قال مالك: قال هشام: قال عروة: قالت عائشة، ونحن نذكر ذلك فلم يقدم الناس نساءهم إن كان ذلك لا ينفعهن، ولو كان الذي يقولون لاصبح بمنى اكثر من ستة آلاف امراة حائض كلهن، قد افاضتقَالَ مَالِك: قَالَ هِشَامٌ: قَالَ عُرْوَةُ: قَالَتْ عَائِشَةُ، وَنَحْنُ نَذْكُرُ ذَلِكَ فَلِمَ يُقَدِّمُ النَّاسُ نِسَاءَهُمْ إِنْ كَانَ ذَلِكَ لَا يَنْفَعُهُنَّ، وَلَوْ كَانَ الَّذِي يَقُولُونَ لَأَصْبَحَ بِمِنًى أَكْثَرُ مِنْ سِتَّةِ آلَافِ امْرَأَةٍ حَائِضٍ كُلُّهُنَّ، قَدْ أَفَاضَتْ
کہا ہشام نے، کہا عروہ نے، کہا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے جب ہم اس کا ذکر کرتے تھے، اگر پہلے سے عورتوں کو طواف کے لیے روانہ کر دینا مفید نہیں تو لوگ کیوں بھیج دیتے ہیں، اور اگر یہ لوگ جیسے سمجھتے ہیں کہ طوافِ وداع کے لیے ٹھہرنا لازم ہے، صحیح ہوتا تو منیٰ میں چھ ہزار عورتوں سے زیادہ حیض کی حالت میں پڑی ہوتیں طواف الوداع کے انتظار میں۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9750، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3101، والشافعي فى «الاُم» برقم: 181/2، والشافعي فى «المسنده» برقم: 577/1، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 228ق»