صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2157. ‏(‏416‏)‏ بَابُ ذِكْرِ حَجِّ الصِّبْيَانِ قَبْلَ الْبُلُوغِ عَلَى غَيْرِ الْوُجُوبِ،
بچّوں کا بالغ ہونے سے پہلے نفلی حج کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: Q3049
Save to word اعراب
والدليل على ان قول النبي صلى الله عليه وسلم‏:‏ ‏"‏ رفع القلم عن ثلاث ‏"‏، اراد القلم مما يكون إثما ووزرا على البالغ إذا ارتكبه، لا ان القلم مرفوع عن كتابة الحسنات للصبي إذا عملهاوَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ قَوْلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏:‏ ‏"‏ رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثٍ ‏"‏، أَرَادَ الْقَلَمَ مِمَّا يَكُونُ إِثْمًا وَوِزْرًا عَلَى الْبَالِغِ إِذَا ارْتَكَبَهُ، لَا أَنَّ الْقَلَمَ مَرْفُوعٌ عَنْ كِتَابَةِ الْحَسَنَاتِ لِلصَّبِيِّ إِذَا عَمِلَهَا
اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان تین افراد سے قلم اُٹھایا لیا گیا ہے: اس سے آپ کی مراد یہ ہے کہ ان افراد پر وہ گناہ نہیں لکھے جائیںگے جو ایک بالغ شخص کے ارتکاب پر لکھے جاتے ہیں

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 3049
Save to word اعراب
حدثنا عبد الجبار بن العلاء ، حدثنا سفيان ، قال: سمعته عن إبراهيم بن عقبة ، قال: سمعت كريبا يخبر، عن ابن عباس ، ان النبي صلى الله عليه وسلم صدر من مكة، فلما كان بالروحاء استقبله ركب، فسلم عليهم، فقال:" من القوم؟" قال: المسلمون، فمن انتم؟ فقال:" رسول الله صلى الله عليه وسلم"، ففزعت امراة منهم فرفعت صبيا لها من مخف، فاخذت بعضله، فقالت: يا رسول الله، هل لهذا حج؟ قال:" ولك اجره" ، قال إبراهيم: فحدثت بهذا الحديث ابن المنكدر فحج باهله اجمعين، وحدثنا علي بن خشرم ، اخبرنا سفيان ، ولم يقل: ففزعت، وقال: فقالت: الهذا حج؟ قال: ولك اجر، وقال في كلها: عنحَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ: سَمِعْتُهُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ كُرَيْبًا يُخْبِرُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَرَ مِنْ مَكَّةَ، فَلَمَّا كَانَ بِالرَّوْحَاءِ اسْتَقْبَلَهُ رَكْبٌ، فَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ، فَقَالَ:" مَنِ الْقَوْمُ؟" قَالَ: الْمُسْلِمُونَ، فَمَنْ أَنْتُمْ؟ فَقَالَ:" رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، فَفَزِعَتِ امْرَأَةٌ مِنْهُمْ فَرَفَعَتْ صَبِيًّا لَهَا مِنْ مَخَفٍّ، فَأَخَذَتْ بِعَضَلِهِ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ لِهَذَا حَجٌّ؟ قَالَ:" وَلَكِ أَجْرُهُ" ، قَالَ إِبْرَاهِيمُ: فَحَدَّثْتُ بِهَذَا الْحَدِيثِ ابْنَ الْمُنْكَدِرِ فَحَجَّ بِأَهْلِهِ أَجْمَعِينَ، وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، وَلَمْ يَقُلْ: فَفَزِعْتُ، وَقَالَ: فَقَالَتْ: أَلِهَذَا حَجٌّ؟ قَالَ: وَلَكِ أَجْرٌ، وَقَالَ فِي كُلِّهَا: عَنْ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکّہ مکرّمہ سے واپس روانہ ہوئے تو جب آپ روحاء مقام پر پہنچ تو آپ کی ملاقات ایک قافلے سے ہوئی، آپ نے اُنھیں سلام کیا اور پوچھا: تم کون لوگ ہو؟ انھوں نے جواب دیا کہ ہم مسلمان ہیں۔ پھر اُنھوں نے عرض کیا کہ آپ کون ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اللہ کا رسول ہوں اُن میں سے ایک عورت گھبرا گئی اور اُس نے اپنے بچّے کو جھولے سے نکال کر بازو سے پکڑ کر اوپر اُٹھایا اور بولی کہ اے اللہ کے رسول، کیا اس بچّے کا حج ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں ہے اورتمھیں اس کا اجر ملے گا جناب ابراہیم بن عقبہ کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث ابن منکدر کو سنائی تو اُنھوں نے اپنے سب گھر والوں سمیت حج کیا۔ جناب سفیان کی روایت میں یہ الفاظ نہیں ہیں کہ وہ عورت گھبراگئی اور وہ بولی، کیا اس کا حج ہے؟، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (ہاں) اور تمھیں اس کا اجر ملے گا۔ یہ الفاظ بیان کیے ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.