أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ 812. حَدِيثُ عَرْفَجَةَ بْنِ أَسْعَدَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
عبدالرحمن بن طرفہ کہتے ہیں کہ ان کے دادا حضرت عرفجہ کی ناک زمانہ جاہلیت میں " یوم کلاب " کے موقع پر ضائع ہوگئی تھی انہوں نے چاندی کی ناک بنوالی تھی لیکن اس میں بدبو پیدا ہوگئی تھی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سونے کی ناک بنوانے کی اجازت دے دی تھی۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن
عبدالرحمن بن طرفہ کہتے ہیں کہ ان کے دادا حضرت عرفجہ کی ناک زمانہ جاہلیت میں " یوم کلاب " کے موقع پر ضائع ہوگئی تھی انہوں نے چاندی کی ناک بنوالی تھی لیکن اس میں بدبو پیدا ہوگئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سونے کی ناک بنوانے کی اجازت دے دی تھی۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف، محمد بن تميم مجهول لكنه توبع
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لجهالة طرفة بن عرفجة، وقد روي الحديث عن عبدالرحمن عن جده، وهو المحفوظ
حماد بن ابی سلیمان کہتے ہیں کہ میں نے مغیرہ بن عبداللہ کے دانتوں پر سونے کی تار بندھی ہوئی دیکھی تو ابراہیم نخعی سے اس کا ذکر کیا انہوں نے فرمایا کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔ محدثین کی ایک جماعت ابوالاشہب کے پاس آئی اور ان سے اندر آنے کی اجازت مانگی انہوں نے اجازت دے دی آنے والوں نے درخواست کی کہ ہمیں کوئی حدیث سنائیے ابوالاشہب نے فرمایا کہ تم خود پوچھو آنے والوں نے کہا کہ ہمارے پاس کچھ نہیں ہے جو آپ سے پوچھیں تو پردے کے پیچھے سے ان کی بیٹی بولی کہ ان سے حضرت عرفجہ بن اسعد کی حدیث پوچھوجن کی ناک جنگ کلاب کے موقع پر زخمی ہوگئی تھی۔
حكم دارالسلام: إسناد الأثر حسن
حضرت عرفجہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عنقریب فسادات اور فتنے رونما ہونگے سو جو شخص مسلمانوں کے معاملات میں " جبکہ وہ متحد متفق ہوں " تفریق پیدا کرنا چاہے تو اس کی گردن تلوار سے اڑا دو خواہ وہ کوئی بھی ہو۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
|