صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2095. ‏(‏354‏)‏ بَابُ النَّهْيِ عَنِ الطِّيبِ وَاللِّبَاسِ إِذَا أَمْسَى الْحَاجُّ يَوْمَ النَّحْرِ قَبْلَ أَنْ يُفِيضَ،
جب حاجی قربانی والے دن شام تک طواف افاضہ نہ کرسکے تو اسے کپڑے پہننا اور خوشبو لگانا منع ہے۔
حدیث نمبر: Q2958
Save to word اعراب
وكل ما زجر الحاج عنه قبل رمي الجمرة يوم النحر‏.‏ وَكُلِّ مَا زُجِرَ الْحَاجُّ عَنْهُ قَبْلَ رَمْيِ الْجَمْرَةِ يَوْمَ النَّحْرِ‏.‏
اور قربانی والے دن جمرہ عقبہ کی رمی سے پہلے جو چیزیں ممنوع تھیں وہ بھِی منع ہوںگی۔ (جب تک طواف افاضہ نہ کرلے)

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2958
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا ابن ابي عدي ، اخبرنا محمد بن إسحاق ، حدثني ابو عبيدة بن عبد الله بن زمعة ، عن ابيه ، وعن امه زينب بنت ابي سلمة ، عن ام سلمة يحدث، انه ذلك جميعا عنها، قالت: لما كانت ليلتي التي يصير إلي رسول الله صلى الله عليه وسلم فيها مساء يوم النحر، فصار إلي، قالت: فدخل علي وهب ومعه رجال من آلي ابي امية متقمصين، فقالت: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لوهب:" هل افضت بعد يا ابا عبد الله؟" قال: لا والله يا رسول الله، قال:" فانزع القميص" , فنزعه من راسه، قال: ونزع صاحبه قميصه من راسه، قالوا: ولم يا رسول الله؟ قال: " هذا يوم رخص لكم إذا انتم رميتم الجمرة ان تحلوا من كل ما حرمتم منه، إلا من النساء، فإذا امسيتم قبل ان تطوفوا بهذا البيت صرتم حرما كهيئتكم قبل ان ترموا الجمرة" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، وَعَنْ أُمِّهِ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ يُحَدِّثَ، انِهِ ذَلِكَ جَمِيعًا عَنْهَا، قَالَتْ: لَمَّا كَانَتْ لَيْلَتِي الَّتِي يَصِيرُ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا مَسَاءَ يَوْمِ النَّحْرِ، فَصَارَ إِلَيَّ، قَالَتْ: فَدَخَلَ عَلَيَّ وَهْبٌ وَمَعَهُ رِجَالٌ مِنْ آلِي أَبِي أُمَيَّةَ مُتَقَمِّصِينَ، فَقَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِوَهْبٍ:" هَلْ أَفَضْتَ بَعْدُ يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ؟" قَالَ: لا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" فَانْزِعِ الْقَمِيصَ" , فَنَزَعَهُ مِنْ رَأْسِهِ، قَالَ: وَنَزَعَ صَاحِبُهُ قَمِيصَهُ مِنْ رَأْسِهِ، قَالُوا: وَلِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " هَذَا يَوْمٌ رُخِّصَ لَكُمْ إِذَا أَنْتُمْ رَمَيْتُمُ الْجَمْرَةَ أَنْ تَحِلُّوا مِنْ كُلِّ مَا حُرِمْتُمْ مِنْهُ، إِلا مِنَ النِّسَاءِ، فَإِذَا أَمْسَيْتُمْ قَبْلَ أَنْ تَطُوفُوا بِهَذَا الْبَيْتِ صِرْتُمْ حُرُمًا كَهَيْئَتِكُمْ قَبْلَ أَنْ تَرْمُوا الْجَمْرَةَ"
سیدنا ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب میری رات کی باری آئی جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے پاس تشریف لانا تھا تو وہ قربانی والے دن کی شام تھی چنانچہ آپ میرے پاس تشریف لائے، آپ فرماتی ہیں کہ اتنے میں میرے پاس وہب اور ابو امیہ کے گھرانے کے کچھ افراد بھی قمیصیں پہنے ہوئے آگئے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہب سے کہا: کیا تم نے طواف افاضہ کرلیا ہے، اے ابو عبداللہ؟ اُس نے عرض کیا کہ نہیں اللہ کی قسم اے اللہ کے رسول، نہیں کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو پھر یہ قمیص اتار دو تو اس نے اسے سر کی جانب سے اتار دیا اور ان کے ساتھی نے بھی اپنی قمیص سر سے اتار دی انہوں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، ہم قمیص کیوں اتار دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس دن تمہیں رخصت دی گئی ہے کہ جب تم جمرہ عقبہ پر رمی کرلو تو تمھارے لئے احرام کی وجہ سے ممنوع ہونے والی ہر چیز حلال ہو جاتی ہے سوائے بیوی کے۔ پھر اگر تم نے طواف زیارہ کرنے سے پہلے ہی شام کرلی تو تم پھر اسی طرح احرام والے ہو جاؤ گے جیسے جمرہ عقبہ کی رمی سے پہلے تھے۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.