حرام کر دیئے ہیں جس طرح تمھارا یہ مہینہ حرمت والا ہے، جیسے تمھارا یہ شہر حرمت والا ہے اور جس طرح تمھارا یہ آج کا دن حرمت والا ہے۔“ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا حج ادا کیا اور جب آپ عرفات میں ٹھہرے تو فرمایا: ”یہ وقوف کی جگہ ہے۔ پورا عرفات ہی وقوف کی جگہ ہے۔“ اور جب آپ مقام قزح پر کھڑے ہوئے تو فرمایا: ”میں ادھر ٹھہرا ہوں اور سارا مزدلفہ ٹھہرنے کی جگہ ہے۔“
تخریج الحدیث: حسن
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.