حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا عمرو بن يحيى ، عن معاذ بن رفاعة الانصاري ، عن رجل من بني سلمة، يقال له: سليم ، اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إن معاذ بن جبل ياتينا بعدما ننام، ونكون في اعمالنا بالنهار، فينادي بالصلاة، فنخرج إليه، فيطول علينا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا معاذ بن جبل، لا تكن فتانا، إما ان تصلي معي، وإما ان تخفف على قومك"، ثم قال:" يا سليم، ماذا معك من القرآن؟" قال: إني اسال الله الجنة، واعوذ به من النار، والله ما احسن دندنتك، ولا دندنة معاذ، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" وهل تصير دندنتي ودندنة معاذ إلا ان نسال الله الجنة ونعوذ به من النار"، ثم قال سليم: سترون غدا إذا التقى القوم إن شاء الله، قال: والناس يتجهزون إلى احد، فخرج وكان في الشهداء .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ رِفَاعَةَ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سَلِمَةَ، يُقَالُ لَهُ: سُلَيْمٌ ، أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ يَأْتِينَا بَعْدَمَا نَنَامُ، وَنَكُونُ فِي أَعْمَالِنَا بِالنَّهَارِ، فَيُنَادِي بِالصَّلَاةِ، فَنَخْرُجُ إِلَيْه، فَيُطَوِّلُ عَلَيْنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا مُعَاذُ بْنَ جَبَلٍ، لَا تَكُنْ فَتَّانًا، إِمَّا أَنْ تُصَلِّيَ مَعِي، وَإِمَّا أَنْ تُخَفِّفَ عَلَى قَوْمِكَ"، ثُمَّ قَالَ:" يَا سُلَيْمُ، مَاذَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ؟" قَالَ: إِنِّي أَسْأَلُ اللَّهَ الْجَنَّةَ، وَأَعُوذُ بِهِ مِنَ الْنَّارِ، وَاللَّهِ مَا أُحْسِنُ دَنْدَنَتَكَ، وَلَا دَنْدَنَةَ مُعَاذٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَهَلْ تَصِيرُ دَنْدَنَتِي وَدَنْدَنَةُ مُعَاذٍ إِلَّا أَنْ نَسْأَلَ اللَّهَ الْجَنَّةَ وَنَعُوذَ بِهِ مِنَ الْنَّارِ"، ثُمَّ قَالَ سُلَيْمٌ: سَتَرَوْنَ غَدًا إِذَا الْتَقَى الْقَوْمُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، قَالَ: وَالنَّاسُ يَتَجَهَّزُونَ إِلَى أُحُدٍ، فَخَرَجَ وَكَانَ فِي الشُّهَدَاءِ .
بنوسلمہ کے سلیم نامی ایک صحابی کا کہنا ہے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یارسول اللہ حضرت معاذ بن جبل ہمارے یہاں اس وقت آتے ہیں جب ہم سوچکے ہوتے ہیں دن میں ہم اپنے کام کاج میں مصروف رہتے ہیں وہ نماز کے لئے بلاتے ہیں جب ہم آجاتے ہیں تو وہ لمبی نماز پڑھاتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا اے معاذ بن جبل تم لوگوں کو فتنہ میں ڈالنے والے نہ بنو یا تو میرے ساتھ نماز پڑھا کرو یا پھر اپنی نماز کو ہلکی نماز پڑھایا کرو۔ پھر مجھ سے فرمایا سلیم! تمہیں کتنا قرآن یاد ہے میں نے عرض کیا کہ میں اللہ سے جنت کا سوال اور دوزخ سے پناہ مانگتا ہوں بخدا! میں آپ کی طرح یا معاذ کی طرح نہیں پڑھ سکتا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میری اور معاذ کی طرح کیوں نہیں ہوسکتے؟ ہم بھی تو اللہ سے جنت کا سوال اور دوزخ سے پناہ مانگتے ہیں پھر سلیم نے کہا کہ ان شاء اللہ کل جب دشمن سے سامنا ہوگا تو آپ دیکھئے گا اس وقت لوگ غزوہ احد کی تیاریوں میں مشغول تھے وہ بھی غزوہ احد میں شریک ہوا اور شہید ہوگیا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد منقطع، معاذ بن رفاعة لم يسمع هذا الحديث من سليم