حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي بشر ، عن ابي عمير بن انس ، عن عمومته من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، انه جاء ركب إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فشهدوا انهم راوه بالامس يعنون الهلال،" فامرهم ان يفطروا، وان يخرجوا من الغد" ، قال شعبة: اراه من آخر النهار.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ أَبِي عُمَيْرِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ عُمُومَتِهِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ جَاءَ رَكْبٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَشَهِدُوا أَنَّهُمْ رَأَوْهُ بِالْأَمْسِ يَعْنُونَ الْهِلَالَ،" فَأَمَرَهُمْ أَنْ يُفْطِرُوا، وَأَنْ يَخْرُجُوا مِنَ الْغَدِ" ، قَالَ شُعْبَةُ: أُرَاهُ مِنْ آخِرِ النَّهَارِ.
متعدد صحابہ سے مروی ہے کہ کچھ سوار نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور شہادت دی کہ کل انہوں نے عید کا چاند دیکھا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو روزہ ختم کرنے کا حکم دیا اور یہ کہ نماز عید کے لئے اگلے دن نکلیں۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي بشر ، عن ابي عمير بن انس ، عن عمومة له من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " لا يشهدهما منافق" ، يعني صلاة الصبح والعشاء، قال ابو بشر يعني لا يواظب عليهما.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ أَبِي عُمَيْرِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ عُمُومَةٍ لَهُ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " لَا يَشْهَدُهُمَا مُنَافِقٌ" ، يَعْنِي صَلَاةَ الصُّبْحِ وَالْعِشَاءِ، قَالَ أَبُو بِشْرٍ يَعْنِي لَا يُوَاظِبُ عَلَيْهِمَا.
متعدد صحابہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نماز فجر اور عشاء میں منافق حاضر نہیں ہوتا۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، وحجاج ، قالا: انبانا شعبة ، عن ابي بشر ، عن سلام بن عمرو ، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إخوانكم فاحسنوا إليهم او فاصلحوا إليهم واستعينوهم على ما غلبكم، واعينوهم على ما غلبهم" ، قال حجاج في حديثه: قال: سمعت سلام بن عمرو ورجلا من قومه، وقال حجاج" واصلحوا".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، وَحَجَّاجٌ ، قَالَا: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ سَلَّامِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِخْوَانُكُمْ فَأَحْسِنُوا إِلَيْهِمْ أَوْ فَأَصْلِحُوا إِلَيْهِمْ وَاسْتَعِينُوهُمْ عَلَى مَا غَلَبَكُمْ، وَأَعِينُوهُمْ عَلَى مَا غَلَبَهُمْ" ، قَالَ حَجَّاجٌ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ: سَمِعْتُ سَلَّامَ بْنَ عَمْرٍو وَرَجُلًا مِنْ قَوْمِهِ، وَقَالَ حَجَّاجٌ" وَأَصْلِحُوا".
ایک صحابی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے غلام بھی تمہارے بھائی ہیں تم ان کے ساتھ حسن سلوک کرو جن کاموں میں تم غالب ہوجاؤ ان میں ان سے مدد لیا کرو جن کاموں میں وہ مغلوب ہوجائیں تم ان کی مدد کیا کرو۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة سلام بن عمرو
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا سعيد ، عن مطر ، عن معاوية بن قرة ، عن رجل من الانصار، ان رجلا اوطا بعيره ادحي نعام وهو محرم، فكسر بيضها، فانطلق إلى علي فساله عن ذلك؟ فقال له علي عليك بكل بيضة جنين ناقة، او ضراب ناقة، فانطلق إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر ذلك له، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قد قال علي بما سمعت، ولكن هلم إلى الرخصة، عليك بكل بيضة صوم، او إطعام مسكين" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ مَطَرٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ ، عَنْ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، أَنَّ رَجُلًا أَوْطَأَ بَعِيرَهُ أُدْحِيَّ نَعَامٍ وَهُوَ مُحْرِمٌ، فَكَسَرَ بَيْضَهَا، فَانْطَلَقَ إِلَى عَلِيٍّ فَسَأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ؟ فَقَالَ لَهُ عَلِيٌّ عَلَيْكَ بِكُلِّ بَيْضَةٍ جَنِينُ نَاقَةٍ، أَوْ ضِرَابُ نَاقَةٍ، فَانْطَلَقَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَدْ قَالَ عَلِيٌّ بِمَا سَمِعْتَ، وَلَكِنْ هَلُمَّ إِلَى الرُّخْصَةِ، عَلَيْكَ بِكُلِّ بَيْضَةٍ صَوْمٌ، أَوْ إِطْعَامُ مِسْكِينٍ" .
ایک انصاری صحابی سے مروی ہے کہ ایک آدمی جو حالت احرام میں تھا نے اپنا اونٹ شتر مرغ کے ریت میں انڈہ دینے کی جگہ پر سے گذارا جس کی وجہ سے شتر مرغ کا انڈہ ٹوٹ گیا وہ آدمی حضرت علی کے پاس آیا اور ان سے یہ مسئلہ پوچھا۔ حضرت علی نے فرمایا کہ ہر انڈے کے بدلے میں اونٹنی کا ایک بچہ تم پر واجب ہوگیا وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور سارا واقعہ ذکر کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ علی نے جو کہا ہے وہ تم نے سن لیا ہے لیکن اب آؤ رخصت کی طرف ہر انڈے کے بدلے میں تم پر ایک روزہ رکھنا یا ایک مسکین کو کھانا کھلانا واجب ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف مطر، وقد اضطرب فى إسناده
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا عوف ، عن حسناء امراة من بني صريم، عن عمها ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " النبي في الجنة، والشهيد في الجنة، والمولود في الجنة، والوئيد في الجنة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ حَسْنَاءَ امْرَأَةٍ مِنْ بَنِي صُرَيْمٍ، عَنْ عَمِّهَا ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " النَّبِيُّ فِي الْجَنَّةِ، وَالشَّهِيدُ فِي الْجَنَّةِ، وَالْمَوْلُودُ فِي الْجَنَّةِ، وَالْوَئِيدُ فِي الْجَنَّةِ" .
حسناء جو بنوصریم کی ایک خاتون تھیں اپنے چچا سے نقل کرتی ہیں میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے نبی جنت میں ہوں گے شہید جنت میں ہوں گے نومولود بچے جنت میں ہوں گے اور زندہ درگور کئے ہوئے بچے بھی جنت میں ہوں گے۔
حدثنا هشيم ، اخبرنا ابو بشر ، عن ابي عمير بن انس ، قال: حدثني عمومة لي من الانصار من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: غم علينا هلال شوال، فاصبحنا صياما، فجاء ركب من آخر النهار فشهدوا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم انهم راوا الهلال بالامس،" فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يفطروا من يومهم وان يخرجوا لعيدهم من الغد" .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ ، عَنْ أَبِي عُمَيْرِ بْنِ أَنَسٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُمُومَةٌ لِي مِنَ الْأَنْصَارِ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: غُمَّ عَلَيْنَا هِلَالُ شَوَّالٍ، فَأَصْبَحْنَا صِيَامًا، فَجَاءَ رَكْبٌ مِنْ آخِرِ النَّهَارِ فَشَهِدُوا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُمْ رَأَوْا الْهِلَالَ بِالْأَمْسِ،" فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُفْطِرُوا مِنْ يَوْمِهِمْ وَأَنْ يَخْرُجُوا لِعِيدِهِمْ مِنَ الْغَدِ" .
متعدد صحابہ سے مروی ہے کہ کچھ سوار نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور شہادت کی کہ کل انہوں نے عید کا چاند دیکھا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو روزہ ختم کرنے کا حکم دیا اور یہ کہ نماز عید کے لئے اگلے دن نکلیں۔
حدثنا إسحاق يعني الازرق ، اخبرنا عوف ، قال: حدثتني حسناء ابنة معاوية الصريمية، عن عمها ، قال: قلت يا رسول الله، من في الجنة؟ قال النبي صلى الله عليه وسلم: " النبي في الجنة، والشهيد في الجنة، والمولود في الجنة، والموءودة في الجنة" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ يَعْنِي الْأَزْرَقَ ، أَخْبَرَنَا عَوْفٌ ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي حَسْنَاءُ ابْنَةُ مُعَاوِيَةَ الصُّرَيْمِيَّةُ، عَنْ عَمِّهَا ، قَالَ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنْ فِي الْجَنَّةِ؟ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " النَّبِيُّ فِي الْجَنَّةِ، وَالشَّهِيدُ فِي الْجَنَّةِ، وَالْمَوْلُودُ فِي الْجَنَّةِ، وَالْمَوْءُودَةُ فِي الْجَنَّةِ" .
حسناء جو بنوصریم کی ایک خاتون تھیں اپنے چچا سے نقل کرتی ہیں میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جنت میں ہوں گے شہید جنت میں ہوں گے نومولود بچے جنت میں ہوں گے اور زندہ درگور کئے ہوئے بچے بھی جنت میں ہوں گے