حدثنا يحيى بن سعيد ، عن شعبة ، قال: حدثني الازرق بن قيس ، قال: رايت شيخا بالاهواز يصلي العصر، ولجام دابته في يده، فجعلت تتاخر، وجعل ينكص معها، ورجل قاعد من الخوارج يسبه، فلما صلى، قال:" إني قد سمعت مقالتكم، غزوت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ست غزوات او سبع غزوات فشهدت امره وتيسيره، فكنت ارجع معي دابتي، احب إلي من ان ادعها فتاتي مالفها، فيشق علي قال , قلت: كم صلى؟ قال: ركعتين , قال: وإذا هو ابو برزة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، قال: حَدَّثَنِي الْأَزْرَقُ بْنُ قَيْسٍ ، قَالَ: رَأَيْتُ شَيْخًا بِالْأَهْوَازِ يُصَلِّي الْعَصْرَ، وَلِجَامُ دَابَّتِهِ فِي يَدِهِ، فَجَعَلَتْ تَتَأَخَّرُ، وَجَعَلَ يَنْكِصُ مَعَهَا، وَرَجُلٌ قَاعِدٌ مِنْ الْخَوَارِجِ يَسُبُّهُ، فَلَمَّا صَلَّى، قَالَ:" إِنِّي قَدْ سَمِعْتُ مَقَالَتَكُمْ، غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِتَّ غَزَوَاتٍ أَوْ سَبْعَ غَزَوَاتٍ فَشَهِدْتُ أَمْرَهُ وَتَيْسِيرَهُ، فَكُنْتُ أَرْجِعُ مَعِي دَابَّتِي، أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَدَعَهَا فَتَأْتِيَ مَأْلَفَهَا، فَيَشُقَّ عَلَي َّقَالَ , قُلْتُ: كَمْ صَلَّى؟ قَالَ: رَكْعَتَيْنِ , قَالَ: وَإِذَا هُوَ أَبُو بَرْزَةَ" .
ازرق بن قیس رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے ایک بزرگ کو دیکھا جو اہواز شہر میں ایک نہر کے کنارے پر تھے، انہوں نے اپنی سواری کی لگام اپنے ہاتھ میں رکھی ہوئی تھی، اسی دوران وہ نماز پڑھنے لگے، اچانک ان کا جانور ایڑیوں کے بل پیچھے جانے لگا، وہ بھی اس کے ساتھ ساتھ پیچھے ہٹتے رہے، یہ دیکھ کر خوارج میں سے ایک آدمی کہنے لگا اے اللہ! ان بڑے میاں کو رسوا کر، یہ کیسے نماز پڑھ رہے ہیں، نماز سے فارغ ہونے کے بعد انہوں نے فرمایا میں نے تمہاری بات سنی ہے، میں چھ، سات یا آٹھ غزوات میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک ہوا ہوں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے معاملات اور آسانیوں کو دیکھا ہے، میرا اپنے جانور کو ساتھ لے کر واپس جانا اس سے زیادہ آسان اور بہتر ہے کہ میں اسے چھوڑ دوں اور یہ بھاگتا ہوا اپنے ٹھکانے پر چلا جائے اور مجھے پریشانی ہو اور حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ نے (مسافر ہونے کی وجہ سے) نماز عصر کی دو رکعتیں پڑھیں، دیکھا تو وہ حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ تھے۔