مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ
801. حَدِيثُ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 19763
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، انبانا معمر ، عن مطر ، عن عبد الله بن بريدة الاسلمي ، قال: شك عبيد الله بن زياد في الحوض، فارسل إلى ابي برزة الاسلمي ، فاتاه، فقال له جلساء عبيد الله: " إنما ارسل إليك الامير ليسالك عن الحوض، هل سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم فيه شيئا، قال: نعم، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يذكره , فمن كذب به فلا سقاه الله منه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ مَطَرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ الْأَسْلَمِيِّ ، قَالَ: شَكَّ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ زِيَادٍ فِي الْحَوْضِ، فَأَرْسَلَ إِلَى أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ ، فَأَتَاهُ، فَقَالَ لَهُ جُلَسَاءُ عُبَيْدِ اللَّهِ: " إِنَّمَا أَرْسَلَ إِلَيْكَ الْأَمِيرُ لِيَسْأَلَكَ عَنِ الْحَوْضِ، هَلْ سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ شَيْئًا، قَالَ: نَعَمْ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُهُ , فَمَنْ كَذَّبَ بِهِ فَلَا سَقَاهُ اللَّهُ مِنْهُ" .
عبداللہ بن بریدہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ عبیداللہ بن زیاد کو حوض کوثر کے ثبوت میں شک تھا، اس نے حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کو بلا بھیجا، وہ آئے تو عبیداللہ کے ہم نشینوں نے ان سے کہا کہ امیر نے آپ کو اس لئے بلایا ہے کہ آپ سے حوض کوثر کے متعلق دریافت کرے، کیا آپ نے اس حوالے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ سنا ہے؟ انہوں نے فرمایا ہاں! میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا تذکرہ کرتے ہوئے سنا ہے، اب جو اس کی تکذیب کرتا ہے، اللہ اسے اس حوض سے سیراب نہ کرے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن فى المتابعات والشواهد لأجل مطر
حدیث نمبر: 19764
Save to word اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا سليمان التيمي ، عن سيار ابي المنهال ، عن ابي برزة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان يقرا في صلاة الغداة بالستين إلى المئة" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ ، عَنْ سَيَّارٍ أَبِي الْمِنْهَالِ ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يَقْرَأُ فِي صَلَاةِ الْغَدَاةِ بِالسِّتِّينَ إِلَى الْمِئَةِ" .
حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز میں ساٹھ سے لے کر سو آیات تک کی تلاوت فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 599، م: 461
حدیث نمبر: 19765
Save to word اعراب
حدثنا معتمر ، قال: انباني ابي ، عن ابي المنهال ، عن ابي برزة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان يقرا في الغداة بالستين إلى المئة وبالستين إلى المئة" .حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، قَالَ: أَنْبَأَنِي أَبِي ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يَقْرَأُ فِي الْغَدَاةِ بالسِّتِّينَ إلى المئِة وَبالسِّتِّينَ إِلَى الْمِئَةِ" .
حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز میں ساٹھ سے لے کر سو آیات تک کی تلاوت فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 599، م: 461
حدیث نمبر: 19766
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن ابي عدي ، عن سليمان ، عن ابي عثمان ، عن ابي برزة ، قال: كانت راحلة او ناقة، او بعير عليها بعض متاع القوم، وعليها جارية، فاخذوا بين جبلين، فتضايق بهم الطريق، فابصرت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: حل حل، اللهم العنها , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من صاحب هذه الجارية؟ لا تصحبنا راحلة , او ناقة , او بعير , عليها من لعنة الله" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ ، قَالَ: كَانَتْ رَاحِلَةٌ أَوْ نَاقَةٌ، أَوْ بَعِيرٌ عَلَيْهَا بَعْضُ مَتَاعِ الْقَوْمِ، وَعَلَيْهَا جَارِيَةٌ، فَأَخَذُوا بَيْنَ جَبَلَيْنِ، فَتَضَايَقَ بِهِمْ الطَّرِيقُ، فَأَبْصَرَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: حَلْ حَلْ، اللَّهُمَّ الْعَنْهَا , فَقَالَ رسُول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ صَاحِبُ هَذِهِ الْجَارِيَةِ؟ لَا تَصْحَبُنَا رَاحِلَةٌ , أَوْ نَاقَةٌ , أَوْ بَعِيرٌ , عَلَيْهَا مِنْ لَعْنَةِ اللَّهِ" .
حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک اونٹنی تھی جس پر کسی آدمی کا سامان لدا ہوا تھا، وہ ایک باندی کی تھی، لوگ دو پہاڑوں کے درمیان چلنے لگے تو راستہ تنگ ہوگیا، اس نے جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو اپنی سواری کو تیز کرنے کے لئے اسے ڈانٹا اور کہنے لگی اللہ! اس پر لعنت فرما، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس باندی کا مالک کون ہے؟ ہمارے ساتھ کوئی ایسی سواری نہیں ہونی چاہیے جس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2596
حدیث نمبر: 19767
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا عوف ، حدثني ابو المنهال ، قال: انطلقت مع ابي إلى ابي برزة الاسلمي ، فقال له ابي: حدثنا كيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي المكتوبة؟ قال:" كان يصلي الهجير وهي التي تدعونها الاولى حين تدحض الشمس، ويصلي العصر ويرجع احدنا إلى رحله بالمدينة والشمس حية، قال: ونسيت ما قال في المغرب، وكان يستحب ان يؤخر العشاء، وكان يكره النوم قبلها، والحديث بعدها، وكان ينفتل من صلاة الغداة حين يعرف احدنا جليسه، وكان يقرا بالستين إلى المئة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، حَدَّثَنِي أَبُو الْمِنْهَالِ ، قَالَ: انْطَلَقْتُ مَعَ أَبِي إِلَى أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ ، فَقَالَ لَهُ أَبِي: حَدِّثْنَا كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الْمَكْتُوبَةَ؟ قَالَ:" كَانَ يُصَلِّي الْهَجِيرَ وَهِيَ الَّتِي تَدْعُونَهَا الْأُولَى حِينَ تَدْحَضُ الشَّمْسُ، وَيُصَلِّي الْعَصْرَ وَيَرْجِعُ أَحَدُنَا إِلَى رَحْلِهِ بِالْمَدِينَةِ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ، قَالَ: وَنَسِيتُ مَا قَالَ فِي الْمَغْرِبِ، وَكَانَ يَسْتَحِبُّ أَنْ يُؤَخِّرَ الْعِشَاءَ، وَكَانَ يَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَهَا، وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا، وَكَانَ يَنْفَتِلُ مِنْ صَلَاةِ الْغَدَاةِ حِينَ يَعْرِفُ أَحَدُنَا جَلِيسَه، وَكَانَ يَقْرَأُ بِالسِّتِّينَ إِلَى الْمِئَةِ" .
ابومنہال کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد کے ساتھ حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا، میرے والد نے ان سے عرض کیا کہ یہ بتائیے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرض نماز کس طرح پڑھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ نماز ظہر جسے تم " اولیٰ " کہتے ہو، اس وقت پڑھتے تھے جب سورج ڈھل جاتا تھا، عصر کی نماز اس وقت پڑھتے تھے کہ جب ہم میں سے کوئی شخص مدینہ میں اپنے گھر واپس پہنچتا تو سورج نظر آ رہا ہوتا تھا، مغرب کے متعلق انہوں نے جو فرمایا وہ میں بھول گیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کو مؤخر کرنے کو پسند فرماتے تھے، نیز اس سے پہلے سونا اور اس کے بعد باتیں کرنا پسند نہیں فرماتے تھے اور فجر کی نماز پڑھ کر اس وقت فارغ ہوتے جب ہم اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے شخص کو پہچان سکتے تھے اور اس میں ساٹھ سے لے کر سو آیات تک تلاوت فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 599، م: 461
حدیث نمبر: 19768
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، ووكيع , قالا: ثنا ابان بن صمعة ، عن ابي الوازع ، عن ابي برزة ، قال: قلت: يا رسول الله، علمني شيئا انتفع به , قال: " اعزل الاذى عن طريق المسلمين" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، وَوَكِيعٌ , قَالَا: ثَنَا أَبَانُ بْنُ صَمْعَةَ ، عَنْ أَبِي الْوَازِعِ ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلِّمْنِي شَيْئًا أَنْتَفِعُ بِهِ , قَالَ: " اعْزِلْ الْأَذَى عَنْ طَرِيقِ الْمُسْلِمِينَ" .
حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے کوئی ایسی چیز سکھا دیجئے جس سے مجھے فائدہ ہو؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمانوں کے راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹا دیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2618
حدیث نمبر: 19769
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن نمير ، انبانا حجاج ، عن ابي هاشم الواسطي ، عن ابي برزة الاسلمي ، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم بآخرة إذا طال المجلس فقام قال: " سبحانك اللهم وبحمدك، اشهد ان لا إله إلا انت، استغفرك واتوب إليك"، فقال له بعضنا: إن هذا قول ما كنا نسمعه منك فيما خلا! فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هذا كفارة ما يكون في المجلس" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، أَنْبَأَنَا حَجَّاجٌ ، عَنْ أَبِي هَاشِمٍ الْوَاسِطِيِّ ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِآخِرَةٍ إِذَا طَالَ الْمَجْلِسُ فَقَامَ قَالَ: " سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ"، فَقَالَ لَهُ بَعْضُنَا: إِنَّ هَذَا قَوْلٌ مَا كُنَّا نَسْمَعُهُ مِنْكَ فِيمَا خَلَا! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَذَا كَفَّارَةُ مَا يَكُونُ فِي الْمَجْلِسِ" .
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ زندگی کے آخری ایام میں جب کوئی مجلس طویل ہوجاتی تو آخر میں اٹھتے ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم یوں کہتے " سبحانک اللھم وبحمدک اشہد ان لا الہ الا انت استغفرک واتوب الیک " ایک مرتبہ ہم میں سے کسی نے عرض کیا کہ یہ جملہ ہم نے آپ سے پہلے کبھی نہیں سنا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ مجلس میں ہونے والے گناہوں کا کفارہ ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع، أبو هاشم لم يسمع من أبى برزة
حدیث نمبر: 19770
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن الازرق بن قيس ، قال: كان ابو برزة بالاهواز , على جرف نهر، وقد جعل اللجام في يده، وجعل يصلي، فجعلت الدابة تنكص وجعل يتاخر معها، فجعل رجل من الخوارج يقول: اللهم اخز هذا الشيخ، كيف يصلي! فلما صلى , قال:" قد سمعت مقالتكم، غزوت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ستا، او سبعا، او ثمانيا، فشهدت امره وتيسيره، فكان رجوعي مع دابتي اهون علي من تركها، فتنزع إلى مالفها فيشق علي , وصلى ابو برزة العصر ركعتين" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ الْأَزْرَقِ بْنِ قَيْسٍ ، قَالَ: كَانَ أَبُو بَرْزَةَ بِالْأَهْوَازِ , عَلَى جَرْفِ نَهْرٍ، وَقَدْ جَعَلَ اللِّجَامَ فِي يَدِهِ، وَجَعَلَ يُصَلِّي، فَجَعَلَتْ الدَّابَّةُ تَنْكُصُ وَجَعَلَ يَتَأَخَّرُ مَعَهَا، فَجَعَلَ رَجُلٌ مِنْ الْخَوَارِجِ يَقُولُ: اللَّهُمَّ اخْزِ هَذَا الشَّيْخَ، كَيْفَ يُصَلِّي! فَلَمَّا صَلَّى , قَالَ:" قَدْ سَمِعْتُ مَقَالَتَكُمْ، غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِتًّا، أَوْ سَبْعًا، أَوْ ثَمَانِيًا، فَشَهِدْتُ أَمْرَهُ وَتَيْسِيرَهُ، فَكَانَ رُجُوعِي مَعَ دَابَّتِي أَهْوَنَ عَلَيَّ مِنْ تَرْكِهَا، فَتَنْزِعُ إِلَى مَأْلَفِهَا فَيَشُقُّ عَلَيَّ , وَصَلَّى أَبُو بَرْزَةَ الْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ" .
ازرق بن قیس رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ اہواز شہر میں ایک نہر کے کنارے پر تھے، انہوں نے اپنی سواری کی لگام اپنے ہاتھ میں تھام رکھی ہوئی تھی، اسی دوران وہ نماز پڑھنے لگے، اچانک ان کا جانور ایڑیوں کے بل پیجھے جانے لگا، حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ بھی اس کے ساتھ ساتھ پیچھے ہٹتے رہے، یہ دیکھ کر خوارج میں سے ایک آدمی کہنے لگا اے اللہ! ان بڑے میاں کو رسوا کر، یہ کیسے نماز پڑھ رہے ہیں، نماز سے فارغ ہونے کے بعد انہوں نے فرمایا میں نے تمہاری بات سنی ہے، میں چھ، سات یا آٹھ غزوات میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک ہوا ہوں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے معاملات اور آسانیوں کو دیکھا ہے، میرا اپنے جانور کو ساتھ لے کر واپس جانا اس سے زیادہ آسان اور بہتر ہے کہ میں اسے چھوڑ دوں اور یہ بھاگتا ہوا اپنے ٹھکانے پر چلا جائے اور مجھے پریشانی ہو اور حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ نے (مسافر ہونے کی وجہ سے) نماز عصر کی دو رکعتیں پڑھیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1211
حدیث نمبر: 19771
Save to word اعراب
حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث ، حدثنا مهدي بن ميمون ، حدثنا جابر ابو الوازع ، قال: سمعت ابا برزة ، يقول: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا إلى حي من احياء العرب، فضربوه، وسبوه، فرجع إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فشكا ذلك إليه، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: " لو اهل عمان اتيت، ما ضربوك ولا سبوك" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا جَابِرٌ أَبُو الْوَازِعِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا بَرْزَةَ ، يَقُولُ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا إِلَى حَيٍّ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ، فضَرَبُوهُ، وَسَبُّوهُ، فَرَجَعَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَشَكَا ذَلِكَ إِلَيْهِ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ أَهْلَ عُمَانَ أَتَيْتَ، مَا ضَرَبُوكَ وَلَا سَبُّوكَ" .
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو عرب کے کسی قبیلے میں بھیجا، ان لوگوں نے اسے مارا پیٹا اور برا بھلا کہا، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں واپس حاضر ہوا اور اس کی شکایت کی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم اہل عمان کے پاس گئے ہوتے تو وہ تمہیں مارتے پیٹتے اور نہ برا بھلا کہتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2544
حدیث نمبر: 19772
Save to word اعراب
حدثنا يونس ، حدثنا ابو الاشهب ، عن علي بن الحكم ، عن ابي برزة الاسلمي , قال ابو الاشهب: لا اعلمه إلا عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" إن مما اخشى عليكم شهوات الغي في بطونكم وفروجكم، ومضلات الفتن" .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَشْهَبِ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ , قَالَ أَبُو الْأَشْهَبِ: لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِنَّ مِمَّا أَخْشَى عَلَيْكُمْ شَهَوَاتِ الْغَيِّ فِي بُطُونِكُمْ وَفُرُوجِكُمْ، وَمُضِلَّاتِ الْفِتَنِ" .
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے تمہارے متعلق ان گمراہ کن خواہشات سے سب سے زیادہ اندیشہ ہے جن کا تعلق پیٹ اور شرمگاہ سے ہوتا ہے اور گمراہ کن فتنوں سے بھی اندیشہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، على بن الحكم لم يسمع من أبى برزة
حدیث نمبر: 19773
Save to word اعراب
حدثناه يزيد ، قال: اخبرنا ابو الاشهب ، عن ابي الحكم البناني ، عن ابي برزة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن مما اخشى عليكم شهوات الغي في بطونكم وفروجكم، ومضلات الهوى" .حَدَّثَنَاه يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو الْأَشْهَبِ ، عَنْ أَبِي الْحَكَمِ الْبُنَانِيِّ ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ مِمَّا أَخْشَى عَلَيْكُمْ شَهَوَاتِ الْغَيِّ فِي بُطُونِكُمْ وَفُرُوجِكُمْ، وَمُضِلَّاتِ الْهَوَى" .
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے تمہارے متعلق ان گمراہ کن خواہشات سے سب سے زیادہ اندیشہ ہے جن کا تعلق پیٹ اور شرمگاہ سے ہوتا ہے اور گمراہ کن فتنوں سے بھی اندیشہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف ، على بن الحكم لم يسمع من أبى برزة
حدیث نمبر: 19774
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا شعبة ، عن علي بن زيد ، عن المغيرة بن ابي برزة ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اسلم سالمها الله، وغفار غفر الله لها" ، ما انا قلته ولكن الله قاله.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ أَبِي بَرْزَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ، وَغِفَارٌ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا" ، مَا أَنَا قُلْتُهُ وَلَكِنَّ اللَّهَ قَالَهُ.
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قبیلہ اسلم کو اللہ سلامت رکھے اور قبیلہ غفار کی بخشش فرمائے یہ بات میں نہیں کہ رہا، بلکہ اللہ تعالیٰ نے ہی یہ بات فرمائی ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: ما أنا قلته ولكن الله قاله وهى زيادة منكرة، تفرد بها على بن زيد، وهو ضعيف، والمغيرة بن أبى برزة مجهول
حدیث نمبر: 19775
Save to word اعراب
حدثنا حجاج ، اخبرنا شعبة ، عن ابي حمزة جارهم، قال: سمعت حميد بن هلال يحدث , عن عبد الله بن مطرف ، عن ابي برزة ، قال:" كان ابغض الناس او ابغض الاحياء إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ثقيف , وبنو حنيفة" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ جَارِهِمْ، قَالَ: سَمِعْتُ حُمَيْدَ بْنَ هِلَالٍ يُحَدِّثُ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُطَرِّفٍ ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ ، قَالَ:" كَانَ أَبْغَضَ النَّاسِ أَوْ أَبْغَضَ الْأَحْيَاءِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَقِيفُ , وَبَنُو حَنِيفَةَ" .
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک سب سے زیادہ ناپسندیدہ لوگ قبیلہ ثقیف اور بنوحنیفہ تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حال أبى حمزة جار شعبة
حدیث نمبر: 19776
Save to word اعراب
حدثنا اسود بن عامر شاذان , اخبرنا ابو بكر يعني ابن عياش , عن الاعمش ، عن سعيد بن عبد الله بن جريج ، عن ابي برزة الاسلمي ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يا معشر من آمن بلسانه , ولم يدخل الإيمان قلبه، لا تغتابوا المسلمين، ولا تتبعوا عوراتهم، فإنه من يتبع عوراتهم يتبع الله عورته، ومن يتبع الله عورته يفضحه في بيته" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ شَاذَانُ , أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ يَعْنِي ابْنَ عَيَّاشٍ , عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَا مَعْشَرَ مَنْ آمَنَ بِلِسَانِهِ , وَلَمْ يَدْخُلْ الْإِيمَانُ قَلْبَهُ، لَا تَغْتَابُوا الْمُسْلِمِينَ، وَلَا تَتَّبِعُوا عَوْرَاتِهِمْ، فَإِنَّهُ مَنْ يَتَّبِعْ عَوْرَاتِهِمْ يَتَّبِعْ اللَّهُ عَوْرَتَهُ، وَمَنْ يَتَّبِعْ اللَّهُ عَوْرَتَهُ يَفْضَحْهُ فِي بَيْتِهِ" .
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا اے وہ لوگو! جو زبان سے ایمان لے آئے ہو لیکن ان کے دل میں ایمان داخل نہیں ہوا، مسلمانوں کی غیبت مت کیا کرو اور ان کے عیوب تلاش نہ کیا کرو، کیونکہ جو شخص ان کے عیوب تلاش کرتا ہے، اللہ اس کے عیوب تلاش کرتا ہے اور اللہ جس کے عیوب تلاش کرنے لگ جاتا ہے، اسے گھر بیٹھے رسوا کردیتا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 19777
Save to word اعراب
حدثنا سليمان بن داود ، حدثنا سكين ، حدثنا سيار بن سلامة ، سمع ابا برزة يرفعه إلى النبي صلى الله عليه وسلم قال: " الائمة من قريش، إذا استرحموا رحموا، وإذا عاهدوا وفوا، وإذا حكموا عدلوا، فمن لم يفعل ذلك منهم، فعليه لعنة الله والملائكة والناس اجمعين" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا سُكَيْنٌ ، حَدَّثَنَا سَيَّارُ بْنُ سَلَامَةَ ، سَمِعَ أَبَا بَرْزَةَ يَرْفَعُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْأَئِمَّةُ مِنْ قُرَيْشٍ، إِذَا اسْتُرْحِمُوا رَحِمُوا، وَإِذَا عَاهَدُوا وَفَوْا، وَإِذَا حَكَمُوا عَدَلُوا، فَمَنْ لَمْ يَفْعَلْ ذَلِكَ مِنْهُمْ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ" .
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حکمران قریش میں سے ہونگے، جب ان سے رحم کی درخواست کی جائے تو وہ رحم کریں، وعدہ کریں تو پورا کریں اور فیصلہ کریں تو انصاف کریں اور جو شخص ایسا نہ کرے اس پر اللہ کی، فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد قوي
حدیث نمبر: 19778
Save to word اعراب
حدثنا سليمان بن داود ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن ثابت البناني ، عن كنانة بن نعيم العدوي ، عن ابي برزة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان في مغزى له، فلما فرغ من القتال، قال: " هل تفقدون من احد؟" قال: فقالوا: يا رسول الله، نفقد فلانا وفلانا , قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ولكن افقد جليبيبا، فالتمسوه، فالتمسوه، فوجدوه عند سبعة قد قتلهم، ثم قتلوه، فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم فقام عليه، فقال:" قتل سبعة ثم قتلوه! هذا مني وانا منه، قتل سبعة وقتلوه، هذا مني وانا منه" فرفع إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فوضعه على ساعده، فما كان له سرير إلا ساعدي رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى دفنه، وما ذكر غسلا .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، عَنْ كِنَانَةَ بْنِ نُعَيْمٍ الْعَدَوِيِّ ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي مَغْزًى لَهُ، فَلَمَّا فَرَغَ مِنَ الْقِتَالِ، قَالَ: " هَلْ تَفْقِدُونَ مِنْ أَحَدٍ؟" قَالَ: فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَفْقِدُ فُلَانًا وَفُلَانًا , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَلَكِنْ أَفْقِدُ جُلَيْبِيبًا، فَالْتَمِسُوهُ، فَالْتَمَسُوهُ، فَوَجَدُوهُ عِنْدَ سَبْعَةٍ قَدْ قَتَلَهُمْ، ثُمَّ قَتَلُوهُ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ عَلَيْهِ، فَقَالَ:" قَتَلَ سَبْعَةً ثُمَّ قَتَلُوهُ! هَذَا مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ، قَتَلَ سَبْعَةً وَقَتَلُوهُ، هَذَا مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ" فَرُفِعَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَضَعَهُ عَلَى سَاعِدِهِ، فَمَا كَانَ لَهُ سَرِيرٌ إِلَّا سَاعِدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى دَفَنَهُ، وَمَا ذَكَرَ غُسْلًا .
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی غزوے میں مصروف تھے، جب جنگ سے فراغت ہوئی تو لوگوں سے پوچھا کہ تم کسی کو غائب پا رہے ہو؟ لوگوں نے کہا یارسول اللہ! فلاں فلاں لوگ ہمیں نہیں مل رہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لیکن مجھے جلیبیب غائب نظر آرہا ہے، اسے تلاش کرو، لوگوں نے انہیں تلاش کیا تو وہ سات آدمیوں کے پاس مل گئے، حضرت جلیبیب رضی اللہ عنہ نے ان ساتوں کو قتل کیا تھا بعد میں خود بھی شہید ہوگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ان کے پاس کھڑے ہو کر فرمایا اس نے سات آدمیوں کو قتل کیا ہے، بعد میں مشرکین نے اسے شہید کردیا، یہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں، یہ جملے دو مرتبہ دہرائے، پھر جب انہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اٹھایا گیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بازوؤں پر اٹھا لیا اور تدفین تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں بازو ہی تھے جو ان کے لئے جنازے کی چارپائی تھی، راوی نے غسل کا ذکر نہیں کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19779
Save to word اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا محمد بن مهزم العنزي ، عن ابي طالوت العنزي ، قال: سمعت ابا برزة ، وخرج من عند عبيد الله بن زياد وهو مغضب، فقال:" ما كنت اظن اني اعيش حتى اخلف في قوم يعيروني بصحبة محمد صلى الله عليه وسلم، قالوا: إن محمديكم هذا لدحداح! سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول في الحوض: فمن كذب، فلا سقاه الله تبارك وتعالى منه" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِهْزَمٍ العَنَزِي ، عَنْ أَبِي طَالُوتَ العَنَزِي ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا بَرْزَةَ ، وَخَرَجَ مِنْ عِنْدِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زِيَادٍ وَهُوَ مُغْضَبٌ، فَقَالَ:" مَا كُنْتُ أَظُنُّ أَنِّي أَعِيشُ حَتَّى أُخَلَّفُ فِي قَوْمٍ يُعَيِّرُونِي بِصُحْبَةِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا: إِنَّ مُحَمَّدِيَّكُمْ هَذَا لَدَحْدَاحٌ! سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي الْحَوْضِ: فَمَنْ كَذَّبَ، فَلَا سَقَاهُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى مِنْهُ" .
حضرت ابوطالوت کہتے ہیں کہ حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ جب عبیداللہ بن زیاد کے پاس سے نکلے تو سخت غصے میں تھے، میں نے انہیں کہتے ہوئے سنا کہ میرا یہ خیال نہیں تھا کہ میں اس وقت تک زندہ رہوں گا جب کسی قوم میں ایسے لوگ پیدا ہوجائیں گے جو مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا صحابی ہونے پر طعنہ دیں گے اور کہیں گے کہ تمہارا محمدی یہ لنگڑا شخص ہے، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حوض کوثر کا ذکر کرتے ہوئے سنا ہے، اب جو اس کی تکذیب کرتا ہے، اللہ اسے اس کا پانی نہ پلائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19780
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن محمد , وسمعته انا من عبد الله بن محمد بن ابي شيبة، حدثنا محمد بن فضيل ، عن يزيد بن ابي زياد ، عن سليمان بن عمرو بن الاحوص ، قال: اخبرني رب هذه الدار ابو هلال ، قال: سمعت ابا برزة ، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر، فسمع رجلين يتغنيان، واحدهما يجيب الآخر، وهو يقول: لا يزال حواري تلوح عظامه زوى الحرب عنه ان يجن فيقبرا فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" انظروا من هما" قال: فقالوا: فلان وفلان , قال: فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " اللهم اركسهما ركسا، ودعهما إلى النار دعا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ , وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْأَحْوَصِ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي رَبُّ هَذِهِ الدَّارِ أَبُو هِلَالٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا بَرْزَةَ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَسَمِعَ رَجُلَيْنِ يَتَغَنَّيَانِ، وَأَحَدُهُمَا يُجِيبُ الْآخَرَ، وَهُوَ يَقُولُ: لَا يَزَالُ حَوَارِيَّ تَلُوحُ عِظَامُهُ زَوَى الْحَرْبَ عَنْهُ أَنْ يُجَنَّ فَيُقْبَرَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" انْظُرُوا مَنْ هُمَا" قَالَ: فَقَالُوا: فُلَانٌ وَفُلَانٌ , قَالَ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهُمَّ ارْكُسْهُمَا رَكْسًا، وَدُعَّهُمَا إِلَى النَّارِ دَعًّا" .
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ کسی سفر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کان میں دو آدمیوں کی آواز آئی جو گانا گا رہے تھے اور پہلا دوسرے کو جواب دے رہا تھا (اس کا ساتھ دے رہا تھا اور وہ کہہ رہا تھا کہ میرے جگری دوست کی ہڈیاں ہمیشہ چمکتی رہیں، اس نے جنگ کو لمبا ہونے سے پہلے سمیٹ لیا کہ اسے قبر مل جائے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دیکھو، یہ دونوں کون ہیں؟ لوگوں نے بتایا کہ فلاں فلاں آدمی ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ! ان پر عذاب نازل فرما اور انہیں جہنم کی آگ میں دھکیل دے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جداً ، مسلسل بالضعفاء والمجاهيل
حدیث نمبر: 19781
Save to word اعراب
حدثنا عبد الوهاب بن عبد المجيد ، حدثنا خالد ، عن ابي المنهال ، عن ابي برزة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان يكره النوم قبل العشاء، ولا يحب الحديث بعدها" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَ الْعِشَاءِ، وَلَا يُحِبُّ الْحَدِيثَ بَعْدَهَا" .
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشاء سے پہلے سونا اور اس کے بعد باتیں کرنا پسند نہیں فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 568
حدیث نمبر: 19782
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا سكين بن عبد العزيز ، حدثنا سيار بن سلامة ابو المنهال ، قال: دخلت مع ابي على ابي برزة ، وإن في اذني يومئذ لقرطين، وإني غلام، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الامراء من قريش , ثلاثا , ما فعلوا ثلاثا: ما حكموا فعدلوا، واسترحموا فرحموا، وعاهدوا فوفوا، فمن لم يفعل ذلك منهم، فعليه لعنة الله والملائكة والناس اجمعين" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا سُكَيْنُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، حَدَّثَنَا سَيَّارُ بْنُ سَلَامَةَ أَبُو الْمِنْهَالِ ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أَبِي عَلَى أَبِي بَرْزَةَ ، وَإِنَّ فِي أُذُنَيَّ يَوْمَئِذٍ لَقُرْطَيْنِ، وَإِنِّي غُلَامٌ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْأُمَرَاءُ مِنْ قُرَيْشٍ , ثَلَاثًا , مَا فَعَلُوا ثَلَاثًا: مَا حَكَمُوا فَعَدَلُوا، وَاسْتُرْحِمُوا فَرَحِمُوا، وَعَاهَدُوا فَوَفَوْا، فَمَنْ لَمْ يَفْعَلْ ذَلِكَ مِنْهُمْ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ" .
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا حکمران قریش میں سے ہوں گے، جب ان سے رحم کی درخواست کی جائے تو وہ رحم کریں، وعدہ کریں تو پورا کریں اور فیصلہ کریں تو انصاف کریں اور جو شخص ایسا نہ کرے اس پر اللہ کی، فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد قوي
حدیث نمبر: 19783
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا الازرق بن قيس ، عن شريك بن شهاب ، قال: كنت اتمنى ان القى رجلا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، يحدثني عن الخوارج، فلقيت ابا برزة في يوم عرفة في نفر من اصحابه , فقلت: يا ابا برزة، حدثنا بشيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم يقوله في الخوارج , فقال: احدثك بما سمعت اذناي ورات عيناي، اتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بدنانير، فكان يقسمها، وعنده رجل اسود، مطموم الشعر، عليه ثوبان ابيضان، بين عينيه اثر السجود، فتعرض لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتاه من قبل وجهه، فلم يعطه شيئا، ثم اتاه من خلفه، فلم يعطه شيئا، فقال: والله يا محمد ما عدلت منذ اليوم في القسمة , فغضب رسول الله صلى الله عليه وسلم غضبا شديدا، ثم قال: " والله لا تجدون بعدي احدا اعدل عليكم مني"، قالها ثلاثا، ثم قال:" يخرج من قبل المشرق رجال كان هذا منهم، هديهم هكذا: يقرءون القرآن لا يجاوز تراقيهم، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية، لا يرجعون إليه" , ووضع يده على صدره:" سيماهم التحليق، لا يزالون يخرجون حتى يخرج آخرهم، فإذا رايتموهم فاقتلوهم , قالها ثلاثا , شر الخلق والخليقة" قالها ثلاثا , وقد قال حماد:" لا يرجعون فيه" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا الْأَزْرَقُ بْنُ قَيْسٍ ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: كُنْتُ أَتَمَنَّى أَنْ أَلْقَى رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُحَدِّثُنِي عَنْ الْخَوَارِجِ، فَلَقِيتُ أَبَا بَرْزَةَ فِي يَوْمِ عَرَفَةَ فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ , فَقُلْتُ: يَا أَبَا بَرْزَةَ، حَدِّثْنَا بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُهُ فِي الْخَوَارِجِ , فَقَالَ: أُحَدِّثُكَ بِمَا سَمِعَتْ أُذُنَايَ وَرَأَتْ عَيْنَايَ، أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِدَنَانِيرَ، فَكَانَ يَقْسِمُهَا، وَعِنْدَهُ رَجُلٌ أَسْوَدُ، مَطْمُومُ الشَّعْرِ، عَلَيْهِ ثَوْبَانِ أَبْيَضَانِ، بَيْنَ عَيْنَيْهِ أَثَرُ السُّجُودِ، فَتَعَرَّضَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَاهُ مِنْ قِبَلِ وَجْهِهِ، فَلَمْ يُعْطِهِ شَيْئًا، ثُمَّ أَتَاهُ مِنْ خَلْفِهِ، فَلَمْ يُعْطِهِ شَيْئًا، فَقَالَ: وَاللَّهِ يَا مُحَمَّدُ مَا عَدَلْتَ مُنْذُ الْيَوْمَ فِي الْقِسْمَةِ , فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَضَبًا شَدِيدًا، ثُمَّ قَالَ: " وَاللَّهِ لَا تَجِدُونَ بَعْدِي أَحَدًا أَعْدَلَ عَلَيْكُمْ مِنِّي"، قَالَهَا ثَلَاثًا، ثُمَّ قَالَ:" يَخْرُجُ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ رِجَالٌ كَانَ هَذَا مِنْهُمْ، هَدْيُهُمْ هَكَذَا: يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، لَا يَرْجِعُونَ إِلَيْهِ" , وَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى صَدْرِهِ:" سِيمَاهُمْ التَّحْلِيقُ، لَا يَزَالُونَ يَخْرُجُونَ حَتَّى يَخْرُجَ آخِرُهُمْ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ , قَالَهَا ثَلَاثًا , شَرُّ الْخَلْقِ وَالْخَلِيقَةِ" قَالَهَا ثَلَاثًا , وَقَدْ قَالَ حَمَّادٌ:" لَا يَرْجِعُونَ فِيهِ" .
شریک بن شہاب رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میری یہ خواہش تھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی صحابی سے ملاقات ہوجائے اور وہ مجھ سے خوارج کے متعلق حدیث بیان کریں، چناچہ یوم عرفہ کے موقع پر حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے ان کے چند ساتھیوں کے ساتھ میری ملاقات ہوگئی، میں نے ان سے عرض کیا اے ابوبرزہ! خوارج کے حوالے سے آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اگر کچھ فرماتے ہوئے سنا ہو تو وہ حدیث ہمیں بھی بتائیے، انہوں نے فرمایا میں تم سے وہ حدیث بیان کرتا ہوں جو میرے کانوں نے سنی اور میری آنکھوں نے دیکھی۔ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کہیں سے کچھ دینار آئے ہوئے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم وہ تقسیم فرما رہے تھے، وہاں ایک سیاہ فام آدمی بھی تھا جس کے بال کٹے ہوئے تھے، اس نے دو سفید کپڑے پہن رکھے تھے اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان (پیشانی پر) سجدے کے نشانات تھے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کچھ نہیں دیا، دائیں جانب سے آیا لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ نہیں دیا، بائیں جانب سے اور پیچھے سے آیاتب بھی کچھ نہیں دیا، یہ دیکھ کر وہ کہنے لگا واللہ اے محمد! صلی اللہ علیہ وسلم ، آج آپ جب سے تقسیم کر رہے ہیں، آپ نے انصاف نہیں کیا، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو شدید غصہ آیا اور فرمایا بخدا! میرے بعد تم مجھ سے زیادہ عادل کسی کو نہ پاؤ گے، یہ جملہ تین مرتبہ دہرایا پھر فرمایا کہ مشرق کی طرف سے کچھ لوگ نکلیں گے، غالباً یہ بھی ان ہی میں سے ہے اور ان کی شکل و صورت بھی ایسی ہی ہوگی، یہ لوگ قرآن تو پڑھتے ہونگے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے، وہ اس کی طرف لوٹ کر نہیں آئنگے، یہ کہہ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سینے پر ہاتھ رکھا، ان کی علامت سر منڈانا ہوگی، یہ لوگ ہر زمانے میں نکلتے ہی رہیں گے یہاں تک کہ ان کا آخری شخص بھی نکل آئے گا، جب تم انہیں دیکھنا تو انہیں قتل کردینا، تین مرتبہ فرمایا اور یہ لوگ بدترین مخلوق ہیں، تین مرتبہ فرمایا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: حتى يخرج آخرهم ، وإسناد هذا الحديث ضعيف لجهالة شريك بن شهاب
حدیث نمبر: 19784
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن ثابت ، عن كنانة بن نعيم العدوي ، عن ابي برزة الاسلمي , ان جليبيبا كان امرا يدخل على النساء , قال: وكانت الانصار إذا كان لاحدهم ايم، لم يزوجها حتى يعلم , هل للنبي صلى الله عليه وسلم فيها حاجة ام لا؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لرجل من الانصار: " زوجني ابنتك" فقال: نعم وكرامة , يا رسول الله، ونعم عيني , قال:" إني لست اريدها لنفسي" , قال: فلمن يا رسول الله؟ قال:" لجليبيب" , قال: فقال: يا رسول الله، اشاور امها , فاتى امها، فقال: رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب ابنتك , فقالت: نعم ونعمة عيني , فقال: إنه ليس يخطبها لنفسه، إنما يخطبها لجليبيب , فقالت: اجليبيب ابنه؟ اجليبيب ابنه؟ اجليبيب ابنه؟ لا لعمر الله، لا نزوجه , فلما اراد ان يقوم لياتي رسول الله صلى الله عليه وسلم فيخبره بما قالت امها، قالت الجارية: من خطبني إليكم؟ فاخبرتها امها , فقالت: اتردون على رسول الله صلى الله عليه وسلم امره، ادفعوني، فإنه لم يضيعني , فانطلق ابوها إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فاخبره، فقال:" شانك بها" , فزوجها جليبيبا . قال: فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة له، قال: فلما افاء الله عليه، قال لاصحابه: " هل تفقدون من احد؟" قالوا: نفقد فلانا، ونفقد فلانا , قال:" انظروا هل تفقدون من احد؟" قالوا: لا , قال:" لكني افقد جليبيبا" قال:" فاطلبوه في القتلى" , قال: فطلبوه، فوجدوه إلى جنب سبعة قد قتلهم، ثم قتلوه، فقالوا: يا رسول الله، ها هو ذا إلى جنب سبعة قد قتلهم، ثم قتلوه، فاتاه النبي صلى الله عليه وسلم، فقام عليه، فقال:" قتل سبعة وقتلوه، هذا مني وانا منه، هذا مني وانا منه" مرتين او ثلاثا، ثم وضعه رسول الله صلى الله عليه وسلم على ساعديه، وحفر له، ما له سرير إلا ساعدا رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم وضعه في قبره , ولم يذكر انه غسله . قال ثابت: فما كان في الانصار ايم انفق منها , وحدث إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة , ثابتا، قال: هل تعلم ما دعا لها رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: " اللهم صب عليها الخير صبا، ولا تجعل عيشها كدا كدا" , قال: فما كان في الانصار ايم انفق منها , قال ابو عبد الرحمن: ما حدث به في الدنيا احد إلا حماد بن سلمة، ما احسنه من حديث!.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ كِنَانَةَ بْنِ نُعَيْمٍ الْعَدَوِيِّ ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ , أَنَّ جُلَيْبِيبًا كَانَ امْرَأً يَدْخُلُ عَلَى النِّسَاءِ , قَالَ: وَكَانَتْ الْأَنْصَارُ إِذَا كَانَ لِأَحَدِهِمْ أَيِّمٌ، لَمْ يُزَوِّجْهَا حَتَّى يَعْلَمَ , هَلْ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا حَاجَةٌ أَمْ لَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِرَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ: " زَوِّجْنِي ابْنَتَكَ" فَقَالَ: نِعِمَّ وَكَرَامَةٌ , يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَنُعْمَ عَيْنِي , قَالَ:" إِنِّي لَسْتُ أُرِيدُهَا لِنَفْسِي" , قَالَ: فَلِمَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" لِجُلَيْبِيبٍ" , قَالَ: فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُشَاوِرُ أُمَّهَا , فَأَتَى أُمَّهَا، فَقَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ ابْنَتَكِ , فَقَالَتْ: نِعِمَّ وَنُعْمَةُ عَيْنِي , فَقَالَ: إِنَّهُ لَيْسَ يَخْطُبُهَا لِنَفْسِهِ، إِنَّمَا يَخْطُبُهَا لِجُلَيْبِيبٍ , فَقَالَتْ: أَجُلَيْبِيبٌ ابنه؟ أَجُلَيْبِيبٌ ابنه؟ أَجُلَيْبِيبٌ ابنه؟ لَا لَعَمْرُ اللَّهِ، لَا نُزَوَّجُهُ , فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَقُومَ لِيَأْتِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فيُخْبِرَهُ بِمَا قَالَتْ أُمُّهَا، قَالَتْ الْجَارِيَةُ: مَنْ خَطَبَنِي إِلَيْكُمْ؟ فَأَخْبَرَتْهَا أُمُّهَا , فَقَالَتْ: أَتَرُدُّونَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْرَهُ، ادْفَعُونِي، فَإِنَّهُ لَمْ يُضَيِّعْنِي , فَانْطَلَقَ أَبُوهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ، فقَالَ:" شَأْنَكَ بِهَا" , فَزَوَّجَهَا جُلَيْبِيبًا . قَالَ: فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةٍ لَهُ، قَالَ: فَلَمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَيْهِ، قَالَ لِأَصْحَابِهِ: " هَلْ تَفْقِدُونَ مِنْ أَحَدٍ؟" قَالُوا: نَفْقِدُ فُلَانًا، وَنَفْقِدُ فُلَانًا , قَالَ:" انْظُرُوا هَلْ تَفْقِدُونَ مِنْ أَحَدٍ؟" قَالُوا: لَا , قَالَ:" لَكِنِّي أَفْقِدُ جُلَيْبِيبًا" قَالَ:" فَاطْلُبُوهُ فِي الْقَتْلَى" , قَالَ: فَطَلَبُوهُ، فَوَجَدُوهُ إِلَى جَنْبِ سَبْعَةٍ قَدْ قَتَلَهُمْ، ثُمَّ قَتَلُوهُ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَا هُوَ ذَا إِلَى جَنْبِ سَبْعَةٍ قَدْ قَتَلَهُمْ، ثُمَّ قَتَلُوهُ، فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ عَلَيْهِ، فَقَالَ:" قَتَلَ سَبْعَةً وَقَتَلُوهُ، هَذَا مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ، هَذَا مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ" مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، ثُمَّ وَضَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى سَاعِدَيْهِ، وَحُفِرَ لَهُ، مَا لَهُ سَرِيرٌ إِلَّا سَاعِدَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ وَضَعَهُ فِي قَبْرِهِ , وَلَمْ يُذْكَرْ أَنَّهُ غَسَّلَهُ . قَالَ ثَابِتٌ: فَمَا كَانَ فِي الْأَنْصَارِ أَيِّمٌ أَنْفَقَ مِنْهَا , وَحَدَّثَ إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ , ثَابِتًا، قَالَ: هَلْ تَعْلَمْ مَا دَعَا لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: " اللَّهُمَّ صُبَّ عَلَيْهَا الْخَيْرَ صَبًّا، وَلَا تَجْعَلْ عَيْشَهَا كَدًّا كَدًّا" , قَالَ: فَمَا كَانَ فِي الْأَنْصَارِ أَيِّمٌ أَنْفَقَ مِنْهَا , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: مَا حَدَّثَ بِهِ فِي الدُّنْيَا أَحَدٌ إِلَّا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، مَا أَحْسَنَهُ مِنْ حَدِيثٍ!.
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جلیبیب عورتوں کے پاس سے گذرتا اور انہیں تفریح مہیا کرتا تھا، میں نے اپنی بیوی سے کہہ دیا تھا کہ تمہارے پاس جلیبیب کو نہیں آنا چاہیے، اگر وہ آیا تو میں ایسا ایسا کردوں گا، انصار کی عادت تھی کہ وہ کسی بیوہ عورت کی شادی اس وقت تک نہیں کرتے تھے جب تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سے مطلع نہ کردیتے، کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تو اس سے کوئی ضرورت نہیں ہے، چناچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری آدمی سے کہا کہ اپنی بیٹی کا نکاح مجھ سے کردو، اس نے کہا زہے نصیب یا رسول اللہ! بہت بہتر، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں اپنی ذات کے لئے اس کا مطالبہ نہیں کر رہا، اس نے پوچھا یارسول اللہ! پھر کس کے لئے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جلیبیب کے لئے، اس نے کہا یارسول اللہ! میں لڑکی کی ماں سے مشورہ کرلوں، چناچہ وہ اس کی ماں کے پاس پہنچا اور کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے لئے پیغام نہیں دے رہے بلکہ جلیبیب کے لئے پیغام دے رہے ہیں، اس نے فوراً انکار کرتے ہوئے کہہ دیا بخدا! کسی صورت میں نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جلیبیب کے علاوہ اور کوئی نہیں ملا، ہم نے تو فلاں فلاں رشتے سے انکار کردیا تھا، ادھر وہ لڑکی اپنے پردے میں سے سن رہی تھی۔ باہم صلاح و مشورے کے بعد جب وہ آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سے مطلع کرنے کے لئے روانہ ہونے لگا تو وہ لڑکی کہنے لگی کہ کیا آپ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کو رد کریں گے، اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رضا مندی اس میں شامل ہے تو آپ نکاح کردیں، یہ کہہ کر اس نے اپنے والدین کی آنکھیں کھول دیں اور وہ کہنے لگے کہ تم سچ کہہ رہی ہو، چناچہ اس کا باپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ اگر آپ اس رشتے سے راضی ہیں تو ہم بھی راضی ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں راضی ہوں، چناچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جلیبیب سے اس لڑکی کا نکاح کردیا، کچھ ہی عرصے بعد اہل مدینہ پر حملہ ہوا، جلیبیب بھی سوار ہو کر نکلے۔ جب جنگ سے فراغت ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے پوچھا کہ تم کسی کو غائب پا رہے ہو، لوگوں نے کہا یا رسول اللہ! فلاں فلاں لوگ ہمیں نہیں مل رہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لیکن مجھے جلیبیب غائب نظر آ رہا ہے، اسے تلاش کرو، لوگوں نے انہیں تلاش کیا تو وہ سات آدمیوں کے پاس مل گئے، حضرت جلیبیب رضی اللہ عنہ نے ان ساتوں کو قتل کیا تھا بعد میں خود بھی شہید ہوگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ان کے پاس کھڑے ہو کر فرمایا اس نے سات آدمیوں کو قتل کیا ہے، بعد میں مشرکین نے اسے شہید کردیا، یہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں، یہ جملے دو تین مرتبہ دہرائے، پھر جب اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اٹھایا گیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے بازوؤں پر اٹھا لیا اور تدفین تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں بازو ہی تھے جو ان کے لئے جنازے کی چارپائی تھی، راوی نے غسل کا ذکر نہیں کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19785
Save to word اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا ابو بكر يعني ابن شعيب بن الحبحاب , قال: سمعت ابا الوازع جابرا الراسبي ذكر , ان ابا برزة حدثه، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم، قلت: يا رسول الله، إني لا ادري، لعسى ان تمضي وابقى بعدك، فحدثني بشيء ينفعني الله به، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" افعل كذا، افعل كذا" انا نسيت ذلك , " وامر الاذى عن الطريق" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ يَعْنِي ابْنَ شُعَيْبِ بْنِ الْحَبْحَابِ , قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْوَازِعِ جَابِرًا الرَّاسِبِيَّ ذَكَرَ , أَنَّ أَبَا بَرْزَةَ حَدَّثَهُ، قَال: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي لَا أَدْرِي، لَعَسَى أَنْ تَمْضِيَ وَأَبْقَى بَعْدَكَ، فَحَدِّثْنِي بِشَيْءٍ يَنْفَعُنِي اللَّهُ بِهِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" افْعَلْ كَذَا، افْعَلْ كَذَا" أَنَا نَسِيتُ ذَلِكَ , " وَأَمِرَّ الْأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ" .
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے معلوم نہیں کہ آپ کے جانے کے بعد میں زندہ رہ سکوں گا، مجھے کوئی ایسی چیزسکھادیجئے جس سے مجھے فائدہ ہو؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی باتیں فرمائیں جنہیں میں بھول گیا اور فرمایا مسلمانوں کے راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹا دیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2618
حدیث نمبر: 19786
Save to word اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، حدثنا عيينة ، عن ابيه ، عن ابي برزة الاسلمي، قال: خرجت يوما امشي، فإذا بالنبي صلى الله عليه وسلم متوجها، فظننته يريد حاجة، فجعلت اخنس عنه واعارضه، فرآني فاشار إلي فاتيته، فاخذ بيدي، فانطلقنا نمشي جميعا، فإذا نحن برجل يصلي يكثر الركوع والسجود، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اتراه مرائيا" فقلت: الله ورسوله اعلم , فارسل يدي، ثم طبق بين كفيه فجمعهما، وجعل يرفعهما بحيال منكبيه ويضعهما، ويقول: " عليكم هديا قاصدا ثلاث مرات , فإنه من يشاد الدين يغلبه" , وقال يزيد ببغداد: بريدة الاسلمي ، وقد كان قال: عن ابي برزة، ثم رجع إلى بريدة , حدثنا وكيع , ومحمد بن بكر , قالا: بريدة الاسلمي.حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، حَدَّثَنَا عُيَيْنَةُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ، قَالَ: خَرَجْتُ يَوْمًا أَمْشِي، فَإِذَا بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَوَجِّهًا، فَظَنَنْتُهُ يُرِيدُ حَاجَةً، فَجَعَلْتُ أَخْنَسُ عَنْهُ وَأُعَارِضُهُ، فَرَآنِي فَأَشَارَ إِلَيَّ فَأَتَيْتُهُ، فَأَخَذَ بِيَدِي، فَانْطَلَقْنَا نَمْشِي جَمِيعًا، فَإِذَا نَحْنُ بِرَجُلٍ يُصَلِّي يُكْثِرُ الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتُرَاهُ مُرَائِيًا" فَقُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ , فَأَرْسَلَ يَدِي، ثُمَّ طَبَّقَ بَيْنَ كَفَّيْهِ فَجَمَعَهُمَا، وَجَعَلَ يَرْفَعُهُمَا بِحِيَالِ مَنْكِبَيْهِ وَيَضَعُهُمَا، وَيَقُولُ: " عَلَيْكُمْ هَدْيًا قَاصِدًا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ , فَإِنَّهُ مَنْ يُشَادَّ الدِّينَ يَغْلِبْهُ" , وقَالَ يَزِيدُ بِبَغْدَادَ: بُرَيْدَةُ الْأَسْلَمِيُّ ، وَقَدْ كَانَ قَالَ: عَنْ أَبِي بَرْزَةَ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى بُرَيْدَةَ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , وَمُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ , قَالَا: بُرَيْدَةُ الْأَسْلَمِيُّ.
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن میں ٹہلتا ہوا نکلا تو دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جانب چہرے کا رخ کیا ہوا ہے، میں سمجھا کہ شاید آپ قضاء حاجت کے لئے جارہے ہیں، اس لئے میں ایک طرف کو ہو کر نکلنے لگا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھ لیا اور میری طرف اشارہ کیا، میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا تو انہوں نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور ہم دونوں ایک طرف چلنے لگے، اچانک ہم ایک آدمی کے قریب پہنچے جو نماز پڑھ رہا تھا اور کثرت سے رکوع و سجود کررہا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم اسے ریاکار سمجھتے ہو؟ میں نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ چھوڑ کر دونوں ہتھیلیوں کو اکٹھا کیا اور کندھوں کے برابر اٹھانے اور نیچے کرنے لگے اور تین مرتبہ فرمایا اپنے اوپر درمیانہ راستہ لازم کرلو، کیونکہ جو شخص دین کے معاملے میں سختی کرتا ہے، وہ مغلوب ہو جاتا ہے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19787
Save to word اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا ابو الاشهب ، عن ابي الحكم البناني ، عن ابي برزة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن مما اخشى عليكم شهوات الغي في بطونكم وفروجكم، ومضلات الهوى" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْأَشْهَبِ ، عَنْ أَبِي الْحَكَمِ الْبُنَانِيِّ ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ مِمَّا أَخْشَى عَلَيْكُمْ شَهَوَاتِ الْغَيِّ فِي بُطُونِكُمْ وَفُرُوجِكُمْ، وَمُضِلَّاتِ الْهَوَى" .
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے تمہارے متعلق ان گمراہ کن خواہشات سے سب سے زیادہ اندیشہ ہے جن کا تعلق پیٹ اور شرمگاہ سے ہوتا ہے اور گمراہ کن فتنوں سے بھی اندیشہ ہے۔

حكم دارالسلام: هذا إسناد ضعيف ، أبو الحكم البناني لم يسمع من أبى برزة
حدیث نمبر: 19788
Save to word اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا ابو هلال الراسبي محمد بن سليم , عن ابي الوازع ، عن ابي برزة ، قال: قلت: يا رسول الله، علمني شيئا ينفعني الله به , فقال: " انظر ما يؤذي الناس، فاعزله عن طريقهم" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا أَبُو هِلَالٍ الرَّاسِبِيُّ مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمٍ , عَنْ أَبِي الْوَازِعِ ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلِّمْنِي شَيْئًا يَنْفَعُنِي اللَّهُ بِهِ , فَقَالَ: " انْظُرْ مَا يُؤْذِي النَّاسَ، فَاعْزِلْهُ عَنْ طَرِيقِهِمْ" .
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے کوئی ایسی چیز سکھا دیجئے جس سے مجھے فائدہ ہو؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمانوں کے راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹا دیا کرو۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، م: 2618، وهذا إسناد ضعيف لضعف أبى هلال، لكنه توبع
حدیث نمبر: 19789
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن التيمي ، ويزيد , قال: اخبرنا التيمي ، عن ابي عثمان ، عن ابي برزة , قال يزيد: الاسلمي , قال: كانت راحلة , او ناقة , او بعير , عليها متاع لقوم، فاخذوا بين جبلين، وعليها جارية، فتضايق بهم الطريق، فابصرت النبي صلى الله عليه وسلم، فجعلت تقول: حل حل، اللهم العنها او العنه , فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " لا تصحبني ناقة او راحلة او بعير , عليها او عليه لعنة من الله" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ التَّيْمِيِّ ، وَيَزِيدُ , قَالَ: أَخْبَرَنَا التَّيْمِيُّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ , قَالَ يَزِيدُ: الْأَسْلَمِيِّ , قَالَ: كَانَتْ رَاحِلَةٌ , أَوْ نَاقَةٌ , أَوْ بَعِيرٌ , عَلَيْهَا مَتَاعٌ لِقَوْمٍ، فَأَخَذُوا بَيْنَ جَبَلَيْنِ، وَعَلَيْهَا جَارِيَةٌ، فَتَضَايَقَ بِهِمْ الطَّرِيقُ، فَأَبْصَرَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلَتْ تَقُولُ: حَلْ حَلْ، اللَّهُمَّ الْعَنْهَا أَوْ الْعَنْهُ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَصْحَبْنِي نَاقَةٌ أَوْ رَاحِلَةٌ أَوْ بَعِيرٌ , عَلَيْهَا أَوْ عَلَيْهِ لَعْنَةٌ مِنَ اللَّهِ" .
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک اونٹنی تھی جس پر کسی آدمی کا سامان لدا ہوا تھا، وہ ایک باندی کی تھی، لوگ دو پہاڑوں کے درمیان چلنے لگے تو راستہ تنگ ہوگیا، اس نے جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو اپنی سواری کو تیز کرنے کے لئے اسے ڈانٹا اور کہنے لگی اللہ! اس پر لعنت فرما، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہمارے ساتھ کوئی ایسی سواری نہیں ہونی چاہیے جس پر اللہ کی لعنت ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2596
حدیث نمبر: 19790
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن شعبة ، قال: حدثني الازرق بن قيس ، قال: رايت شيخا بالاهواز يصلي العصر، ولجام دابته في يده، فجعلت تتاخر، وجعل ينكص معها، ورجل قاعد من الخوارج يسبه، فلما صلى، قال:" إني قد سمعت مقالتكم، غزوت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ست غزوات او سبع غزوات فشهدت امره وتيسيره، فكنت ارجع معي دابتي، احب إلي من ان ادعها فتاتي مالفها، فيشق علي قال , قلت: كم صلى؟ قال: ركعتين , قال: وإذا هو ابو برزة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، قال: حَدَّثَنِي الْأَزْرَقُ بْنُ قَيْسٍ ، قَالَ: رَأَيْتُ شَيْخًا بِالْأَهْوَازِ يُصَلِّي الْعَصْرَ، وَلِجَامُ دَابَّتِهِ فِي يَدِهِ، فَجَعَلَتْ تَتَأَخَّرُ، وَجَعَلَ يَنْكِصُ مَعَهَا، وَرَجُلٌ قَاعِدٌ مِنْ الْخَوَارِجِ يَسُبُّهُ، فَلَمَّا صَلَّى، قَالَ:" إِنِّي قَدْ سَمِعْتُ مَقَالَتَكُمْ، غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِتَّ غَزَوَاتٍ أَوْ سَبْعَ غَزَوَاتٍ فَشَهِدْتُ أَمْرَهُ وَتَيْسِيرَهُ، فَكُنْتُ أَرْجِعُ مَعِي دَابَّتِي، أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَدَعَهَا فَتَأْتِيَ مَأْلَفَهَا، فَيَشُقَّ عَلَي َّقَالَ , قُلْتُ: كَمْ صَلَّى؟ قَالَ: رَكْعَتَيْنِ , قَالَ: وَإِذَا هُوَ أَبُو بَرْزَةَ" .
ازرق بن قیس رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے ایک بزرگ کو دیکھا جو اہواز شہر میں ایک نہر کے کنارے پر تھے، انہوں نے اپنی سواری کی لگام اپنے ہاتھ میں رکھی ہوئی تھی، اسی دوران وہ نماز پڑھنے لگے، اچانک ان کا جانور ایڑیوں کے بل پیچھے جانے لگا، وہ بھی اس کے ساتھ ساتھ پیچھے ہٹتے رہے، یہ دیکھ کر خوارج میں سے ایک آدمی کہنے لگا اے اللہ! ان بڑے میاں کو رسوا کر، یہ کیسے نماز پڑھ رہے ہیں، نماز سے فارغ ہونے کے بعد انہوں نے فرمایا میں نے تمہاری بات سنی ہے، میں چھ، سات یا آٹھ غزوات میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک ہوا ہوں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے معاملات اور آسانیوں کو دیکھا ہے، میرا اپنے جانور کو ساتھ لے کر واپس جانا اس سے زیادہ آسان اور بہتر ہے کہ میں اسے چھوڑ دوں اور یہ بھاگتا ہوا اپنے ٹھکانے پر چلا جائے اور مجھے پریشانی ہو اور حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ نے (مسافر ہونے کی وجہ سے) نماز عصر کی دو رکعتیں پڑھیں، دیکھا تو وہ حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1211
حدیث نمبر: 19791
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا ابان بن صمعة ، عن ابي الوازع الراسبي ، عن ابي برزة الاسلمي ، قال: قلت: يا رسول الله، دلني على عمل يدخلني الجنة او انتفع به قال: " اعزل الاذى عن طريق المسلمين" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ صَمْعَةَ ، عَنْ أَبِي الْوَازِعِ الرَّاسِبِيِّ ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، دُلَّنِي عَلَى عَمَلٍ يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ أَوْ أَنْتَفِعُ بِهِ قَالَ: " اعْزِلْ الْأَذَى عَنْ طَرِيقِ الْمُسْلِمِينَ" .
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے کوئی ایسی چیز سکھا دیجئے جو مجھے جنت میں داخل کرا دے یا جس سے مجھے فائدہ ہو؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمانوں کے راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹا دیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2618
حدیث نمبر: 19792
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثني إبراهيم بن طهمان ، قال: سمعت ابا المنهال ، عن ابي برزة ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن النوم قبلها والحديث بعدها" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْمِنْهَالِ ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ النَّوْمِ قَبْلَهَا وَالْحَدِيثِ بَعْدَهَا" .
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشاء سے پہلے سونا اور اس کے بعد باتیں کرنا پسند نہیں فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 599
حدیث نمبر: 19793
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن خالد ، عن ابي المنهال ، عن ابي برزة , ان النبي صلى الله عليه وسلم:" كان يقرا بما بين الستين إلى المئة"، يعني في الصبح .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يَقْرَأُ بِمَا بَيْنَ السِّتِّينَ إِلَى المِئَةِ"، يَعْنِي فِي الصُّبْحِ .
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز میں ساٹھ سے لے کر سو آیات تلاوت فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19794
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل ، حدثني شداد بن سعيد ، قال: حدثني جابر بن عمرو الراسبي ، قال: سمعت ابا برزة الاسلمي ، يقول: قتلت عبد العزى بن خطل وهو متعلق بستر الكعبة..حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنِي شَدَّادُ بْنُ سَعِيدٍ ، قال: حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَمْرٍو الرَّاسِبِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيَّ ، يَقُولُ: قَتَلْتُ عَبْدَ الْعُزَّى بْنَ خَطَلٍ وَهُوَ مُتَعَلِّقٌ بِسِتْرِ الْكَعْبَةِ..
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جس وقت عبدالعزی بن خطل غلاف کعبہ کے ساتھ چمٹا ہوا تھا تو (نبی (علیہ السلام) کے حکم سے) میں نے ہی اسے قتل کیا تھا اور میں نے ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ پوچھا تھا یا رسول اللہ! مجھے کوئی ایسا عمل بتا دیجئے جو میں کرتا رہوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا راستہ سے تکلیف دہ چیز کو ہٹا دیا کرو، کہ یہی تمہارے لئے صدقہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 599، م: 461
حدیث نمبر: 19795
Save to word اعراب
وقلت لرسول الله صلى الله عليه وسلم: يا رسول الله , مرني بعمل اعمله , فقال: " امط الاذى عن الطريق، فهو لك صدقة" .وَقُلْتُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , مُرْنِي بِعَمَلٍ أَعْمَلُهُ , فَقَالَ: " أَمِطْ الْأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ، فَهُوَ لَكَ صَدَقَةٌ" .

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2618
حدیث نمبر: 19796
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا عوف ، عن ابي المنهال ، قال: قال لي ابي: انطلق إلى ابي برزة الاسلمي ، فانطلقت معه حتى دخلنا عليه في داره وهو قاعد في ظل علو من قصب، فجلسنا إليه في يوم شديد الحر، فساله ابي: حدثني كيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي المكتوبة؟ قال:" كان يصلي الهجير التي تدعونها الاولى حين تدحض الشمس، وكان يصلي العصر، ثم يرجع احدنا إلى رحله في اقصى المدينة والشمس حية , قال: ونسيت ما قال في المغرب , قال: وكان يستحب ان يؤخر العشاء التي تدعونها العتمة، قال: وكان يكره النوم قبلها والحديث بعدها قال: وكان ينفتل من صلاة الغداة حين يعرف احدنا جليسه , وكان يقرا بالستين إلى المئة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ ، قَالَ: قَالَ لِي أَبِي: انْطَلِقْ إِلَى أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ ، فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ حَتَّى دَخَلْنَا عَلَيْهِ فِي دَارِهِ وَهُوَ قَاعِدٌ فِي ظِلِّ عُلْوٍ مِنْ قَصَبٍ، فَجَلَسْنَا إِلَيْهِ فِي يَوْمٍ شَدِيدِ الْحَرِّ، فَسَأَلَهُ أَبِي: حَدِّثْنِي كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الْمَكْتُوبَةَ؟ قَالَ:" كَانَ يُصَلِّي الْهَجِيرَ الَّتِي تَدْعُونَهَا الْأُولَى حِينَ تَدْحَضُ الشَّمْسُ، وَكَانَ يُصَلِّي الْعَصْرَ، ثُمَّ يَرْجِعُ أَحَدُنَا إِلَى رَحْلِهِ فِي أَقْصَى الْمَدِينَةِ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ , قَالَ: وَنَسِيتُ مَا قَالَ فِي الْمَغْرِبِ , قَالَ: وَكَانَ يَسْتَحِبُّ أَنْ يُؤَخِّرَ الْعِشَاءَ الَّتِي تَدْعُونَهَا الْعَتَمَةَ، قَالَ: وَكَانَ يَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَهَا وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا قَالَ: وَكَانَ يَنْفَتِلُ مِنْ صَلَاةِ الْغَدَاةِ حِينَ يَعْرِفُ أَحَدُنَا جَلِيسَهُ , وَكَانَ يَقْرَأُ بِالسِّتِّينَ إِلَى المِئَةِ" .
ابومنہال کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد کے ساتھ حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا، میرے والد نے ان سے عرض کیا کہ یہ بتائیے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرض نماز کس طرح پڑھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ نماز ظہر جسے تم " اولی " کہتے ہو، اس وقت پڑھتے تھے جب سورج ڈھل جاتا تھا، عصر کی نماز اس وقت پڑھتے تھے کہ جب ہم میں سے کوئی شخص مدینہ میں اپنے گھر واپس پہنچتا تو سورج نظر آ رہا ہوتا تھا، مغرب کے متعلق انہوں نے جو فرمایا وہ میں بھول گیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کو مؤخر کرنے کو پسند فرماتے تھے، نیز اس سے پہلے سونا اور اس کے بعد باتیں کرنا پسند نہیں فرماتے تھے اور فجر کی نماز پڑھ کر اس وقت فارغ ہوتے جب ہم اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے شخص کو پہچان سکتے تھے اور اس میں ساٹھ سے لے کر سو آیات تک تلاوت فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 599، م: 647
حدیث نمبر: 19797
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا عوف ، عن مساور بن عبيد ، قال: اتيت ابا برزة ، فقلت: " هل رجم رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال: نعم" ، رجلا منا يقال له: ماعز بن مالك , قال روح: مساور بن عبيد الحماني.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ مُسَاوِرِ بْنِ عُبَيْدٍ ، قَالَ: أَتَيْتُ أَبَا بَرْزَةَ ، فَقُلْتُ: " هَلْ رَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: نَعَمْ" ، رَجُلًا مِنَّا يُقَالُ لَهُ: مَاعِزُ بْنُ مَالِكٍ , قَالَ رَوْحٌ: مُسَاوِرُ بْنُ عُبَيْدٍ الْحِمَّانِيُّ.
مساور بن عبید رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان سے پوچھا کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو رجم کی سزا دی ہے؟ انہوں نے فرمایا ہاں! ہم میں سے ایک آدمی کو یہ سزا ہوئی تھی جس کا نام ماعز بن مالک تھا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد محتمل للتحسين
حدیث نمبر: 19798
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا مهدي بن ميمون ، حدثنا ابو الوازع , رجل من بني راسب، قال: سمعت ابا برزة ، قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم رسولا إلى حي من احياء العرب في شيء لا يدري مهدي ما هو , قال: فسبوه وضربوه، فشكا ذلك إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " لو انك اهل عمان اتيت، ما سبوك ولا ضربوك" ..حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَازِعِ , رَجُلٌ مِنْ بَنِي رَاسِبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا بَرْزَةَ ، قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَسُولًا إِلَى حَيٍّ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ فِي شَيْءٍ لَا يَدْرِي مَهْدِيٌّ مَا هُوَ , قَالَ: فَسَبُّوهُ وَضَرَبُوهُ، فَشَكَا ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " لَوْ أَنَّكَ أَهْلَ عُمَانَ أتَيْتَ، مَا سَبُّوكَ وَلا ضَرَبُوكَ" ..
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو عرب کے کسی قبیلے میں بھیجا، ان لوگوں نے اسے مارا پیٹا اور برا بھلا کہا، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں واپس حاضر ہوا اور اس کی شکایت کی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم اہل عمان کے پاس گئے ہوتے تو وہ تمہیں مارتے پیٹتے اور نہ برا بھلا کہتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2544
حدیث نمبر: 19799
Save to word اعراب
حدثنا يونس ، حدثنا مهدي ، حدثنا جابر ابو الوازع ، قال: سمعت ابا برزة يحدث , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم رسولا إلى حي من احياء العرب، فذكر مثله.حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ ، حَدَّثَنَا جَابِرٌ أَبُو الْوَازِعِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا بَرْزَةَ يُحَدِّثُ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَسُولًا إِلَى حَيٍّ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2544
حدیث نمبر: 19800
Save to word اعراب
حدثنا يونس ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن سيار بن سلامة ، عن ابي برزة الاسلمي , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان يؤخر العشاء الآخرة إلى ثلث الليل، وكان يكره النوم قبلها والحديث بعدها، وكان يقرا في الفجر ما بين المئة إلى الستين، وكان ينصرف حين ينصرف وبعضنا يعرف وجه بعض" .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ سَيَّارِ بْنِ سَلَامَةَ ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يُؤَخِّرُ الْعِشَاءَ الْآخِرَةَ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ، وَكَانَ يَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَهَا وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا، وَكَانَ يَقْرَأُ فِي الْفَجْرِ مَا بَيْنَ المِئَةِ إِلَى السِّتِّينَ، وَكَانَ يَنْصَرِفُ حِينَ يَنْصَرِفُ وَبَعْضُنَا يَعْرِفُ وَجْهَ بَعْضٍ" .
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کو تہائی رات تک مؤخر فرماتے تھے، نیز اس سے پہلے سونا اور اس کے بعد باتیں کرنا پسند نہیں فرماتے تھے اور فجر کی نماز پڑھ کر اس وقت فارغ ہوتے جب ہم اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے شخص کو پہچان سکتے تھے اور اس میں ساٹھ سے لے کر سو آیات تک تلاوت فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 599، م: 647
حدیث نمبر: 19801
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا قطبة ، عن الاعمش ، عن رجل من اهل البصرة، عن ابي برزة الاسلمي ، قال: نادى رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى اسمع العواتق، فقال: " يا معشر من آمن بلسانه ولم يدخل الإيمان قلبه، لا تغتابوا المسلمين، ولا تتبعوا عوراتهم، فإنه من يتبع عورة اخيه، يتبع الله عورته، حتى يفضحه في بيته" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا قُطْبَةُ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ ، قَالَ: نَادَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَسْمَعَ الْعَوَاتِقَ، فَقَالَ: " يَا مَعْشَرَ مَنْ آمَنَ بِلِسَانِهِ وَلَمْ يَدْخُلْ الْإِيمَانُ قَلْبَهُ، لَا تَغْتَابُوا الْمُسْلِمِينَ، وَلَا تَتَّبِعُوا عَوْرَاتِهِمْ، فَإِنَّهُ مَنْ يَتَّبِعْ عَوْرَةَ أَخِيهِ، يَتَّبِعْ اللَّهُ عَوْرَتَهُ، حَتَّى يَفْضَحَهُ فِي بَيْتِهِ" .
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا اے وہ لوگو! جو زبان سے ایمان لے آئے ہو لیکن ان کے دل میں ایمان داخل نہیں ہوا، مسلمانوں کی غیبت مت کیا کرو اور ان کے عیوب تلاش نہ کیا کرو، کیونکہ جو شخص ان کے عیوب تلاش کرتا ہے، اللہ اس کے عیوب تلاش کرتا ہے اور اللہ جس کے عیوب تلاش کرنے لگ جاتا ہے، اسے گھر بیٹھے رسوا کردیتا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 19802
Save to word اعراب
حدثنا ابو سعيد ، حدثنا شداد ابو طلحة ، قال: حدثنا جابر بن عمرو ابو الوازع ، عن ابي برزة ، قال: قلت: يا رسول الله، مرني بعمل اعمله , قال: " امط الاذى عن الطريق، فهو لك صدقة" .حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا شَدَّادٌ أَبُو طَلْحَةَ ، قال: حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ عَمْرٍو أَبُو الْوَازِعِ ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مُرْنِي بِعَمَلٍ أَعْمَلُهُ , قَالَ: " أَمِطْ الْأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ، فَهُوَ لَكَ صَدَقَةٌ" .
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی پوچھا تھا یارسول اللہ! مجھے کوئی ایسا عمل بتا دیجئے جو میں کرتا رہوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا راستہ سے تکلیف دہ چیز کو ہٹا دیا کرو، کہ یہی تمہارے لئے صدقہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2618
حدیث نمبر: 19803
Save to word اعراب
قال: وقتلت عبد العزى بن خطل وهو متعلق بستر الكعبة، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم فتح مكة: " الناس آمنون غير عبد العزى بن خطل" .قَالَ: وَقَتَلْتُ عَبْدَ الْعُزَّى بْنَ خَطَلٍ وَهُوَ مُتَعَلِّقٌ بِسِتْرِ الْكَعْبَةِ، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ: " النَّاسُ آمِنُونَ غَيْرَ عَبْدِ الْعُزَّى بْنِ خَطَلٍ" .
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جس وقت عبد العزی بن خطل غلاف کعبہ کے ساتھ چھٹا ہوا تھا تو (نبی (علیہ السلام) کے حکم سے) میں نے ہی اسے قتل کیا تھا اور فتح مکہ کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا عبد العزی بن خطل کے علاوہ تمام لوگ مامون ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19804
Save to word اعراب
وسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن لي حوضا ما بين ايلة إلى صنعاء، عرضه كطوله، فيه ميزابان ينثعبان من الجنة، من ورق، والآخر من ذهب، احلى من العسل، وابرد من الثلج، وابيض من اللبن، من شرب منه لم يظما حتى يدخل الجنة، فيه اباريق عدد نجوم السماء" .وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ لِي حَوْضًا مَا بَيْنَ أَيْلَةَ إِلَى صَنْعَاءَ، عَرْضُهُ كَطُولِهِ، فِيهِ مِيزَابَانِ يَنْثَعِبَانِ مِنَ الْجَنَّةِ، مِنْ وَرِقٍ، وَالْآخَرُ مِنْ ذَهَبٍ، أَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ، وَأَبْرَدُ مِنَ الثَّلْجِ، وَأَبْيَضُ مِنَ اللَّبَنِ، مَنْ شَرِبَ مِنْهُ لَمْ يَظْمَأْ حَتَّى يَدْخُلَ الْجَنَّةَ، فِيهِ أَبَارِيقُ عَدَدَ نُجُومِ السَّمَاءِ" .
اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے بھی سنا ہے کہ میرا ایک حوض ہوگا جس کی مسافت اتنی ہوگی جتنی ایلہ اور صنعاء کے درمیان ہے اور اس کی لمبائی اور چوڑائی دونوں برابر ہوں گی، اس میں جنت سے دو پر نالے بہتے ہوں گے جن میں سے ایک چاندی کا اور دوسرا سونے کا ہوگا، اس کا پانی شہد سے زیادہ شیریں، برف سے زیادہ ٹھنڈا اور دودھ سے زیادہ سفید ہوگا، جو شخص ایک مرتبہ اس کا پانی پی لے گا وہ جنت میں داخل ہونے تک پیاسا نہ ہوگا اور اس کے کٹورے آسمان کے ستاروں کے برابر ہوں گے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 19805
Save to word اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا سكين بن عبد العزيز ، عن سيار بن سلامة ابي المنهال الرياحي ، قال: دخلت مع ابي على ابي برزة الاسلمي ، وإن في اذني يومئذ لقرطين، قال: وإني لغلام , قال: فقال ابو برزة إني احمد الله اني اصبحت لائما لهذا الحي من قريش، فلان هاهنا يقاتل على الدنيا وفلان هاهنا يقاتل على الدنيا يعني عبد الملك بن مروان , قال: حتى ذكر ابن الازرق , قال: ثم قال: إن احب الناس إلي لهذه العصابة الملبدة، الخميصة بطونهم من اموال المسلمين، والخفيفة ظهورهم من دمائهم , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الامراء من قريش، الامراء من قريش , الامراء من قريش , لي عليهم حق ولهم عليكم حق، ما فعلوا ثلاثا: ما حكموا فعدلوا، واسترحموا فرحموا، وعاهدوا فوفوا، فمن لم يفعل ذلك منهم، فعليه لعنة الله والملائكة والناس اجمعين" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا سُكَيْنُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ سَيَّارِ بْنِ سَلَامَةَ أَبِي الْمِنْهَالِ الرِّيَاحِيِّ ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أَبِي عَلَى أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ ، وَإِنَّ فِي أُذُنَيَّ يَوْمَئِذٍ لَقُرْطَيْنِ، قَالَ: وَإِنِّي لَغُلَامٌ , قَالَ: فَقَالَ أَبُو بَرْزَةَ إِنِّي أَحْمَدُ اللَّهَ أَنِّي أَصْبَحْتُ لَائِمًا لِهَذَا الْحَيِّ مِنْ قُرَيْشٍ، فُلَانٌ هَاهُنَا يُقَاتِلُ عَلَى الدُّنْيَا وَفُلَانٌ هَاهُنَا يُقَاتِلُ عَلَى الدُّنْيَا يَعْنِي عَبْدَ الْمَلِكِ بْنَ مَرْوَانَ , قَالَ: حَتَّى ذَكَرَ ابْنَ الْأَزْرَقِ , قَالَ: ثُمَّ قَالَ: إِنَّ أَحَبَّ النَّاسِ إِلَيَّ لَهَذِهِ الْعِصَابَةُ الْمُلَبَّدَةُ، الْخَمِيصَةُ بُطُونُهُمْ مِنْ أَمْوَالِ الْمُسْلِمِينَ، وَالْخَفِيفَةُ ظُهُورُهُمْ مِنْ دِمَائِهِمْ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْأُمَرَاءُ مِنْ قُرَيْشٍ، الْأُمَرَاءُ مِنْ قُرَيْشٍ , الْأُمَرَاءُ مِنْ قُرَيْشٍ , لِي عَلَيْهِمْ حَقٌّ وَلَهُمْ عَلَيْكُمْ حَقٌّ، مَا فَعَلُوا ثَلَاثًا: مَا حَكَمُوا فَعَدَلُوا، وَاسْتُرْحِمُوا فَرَحِمُوا، وَعَاهَدُوا فَوَفَوْا، فَمَنْ لَمْ يَفْعَلْ ذَلِكَ مِنْهُمْ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ" .
سیار بن سلالہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد کے ساتھ حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا، اس وقت میرے کانوں میں بالیاں تھیں، میں نوعمر تھا، حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ فرمانے لگے میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ قریش کے اس قبیلے کو ملامت کرتا رہتا ہوں، یہاں فلاں فلاں آدمی دنیا کی، خاطر قتال کرتا ہے یعنی عبدالملک بن مروان، حتیٰ کہ انہوں نے ابن ازرق کا بھی تذکرہ کیا، پھر فرمایا میرے نزدیک اس گروہ میں تمام لوگوں سے زیادہ محبوب وہ ہے جس کا پیٹ مسلمانوں کے مال سے خالی ہو اور اس کی پشت ان کے خون سے بوجھل نہ ہو، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے حکمران قریش میں سے ہوں گے، جب ان سے رحم کی درخواست کی جائے تو وہ رحم کریں، وعدہ کریں تو پورا کریں اور فیصلہ کریں تو انصاف کریں اور جو شخص ایسا نہ کرے اس پر اللہ کی، فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 19806
Save to word اعراب
حدثنا سليمان بن داود ، اخبرنا شعبة ، عن علي بن زيد ، قال: سمعت المغيرة بن ابي برزة يحدث , عن ابيه , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " غفار غفر الله لها، واسلم سالمها الله، ما انا قلته، ولكن الله قاله" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ أَبِي بَرْزَةَ يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِيهِ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " غِفَارُ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا، وَأَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ، مَا أَنَا قُلْتُهُ، وَلَكِنَّ اللَّهَ قَالَهُ" .
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بنی (علیہ السلام) نے فرمایا قبیلہ اسلم کو اللہ سلامت رکھے اور قبیلہ غفار کی بخشش فرمائے، یہ بات میں نہیں کہہ رہا، بلکہ اللہ تعالیٰ نے ہی یہ بات فرمائی ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: ما أنا قلته ولكن الله قاله وهى زيادة منكرة، تفرد بها على بن زيد، وهو ضعيف، والمغيرة بن أبى برزة مجهول
حدیث نمبر: 19807
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا عبد الصمد ، حدثنا عبد السلام ابو طالوت ، حدثنا العباس الجريري , ان عبيد الله بن زياد ، قال لابي برزة : " هل سمعت النبي صلى الله عليه وسلم ذكره قط يعني الحوض؟ قال: نعم، لا مرة ولا مرتين، فمن كذب به، فلا سقاه الله منه" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ أَبُو طَالُوتَ ، حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الْجُرَيْرِيُّ , أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ زِيَادٍ ، قَالَ لِأَبِي بَرْزَةَ : " هَلْ سَمِعْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَهُ قَطُّ يَعْنِي الْحَوْضَ؟ قَالَ: نَعَمْ، لَا مَرَّةً وَلَا مَرَّتَيْنِ، فَمَنْ كَذَّبَ بِهِ، فَلَا سَقَاهُ اللَّهُ مِنْهُ" .
عبیداللہ بن زیاد نے ایک مرتبہ حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا آپ نے حوض کوثر کے حوالے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ سنا ہے؟ انہوں نے فرمایا ہاں! ایک دو مرتبہ نہیں، اب جو اس کی تکذیب کرتا ہے، اللہ اسے اس حوض سے سیراب نہ کرے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، العباس الجريري أصغر من أن يروي عن أبى برزة
حدیث نمبر: 19808
Save to word اعراب
حدثنا عبد الصمد ، ويونس , قالا: ثنا حماد يعني ابن سلمة ، عن الازرق بن قيس ، ان شريك بن شهاب ، قال يونس: الحارثي وهذا حديث عبد الصمد , قال: ليت اني رايت رجلا من اصحاب محمد صلى الله عليه وسلم يحدثني عن الخوارج , قال فلقيت ابا برزة في نفر من اصحاب محمد صلى الله عليه وسلم , فقلت: حدثني شيئا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم في الخوارج , قال: احدثكم بشيء قد سمعته اذناي، وراته عيناي: اتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بدنانير، فقسمها، وثم رجل مطموم الشعر، آدم او اسود بين عينيه اثر السجود، عليه ثوبان ابيضان، فجعل ياتيه من قبل يمينه، ويتعرض له، فلم يعطه شيئا , قال يا محمد، ما عدلت اليوم في القسمة، فغضب غضبا شديدا، ثم قال: " والله لا تجدون بعدي احدا اعدل عليكم مني" ثلاث مرار، ثم قال:" يخرج من قبل المشرق رجال، كان هذا منهم، هديهم هكذا يقرءون القرآن لا يجاوز تراقيهم، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية، ثم لا يرجعون فيه، سيماهم التحليق، لا يزالون يخرجون حتى يخرج آخرهم مع الدجال، فإذا لقيتموهم فاقتلوهم، هم شر الخلق والخليقة" ..حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، وَيُونُسُ , قَالَا: ثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، عَنِ الْأَزْرَقِ بْنِ قَيْسٍ ، أَنَّ شَرِيكَ بْنَ شِهَابٍ ، قَالَ يُونُسُ: الْحَارِثِيُّ وَهَذَا حَدِيثُ عَبْدِ الصَّمَدِ , قَالَ: لَيْتَ أَنِّي رَأَيْتُ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُنِي عَنْ الْخَوَارِجِ , قَالَ فَلَقِيتُ أَبَا بَرْزَةَ فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقُلْتُ: حَدِّثْنِي شَيْئًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْخَوَارِجِ , قَالَ: أُحَدِّثُكُمْ بِشَيْءٍ قَدْ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ، وَرَأَتْهُ عَيْنَايَ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِدَنَانِيرَ، فَقَسَمَهَا، وَثَمَّ رَجُلٌ مَطْمُومُ الشَّعْرِ، آدَمُ أَوْ أَسْوَدُ بَيْنَ عَيْنَيْهِ أَثَرُ السُّجُودِ، عَلَيْهِ ثَوْبَانِ أَبْيَضَانِ، فَجَعَلَ يَأْتِيهِ مِنْ قِبَلِ يَمِينِهِ، وَيَتَعَرَّضُ لَهُ، فَلَمْ يُعْطِهِ شَيْئًا , قَالَ يَا مُحَمَّدُ، مَا عَدَلْتَ الْيَوْمَ فِي الْقِسْمَةِ، فَغَضِبَ غَضَبًا شَدِيدًا، ثُمَّ قَالَ: " وَاللَّهِ لَا تَجِدُونَ بَعْدِي أَحَدًا أَعْدَلَ عَلَيْكُمْ مِنِّي" ثَلَاثَ مَرَّار، ثُمَّ قَالَ:" يَخْرُجُ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ رِجَالٌ، كَانَ هَذَا مِنْهُمْ، هَدْيُهُمْ هَكَذَا يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، ثُمَّ لَا يَرْجِعُونَ فِيهِ، سِيمَاهُمْ التَّحْلِيقُ، لَا يَزَالُونَ يَخْرُجُونَ حَتَّى يَخْرُجَ آخِرُهُمْ مَعَ الدَّجَّالِ، فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ، هُمْ شَرُّ الْخَلْقِ وَالْخَلِيقَةِ" ..
شریک بن شہاب رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میری یہ خواہش تھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی صحابی سے ملاقات ہوجائے اور وہ مجھ سے خوارج کے متعلق حدیث بیان کریں، چناچہ یوم عرفہ کے موقع پر حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے ان کے چند ساتھیوں کے ساتھ میری ملاقات ہوگئی، میں نے ان سے عرض کیا اے ابوبرزہ! خوارج کے حوالے سے آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اگر کچھ فرماتے ہوئے سنا ہو تو وہ حدیث ہمیں بھی بتائیے، انہوں نے فرمایا میں تم سے وہ حدیث بیان کرتا ہوں جو میرے کانوں نے سنی اور میری آنکھوں نے دیکھی۔ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کہیں سے کچھ دینار آئے ہوئے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم وہ تقسیم فرما رہے تھے، وہاں ایک سیاہ فام آدمی بھی تھا جس کے بال کٹے ہوئے تھے، اس نے دو سفید کپڑے پہن رکھے تھے اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان (پیشانی پر) سجدے کے نشانات تھے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کچھ نہیں دیا، دائیں جانب سے آیا لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ نہیں دیا، بائیں جانب سے اور پیچھے سے آیا تب بھی کچھ نہیں دیا، یہ دیکھ کر وہ کہنے لگا واللہ اے محمد! صلی اللہ علیہ وسلم آج آپ جب سے تقسیم کر رہے ہیں، آپ نے انصاف نہیں کیا، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو شدید غصہ آیا اور فرمایا بخدا! میرے بعد تم مجھ سے زیادہ عادل کسی کو نہ پاؤ گے، یہ جملہ تین مرتبہ دہرایا پھر فرمایا کہ مشرق کی طرف سے کچھ لوگ نکلیں گے، غالباً یہ بھی ان ہی میں سے ہے اور ان کی شکل و صورت بھی ایسی ہی ہوگی، وہ لوگ قرآن تو پڑھتے ہوں گے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے، وہ اس کی طرف لوٹ کر نہیں آئیں گے، یہ کہہ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سینے پر ہاتھ رکھا، ان کی علامت سر منڈانا ہوگی، یہ لوگ ہر زمانے میں نکلتے ہی رہیں گے یہاں تک کہ ان کا آخری شخص بھی نکل آئے گا، جب تم انہیں دیکھنا تو انہیں قتل کردینا، تین مرتبہ فرمایا اور یہ لوگ بدترین مخلوق ہیں، تین مرتبہ فرمایا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: حتى يخرج آخرهم مع الدجال ، وهذا إسناد ضعيف لجهالة شريك بن شهاب
حدیث نمبر: 19809
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا الازرق بن قيس، عن شريك بن شهاب ، قال: كنت اتمنى ان القى رجلا من اصحاب محمد صلى الله عليه وسلم يحدثني عن الخوارج، فلقيت ابا برزة في يوم عرفة في نفر من اصحابه، فذكر الحديث.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا الْأَزْرَقُ بْنُ قَيْسٍ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: كُنْتُ أَتَمَنَّى أَنْ أَلْقَى رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُنِي عَنْ الْخَوَارِجِ، فَلَقِيتُ أَبَا بَرْزَةَ فِي يَوْمِ عَرَفَةَ فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة شريك بن شهاب
حدیث نمبر: 19810
Save to word اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا حماد بن سلمة ، حدثنا ثابت ، عن كنانة بن نعيم ، عن ابي برزة : ان جليبيبا كان من الانصار , وكان اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم إذا كان لاحدهم ايم لم يزوجها حتى يعلم اللنبي صلى الله عليه وسلم فيها حاجة ام لا , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم لرجل من الانصار: " زوجني ابنتك" , فقال: نعم ونعمة عين , فقال له:" إني لست لنفسي اريدها" قال: فلمن؟ قال:" لجليبيب" قال: حتى استامر امها , فاتاها , فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب ابنتك , قالت: نعم ونعمة عين، زوج رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: إنه ليس يريدها لنفسه , قالت: فلمن؟ قال: لجليبيب , قالت: حلقى، اجليبيب ابنه مرتين , لا لعمر الله، لا ازوج جليبيبا , قال: فلما قام ابوها لياتي النبي صلى الله عليه وسلم، قالت الفتاة لامها من خدرها: من خطبني إليكما؟ قالت النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: فتردون على النبي صلى الله عليه وسلم امره، ادفعوني إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فإنه لا يضيعني , فاتى ابوها النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: شانك بها , فزوجها جليبيبا . فبينما النبي صلى الله عليه وسلم في مغزى له، وافاء الله عليه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هل تفقدون من احد؟" قالوا: نفقد فلانا، ونفقد فلانا , فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لكني افقد جليبيبا، فانظروه في القتلى" فنظروه، فوجدوه إلى جنب سبعة قد قتلهم، ثم قتلوه، قال: فوقف النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " قتل سبعة، ثم قتلوه! هذا مني وانا منه" ثم حمله رسول الله صلى الله عليه وسلم على ساعديه، ما له سرير غير ساعدي رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى حفر له، ثم وضعه في لحده , وما ذكر غسلا .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ كِنَانَةَ بْنِ نُعَيْمٍ ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ : أَنَّ جُلَيْبِيبًا كَانَ مِنَ الْأَنْصَارِ , وكان أصحابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ لِأَحَدِهِمْ أَيِّمٌ لَمْ يُزَوِّجْهَا حَتَّى يَعْلَمَ أَلِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا حَاجَةٌ أَمْ لَا , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ لِرَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ: " زَوِّجْنِي ابْنَتَكَ" , فَقَالَ: نِعِمَّ وَنُعْمَةُ عَيْنٍ , فَقَالَ لَهُ:" إِنِّي لَسْتُ لِنَفْسِي أُرِيدُهَا" قَالَ: فَلِمَنْ؟ قَالَ:" لِجُلَيْبِيبٍ" قَالَ: حَتَّى أَسْتَأْمِرَ أُمَّهَا , فَأَتَاهَا , فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ ابْنَتَكِ , قَالَتْ: نِعِمَّ وَنُعْمَةُ عَيْنٍ، زَوِّجْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: إِنَّهُ لَيْسَ يُرِيدُهَا لِنَفْسِهِ , قَالَتْ: فَلِمَنْ؟ قَالَ: لِجُلَيْبِيبٍ , قَالَتْ: حَلْقَى، أَجُلَيْبِيبٌ ابنه مَرَّتَيْنِ , لَا لَعَمْرُ اللَّهِ، لَا أُزَوِّجُ جُلَيْبِيبًا , قَالَ: فَلَمَّا قَامَ أَبُوهَا لِيَأْتِيَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ الْفَتَاةُ لِأُمِّهَا مِنْ خِدْرِهَا: مَنْ خَطَبَنِي إِلَيْكُمَا؟ قَالَتْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: فَتَرُدُّونَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْرَهُ، ادْفَعُونِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِنَّهُ لَا يُضَيِّعُنِي , فَأَتَى أَبُوهَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: شَأْنَكَ بِهَا , فَزَوَّجَهَا جُلَيْبِيبًا . فَبَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَغْزًى لَهُ، وَأَفَاءَ اللَّهُ عَلَيْهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَلْ تَفْقِدُونَ مِنْ أَحَدٍ؟" قَالُوا: نَفْقِدُ فُلَانًا، وَنَفْقِدُ فُلَانًا , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَكِنِّي أَفْقِدُ جُلَيْبِيبًا، فَانْظُرُوهُ فِي الْقَتْلَى" فَنَظَرُوهُ، فَوَجَدُوهُ إِلَى جَنْبِ سَبْعَةٍ قَدْ قَتَلَهُمْ، ثُمَّ قَتَلُوهُ، قَالَ: فَوَقَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " قَتَلَ سَبْعَةً، ثُمَّ قَتَلُوهُ! هَذَا مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ" ثُمَّ حَمَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى سَاعِدَيْهِ، مَا لَهُ سَرِيرٌ غَيْرَ سَاعِدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى حُفِرَ لَهُ، ثُمَّ وَضَعَهُ فِي لَحْدِهِ , وَمَا ذَكَرَ غُسْلًا .
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جلیبیب عورتوں کے پاس سے گذرتا اور انہیں تفریح مہیا کرتا تھا، میں نے اپنی بیوی سے کہہ دیا تھا کہ تمہارے پاس جلیبیب کو نہیں آنا چاہیے، اگر وہ آیا تو میں ایسا ایسا کردوں گا، انصار کی عادت تھی کہ وہ کسی بیوہ عورت کی شادی اس وقت تک نہیں کرتے تھے جب تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سے مطلع نہ کردیتے، کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تو اس سے کوئی ضرورت نہیں ہے، چناچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری آدمی سے کہا کہ اپنی بیٹی کا نکاح مجھ سے کردو، اس نے کہا زہے نصیب یارسول اللہ! بہت بہتر، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں اپنی ذات کے لئے اس کا مطالبہ نہیں کر رہا، اس نے پوچھا یارسول اللہ! پھر کس کے لئے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جلیبیب کے لئے، اس نے کہا یا رسول اللہ! میں لڑکی کی ماں سے مشورہ کرلوں، چناچہ وہ اس کی ماں کے پاس پہنچا اور کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تمہاری بیٹی کو پیغام نکاح دیتے ہیں، اس نے کہا بہت اچھا، ہماری آنکھیں ٹھنڈی ہوں گی، اس نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے لئے پیغام نہیں دے رہے بلکہ جلیبیب کے لئے پیغام دے رہے ہیں، اس نے فوراً انکار کرتے ہوئے کہہ دیا بخدا! کسی صورت میں نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جلیبیب کے علاوہ اور کوئی نہیں ملا، ہم نے تو فلاں فلاں رشتے سے انکار کردیا تھا، ادھر وہ لڑکی اپنے پردے میں سے سن رہی تھی۔ باہم صلاح مشورے کے بعد جب وہ آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سے مطلع کرنے کے لئے روانہ ہونے لگا تو وہ لڑکی کہنے لگی کہ کیا آپ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کو رد کریں گے، اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رضا مندی اس میں شامل ہے تو آپ نکاح کردیں، یہ کہہ کر اس نے اپنے والدین کی آنکھیں کھول دیں اور وہ کہنے لگے کہ تم سچ کہہ رہی ہو، چناچہ اس کا باپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ اگر آپ اس رشتے سے راضی ہیں تو ہم بھی راضی ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں راضی ہوں، چناچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جلیبیب سے اس لڑکی کا نکاح کردیا، کچھ ہی عرصے بعد اہل مدینہ پر حملہ ہوا، جلیبیب بھی سوار ہو کر نکلے۔ جب جنگ سے فراغت ہوئی تو لوگوں سے پوچھا کہ تم کسی کو غائب پا رہے ہو، لوگوں نے کہا یا رسول اللہ! فلاں فلاں لوگ ہمیں نہیں مل رہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لیکن مجھے جلیبیب غائب نظر آ رہا ہے، اسے تلاش کرو، لوگوں نے انہیں تلاش کیا تو وہ سات آدمیوں کے پاس مل گئے، حضرت جلیبیب رضی اللہ عنہ نے ان ساتوں کو قتل کیا تھا بعد میں خود بھی شہید ہوگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ان کے پاس کھڑے ہو کر فرمایا اس نے سات آدمیوں کو قتل کیا ہے، بعد میں مشرکین نے اسے شہید کردیا، یہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں، یہ جملے دو مرتبہ دہرائے، پھر جب اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اٹھایا گیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے بازوؤں پر اٹھا لیا اور تدفین تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں بازو ہی تھے جو ان کے لئے جنازے کی چارپائی تھی، راوی نے غسل کا ذکر نہیں کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19811
Save to word اعراب
حدثنا حجاج ، حدثنا شعبة ، عن سيار بن سلامة ، قال: دخلت انا وابي على ابي برزة فسالناه عن وقت صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" كان يصلي الظهر حين تزول الشمس، والعصر يرجع الرجل إلى اقصى المدينة والشمس حية , والمغرب , قال سيار: نسيتها , والعشاء لا يبالي بعد تاخيرها إلى ثلث الليل، وكان لا يحب النوم قبلها والحديث بعدها، وكان يصلي الصبح فينصرف الرجل فيعرف وجه جليسه، وكان يقرا فيهما ما بين الستين إلى المائة , قال سيار: لا ادري في إحدى الركعتين او في كلتيهما" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَيَّارِ بْنِ سَلَامَةَ ، قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَأَبِي عَلَى أَبِي بَرْزَةَ فَسَأَلْنَاهُ عَنْ وَقْتِ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" كَانَ يُصَلِّي الظُّهْرَ حِينَ تَزُولُ الشَّمْسُ، وَالْعَصْرَ يَرْجِعُ الرَّجُلُ إِلَى أَقْصَى الْمَدِينَةِ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ , وَالْمَغْرِبَ , قَالَ سَيَّارٌ: نَسِيتُهَا , وَالْعِشَاءَ لَا يُبَالِي بَعْدَ تَأْخِيرِهَا إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ، وَكَانَ لَا يُحِبُّ النَّوْمَ قَبْلَهَا وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا، وَكَانَ يُصَلِّي الصُّبْحَ فَيَنْصَرِفُ الرَّجُلُ فَيَعْرِفُ وَجْهَ جَلِيسِهِ، وَكَانَ يَقْرَأُ فِيهمَا مَا بَيْنَ السِّتِّينَ إِلَى المِائةِ , قَالَ سَيَّارٌ: لَا أَدْرِي فِي إِحْدَى الرَّكْعَتَيْنِ أَوْ فِي كِلْتَيْهِمَا" .
سیار ابومنہال کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد کے ساتھ حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا، میرے والد نے ان سے عرض کیا کہ یہ بتائیے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرض نماز کس طرح پڑھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ نماز ظہر اس وقت پڑھتے تھے جب سورج ڈھل جاتا تھا، عصر کی نماز اس وقت پڑھتے تھے کہ جب ہم میں سے کوئی شخص مدینہ میں اپنے گھر واپس پہنچتا تو سورج نظر آ رہا ہوتا تھا، مغرب کے متعلق انہوں نے جو فرمایا وہ میں بھول گیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کو مؤخر کرنے کو پسند فرماتے تھے، نیز اس سے پہلے سونا اور اس کے بعد باتیں کرنا پسند نہیں فرماتے تھے اور فجر کی نماز پڑھ کر اس وقت فارغ ہوتے جب ہم اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے شخص کو پہچان سکتے تھے اور اس میں ساٹھ سے لے کر سو آیات تک تلاوت فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 541، م: 647
حدیث نمبر: 19812
Save to word اعراب
حدثنا يعلى ، حدثنا الحجاج بن دينار ، عن ابي هاشم ، عن رفيع ابي العالية ، عن ابي برزة الاسلمي ، قال: لما كان بآخرة كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا جلس في المجلس، فاراد ان يقوم، قال: " سبحانك اللهم وبحمدك، اشهد ان لا إله إلا انت، استغفرك واتوب إليك" , فقالوا: يا رسول الله، إنك تقول الآن كلاما ما كنت تقوله فيما خلا، قال:" هذا كفارة ما يكون في المجلس" .حَدَّثَنَا يَعْلَى ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ دِينَارٍ ، عَنْ أَبِي هَاشِمٍ ، عَنْ رُفَيْعٍ أَبِي الْعَالِيَةِ ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ ، قَالَ: لَمَّا كَانَ بِآخِرَةٍ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَلَسَ فِي الْمَجْلِسِ، فَأَرَادَ أَنْ يَقُومَ، قَالَ: " سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ" , فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ تَقُولُ الْآنَ كَلَامًا مَا كُنْتَ تَقُولُهُ فِيمَا خَلَا، قَالَ:" هَذَا كَفَّارَةُ مَا يَكُونُ فِي الْمَجْلِسِ" .
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ زندگی کے آخری ایام میں جب کوئی مجلس طویل ہوجاتی تو آخر میں اٹھتے ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم یوں کہتے سبحانک اللھم وبحمدک اشہد ان لا الہ الا انت استغفرک واتوب الیک ایک مرتبہ ہم میں سے کسی نے عرض کیا کہ یہ جملہ ہم نے آپ سے پہلے کبھی نہیں سنا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ مجلس میں ہونے والے گناہوں کا کفارہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19813
Save to word اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا حماد بن زيد ، عن جميل بن مرة ، عن ابي الوضيء ، قال: كنا في سفر ومعنا ابو برزة، فقال ابو برزة , إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " البيعان بالخيار ما لم يتفرقا" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ جَمِيلِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ أَبِي الْوَضِيءِ ، قَالَ: كُنَّا فِي سَفَرٍ وَمَعَنَا أَبُو بَرْزَةَ، فَقَالَ أَبُو بَرْزَةَ , إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا" .
ابوالوضئی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ سفر میں تھے، ہمارے ساتھ حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ بھی تھے، وہ کہنے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کو اس وقت تک (بیع فسخ کرنے کا) اختیار رہتا ہے جب تک وہ ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوجاتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19814
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن مطر ، عن عبد الله بن بريدة الاسلمي ، قال: شك عبيد الله بن زياد في الحوض، فارسل إلى ابي برزة الاسلمي ، فاتاه، فقال له جلساء عبيد الله: " إنما ارسل إليك الامير ليسالك عن الحوض، فهل سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم شيئا؟ قال: نعم، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يذكره، فمن كذب به، فلا سقاه الله عز وجل منه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ مَطَرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ الْأَسْلَمِيِّ ، قَالَ: شَكَّ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ زِيَادٍ فِي الْحَوْضِ، فَأَرْسَلَ إِلَى أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ ، فَأَتَاهُ، فَقَالَ لَهُ جُلَسَاءُ عُبَيْدِ اللَّهِ: " إِنَّمَا أَرْسَلَ إِلَيْكَ الْأَمِيرُ لِيَسْأَلَكَ عَنِ الْحَوْضِ، فَهَلْ سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا؟ قَالَ: نَعَمْ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُهُ، فَمَنْ كَذَّبَ بِهِ، فَلَا سَقَاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْهُ" .
عبداللہ بن بریدہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ عبیداللہ بن زیاد کو حوض کوثر کے ثبوت میں شک تھا، اس نے حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کو بلا بھیجا، وہ آئے تو عبیداللہ کے ہم نشینوں نے ان سے کہا کہ امیر نے آپ کو اس لئے بلایا ہے کہ آپ سے حوض کوثر کے متعلق دریافت کرے، کیا آپ نے اس حوالے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ سنا ہے؟ انہوں نے فرمایا ہاں! میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا تذکرہ کرتے ہوئے سنا ہے، اب جو اس کی تکذیب کرتا ہے، اللہ اسے اس حوض سے سیراب نہ کرے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن فى المتابعات والشواهد لأجل مطر

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.