صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2144. ‏(‏403‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الشَّيْخَ الْكَبِيرَ إِذَا اسْتَفَادَ مَالًا بَعْدَ كِبَرِ السِّنِّ وَهُوَ غَنِيٌّ، أَوِ اسْتَفَادَ مَالًا بَعْدَ الْإِسْلَامِ كَانَ فَرْضُ الْحَجِّ وَاجِبًا عَلَيْهِ وَإِنْ كَانَ غَيْرَ مُسْتَطِيعٍ أَنْ يَحُجَّ بِنَفْسِهِ،
اس بات کی دلیل کا بیان کہ جب بوڑھا شخص بڑھاپے میں مال کمانے کی وجہ سے مالدار ہوجائے یا اسلام لانے کے بعد اسے دولت حاصل ہوئی ہوتو اس پر حج فرض ہوجاتا ہے اگرچہ وہ خود حج کرنے کی طاقت نہ رکھتا ہو۔
حدیث نمبر: Q3031
Save to word اعراب
والدليل على ان الاستطاعة كما قاله مطلبينا- رحمه الله- استطاعتان إحداهما ببدنه مع ملك ماله، يمكنه الحج عن نفسه وماله، والثانية بملك ماله، يحج عن نفسه غيره، كما تقول العرب‏:‏ انا مستطيع ان ابني داري واخيط ثوبي، يريد بالاجرة او لمن يطيعني، وإن كان غير مستطيع لبناء الدار وخياطة الثوب بنفسه‏.‏ وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ الِاسْتِطَاعَةَ كَمَا قَالَهُ مُطَّلِبِيُّنَا- رَحِمَهُ اللَّهُ- اسْتِطَاعَتَانِ إِحْدَاهُمَا بِبَدَنِهِ مَعَ مِلْكِ مَالِهِ، يُمْكِنُهُ الْحَجُّ عَنْ نَفْسِهِ وَمَالِهِ، وَالثَّانِيَةُ بِمِلْكِ مَالِهِ، يَحُجُّ عَنْ نَفْسِهِ غَيْرُهُ، كَمَا تَقُولُ الْعَرَبُ‏:‏ أَنَا مُسْتَطِيعٌ أَنْ أَبْنِيَ دَارِي وَأَخِيطَ ثَوْبِي، يُرِيدُ بِالْأُجْرَةِ أَوْ لِمَنْ يُطِيعُنِي، وَإِنْ كَانَ غَيْرَ مُسْتَطِيعٍ لِبِنَاءِ الدَّارِ وَخِيَاطَةِ الثَّوْبِ بِنَفْسِهِ‏.‏

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 3031
Save to word اعراب
حدثنا عيسى بن إبراهيم ، حدثنا ابن وهب ، اخبرني مالك ، ويونس ، والليث ، وابن جريج ، عن ابن شهاب ، عن سليمان بن يسار ، ان عبد الله بن عباس اخبره، قال: كان الفضل بن عباس رديف رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتت رسول الله صلى الله عليه وسلم امراة من خثعم تستفتيه، فجعل الفضل ينظر إليها، وتنظر إليه فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم يصرف وجه الفضل بيده إلى الشق الآخر، قالت: يا رسول الله، إن فريضة الله في الحج ادركت ابي شيخا كبيرا، لا يستطيع ان يثبت على الراحلة، افاحج عنه؟ قال:" نعم" ، وذلك في حجة الوداع بعضهم يزيد على بعض، قال الليث ، وحدثنيه ابن شهاب ، عن سليمان او ابي سلمة او كليهما، عن ابن عباسحَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي مَالِكٌ ، وَيُونُسُ ، وَاللَّيْثُ ، وَابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ، قَالَ: كَانَ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ رَدِيفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةٌ مِنْ خَثْعَمٍ تَسْتَفْتِيهِ، فَجَعَلَ الْفَضْلُ يَنْظُرُ إِلَيْهَا، وَتَنْظُرُ إِلَيْهِ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْرِفُ وَجْهَ الْفَضْلِ بِيَدِهِ إِلَى الشِّقِّ الآخَرِ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ فَرِيضَةَ اللَّهِ فِي الْحَجِّ أَدْرَكَتْ أَبِي شَيْخًا كَبِيرًا، لا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَثْبُتَ عَلَى الرَّاحِلَةِ، أَفَأَحُجُّ عَنْهُ؟ قَالَ:" نَعَمْ" ، وَذَلِكَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ بَعْضُهُمْ يَزِيدُ عَلَى بَعْضٍ، قَالَ اللَّيْثُ ، وَحَدَّثَنِيهِ ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ أَوْ أَبِي سَلَمَةَ أَوْ كِلَيْهِمَا، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے اونٹ پر سوار تھے اس دوران خثعم قبیلے کی ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مسئلہ پوچھنے کے لئے آئی، سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما نے اس عورت کو دیکھنا شروع کر دیا اور وہ عورت بھی سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما کو دیکھنے لگی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما کا چہرہ اپنے دست مبارک سے دوسری طرف پھیر دیا، اُس عورت نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، الله تعالیٰ نے جو اپنے بندوں پر حج فرض کیا ہے تو ایسے وقت میں میرے والد بہت بوڑھے ہو چکے ہیں جبکہ وہ سواری پر بیٹھنے کی استطاعت بھی نہیں رکھتے۔ تو کیا میں اس کی طرف سے حج ادا کر دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں یہ واقعہ حجۃ الوداع کا ہے۔ بعض راوی دوسرے سے کچھ زیادہ الفاظ روایت کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
حدیث نمبر: 3032
Save to word اعراب
حدثنا عبد الجبار بن العلاء ، حدثنا سفيان ، قال: سمعت الزهري . ح وحدثنا المخزومي ، حدثنا سفيان . ح وحدثنا علي بن خشرم ، اخبرنا ابن عيينة ، عن الزهري ، عن سليمان بن يسار ، عن ابن عباس ، ان امراة من خثعم، سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم غداة النحر، والفضل ردفه، فقالت: يا رسول الله، إن فريضة الله في الحج على عباده ادركت ابي شيخا كبيرا لا يستطيع ان يستمسك على الراحلة، هل ترى ان احج عنه؟ قال:" نعم" ، وقال المخزومي: غداة جمع، وقال: ان احج عنه، لم يقل: والفضل ردفه، ولفظ ابن خشرم في المتن مثل حديث عبد الجبار، غير انه قال: افاحج عنه؟ قال:" نعم"حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ: سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ . ح وحَدَّثَنَا الْمَخْزُومِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ . ح وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ امْرَأَةً مِنْ خَثْعَمٍ، سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةَ النَّحْرِ، وَالْفَضْلُ رِدْفُهُ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ فَرِيضَةَ اللَّهِ فِي الْحَجِّ عَلَى عِبَادِهِ أَدْرَكَتْ أَبِي شَيْخًا كَبِيرًا لا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَسْتَمْسِكُ عَلَى الرَّاحِلَةِ، هَلْ تَرَى أَنْ أَحُجَّ عَنْهُ؟ قَالَ:" نَعَمْ" ، وَقَالَ الْمَخْزُومِيُّ: غَدَاةَ جَمْعٍ، وَقَالَ: أَنَّ أَحُجَّ عَنْهُ، لَمْ يَقُلْ: وَالْفَضْلُ رِدْفُهُ، وَلَفْظُ ابْنِ خَشْرَمٍ فِي الْمَتْنِ مِثْلُ حَدِيثِ عَبْدِ الْجَبَّارِ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: أَفَأَحُجُّ عَنْهُ؟ قَالَ:" نَعَمْ"
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ قربانی والے دن کی صبح کو خثعم قبیلے کی ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا جبکہ سیدنا فضل رضی اللہ عنہ خود آپ کے پیچھے سواری پر سوار تھے اُس نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں پر فریضہ حج میرے بوڑھے والد پر فرض ہو چکا ہے لیکن وہ سواری پر جم کر بیٹھنے کی استطاعت نہیں رکھتا، آپ کیا حُکم دیتے ہیں، کیا میں اُن کی طرف سے حج ادا کردوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں جناب مخزومی کی روایت میں ہے کہ مزدلفہ کی صبح۔ اور کہا کہ میں ان کی طرف سے حج ادا کردوں اور یہ روایت نہیں کیے کہ سیدنا فضل رضی اللہ عنہ آپ کے پیچھے سوار تھے۔ جناب علی بن خشرم کی روایت کا متن جناب عبدالجبار کی روایت جیسا ہی ہے صرف یہ فرق ہے کہ کیا میں اس کی طرف سے حج ادا کروں؟ آپ نے فرمایا: ہاں۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.