أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ 919. حَدِيثُ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قیامت کے پہلے کچھ کذاب آکر رہیں گے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2923، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حضرت ماعز بن مالک جو پستہ قد آدمی تھے کو ایک تہبند میں پیش کیا گیا ان کے جسم پر تہنبد کے علاوہ کوئی چادر نہ تھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک تکیہ پر بائیں جانب ٹیک لگائے بیٹھے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کچھ باتیں جن کے متعقل مجھے کچھ معلوم نہیں کہ وہ کیا باتیں تھیں کیونکہ میرے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان قوم حائل تھی تھوڑی دیر بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے لے جاؤ کچھ وقفے کے بعد فرمایا کہ اسے واپس لے آؤ اس وقت جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے باتیں کہی وہ میں نے سنی پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے لے جاؤ اسے رجم کردو۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے میں نے وہ بھی سنا ہماری کوئی بھی جماعت اللہ کے راستے میں جہاد کے لئے نکلتی ہے تو ان میں سے جو شخص پیچھے رہ جاتا ہے اس کی آواز بکرے جیسے ہوتی ہے اور جو کسی کو تھوڑا سا دودھ دے دے واللہ اس پر جس کو بھی قدرت ملی اسے سزا ضرور دوں گا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مؤذن جب اذان دیتا ہے تو کچھ دیر رک جاتا اور اس وقت اقامت نہ کہتا جب تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو باہر نکلتے ہوئے نہ دیکھ لیتا تو جب وہ دیکھتا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکل آئے تو وہ اقامت شروع کردیتا۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن
عامر بن سعد کہتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث پوچھی تو انہوں نے فرمایا کہ دین اس وقت تک قائم رہے گا جب تک قریش کے بارہ خلیفہ نہ ہوجائیں۔
پھر قیامت سے پہلے کچھ کذاب آکر رہیں گے۔
پھر مسلمانوں کی ایک جماعت نکلے گی اور وہ کسری اور آل کسری کا سفید خزانہ نکال لیں گے۔ اور جب اللہ تعالیٰ تم میں سے کسی کو کوئی خیر عطا فرمادیں تو اسے چاہیے کہ اپنی ذات اور اپنے اہل خانہ سے اس کا آغاز کرے۔
۔ اور میں حوض کوثر پر تمہارا منتظر ہوں گا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1822، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تھے تو ہم دائیں بائیں جانب سلام پھیرتے ہوئے ہاتھ سے اشارہ کرتے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگوں کا کیا مسئلہ ہے وہ اپنے ہاتھوں سے اس طرح اشارہ کرتے ہیں جیسے دشوار خو گھوڑوں کی دم ہو کیا تم سکون سے نہیں رہ سکتے کہ ران پر ہاتھ رکھے ہوئے ہی اشارہ کرلو اور دائیں بائیں جانب اپنے ساتھی کو سلام کردو۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 431
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے کسی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید بالوں کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر میں چند بال سفید تھے جب آپ سر پر تیل لگاتے تو بالوں کی سفیدی واضح نہیں ہوتی تھی اور جب تیل نہ لگاتے تو ان کی سفیدی واضح ہوجاتی۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز ظہر میں سورت اعلی جیسی سورتیں پڑھتے تھے اور نماز فجر میں اس سے لمبی سورتیں پڑھتے تھے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 460، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شب قدر کو عشرہ اخیر میں تلاش کیا کرو۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لسوء حفظ شريك، لكنه توبع
سماعت کہتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلسوں میں شریک ہوتے تھے انہوں نے فرمایا ہاں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ وقت خاموش رہتے اور کم ہنستے تھے۔ البتہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں صحابہ اشعار بھی کہہ دیا کرتے تھے اور اپنے معاملات ذکر کرکے ہنستے بھی تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم تبسم بھی فرماتے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، شريك سيئ الحفظ لكنه توبع
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا میں بکری کا گوشت کھانے کے بعد نیا وضو کیا کرو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں اس نے پوچھا کہ بکریوں کے بارے میں نماز پڑھ سکتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں سائل نے پوچھا کہ اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد نیا وضو کرو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں۔ اس نے پوچھا کہ اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھ سکتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں کی سفیدی میں سرخ دوڑے تھے اور مبارک پنڈلیوں پر گوشت کم تھا۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر خطبہ دیتے تھے دو خطبوں کے درمیان بیٹھتے تھے اور ان خطبوں میں قرآن کریم کی آیات تلاوت فرماتے اور لوگوں کو نصیحت فرماتے تھے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا کہ یہ دین ہمیشہ غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا کوئی مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچا سکے گا۔ یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ وہ سب کے سب قریش سے ہوں گے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1821، وهذا إسناد ضعيف لضعف مجالد، لكنه توبع
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حرہ میں ایک خاندان آباد تھا جس کے افراد غریب تھے محتاج تھے ان کے قریب ان کی یا کسی اور کی اونٹنی مرگئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو کھانے کی رخصت دیدی۔ (اضطراری کی حالت کی وجہ سے اور اس اونٹنی نے انہیں ایک سال تک بچائے رکھا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، شريك سيئ الحفظ، وقد توبع، وهذا الحديث قد تفرد به سماك، فهو ممن لا يحتمل تفرده فى مثل هذه الأبواب
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں ایک آدمی فوت ہوگیا ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع دینے کے لئے آیا کہ یارسول اللہ فلاں آدمی فوت ہوگیا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ مرا نہیں ہے اس نے تین مرتبہ آکر اس کی خبر دی پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ وہ کیسے مرا ہے؟ اس نے بتایا کہ اس نے چھری سے اپنا سینہ چاک کردیا ہے (خودکشی کرلی) یہ سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ نہ پڑھائی۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والانقصان نہ پہنچاسکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزرجائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکتا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1821، وهذا إسناد ضعيف لضعف مجالد، لكنه توبع
سماک کہتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح خطبہ دیتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر خطبہ دیتے تھے دو خطبوں کے درمیان بیٹھتے تھے اور پھر کھڑے ہوتے تھے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت سے پہلے کچھ کذاب آکر رہیں گے تم ان سے بچنا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2923، وهذا إسناد صحيح
سماک نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نماز فجر پڑھنے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا معمول مبارک تھا انہوں نے فرمایا طلوع آفتاب تک اپنی جگہ پر ہی بیٹھے رہتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 670
حضرت جابربن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مسلمانوں کی ایک جماعت نکلے گی اور وہ کسری اور آل کسری کا سفید خزانہ نکال لیں گے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2919، وهذا إسناد حسن
میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مدینہ منورہ کا نام اللہ نے طیبہ رکھا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1385
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے قیامت سے پہلے کچھ کذاب آکر رہیں گے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2923، وهذا إسناد صحيح
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حرہ میں ایک خاندان آباد تھا جس کے افراد غریب تھے محتاج تھے ان کے قریب ان کی یا کسی اور کی اونٹنی مرگئی ایک آدمی ان کے پاس اس کا حکم پوچھنے کے لئے آیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ کیا تمہارے پاس کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو تمہیں اس سے بےنیاز کردے اس نے کہا نہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں وہ کھانے کی رخصت دیدی۔ (اضطراری حالت کی وجہ سے)۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، شريك سيئ الحفظ وقد توبع، وهذا الحديث قد تفرد به سماك، فهو ممن لا يحتمل تفرده فى مثل هذه الأبواب
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک آدمی کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال پوچھتے ہوئے سنا ہے کہ کیا میں ان کپڑوں میں نماز پڑھ سکتا ہوں جن میں اپنی بیوی کے پاس جاتاہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں الاّ یہ کہ تمہیں کوئی اس پر دھبہ نظر آئے تو اسے دھو لو۔
حكم دارالسلام: هذا الحديث موقوف على الصحيح، وفي سنده عبدالله بن ميمون، فهو مجهول لكنه توبع
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں جب فرض نماز پڑھاتے تھے تو نہ بہت زیادہ لمبی اور نہ بہت زیادہ مختصر بلکہ درمیانی نماز پڑھاتے تھے اور نماز عشاء کو ذرا موخر کردیتے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف مسند المكثرين من الضحابة الضعف أيوب بن جابر لكنه توبع
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے اس لئے اگر تم سے کوئی شخص یہ بیان کرتا ہے کہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہونے کے علاوہ کوئی اور صورت میں دیکھا ہے تو وہ غلط بیان کرتا ہے۔ البتہ کبھی کبھار یہ ہوتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم وہاں تشریف لے آتے اور لوگوں کی تعداد کم نظر آتی تو بیٹھ جاتے جب لوگ آجاتے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر خطبہ ارشاد فرماتے۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں مکہ مکرمہ میں ایک پتھر کو پہچانتا جو مجھے قبل از بعثت مجھے سلام کرتا تھا میں اسے اب بھی پہچانتا ہوں۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2777
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشاء کو ذرا موخر کردیتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 643
عامر بن سعد کہتے ہیں کہ میں نے اپنے غلام کے ہاتھ خط لکھ کر حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث پوچھی تو انہوں نے جواب میں لکھا کہ جس دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلمی کو رجم کیا اس جمعہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ دین اس وقت تک قائم رہے گا جب تک کہ بارہ خلیفہ نہ ہوجائیں جو سب کے سب قریش میں سے ہوں گے۔
اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے بھی سنا ہے کہ پھر مسلمانوں کی ایک جماعت نکلے گی اور وہ کسری آل کسری کا سفید خزانہ نکال لیں گے۔
اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے بھی سنا ہے کہ قیامت کے دن قریب کذاب آکر رہیں گے تم ان سے بچنا۔
اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے بھی سنا ہے کہ جب اللہ تعالیٰ تم میں سے کسی کو کوئی خیر عطا فرمائے تو اسے چاہیے کہ وہ اپنی ذات اور اپنے اہل خانہ سے اس کا آغاز کرنا چاہیے۔
میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے بھی سنا ہے کہ میں حوض کوثر پر تمہارا منتظر بھی ہوں گا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1822، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک مجلس میں شریک تھا میرے والد حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ میرے سامنے بیٹھے ہوئے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بےحیائی اور بےہودہ گوئی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اسلام کے اعتبار سے لوگوں میں عمدہ شخص وہ ہے جس کے اخلاق سب سے عمدہ ہوں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد محتمل للتحسين
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے مجھے اپنی امت پر تین چیزوں کا اندیشہ ہے، ستاروں سے بارش مانگنا، بادشاہوں کا ظلم کرنا اور تقدیر کی تکذیب۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدا ، محمد بن القاسم ضعيف جدا، متهم
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے اور پھر تھوڑی دیر بعد بیٹھ جاتے اور کسی سے بات نہ کرتے پھر کھڑے ہو کر دوسرا خطبہ ارشاد فرماتے اس لئے اگر تم سے کوئی شخص یہ بیان کرتا ہے کہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹھ کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے تو وہ غلط بیانی کرتا ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابودحداح کی نماز جنازہ پڑھائی پھر ایک خارش زدہ اونٹ لایا گیا جسے ایک آدمی نے رسی سے باندھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس پر سوار ہوگئے وہ اونٹ بدکنے لگا یہ دیکھ کر ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے دوڑنے لگا اس وقت ایک آدمی نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جنت میں کتنے ہی لٹکے ہوئے خوشے ہیں جو ابودحداح کے لئے ہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 965
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت مبارک پر مہر نبوت دیکھی وہ کبوتری کے انڈے جتنی تھی۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچاسکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1821، وهذا إسناد صحيح
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ کیا تم میں سے کوئی شخص نماز دوران سر اٹھاتے ہوئے اس بات سے نہیں ڈرتا کہ اس کی نگاہ اس کی طرف پلٹ کر نہ آئے (اوپر ہی اٹھی کی اٹھی رہ جائے)۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 428
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچاسکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1821، وهذا إسناد صحيح
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت سے پہلے کچھ کذاب آکر رہیں گے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2923، وهذا إسناد صحيح
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے کسی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید بالوں کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں میں چند بال سفید تھے جب آپ تیل لگاتے تو بالوں کی سفیدی واضح نہیں ہوتی تھی۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچا سکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1821، وهذا إسناد ضعيف لضعف مجالد
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے اور پھر تھوڑی دیر بعد بیٹھ جاتے اور کسی سے بات نہ کرتے پھر کھڑے ہو کر دوسرا خطبہ ارشاد فرماتے اس لئے اگر تم سے کوئی شخص یہ بیان کرتا ہے کہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹھ کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے تو وہ غلط بیانی کرتا ہے۔ واللہ میں نے ان کے ساتھ دو ہزار سے زیادہ نمازیں پڑھی ہوئی ہیں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 862، وهذا إسناد صحيح
سماک کہتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہلکی نماز پڑھاتے تھے ان لوگوں کی طرح نہیں پڑھاتے تھے اور انہوں نے یہ بھی بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر میں سورت ق اور اس جیسی سورتوں کی تلاوت فرماتے تھے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 643، وقد اختلف على سماك بن حرب فى قصة القراءة فى صلاة الفجر
سماک کہتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلسوں میں شریک ہوتے تھے انہوں نے فرمایا کہ ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم جس جگہ پر نماز فجر پڑھتے تھے طلوع آفتاب تک وہاں سے نہیں اٹھتے تھے جب سورج طلوع ہوجاتا تو اٹھ جاتے تھے اور زیادہ وقت خاموش رہتے تھے اور کم ہنستے تھے البتہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں صحابہ باتیں بھی کہہ لیا کرتے تھے اور زمانہ جاہلیت کے واقعات ذکر کرکے ہنستے بھی تھے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم تبسم فرماتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 670
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نماز فجر پڑھنے کے بعد طلوع آفتاب تک اپنی جگہ پر بیٹھے رہتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر میں سورت ق اور اس جیسی سورتوں کی تلاوت فرماتے تھے اور مختصر نماز پڑھاتے تھے۔
حكم دارالسلام: شطره الأول حسن، والثاني صحيح لغيره، وإسناده صحيح، وقد اختلف على سماك فى الشطر الثاني
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے اگر تم سے کوئی شخص یہ بیان کرتا ہے کہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے تو وہ غلط بیانی کرتا ہے۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دو خطبے فرماتے تھے پہلے ایک خطبہ دیتے اور بیٹھ جاتے پھر کھڑے ہو کر دوسرا خطبہ دیتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ اور نماز معتدل ہوتے تھے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 866، وهذا إسناد صحيح
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک دو مرتبہ نہیں بلکہ کئی مرتبہ عیدین کی نماز پڑھی ہے اس میں اذان اور اقامت نہیں ہوتی تھی۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 887، وهذا إسناد صحيح
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں پتہ چلا کہ ایک آدمی نے خود کشی کرلی ہے یہ سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تو اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھاؤں گا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 978
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت بلال زوال کے بعد اذان دیتے تھے۔ اس میں کوتاہی نہیں کرتے تھے اور اس وقت تک اقامت نہ کہتے جب تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو باہر نکلتے ہوئے نہ دیکھ لیتے۔ جب وہ دیکھتے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکل آئے ہیں تو اقامت شروع کردیتے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 606
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت بلال زوال کے بعد اذان دیتے تھے۔ اس میں کوتاہی نہیں کرتے تھے اور اس وقت تک اقامت نہ کہتے جب تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو باہر نکلتے ہوئے نہ دیکھ لیتے۔ جب وہ دیکھتے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکل آئے ہیں تو اقامت شروع کردیتے۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے اور پھر تھوڑی دیر بعد بیٹھ جاتے اور کسی سے بات نہ کرتے پھر کھڑے ہو کر دوسرا خطبہ ارشاد فرماتے اس لئے اگر تم سے کوئی شخص یہ بیان کرتا ہے کہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹھ کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے تو وہ غلط بیانی کرتا ہے۔ واللہ میں نے ان کے ساتھ دوہزار سے زیادہ نمازیں پڑھی ہوئی ہیں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت بلال زوال کے بعد اذان دیتے تھے۔ اس میں کوتاہی نہیں کرتے تھے اور اس وقت تک اقامت نہ کہتے جب تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو باہر نکلتے ہوئے نہ دیکھ لیتے۔ جب وہ دیکھتے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکل آئے ہیں تو اقامت شروع کردیتے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م 606
سماک کہتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلسوں میں شریک ہوتے تھے انہوں نے فرمایا کہ ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم جس جگہ پر نماز فجر پڑھتے تھے طلوع آفتاب تک وہاں سے نہیں اٹھتے تھے جب سورج طلوع ہوجاتا تو اٹھ جاتے تھے اور زیادہ وقت خاموش رہتے تھے اور کم ہنستے تھے البتہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں صحابہ باتیں بھی کہہ لیا کرتے تھے اور زمانہ جاہلیت کے واقعات ذکر کرکے ہنستے بھی تھے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم تبسم فرماتے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك، لكنه توبع
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت ماعز نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آکر چار مرتبہ بدکاری کا اعتراف کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں رجم کرنے کا حکم دیدیا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لسوء حفظ شريك، لكنه توبع
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں حاضر ہوتے جہاں مجلس ختم ہورہی ہوتی ہم وہیں بیٹھ جاتے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك، لكنه توبع
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی عورت اور مرد پر رجم کی سزا جاری فرمادی۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لسوء حفظ شريك، لكنه توبع
اور عیدین کی نماز میں اذان نہیں ہوتی تھی۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لسوء حفظ شريك، لكنه توبع
اور ایک آدمی نے خود کشی کرلی یہ سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ نہ پڑھائی۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لسوء حفظ شريك، لكنه توبع
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ یہ دین ہمیشہ قائم رہے گا اور ایک جماعت اس کے لئے قتال کرتی رہے گی یہاں تک کہ قیامت آجائے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لسوء حفظ شريك، لكنه توبع
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرے بعد بارہ خلیفہ ہوں گے جو سب کے سب قریش میں سے ہوں گے۔ یہ فرما کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر چلے گئے تو قریش کے لوگ ان کے پاس آئے تو عرض کیا اس کے بعد کیا ہوگا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کے بعد قتل و غارت عام ہوجائے گی۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: ثم يكون الهرج، الأسود بن سعيد فيه جهالة، وقد توبع، لكن أحدا منهم لم يذكر قصة الهرج
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا کہ ایک آدمی نے چھری سے اپنا سینہ چاک کرلیا اور خود کشی کرلی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا کہ میں یہ نماز جنازہ نہیں پڑھاؤں گا۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچا سکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1821، وهذا إسناد صحيح
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت سے پہلے کچھ کذاب آتے رہیں گے تم ان سے بچنا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2923، وهذا إسناد صحيح
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں پتہ چلا کہ ایک آدمی نے خود کشی کرلی ہے یہ سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ نہ پڑھائی۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف، شريك سيئ الحفظ، وقد توبع
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے اس لئے اگر تم سے کوئی شخص یہ بیان کرتا ہے کہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹھ کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے تو وہ غلط بیانی کرتا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دو خطبے دیتے تھے پہلے ایک خطبہ دیتے اور بیٹھ جاتے پھر کھڑے ہو کر دوسرا خطبہ دیتے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے کسی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید بالوں کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر میں چند بال سفید تھے جب آپ سر پر تیل لگاتے تو بالوں کی سفیدی واضح نہیں ہوتی تھی۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت ماعز نے آکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے چار مرتبہ بدکاری کا اعتراف کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کرنے کا حکم دیدیا اور راوی نے کوڑے مارنے کا ذکر نہیں کیا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر خطبہ دیتے تھے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا میں بکری کا گوشت کھانے کے بعد وضو کروں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چاہو تو کرلو یا نہ کرو اس نے پوچھا کہ بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ سکتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں۔ سائل نے پوچھا اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد نیا وضو کروں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں۔ اس نے کہا کہ میں اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھ سکتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا نہیں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مجھے اور قیامت کو اس طرح بھیجا گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شہادت اور درمیان کی انگلی سے اشارہ کرکے دکھایا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب کسری ہلاک ہوجائے گا تو اس کے بعد کوئی کسری نہ آسکے گا جب قیصر ہلاک ہوجائے گا تو اس کے بعد کوئی قیصر نہیں آسکے گا۔ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے تم دونوں ان کے خزانے اللہ کے راستہ میں خرچ کروگے اور وہ وقت ضرور آئے گا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6629، م: 2919
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والانقصان نہ پہنچا سکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7222، م: 1821
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے اس لئے کوئی شخص تم سے یہ بیان کرتا ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹھ کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے تو وہ غلط بیانی کرتا ہے۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ اور نماز معتدل ہوتے تھے۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دو خطبے دیتے تھے پہلے ایک خطبہ دیتے اور بیٹھ جاتے پھر کھڑے ہو کر دوسرا خطبہ دیتے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 862، وهذا إسناد صحيح
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے پاس تشریف لائے تو فرمایا کہ کیا بات ہے میں تمہیں مختلف ٹولیوں کی شکل میں بٹا ہوا دیکھ رہاہوں صحابہ کرام اس وقت اسی طرح بیٹھے ہوئے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م 430
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجلس میں داخل ہوئے تو کچھ لوگوں کو ہاتھ اٹھائے ہوئے دیکھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان لوگوں کا کیا مسئلہ ہے وہ اپنے ہاتھوں سے اس طرح اشارہ کرتے ہیں جیسے دشوار خو گھوڑوں کی دم ہو اور نماز میں پرسکون رہا کرو۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 430
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص دوران نماز سر اٹھاتے ہوئے اس بات سے نہیں ڈرتا کہ اس کی نگاہ اس کی طرف واپس ہی نہ آئے اور اوپر ہی اوپر اٹھی رہ جائے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 428
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا میں بکری کا گوشت کھانے کے بعد وضو کروں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چاہو تو کرلو یا نہ کرو اس نے پوچھا کہ بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ سکتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں۔ سائل نے پوچھا اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد نیا وضو کروں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں۔ اس نے کہا کہ میں اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھ سکتا ہوں آپ نے کہا نہیں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن دو خطبے دیتے تھے پہلا خطبہ دیتے اور بیٹھ جاتے پھر کھڑے ہو کر دوسرا خطبہ دیتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ اور نماز معتدل ہوتے تھے۔ اور وہ منبر پر قرآن کی آیت تلاوت کرتے تھے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچا سکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7222، م: 1821
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچاسکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزرجائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 7222، م: 1821، وهذا إسناد ضعيف لضعف مجالد، لكنه توبع
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سو سے زیادہ مجالس میں شرکت کی ہے میں نے انہیں ہمیشہ کھڑے ہو کر خطبہ دیتے ہوئے سنا پہلا خطبہ دیتے اور بیٹھ جاتے پھر کھڑے ہو کر دوسرا خطبہ دیتے تھے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، شريك سيئ الحفظ لكنه توبع
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشاء کو ذرا موخر کرتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 643
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک صحابی زخمی ہوگیا۔ جب زخموں کی تکلیف بڑھی تو اس نے چھری سے اپنا سینہ چاک کرلیا (خود کشی کرلی) یہ سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ نہ پڑھائی۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف، شريك سيئ الحفظ، لكنه توبع
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جرمقانی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ تمہارے وہ ساتھی کہاں ہیں جو اپنے آپ کو نبی سمجھتے ہیں اگر میں نے ان سے کچھ سوالات پوچھ لئے تو مجھے پتہ چل جائے گا کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں یا نہیں۔ اتنی دیر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے جرمقانی نے کہا کہ مجھے کچھ پڑھ کر سنائیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ آیات پڑھ کر سنائیں جرمقانی انہیں سن کر کہنے لگا واللہ یہ ویساہی کلام ہے جو حضرت موسیٰ لے کر آئے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف أيوب بن جابر، وعبدالرحمن المعلم مجهول
حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ نماز پڑھی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ اور نماز معتدل ہوتے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر خطبہ دیتے تھے اور دو خطبوں کے درمیان بیٹھتے تھے اور ان خطبوں میں قرآن کریم کی آیات تلاوت فرماتے اور لوگوں کو نصیحت فرماتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن
اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مدینہ منورہ کا نام اللہ تعالیٰ نے طابہ رکھا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1385
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جب کھانے کی کوئی چیز ہدیہ کی جاتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے کچھ لے کر باقی سارا حضرت ابوایوب انصاری کے پاس بھیج دیتے۔ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کہیں سے کھانا آیا جس میں لہسن تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ اسی طرح حضرت ابوایوب کو بھجوادیا اور خود اس میں سے کچھ بھی نہیں لیاجب حضرت ابوایوب نے اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ لینے کا اثر محسوس نہیں کیا تو کھانا لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آگئے۔ اور اس حوالے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اسے لہسن کی بدبو کی وجہ سے چھوڑ دیا تھا حضرت ابوایوب نے یہ سن کر عرض کیا کہ پھر جس چیز کو آپ اچھا نہیں سمجھتے میں بھی اچھا نہیں سمجھتا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1821، وهذا إسناد صحيح
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عیدین کی نمازیں پڑھی ہیں اس میں اذان اور اقامت نہیں ہوتی ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، شريك سيئ الحفظ لكنه توبع
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشاء کو ذرا موخر کردیتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 643
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت سے پہلے کچھ کذاب آکر رہیں گے تم ان سے بچنا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2923، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مکہ میں ایک پتھر کو پہچانتا ہوں جو قبل از بعثت سلام کرتا تھا میں اسے اب بھی پہچانتا ہوں۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابودحداح کی نماز جنازہ پڑھی اور پھر ایک خارش زدہ اونٹ لایا گیا جسے ایک آدمی نے رسی سے باندھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس پر سوار ہوگئے وہ اونٹ بدکنے لگا یہ دیکھ کر ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے دوڑنے لگے اس وقت ایک آدمی نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنت میں کتنے ہی لٹکے ہوئے خوشے ہیں جو ابودحداح کے لئے ہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت پر مہر نبوت دیکھی ہے وہ کبوتری کے انڈے جتنی تھی۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچا سکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزرجائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 7222، م: 1821، وهذا إسناد صحيح
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جب کھانے کی کوئی چیز ہدیہ کی جاتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے کچھ لے کر باقی سارا حضرت ابوایوب انصاری کے پاس بھیج دیتے۔ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کہیں سے کھانا آیا جس میں لہسن تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ اسی طرح حضرت ابوایوب کو بھجوادیا اور خود اس میں سے کچھ بھی نہیں لیا جب حضرت ابوایوب نے اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ لینے کا اثر محسوس نہیں کیا تو کھانا لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آگئے۔ اور اس حوالے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اسے لہسن کی بدبو کی وجہ سے چھوڑ دیا تھا حضرت ابوایوب نے یہ سن کر عرض کیا کہ پھر جس چیز کو آپ اچھا نہیں سمجھتے میں بھی اچھا نہیں سمجھتا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جب کھانے کی کوئی چیز ہدیہ کی جاتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے کچھ لے کر باقی سارا حضرت ابوایوب انصاری کے پاس بھیج دیتے۔ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کہیں سے کھانا آیا جس میں لہسن تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ اسی طرح حضرت ابوایوب کو بھجوادیا اور خود اس میں سے کچھ بھی نہیں لیا جب حضرت ابوایوب نے اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ لینے کا اثر محسوس نہیں کیا تو کھانا لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آگئے۔ اور اس حوالے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اسے لہسن کی بدبو کی وجہ سے چھوڑ دیا تھا حضرت ابوایوب نے یہ سن کر عرض کیا کہ پھر جس چیز کو آپ تناول نہیں فرماتے اسے میرے پاس کیوں بھیج دیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیونکہ میرے پاس فرشتہ آتا تھا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ لوگ مدینہ منورہ کو یثرب بھی کہتے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مدینہ کا نام اللہ نے طیبہ رکھا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1385
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انسان اپنی اولاد کو اچھے آداب سکھادے وہ اس کے لئے روزانہ نصف صاع صدقہ کرنے سے زیادہ بہتر ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ناصح أبى عبدالله
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت ماعز نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے چار مرتبہ بدکاری کا اعتراف کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رجم کرنے کا حکم دیدیا راوی نے کوڑے مارنے کا ذکر نہیں کیا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قیامت سے پہلے کچھ کذاب آکر رہیں گے تم ان سے بچنا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2923، وهذا إسناد صحيح
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی اپنے والد کے ساتھ حرہ میں رہتا تھا اس سے کسی نے کہا کہ میری اونٹنی بھاگ گئی ہے اگر تمہیں ملے تو اسے پکڑ لاؤ اتفاق سے اس آدمی کو وہ مل گئی لیکن اس کا مالک واپس نہ آیا یہاں تک کہ وہ بیمار ہوگئی اس کی بیوی نے اس سے کہا کہ اسے ذبح کرلو تاکہ ہم اسے کھاسکیں لیکن اس نے ایسا نہیں کیا حتی کہ وہ اونٹنی مرگئی اس کی بیوی نے پھر کہا کہ اس کی کھال کو اتار دو تاکہ اب تو اس کے گوشت کو چربی کے ٹکڑے کرلے اس نے کہا کہ میں پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھوں گا اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے دریافت فرمایا کہ کیا تمہارے پاس اتنا ہے کہ تمہیں اس اونٹنی سے مستغنی کردے اس نے کہا نہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم جا کر اسے کھالو کچھ عرصہ بعد اس کا مالک بھی آگیا اور سارا واقعہ سن کر اس نے کہا تم نے اسے ذبح کیوں نہ کرلیا اس نے جواب دیا مجھے تم سے حیاء آئی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، شريك سيئ الحفظ، وقد توبع، وهذا الحديث قد تفرد به سماك، فهو ممن لا يحتمل تفرده فى مثل هذه الأبواب
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم کے دور باسعادت میں پتہ چلا کہ ایک آدمی نے خود کشی کرلی ہے یہ سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ نہ پڑھائی۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف، شريك سيئ الحفظ لكنه توبع
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچا سکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1821، وهذا إسناد ضعيف لضعف مجالد لكنه توبع
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچا سکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1821، وهذا إسناد ضعيف لضعف مجالد لكنه توبع
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ اور ابن عمر سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی مرد اور عورت پر رجم کی سزا جاری فرمائی۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذان إسنادان ضعيفان: الأول، لسوء حفظ شريك بن عبدالله، والثاني، لسوء شريك وابن أبى ليلي
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں ابتداء میں دسویں محرم کا روزہ رکھنے کی ترغیب اور حکم دیتے تھے اور ہم سے اس پر عمل کرواتے تھے بعد میں ماہ رمضان کے روزے فرض ہوگئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس کا حکم دیا اور نہ ہی منع کیا اور نہ ہی عمل کروایا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 1128، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ اونٹ کھا گوشت کھا کر وضو کریں اور بکری کا گوشت کھا کر وضو نہ کریں اور بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لیں اور اونٹ کے باڑے میں نماز نہ پڑھیں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 360، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں ایک شخص نے چھری سے اپنا سینہ چاک کرلیا خودکشی کرلی یہ سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ نہ پڑھائی۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں داخل ہوا تو دیکھا کہ اپنی کہنی سے ٹیک لگا رکھی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں کی سفیدی میں ڈورے سرخ تھے دہن مبارک کشادہ تھے اور مبارک پنڈلی پر گوشت کم تھا۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نماز فجر پڑھنے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم طلوع آفتاب تک اپنی جگہ پر ہی بیٹھے رہتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 670
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی مرد اور عورت پر رجم کی سزا جاری فرمائی۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لسوء حفظ شريك
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی مرد اور عورت پر رجم کی سزا جاری فرمائی۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لسوء حفظ شريك
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے بھی سنا ہے کہ مدینہ منورہ کا نام اللہ نے طابہ رکھا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1385
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک پنڈلیوں پر پتلا پن تھا اور ہنستے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم صرف تبسم فرماتے تھے اور میں جب بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتا کہ یہی کہتا تھا کہ آپ کی آنکھیں سرمگیں ہیں خواہ آپ نے سرمہ نہ بھی لگایا ہوتا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، الحجاج بن أرطاة مدلس، وقد عنعنه
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حرہ میں ایک خاندان آباد تھا جس کے افراد غریب محتاج تھے ان کی قریب ان کی یا کسی اور کی اونٹنی مرگئی ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس کا حکم پوچھنے کے لئے آیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ کیا تمہارے پاس ایسی چیز نہیں ہے جو تمہیں اس سے بےنیاز کردے اس نے کہا نہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں وہ کھانے میں رخصت دیدی۔ (اضطراری حالت کی وجہ سے)
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لتفرد سماك به، ومثله لا يحتمل تفرده فى مثل هذه الأبواب
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مری ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے اور پھر تھوڑی دیر بیٹھ جاتے پھر کسی سے بات نہ کرتے پھر کھڑے ہو کر دوسرا خطبہ ارشاد فرماتے اس لئے اگر تم میں سے کوئی شخص یہ بیان کرتا ہے کہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹھ کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے تو اس کی تصدیق نہ کرنا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک آدمی کو یہ سوال نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھتے ہوئے سنا کہ کیا میں ان کپڑوں میں نماز پڑھ سکتا ہوں جن میں میں اپنی بیوی کے پاس جاتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں الاّ یہ کہ تمہیں اس پر کوئی دھبہ نظر آئے تو اسے دھولو۔
حكم دارالسلام: إسناده قوي، لكن اختلف فى رفعه ووقفه
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک آدمی کو یہ سوال نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھتے ہوئے سنا کہ کیا میں ان کپڑوں میں نماز پڑھ سکتا ہوں جن میں میں اپنی بیوی کے پاس جاتاہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں الاّ یہ کہ تمہیں اس پر کوئی دھبہ نظر آئے تو اسے دھولو۔
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچاسکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزرجائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7222، م: 1821
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچاسکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7222، م: 1821
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچا سکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7222، م: 1821
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا میں بکری کا گوشت کھانے کے بعد نیا وضو کیا کروں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں اس نے پوچھا کہ بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ سکتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں سائل نے پوچھا کہ اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد نیا وضو کروں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں۔ اس نے پوچھا کہ اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھ سکتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 360، وهذا إسناد صحيح
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچاسکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7222، م: 1821
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچاسکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن فى المتابعات والشواهد
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جمعہ کے دن خطبہ دیتے ہوئے بیٹھ جاتے پھر کھڑے ہو کر دوسرا خطبہ دیتے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ اور نماز معتدل ہو تھے اور پھر وہ منبر پر قرآن کریم کی آیات تلاوت کرتے تھے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں حاضر ہوتے تو جہاں مجلس ختم ہورہی ہوتی ہم وہیں بیٹھ جاتے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لسوء حفظ شرك، وقد توبع
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شب قدر کو رمضان کی آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کیا کرو کیونکہ میں نے اسے دیکھ لیا تھا لیکن پھر وہ مجھے بھلادی گئی اس رات بارش ہوگی اور ہوا چلے گی۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: وهى ليلة مطر وريح، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالرحمن بن شريك وأبيه شريك
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے مدینہ منورہ کا تذکرہ ہوا تو فرمایا مدینہ منورہ کا نام اللہ نے طابہ رکھا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1385
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عیدین کی نماز پڑھی اس میں اذان اور اقامت نہیں ہوتی تھی۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ دین ہمیشہ قائم رہے گا اور ایک جماعت اس کے لئے قتال کرتی رہے گی یہاں تک کہ قیامت آجائے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت مبارک پر مہر نبوت دیکھی ہے وہ کبوتری کے انڈے جتنی تھی۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف، يحيى بن عبدالله ضعيف
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابودحداح کی نماز جنازہ پڑھائی ہم ان کے ہمراہ تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک گھوڑے پر سوار تھے جو بدکنے لگا یہ دیکھ کر ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے دوڑنے لگے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 965، وهذا إسناد ضعيف لضعف يحيي بن عبدالله
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حضرت ماعز بن مالک آیا اور کہنے لگا کہ میں نے بدکاری کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ اسے واپس بھیجا پھر انہیں رجم کردیا۔
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچاسکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1821، وهذا إسناد ضعيف لضعف مجالد، وقد توبع
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچاسکے
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1821، وهذا إسناد ضعيف لضعف مجالد، وقد توبع
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچاسکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں گے
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1821
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کسری ہلاک ہوجائے تو اس کے بعد کوئی کسری نہ آسکے گا اور جب قیصر ہلاک ہوجائے گا تو اس کے بعد کوئی قیصر نہیں آسکے گا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے تم ان دونوں کے خزانے اللہ کے راستہ میں خرچ کرو گے وہ وقت ضرور آئے گا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3121، م: 2919
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچاسکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزرجائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 7222، م: 1821، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جانور کی جانور کے بدلے اور ادھار خریدوفروخت سے منع کیا ہے۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف أبى عامر المقرئ
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک مجلس میں شریک تھا میرے والد حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سامنے بیٹھے ہوئے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بےحیائی اور بےہودہ گوئی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اسلام کے اعتبار سے لوگوں سے سب سے اچھا شخص وہ ہوتا ہے جس کے اخلاق سب سے عمدہ ہوں۔
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو وہ ثابت بن دحداح کے جنازے میں ایک روشن کشادہ پیشانی والے گھوڑے پر سوار ہو کر نکلے اس پر زین کسی ہوئی نہ تھی لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اردگرد تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے سے اترے ان کی نماز جنازہ پڑھائی اور بیٹھ گئے یہاں تک کہ تدفین سے فراغت ہوگئی پھر کھڑے ہوئے اور پنے گھوڑے پر بیٹھ گئے اور روانہ ہوئے لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اردگرد تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 965
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے اس لئے اگر تم سے کوئی شخص یہ بیان کرتا ہے کہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹھ کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے تو وہ غلط بیانی کرتا ہے میں نے انہیں سو سے زائد مرتبہ خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے پہلے ایک مرتبہ خطبہ دیتے اور بیٹھ جاتے پھر کھڑے ہو کر دوسرا خطبہ دیتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ اور نماز معتدل ہوتے تھے۔ وہ لوگوں کو وعظ فرماتے تھے اور قرآن کریم کی آیات پڑھتے تھے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لسوء حفظ شريك
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مسلمانوں کی ایک جماعت نکلے گی اور وہ کسری کا سفید خزانہ نکال لیں گے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2919، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نماز فجر پڑھنے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم طلوع آفتاب تک اپنی جگہ پر ہی بیٹھے رہتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 670
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن دو خطبے دیتے تھے پہلا خطبہ دیتے اور بیٹھ جاتے پھر کھڑے ہوتے اور دوسرا خطبہ دیتے تھے۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ اور نماز معتدل ہوتے تھے۔ اور وہ منبر پر قرآن کریم کی آیات تلاوت کرتے تھے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیاں ایک دوسرے سے جدا جدا تھیں۔ (جڑی ہوئی نہ تھیں)
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، سلمة بن حفص متهم، ويحيي بن يمان ضعيف يعتبر به
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچاسکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزرجائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1821، وهذا إسناد صحيح
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت سے پہلے کچھ کذاب آکر رہیں گے تم ان سے بچنا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2923، وهذا إسناد صحيح
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے کسی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید بالوں کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر میں چند بال سفید تھے جب آپ سر پر تیل لگاتے تو بالوں کی سفیدی واضح نہیں ہوتی تھی۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے پھر تھوڑی دیر بیٹھ جاتے کسی سے بات نہ کرتے پھر کھڑے ہو کر دوسرا خطبہ ارشاد فرماتے اس لئے اگر تم میں سے کوئی شخص یہ بیان کرتا ہے کہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹھ کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے وہ غلط بیانی کرتا ہے واللہ میں نے ان کے ساتھ دوہزار نمازیں پڑھی ہیں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا میں بکری کا گوشت کھانے کے بعد نیا وضو کیا کروں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں اس نے پوچھا کہ بکریوں کے بارے میں نماز پڑھ سکتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں سائل نے پوچھا کہ اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد نیا وضو کروں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں۔ اس نے پوچھا کہ اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھ سکتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 360، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا میں بکری کا گوشت کھانے کے بعد نیا وضو کیا کروں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں اس نے پوچھا کہ بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ سکتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں سائل نے پوچھا کہ اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد نیا وضو کروں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں۔ اس نے پوچھا کہ اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھ سکتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 360، وهذا إسناد حسن
ہمارے نسخے میں یہاں صرف حدثنا لکھا ہوا ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے پاس تشریف لائے تو فرمایا کہ کیا بات ہے کہ میں تمہیں مختلف ٹولیوں کی شکل میں بٹا ہوا دیکھ رہاہوں صحابہ کرام اس وقت اسی طرح بیٹھے ہوئے تھے۔ اور ایک مرتبہ مسجد میں داخل ہوئے اور کچھ لوگوں کو ہاتھ اٹھائے ہوئے دیکھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگوں کا کیا مسئلہ ہے وہ اپنے ہاتھوں سے اس طرح اشارہ کرتے ہیں جیسے دشوار خو گھوڑوں کی دم ہو۔ نماز میں پرسکون رہا کرو۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 430
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قیامت سے پہلے کچھ کذاب آکر رہیں گے تم ان سے بچنا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2923، وهذا إسناد صحيح
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن دو خطبے دیتے تھے پہلا خطبہ دیتے اور بیٹھ جاتے پھر کھڑے ہو کر دوسرا خطبہ دیتے تھے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
سماک نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نماز فجر کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا معمول تھا انہوں نے فرمایا کہ طلوع آفتاب تک اپنی جگہ پر ہی بیٹھے رہتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 670
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچاسکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز میں سورت والیل کی تلاوت فرماتے تھے اور نماز عصر میں بھی اس جیسی سورتیں پڑھتے تھے البتہ فجر کی نماز میں اس سے لمبی سورتیں پڑھتے تھے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 459، وهذا إسناد صحيح
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے اور کچھ لوگوں کو ہاتھ اٹھائے ہوئے دیکھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگوں کا کیا مسئلہ ہے وہ اپنے ہاتھوں سے اس طرح اشارہ کرتے ہیں جیسے دشوار خو گھوڑوں کی دم ہو۔ نماز میں پرسکون رہا کرو۔
پھر ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے تو فرمایا کہ کیا بات ہے میں تمہیں مختلف ٹولیوں کی شکل میں بٹا ہوا دیکھ رہاہوں ہوں (صحابہ کرام اس وقت اسی طرح بیٹھے ہوئے تھے)
پھر ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو ہم سے فرمایا کہ تم اس طرح صف بندی کیوں نہیں کرتے جیسا کہ فرشتے اپنے رب کے سامنے صف بندی کرتے ہیں صحابہ نے پوچھا یا رسول اللہ فرشتے اپنے رب کے سامنے کس طرح صف بندی کرتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پہلے اگلی صفوں کو مکمل کرتے ہیں اور صفوں کے خلا کو پر کرتے ہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 430
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ کیا تم میں سے کوئی شخص دوران نماز سر اٹھاتے ہوئے اس بات سے نہیں ڈرتا کہ اس کی نگاہ پلٹ کر اس کی طرف واپس نہ آئے۔ (اوپر ہی کی طرف اٹھی رہ جائے)
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 228
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچاسکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1821
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت سے پہلے کچھ کذاب آکر رہیں گے تم ان سے بچنا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2923، وهذا إسناد صحيح
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نماز فجر پڑھنے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم طلوع آفتاب تک ہی بیٹھے رہتے تھے اور نماز فجر میں سورت ق جیسی سورتوں کی تلاوت کیا کرتے تھے اور مختصر نماز پڑھاتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 670
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے مدینہ منورہ کا ذکر ہوا تو فرمایا کہ اللہ نے مدینہ منورہ کا نام طابہ رکھا ہے
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1385
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انسان اپنی اولاد کو اچھا ادب سکھلا دے یہ اس کے لئے روزانہ نصف صاع صدقہ کرنے سے زیادہ بہتر ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ناصح أبى عبدالله
سماک کہتے ہیں کہ میں نے جابر رضی اللہ عنہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر میں سورت ق اور اس جیسی سورتوں کی تلاوت کرتے تھے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 458، وهذا إسناد صحيح
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تھے تو ہم لوگ دائیں بائیں جانب سلام پھیرتے ہوئے ہاتھ سے اشارہ کرتے تھے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگوں کا کیا مسئلہ ہیں کہ وہ اپنے ہاتھ سے اس طرح اشارہ کرتے ہیں جس طرح دشوار خو گھوڑوں کی دم ہو کیا تم سکون سے نہیں رہ سکتے کہ ران پر ہاتھ رکھ ہوئے ہی اشارہ کرلو۔ دائیں بائیں جانب اپنے ساتھی کو سلام کرلو۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 431
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن دو خطبے دیتے تھے پہلے ایک خطبہ دیتے اور بیٹھ جاتے اور پھر کھڑے ہو کر دوسرا خطبہ دیتے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ اور نماز معتدل ہوتے تھے اور وہ منبر پر قرآن کی آیات تلاوت کرتے تھے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حضرت سبرہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے اور بکریوں کے ریوڑ میں اجازت دی ہے۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ہے کہ اونٹ کا گوشت کھا کر وضو کریں بکری کا گوشت کھا کر وضو نہ کریں بکریوں کے ریوڑ میں نماز پڑھ لیں اور اونٹوں کے باڑے میں نماز نہ پڑھیں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں داخل ہوا تو دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تکیہ سے ٹیک لگا رکھی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابودحداح کی نماز جنازہ پڑھائی پھر ایک گھوڑا لایا گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس پر سوا ہوگئے اور ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گرد چلنے لگے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 965
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں پتا چلا کہ ایک آدمی نے خود کشی کرلی یہ سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ نہ پڑھائی۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك ، وقد توبع
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت مبارک پر مہر نبوت دیکھی ہے وہ کبوتری کے انڈے جتنی ہے اور اس کا رنگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم کے ہم رنگ تھا۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حضرت ماعز بن مالک حاضر ہوئے اور اپنے متعلق بدکاری کا اعتراف کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رخ انور پھیرلیا وہ کئی مرتبہ آیا اور اعتراف کرتا رہا چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا لوگوں نے انہیں رجم کردیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو آکر اس کی اطلاع کردی پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے اللہ کی حمدوثناء کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہماری کوئی جماعت جب بھی اللہ کے راستے میں جہاد کے لئے نکلتی ہے تو ان میں سے جو شخص پیچھے رہ جاتا ہے اس کی آواز بکرے جیسی ہوجاتی ہے جو کسی کو تھوڑا سا دودھ دیدے واللہ مجھے ان میں سے جس پر بھی قدرت ملی اسے سزا ضرور دوں گا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کیا میں بکری کا گوشت کھانے کے بعد نیا وضو کروں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تم چاہو پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔ عبداللہ کہتے ہیں کہ میں نے حجاج بن شاعر کو اپنے والد سے یہ سوال کرتے ہوئے سنا کہ آپ کے نزدیک عمر ناقد اور معیطی میں سے زیادہ پسندیدہ کون ہے انہوں نے فرمایا کہ عمر ناقد سچ بولنے کی کوشش تلاش کرتا ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مجھے اور قیامت کو اس طرح بھیجا گیا ہے (راوی نے شہادت اور انگلی کی طرف اشارہ کرکے دکھایا)۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر کی نماز میں والسماء ذات البروج اور والسماء والطارق اور اس جیسی سورتوں کی تلاوت کرتے تھے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حضرت ماعز بن مالک جو پستہ قدآدمی تھے کو ایک تہبند میں پیش کیا گیا ان کے جسم پر تہبند کے علاوہ کوئی چادر نہ تھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک تکیہ پر بائیں جانب ٹیک لگائے بیٹھے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کچھ باتیں جن کے متعلق مجھے کچھ معلوم نہیں کہ وہ کیا باتیں تھیں کیونکہ میرے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان قوم حائل تھی تھوڑی دیر بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے لے جاؤ کچھ وقفے کے بعد فرمایا کہ اسے واپس لے آؤ اس وقت جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے باتیں کہی وہ میں نے سنی پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے لے جاؤ اسے رجم کردو۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے میں نے وہ بھی سنا ہماری کوئی بھی جماعت اللہ کے راستے میں جہاد کے لئے نکلتی ہے تو ان میں سے جو شخص پیچھے رہ جاتا ہے اس کی آواز بکرے جیسی ہوتی ہے اور جو کسی کو تھوڑا سا دودھ دے دے واللہ اس پر جس کو بھی قدرت ملی اسے سزا ضرور دوں گا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 1692، وهذا إسناد صحيح
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ دین ہمیشہ قائم رہے گا ایک جماعت اس کے لئے قتال کرتی رہے گی یہاں تک کہ قیامت آجائے گی۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 1922، وهذا إسناد صحيح
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں کی سفیدی میں سرخ دوڑے تھے اور دہن مبارک کشادہ تھا اور مبارک پنڈلیوں پر گوشت کم تھا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2339
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے مسلمانوں کی ایک جماعت نکلے گی وہ کسری اور آل کسری کا سفید خزانہ نکال لے گی۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2919، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے کسی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید بالوں کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر میں چند بال سفید تھے جب آپ سر پر تیل لگاتے تو بالوں کی سفیدی واضح نہیں ہوتی تھی۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے متعلق مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہلکی نماز پڑھاتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر میں سورت ق اور اس جیسی سورتوں کی تلاوت فرماتے تھے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 643، وهذا إسناد صحيح
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جب کھانے کی کوئی چیز ہدیہ کی جاتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے کچھ لے کر باقی سارا حضرت ابوایوب انصاری کے پاس بھیج دیتے۔ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کہیں سے کھانا آیا جس میں لہسن تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ اس طرح حضرت ابوایوب کو بھجوا دیا اور خود اس میں سے کچھ بھی نہیں لیا جب حضرت ابوایوب نے اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ لینے کا اثر محسوس نہیں کیا تو کھانا لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آگئے۔ اور اس حوالے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اسے لہسن کی بدبو کی وجہ سے چھوڑ دیا تھا حضرت ابوایوب نے یہ سن کر عرض کیا کہ پھر جس چیز کو آپ تناول نہیں فرماتے اسے میرے پاس کیوں بھیج دیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیونکہ میرے پاس فرشتہ آتا تھا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
علی بن مدینی کہتے ہیں کہ مجھ سے سفیان بن عیینہ نے کہا کہ گزشتہ حدیث آپ کے پاس اس سے زیادہ عمدہ سند سے موجود تھی؟ میں نے ان سے حدیث پوچھی تو انہوں نے اپنی سند کے ساتھ گزشتہ حدیث ذکر کی میں نے اثبات میں جواب دیا اور اپنی سند ذکر کی تو وہ خاموش ہو گئے۔
حكم دارالسلام: حديث سفيان بن عيينة ، عن عبيدالله بن أبى يزيد حديث حسن فى الشواهد، وحديث شعبة عن سماك حديث صحيح، وإسناده حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے کسی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید بالوں کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر میں چند سفید بال تھے جب آپ سر پر تیل لگاتے تو بالوں کی سفیدی واضح نہیں ہوتی تھی۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی اپنے والد کے ساتھ حرہ میں رہتا تھا اس سے کسی نے کہا کہ میری اونٹنی بھاگ گئی ہے اگر تمہیں ملے تو اسے پکڑ لاؤ اتفاق سے اس آدمی کو وہ مل گئی لیکن اس کا مالک واپس نہ آیا یہاں تک کہ وہ بیمار ہوگئی اس کی بیوی نے اس سے کہا کہ اسے ذبح کرلو تاکہ ہم اسے کھا سکیں لیکن اس نے ایسا نہیں کیا حتی کہ وہ اونٹنی مرگئی اس کی بیوی نے پھر کہا کہ اس کی کھال کو اتار دو تاکہ اب تو اس کے گوشت کو چربی کے ٹکرے کرلے اس نے کہا کہ میں پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھوں گا اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے دریافت فرمایا کہ کیا تمہارے پاس اتنا ہے کہ تمہیں اس اونٹنی سے مستغنی کردے اس نے کہا نہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم جا کر اسے کھالو کچھ عرصہ بعد اس کا مالک بھی آگیا اور سارا واقعہ سن کر اس نے کہا تم نے اسے ذبح کیوں نہ کرلیا اس نے جواب دیا مجھے تم سے حیاء آئی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، تفرد به سماك بن حرب، ومثله لا يحتمل فى مثل هذا المتن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی مرد اور عورت پر رجم کی سزاجاری فرمائی۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لسوء حفظ شريك
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی یہی نمازیں پڑھایا کرتے تھے جو آج تم پڑھتے ہو لیکن وہ نماز میں تخفیف فرماتے تھے اور ان کی نماز تمہاری نماز سے ہلکی ہوتی تھی اور نماز فجر میں سورة واقعہ اور اس جیسی سورتیں پڑھتے تھے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 643، وهذا إسناد صحيح، وقد وقع فى رواية إسرائيل هذه أنه كان يقرأ فى الصبح بالواقعة، وقد جاء أنه كان يقرأ ق
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مسلمانوں کی ایک جماعت نکلے گی اور وہ کسری اور آل کسری کا سفید خزانہ نکال لیں گے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2919، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مؤذن جب اذان دیتا تو کچھ دیر رک جاتا اور اس وقت تک اقامت نہ کہتا جب تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو باہر نکلتے ہوئے نہ دیکھ لیتا جب وہ دیکھتا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکل آئے ہیں تو وہ اقامت شروع کردیتا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کے اگلے حصے میں چند بال سفید تھے جب آپ سر پر تیل لگاتے تو بالوں کی سفیدی واضح نہیں ہوتی تھی اور جب تیل نہ لگاتے تو ان کی سفیدی واضح ہوجاتی تھی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر اور داڑھی کے بال گھنے تھے کسی نے پوچھا کہ ان کا چہرہ تلوار کی طرح چمکدار تھا؟ انہوں نے فرمایا نہیں بلکہ چاند سورج کی طرح چمکدار تھا اور گولائی میں تھا اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت مبارک پر مہر نبوت دیکھی تھی وہ کبوتری کے انڈے جتنی تھی اور ان کے جسم کے مشابہہ تھی۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 2344، وهذا إسناد حسن
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں فجر کی نماز پڑھا رہے تھے کہ دوران نماز اپنے ہاتھ سے کسی چیز کو پکڑنے کی کوشش کرتے ہوئے دکھائی دیئے نماز سے فارغ ہو کر لوگوں نے اس کے متعلق پوچھا تو فرمایا کہ شیطان میرے سامنے آگ کے شعلے لے کر آتا تھا تاکہ میری نماز خراب کردے میں اسے پکڑ رہا تھا اگر میں اسے پکڑ لیتا تو وہ مجھ سے اپنے آپ کو چھڑا نہیں سکتا تھا یہاں تک کہ اسے مسجد کے کسی ستون کے ساتھ باندھ دیا جاتا اور اہل مدینہ کے بچے اسے دیکھتے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مؤذن جب اذان دیتا تو کچھ دیر رک جاتا اور اس وقت تک اقامت نہ کہتا جب تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو باہر نکلتے ہوئے نہ دیکھ لیتا جب وہ دیکھتا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکل آئے ہیں تو وہ اقامت شروع کردیتا۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہی نمازیں پڑھاتے تھے جو تم پڑھتے ہو لیکن وہ درمیانی نماز پڑھاتے تھے اور نماز عشاء کو ذرا مؤخر کردیتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 643
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے متعلق مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہلکی نماز پڑھاتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم فجر میں سورت ق اور اس جیسی سورتوں کی تلاوت فرماتے تھے۔
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نماز فجر پڑھنے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم طلوع آفتاب تک اپنی جگہ پر ہی بیٹھے رہتے تھے۔ حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 643
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک پنڈلیوں میں پتلا پن تھا اور ہنستے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم صرف تبسم فرماتے تھے اور جب بھی تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتے تو یہی کہتے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں سرمگیں ہیں خواہ آپ نے سرمہ بھی نہ لگایا ہو۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، حجاج بن أرطاة مدلس، وقد عنعنه
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں مکہ مکرمہ میں ایک پتھر کو پہچانتاہوں جو مجھے قبل از بعثت سلام کیا کرتا تھا میں اسے اب بھی پہچانتاہوں۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف الضعف سليمان بن معاذ الضبي، لكنه متابع
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں فجر کی نماز پڑھا رہے تھے کہ دوران نماز اپنے ہاتھ سے کسی چیز کو پکڑنے کی کوشش کرتے ہوئے دکھائی دیئے نماز سے فارغ ہو کر لوگوں نے اس کے متعلق پوچھا تو فرمایا کہ شیطان میرے سامنے آگ کے شعلے لے کر آتا تھا تاکہ میری نماز خراب کردے میں اسے پکڑ رہا تھا اگر میں اسے پکڑ لیتا تو وہ مجھ سے اپنے آپ کو چھڑا نہیں سکتا تھا یہاں تک کہ اسے مسجد کے کسی ستون کے ساتھ باندھ دیا جاتا اور اہل مدینہ کے بچے اسے دیکھتے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مؤذن جب اذان دیتا تو کچھ دیر رک جاتا اور اس وقت تک اقامت نہ کہتا جب تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو باہر نکلتے ہوئے نہ دیکھ لیتا جب وہ دیکھتا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکل آئے ہیں تو وہ اقامت شروع کردیتا۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں ابتداء دس محرم کا روزہ رکھنے کی ترغیب اور حکم دیتے تھے اور ہم سے اس پر عمل کرواتے تھے بعد میں جب ماہ رمضان کے روزے فرض ہوگئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس کا حکم دیا اور نہ ہی منع کیا اور نہ ہی عمل کروایا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ہے کہ اونٹ کا گوشت کھا کر وضو کریں بکری کا گوشت کھا کر وضو نہ کریں بکریوں کے ریوڑ میں نماز پڑھ لیں اور اونٹوں کے باڑے میں نماز نہ پڑھیں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلسوں میں شریک ہوتے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ وقت خاموش رہتے تھے اور کم ہنستے تھے البتہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں صحابہ اشعار بھی کہہ لیا کرتے تھے اور زمانہ جاہلیت کے واقعات ذکر کر کے ہنستے تھے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم تبسم فرماتے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف، شريك سيئ الحفظ لكنه توبع
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ دین ہمیشہ قائم رہے گا اور ایک جماعت اس کے لئے قتال کرتی رہے گی یہاں تک کہ قیامت آجائے
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کسری ہلاک ہوجائے گا تو اس کے بعد کوئی کسری نہ آسکے گا اور جب قیصر ہلاک ہوجائے گا تو اس کے بعد کوئی قیصر نہ آئے گا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے تم ان دونوں کے خزانے اللہ کے راستہ میں خرچ کرو گے اور وہ وقت ضرور آئے گا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3121، م: 2919
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس امت میں بارہ خلفاء ہوں گے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لسوء حفظ مؤمل
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ دین ہمشیہ قائم رہے گا اور ایک جماعت اس کے لئے قتال کرے گی یہاں تک کہ قیامت آجائے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا میں بکری کا گوشت کھانے کے بعد نیا وضو کیا کروں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چاہو تو کرلو چاہو تو نہ کرو اس نے پوچھا کہ بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ سکتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں سائل نے پوچھا اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد نیا وضو کروں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں اس نے پوچھا کہ اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھ سکتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره ، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز اس وقت پڑھتے تھے جب سورج ڈھل جاتا تھا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 618
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت بلال زوال کے بعد اذان دیتے تھے اس میں کوتاہی نہیں کرتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر کی نماز میں والسماء ذات البروج اور والسماء والطارق اور اس جیسی سورتوں کی تلاوت فرماتے تھے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت بلال زوال کے بعد اذان دیتے تھے اس میں کوتاہی نہیں کرتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچا سکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1821، وهذا إسناد صحيح
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت سے پہلے کچھ کذاب آکر رہیں گے تم ان سے بچنا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2923، وهذا إسناد صحيح
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ لوگ مدینہ منورہ کو یثرب بھی کہا کرتے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مدینہ منورہ کا نام اللہ تعالیٰ نے " طیبہ " رکھا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1385
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جب کھانے کی کوئی چیز ہدیہ کی جاتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے کچھ لے کر باقی سارا حضرت ابوایوب انصاری کے پاس بھیج دیتے۔ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کہیں سے کھانا آیا جس میں لہسن تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ اس طرح حضرت ابوایوب کو بھجوادیا اور خود اس میں سے کچھ بھی نہیں لیا جب حضرت ابوایوب نے اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ لینے کا اثر محسوس نہیں کیا تو کھانا لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آگئے۔ اور اس حوالے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اسے لہسن کی بدبو کی وجہ سے چھوڑ دیا تھا حضرت ابوایوب نے یہ سن کر عرض کیا کہ پھر جس چیز کو آپ تناول نہیں فرماتے اسے میرے پاس کیوں بھیج دیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیونکہ میرے پاس فرشتہ آتا تھا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
پھر ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو ہم سے فرمایا کہ تم لوگ اس طرح صف بندی کیوں نہیں کرتے جیسے فرشتے اپنے رب کے سامنے صف بندی کرتے ہیں صحابہ کرام نے پوچھا یارسول اللہ فرشتے اپنے رب کے سامنے کس طرح صف بندی کرتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پہلے اگلی صفوں کو مکمل کرتے ہیں اور صفوں کے خلاء کو پر کرتے ہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 430
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ اور نماز معتدل ہوتے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
ہمارے نسخے میں یہاں صرف لفظ " حدثنا " لکھا ہوا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے تو کچھ لوگوں کو ہاتھ اٹھائے ہوئے دیکھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگوں کا کیا مسئلہ ہے وہ اپنے ہاتھوں سے اس طرح اشارہ کرتے ہیں جیسے دشوارخو گھوڑوں کی دم ہو نماز میں پرسکون رہا کرو۔
ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں ہمارے پاس تشریف لائے تو فرمایا کیا بات ہے کہ میں تمہیں مختلف ٹولیوں کی شکل میں دیکھتا ہوں (صحابہ کرام اس وقت اسی طرح بیٹھے ہوئے تھے)
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 430
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تھے تو ہم دائیں بائیں جانب سلام پھیرتے ہوئے ہاتھ سے اشارہ کرتے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں کا کیا مسئلہ ہے وہ اپنے ہاتھوں سے اس طرح اشارے کرتے ہیں جیسے دشوارخو گھوڑوں کی دم ہو کیا تم سکون سے نہیں رہ سکتے کہ ران پر ہاتھ رکھے ہوئے اشارہ کرلو اور دائیں بائیں جانب اپنے ساتھی کو سلام کرلو۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 431
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے عیدین کی نماز میں اذان اور اقامت نہیں ہوتی تھی۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لسوء حفظ شريك، ولكنه توبع
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دور باسعادت میں پتہ چلا کہ ایک آدمی نے خودکشی کرلی ہے یہ سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ نہ پڑھائی۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت مبارک پر مہر نبوت دیکھی ہے وہ کبوتری کے انڈے جتنی تھی اور اس کا رنگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم سے ہم رنگ تھا۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نماز فجر پڑھنے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم طلوع آفتاب تک اپنی جگہ پر ہی بیٹھے رہتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 670
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچا سکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں گے وہ سب کے سب قریش سے ہوں گے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح عن جابر بن سمرة من غير طريق أبى خالد، فقد أخطأ فيه فطر، فجعله من حديثه عن جابر، وقد خالفه الأعمش، فرواه عن أبى خالد عن أبى جحيفة
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبے میں وعظ و نصیحت فرماتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن دو خطبے دیتے تھے پہلے ایک خطبہ دیتا پھر بیٹھ جاتے اور پھر کھڑے ہو کر دوسرا خطبہ دیتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ اور نماز معتدل ہوتے تھے اور وہ منبر پر قرآن کریم کی آیات تلاوت کرتے تھے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت سے پہلے کچھ کذاب آکر رہیں گے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2923، وهذا إسناد صحيح
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نماز فجر پڑھنے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم طلوع آفتاب تک اپنی جگہ پر ہی بیٹھے رہتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 670
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن دو خطبے دیتے تھے پہلے ایک خطبہ دیتے پھر بیٹھ جاتے اور پھر کھڑے ہو کر دوسرا خطبہ دیتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ اور نماز معتدل ہوتے تھے اور وہ منبر پر قرآن کریم کی آیات تلاوت کرتے تھے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچا سکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7222، م: 1821
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں حاضر ہوتے جہاں مجلس ختم ہورہی ہوتی ہم وہیں بیٹھ جاتے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف، شريك سيئ الحفظ لكنه توبع
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت ماعز نے آکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے چار مرتبہ بدکاری کا اعتراف کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کرنے کا حکم دے دیا راوی نے کوڑے مارنے کا ذکر نہیں کیا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حضرت جابربن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کیا تم میں سے کوئی شخص دوران نماز سر اٹھاتے ہوئے اس بات سے نہیں ڈرتا کہ اس کی نگاہ پلٹ کر اس کی طرف اس کی طرف واپس ہی نہ آئے (اوپر ہی اٹھی کی اٹھی رہ جائے)
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 428، وهذا إسناد صحيح
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مجھے اور قیامت کو اس طرح بھیجا گیا ہے راوی نے شہادت اور درمیان کی انگلی کی طرف اشارہ کرکے دکھایا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا میں بکری کا گوشت کھانے کے بعد نیا وضو کیا کروں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چاہو تو کرلو چاہو تو نہ کرو اس نے پوچھا کہ بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ سکتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں سائل نے پوچھا اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد نیا وضو کروں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں اس نے پوچھا کہ اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھ سکتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ دین ہمیشہ قائم رہے گا اور ایک جماعت اس کے لئے قتال کرتی رہے گی یہاں تک کہ قیامت آجائے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مدینہ منورہ کا نام اللہ تعالیٰ نے " طابہ " رکھا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1385
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز میں سورت والیل کی تلاوت فرماتے تھے نماز عصر میں بھی اس جیسی سورتیں پڑھتے تھے البتہ فجر کی نماز میں اس سے لمبی سورتیں پڑھتے تھے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ظہر اور عصر کی نماز میں والسماء ذات البروج اور والسماء والطارق اور اس جیسی سورتوں کی تلاوت فرماتے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مدینہ منورہ کا نام اللہ نے طابہ رکھا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1385
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچاسکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1821، وهذا إسناد صحيح
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو صرف کھڑے ہو کر ہی خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
|