أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ 815. حَدِيثُ أَبِي الْمَلِيحِ عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
ابوملیح اپنے والد حضرت اسامہ سے نقل کرتے ہیں ایک مرتبہ جمعہ کے دن بارش ہونے لگی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر یہ منادی کردی گئی کہ آج اپنے اپنے خیموں میں نماز پڑھ لی جائے۔ نافع بن عمر بن جمیل کہتے ہیں کہ میں نے عطاء ابن ابی ملیکہ اور عکرمہ بن خالد کو دیکھا ہے کہ یہ لوگ دس ذی الحجہ کی نماز فجر سے پہلے ہی جمرہ عقبہ کی رمی کرلیتے تھے عبداللہ بن احمد کہتے ہیں کہ میرے والد نے ان سے پوچھا کہ اے ابوسلیمان آپ نے نافع بن عمر سے یہ حدیث کس سال سنی تھی انہوں نے بتایا ٦٩ ھ میں جس سال حضرت امام حسین کا واقعہ پیش آیا۔ فائدہ۔ یہ روایت ناقابل فہم ہے کیونکہ شہادت حسین کا واقعہ ٦٠ ھ میں پیش آیا تھا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، أبو بشر مجهول لكنه توبع
حكم دارالسلام: قد ثبت فى حديث ابن عباس: "ابيني، لاترموا الجمرة حتي تطلع الشمس"
قاسم بن ابوبزہ ارشاد باری تعالیٰ ولاتمنن تستکثر کی وضاحت میں کہتے ہیں کہ کسی کو اس جذبے سے کچھ نہ دو کہ بعد میں اس سے زیادہ کا اس سے مطالبہ کرو۔
حكم دارالسلام: هذا الاثر رجاله ثقات
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے تو مسلمان پر تعجب ہوتا ہے کہ اللہ اس کے لئے جو فیصلہ بھی فرماتا ہے وہ اس کے حق میں بہتر ہی ہوتا ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
|