وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن عبد الملك بن قرير ، عن محمد بن سيرين ، ان رجلا جاء إلى عمر بن الخطاب، فقال: إني اجريت انا وصاحب لي فرسين نستبق إلى ثغرة ثنية، فاصبنا ظبيا ونحن محرمان فماذا ترى؟ فقال عمر لرجل إلى جنبه:" تعال حتى احكم انا وانت"، قال: فحكما عليه بعنز فولى الرجل، وهو يقول: هذا امير المؤمنين، لا يستطيع ان يحكم في ظبي حتى دعا رجلا، يحكم معه، فسمع عمر قول الرجل، فدعاه فساله:" هل تقرا سورة المائدة؟" قال: لا، قال:" فهل تعرف هذا الرجل الذي حكم معي؟" فقال: لا، فقال:" لو اخبرتني انك تقرا سورة المائدة لاوجعتك ضربا"، ثم قال:" إن الله تبارك وتعالى يقول في كتابه: يحكم به ذوا عدل منكم هديا بالغ الكعبة سورة المائدة آية 95 وهذا عبد الرحمن بن عوف" وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ قُرَيْرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَقَالَ: إِنِّي أَجْرَيْتُ أَنَا وَصَاحِبٌ لِي فَرَسَيْنِ نَسْتَبِقُ إِلَى ثُغْرَةِ ثَنِيَّةٍ، فَأَصَبْنَا ظَبْيًا وَنَحْنُ مُحْرِمَانِ فَمَاذَا تَرَى؟ فَقَالَ عُمَرُ لِرَجُلٍ إِلَى جَنْبِهِ:" تَعَالَ حَتَّى أَحْكُمَ أَنَا وَأَنْتَ"، قَالَ: فَحَكَمَا عَلَيْهِ بِعَنْزٍ فَوَلَّى الرَّجُلُ، وَهُوَ يَقُولُ: هَذَا أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ، لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَحْكُمَ فِي ظَبْيٍ حَتَّى دَعَا رَجُلًا، يَحْكُمُ مَعَهُ، فَسَمِعَ عُمَرُ قَوْلَ الرَّجُلِ، فَدَعَاهُ فَسَأَلَهُ:" هَلْ تَقْرَأُ سُورَةَ الْمَائِدَةِ؟" قَالَ: لَا، قَالَ:" فَهَلْ تَعْرِفُ هَذَا الرَّجُلَ الَّذِي حَكَمَ مَعِي؟" فَقَالَ: لَا، فَقَالَ:" لَوْ أَخْبَرْتَنِي أَنَّكَ تَقْرَأُ سُورَةَ الْمَائِدَةِ لَأَوْجَعْتُكَ ضَرْبًا"، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَقُولُ فِي كِتَابِهِ: يَحْكُمُ بِهِ ذَوَا عَدْلٍ مِنْكُمْ هَدْيًا بَالِغَ الْكَعْبَةِ سورة المائدة آية 95 وَهَذَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ"
محمد بن سیرین سے روایت ہے کہ ایک شخص آیا سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس اور کہا کہ میں نے اپنے ساتھی کے ساتھ گھوڑے ڈالے، ایک تنگ گھاٹی میں، تو مارا ہم نے ہرن کو اور ہم دونوں احرام باندھے تھے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو جو اِن کے پہلو میں بیٹھا تھا بلایا اور کہا: آؤ ہم تم مل کر حکم کر دیں، تو دونوں نے مل کر ایک بکری کا حکم کیا۔ وہ شخص پیٹھ موڑ کر چلا اور کہنے لگا: یہ امیر المؤمنین ہیں، ایک ہرن کا فیصلہ اکیلے نہ کر سکے جب تک ایک اور شخص کو اپنے ساتھ نہ بلایا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے یہ بات سن لی، تو اس کو پکارا اور کہا: تو نے سورۂ مائدہ پڑھی ہے؟ وہ بولا: نہیں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بولے: تو اس شخص کو پہچانتا ہے جس نے میرے ساتھ مل کر فیصلہ کیا؟ اس نے کہا: نہیں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر تو یہ کہتا کہ میں نے سورۂ مائدہ پڑھی ہے تو اس وقت میں تجھے مارتا، پھر کہا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اپنی کتاب میں: ”تجویز کردیں جزاء کو دو عادل تم میں سے، وہ ہدی ہو جو پہنچے مکہ میں۔“ اور یہ شخص سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ ہیں۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم:8239، 8240، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9966، 10109، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3143، والشافعي فى «الاُم» برقم: 207/2، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 231»