صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
1996. ‏(‏255‏)‏ بَابُ فَضْلِ حِفْظِ الْبَصَرِ وَالسَّمْعِ وَاللِّسَانِ يَوْمَ عَرَفَةَ‏.‏
عرفات کے دن آنکھوں، کانوں اور زبان کی خصوصی حفاظت کرنا
حدیث نمبر: 2832
Save to word اعراب
حدثنا نصر بن مرزوق ، حدثنا اسد بن موسى ، حدثنا إسرائيل . ح وحدثنا محمد بن رافع ، عن يحيى بن آدم ، حدثني إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، عن الفضل بن عباس قال ابن رافع قال: اخبرني الفضل قال: كنت ردف النبي صلى الله عليه وسلم حين افاض من المزدلفة، واعرابي يسايره وردفه ابنة له حسناء، قال الفضل: فجعلت انظر إليها، فتناول رسول الله صلى الله عليه وسلم وجهي يصرفني عنها، فلم يزل يلبي حتى رمى جمرة العقبة" ، وقال ابن رافع: يسايره او يسائله، قال ابو بكر: وروى سكين بن عبد العزيز البصري، وانا برئ من عهدته وعهدة ابيه، قال ابي، سمعته يقول: حدثني ابن عباس، عن الفضل بن عباس انه كان رديف رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم عرفة، فجعل الفضل يلاحظ النساء، وينظر إليهن، وجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم يصرف وجهه بيده من خلفه، وجعل الفتى يلاحظ إليهن، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا ابن اخي، إن هذا يوم من ملك فيه سمعه، وبصره، ولسانه غفر له".حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ مَرْزُوقٍ ، حَدَّثَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ آدَمَ ، حَدَّثَنِي إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ ابْنُ رَافِعٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي الْفَضْلُ قَالَ: كُنْتُ رِدْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَفَاضَ مِنَ الْمُزْدَلِفَةِ، وَأَعْرَابِيٌّ يُسَايِرُهُ وَرِدْفُهُ ابْنَةٌ لَهُ حَسْنَاءُ، قَالَ الْفَضْلُ: فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ إِلَيْهَا، فَتَنَاوَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجْهِي يَصْرِفُنِي عَنْهَا، فَلَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ" ، وَقَالَ ابْنُ رَافِعٍ: يُسَايِرُهُ أَوْ يُسَائِلُهُ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَرَوَى سُكَيْنُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْبَصْرِيُّ، وَأَنَا بَرِئٌ مِنْ عُهْدَتِهِ وَعُهْدَةِ أَبِيهِ، قَالَ أَبِي، سَمِعْتُهُ يَقُولُ: حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ كَانَ رَدِيفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عَرَفَةَ، فَجَعَلَ الْفَضْلُ يُلاحِظُ النِّسَاءَ، وَيَنْظُرُ إِلَيْهِنَّ، وَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْرِفُ وَجْهَهُ بِيَدِهِ مِنْ خَلْفِهِ، وَجَعَلَ الْفَتَى يُلاحِظُ إِلَيْهِنَّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا ابْنَ أَخِي، إِنَّ هَذَا يَوْمٌ مَنْ مَلَكَ فِيهِ سَمْعَهُ، وَبَصَرَهُ، وَلِسَانَهُ غُفِرَ لَهُ".
حضرت ابن رافع بیان کرتے ہیں کہ مجھے سیدنا فضل رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ سے (منیٰ کی طرف) روانہ ہوئے تو میں آپ کے پیچھے اونٹنی پر سوار تھا۔ ایک اعرابی آپ کے ساتھ ساتھ چل رہا تھا اور آپ سے مسائل پوچھ رہا تھا۔ اُس کے پیچھے اُس کی خوبصورت بیٹی سوار تھی۔ سیدنا فضل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے اُس لڑکی کی طرف دیکھنا شروع کردیا تو رسول اللہ نے مجھے چہرے سے پکڑ کر دوسری طرف گھما دیا۔ پھر آپ جمرہ عقبہ کو رمی کرنے تک مسلسل لبیک پکارتے رہے۔ جناب ابن رافع کی روایت میں ہے کہ وہ اعرابی آپ کے ساتھ ساتھ چل رہا تھا یا آپ سے سوال پوچھ رہا تھا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سکین بن عبدالعزيز بصری سے مروی ہے جبکہ میں اس کی اور اس کے باپ کی ذمہ داری سے بری الذمہ ہوں۔ وہ کہتا ہے کہ میں نے اپنے والد کو فرماتے ہوئے سنا کہ مجھے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما عرفہ والے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھے تو سیدنا فضل رضی اللہ عنہ نے عورتوں کی طرف دیکھنا شروع کردیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دست مبارک سے اپنے پیچھے سے سیدنا فضل رضی اللہ عنہ کا چہرہ دوسری طرف پھیرنے لگے لیکن سیدنا فضل رضی اللہ عنہ (دوسری طرف) عورتوں کو دیکھنے لگے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے میرے بھتیجے، بیشک جو شخص آج کے دن اپنے کانوں آنکھوں اور زبان کی حفاظت کرے اُس کے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح
حدیث نمبر: 2833
Save to word اعراب
امام صاحب نے سکین بن عبد العزیز کی حدیث کی سند بیان کی۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
حدیث نمبر: 2834
Save to word اعراب
وحدثنا إسحاق بن منصور ، اخبرنا حبان بن هلال ابو حبيب ، حدثنا سكين القطان ، حدثنا ابي ، حدثنا ابن عباس ، قال: كان الفضل بن عباس رديف رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم عرفة، فجعل الفتى يلاحظ النساء بمثله، غير انه قال: يصرف وجهه، ولم يقل: يا ابن اخي.وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلالٍ أَبُو حَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا سُكَيْنٌ الْقَطَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ ، قَالَ: كَانَ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ رَدِيفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عَرَفَةَ، فَجَعَلَ الْفَتَى يُلاحِظُ النِّسَاءَ بِمِثْلِهِ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: يَصْرِفُ وَجْهَهُ، وَلَمْ يَقُلْ: يَا ابْنَ أَخِي.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہ عرفات والے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھے تو اس نوجوان نے عورتوں کو دیکھنا شروع کردیا۔ پھر اوپر والی روایت کی مثل بیان کیا صرف یہ فرق ہے۔ آپ نے اُس کا چہرہ دوسری طرف کردیا، لیکن اے میرے بھتیجے کے الفاظ بیان نہیں کیے۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.