صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2070. ‏(‏329‏)‏ بَابُ صِيَامِ الْمُتَمَتِّعِ إِذَا لَمْ يَجِدِ الْهَدْيَ‏.‏
حج تمتع کرنے والے کو قربانی کا جانور نہ ملے تو وہ روزے رکھے گا
حدیث نمبر: 2926
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن المقدام ، حدثنا وهب بن جرير ، حدثنا جرير بن حازم ، عن محمد بن إسحاق ، حدثني ابن ابي نجيح ، عن مجاهد ، وعطاء , عن جابر بن عبد الله ، قال: كثرت المقالة من الناس، فخرجنا حجاجا حتى بيننا وبين ان نحل إلا ليالي، قائلا: امرنا بالإحلال فيروح احدنا إلى عرفة وفرجه يقطر منيا، فبلغ ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقام خطيبا، فقال:" ابالله تعلموني ايها الناس، فانا والله اعلم بالله واتقاكم له، ولو استقبلت من امري ما استدبرت ما سقت هديا، ولحللت كما احلوا، فمن لم يكن معه هدي، فليصم ثلاثة ايام وسبعة إذا رجع إلى اهله، ومن وجد هديا فلينحر"، فكنا ننحر الجزور عن سبعة.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، وَعَطَاءٍ , عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كَثُرَتِ الْمَقَالَةُ مِنَ النَّاسِ، فَخَرَجْنَا حُجَّاجًا حَتَّى بَيْنَنَا وَبَيْنَ أَنْ نَحِلَّ إِلا لَيَالِي، قَائِلا: أُمِرْنَا بِالإِحْلالِ فَيَرُوحُ أَحَدُنَا إِلَى عَرَفَةَ وَفَرْجُهُ يَقْطُرُ مَنِيًّا، فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ خَطِيبًا، فَقَالَ:" أَبِاللَّهِ تُعْلِمُونِي أَيُّهَا النَّاسُ، فَأَنَا وَاللَّهِ أَعْلَمُ بِاللَّهِ وَأَتْقَاكُمْ لَهُ، وَلَوِ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا سُقْتُ هَدْيًا، وَلَحَلَلْتُ كَمَا أَحَلُّوا، فَمَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ، فَلْيَصُمْ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ وَسَبْعَةً إِذَا رَجَعَ إِلَى أَهْلِهِ، وَمَنْ وَجَدَ هَدْيًا فَلْيَنْحَرْ"، فَكُنَّا نَنْحَرُ الْجَزُورَ عَنْ سَبْعَةٍ.
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ (عمرہ کرکے احرام کھولنے کے بارے میں) لوگوں میں بہت زیادہ باتیں ہوگئیں۔ ہم صرف حج کی نیت سے آئے تھے حتّیٰ کہ جب احرام کھولنے میں چند دن ہی رہ گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں (عمرہ کرکے) احرام کھولنے کا حُکم دے دیا۔ (ہم آپس میں کہنے لگے) کیا ہم میں سے کوئی شخص (حج کے لئے) عرفہ اس حالت میں جائیگا کہ اس کی شرمگاہ سے منی کے قطرے نکل رہے ہوںگے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ باتیں معلوم ہوئیں تو آپ خطبہ ارشاد فرمانے کے لئے کھڑے ہوئے اور فرمایا: اے لوگو تمہیں اللہ کی قسم، کیا تم جانتے ہو کہ میں الله کی قسم، تم سب سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کے احکام کو جانتا ہوں اور تم سب سے بڑھ کر اُس سے ڈرتا ہوں۔ اگر مجھے اس معاملے کا پہلے علم ہوتا جو بعد میں ہوا ہے تو میں اپنے ساتھ قربانی کا جانورنہ لاتا اور میں بھی دیگر لوگوں کی طرح (عمرہ کرکے) احرام کھول دیتا۔ لہٰذا جس شخص کے پاس قربانی نہ ہو تو وہ تین روزے ادھر ہی رکھ لے اور سات روزے واپس اپنے گھر جا کر رکھ لے، اور جسے قربانی کا جانور مل جائے تو وہ قربانی کرے۔ چنانچہ ہم سات افراد کی طرف سے ایک اونٹ نحر کرتے تھے۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2927
Save to word اعراب
وقال عطاء: قال ابن عباس: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قسم يومئذ في اصحابه غنما فاصاب سعد بن ابي وقاص تيسا، فذبحه عن نفسه، فلما وقف رسول الله صلى الله عليه وسلم بعرفة امر ربيعة بن امية بن خلف، فقام تحت ثدي ناقته، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" اصرخ ايها الناس، هل تدرون اي شهر هذا؟" قالوا: الشهر الحرام، قال:" فهل تدرون اي بلد هذا؟" قالوا: البلد الحرام، قال:" فهل تدرون اي يوم هذا؟" قالوا: الحج الاكبر، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله قد حرم عليكم دماءكم، واموالكم كحرمة شهركم هذا، وكحرمة بلدكم هذا، وكحرمة يومكم هذا"، فقضى رسول الله صلى الله عليه وسلم حجه، وقال حين وقف بعرفة: هذا الموقف، كل عرفة موقف، وقال حين وقف على قزح: هذا الموقف، وكل مزدلفة موقف" .وَقَالَ عَطَاءٌ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَسَمَ يَوْمَئِذٍ فِي أَصْحَابِهِ غَنَمًا فَأَصَابَ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ تَيْسًا، فَذَبَحَهُ عَنْ نَفْسِهِ، فَلَمَّا وَقَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَةَ أَمَرَ رَبِيعَةَ بْنَ أُمَيَّةَ بْنِ خَلَفٍ، فَقَامَ تَحْتَ ثَدْيِ نَاقَتِهِ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اصْرُخْ أَيُّهَا النَّاسُ، هَلْ تَدْرُونَ أَيُّ شَهْرٍ هَذَا؟" قَالُوا: الشَّهْرُ الْحَرَامُ، قَالَ:" فَهَلْ تَدْرُونَ أَيُّ بَلَدٍ هَذَا؟" قَالُوا: الْبَلَدُ الْحَرَامُ، قَالَ:" فَهَلْ تَدْرُونَ أَيُّ يَوْمٍ هَذَا؟" قَالُوا: الْحَجُّ الأَكْبَرِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ قَدْ حَرَّمَ عَلَيْكُمْ دِمَاءَكُمْ، وَأَمْوَالَكُمْ كَحُرْمَةِ شَهْرِكُمْ هَذَا، وَكَحُرْمَةِ بَلَدِكُمْ هَذَا، وَكَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا"، فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَجَّهُ، وَقَالَ حِينَ وَقَفَ بِعَرَفَةَ: هَذَا الْمَوْقِفُ، كُلُّ عَرَفَةَ مَوْقِفٌ، وَقَالَ حِينَ وَقَفَ عَلَى قُزَحٍ: هَذَا الْمَوْقِفُ، وَكُلُّ مُزْدَلِفَةَ مَوْقِفٌ" .
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دس ذوالحجہ کے دن اپنے صحابہ میں بکریاں تقسیم کیں۔ سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو ایک بکرا ملا جو اُنہوں نے اپنی طرف سے ذبح کردیا۔ پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میدان عرفات میں کھڑے ہوئے تو آپ نے سیدنا ربیعہ بن امیہ بن خلف رضی اللہ عنہ کو حُکم دیا تو وہ آپ کی اونٹنی کے پستانوں کے قریب کھڑے ہوگئے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا: لوگوں کو پکار کر کہو کہ اے لوگو، کیا تمھیں معلوم ہے کہ یہ کونسا مہینہ ہے؟ انہوں نے عرض کیا کہ حرمت والا مہینہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر پوچھا: کیا تم جانتے ہو کہ کون سا شہر ہے۔ صحابہ نے عرض کیا کہ حرمت والا (مکّہ مکرّمہ) شہر ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہیں معلوم ہے کہ یہ کونسا دن ہے؟ صحابہ نے جواب دیا کہ حج اکبر کا دن ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ نے تمھارے خون اور تمھارے مال ایک دوسرے پر اسی طرح حرام کر دیئے ہیں جس طرح تمھارا یہ مہینہ حرمت والا ہے، جیسے تمھارا یہ شہر حرمت والا ہے اور جس طرح تمھارا یہ آج کا دن حرمت والا ہے۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا حج ادا کیا اور جب آپ عرفات میں ٹھہرے تو فرمایا: یہ وقوف کی جگہ ہے۔ پورا عرفات ہی وقوف کی جگہ ہے۔ اور جب آپ مقام قزح پر کھڑے ہوئے تو فرمایا: میں ادھر ٹھہرا ہوں اور سارا مزدلفہ ٹھہرنے کی جگہ ہے۔

تخریج الحدیث: حسن

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.