مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ
859. حَدِيثُ قَبِيصَةَ بْنِ مُخَارِقٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 20601
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن هارون بن رئاب ، عن كنانة بن نعيم ، عن قبيصة بن المخارق ، قال: حملت حمالة، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم فسالته فيها، فقال:" اقم حتى تاتينا الصدقة، فإما ان نحملها، وإما ان نعينك فيها"، وقال:" إن المسالة لا تحل إلا لثلاثة لرجل تحمل حمالة قوم، فيسال فيها حتى يؤديها ثم يمسك، ورجل اصابته جائحة اجتاحت ماله، فيسال فيها حتى يصيب قواما من عيش او سدادا من عيش ثم يمسك، ورجل اصابته فاقة، فيسال حتى يصيب قواما من عيش او سدادا من عيش ثم يمسك، وما سوى ذلك من المسائل سحت، يا قبيصة ياكله صاحبه سحتا" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ هَارُونَ بْنِ رِئَابٍ ، عَنْ كِنَانَةَ بْنِ نُعَيْمٍ ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ الْمُخَارِقِ ، قَالَ: حُمِّلْتُ حَمَالَةً، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْتُهُ فِيهَا، فَقَالَ:" أَقِمْ حَتَّى تَأْتِيَنَا الصَّدَقَةُ، فَإِمَّا أَنْ نَحْمِلَهَا، وَإِمَّا أَنْ نُعِينَكَ فِيهَا"، وَقَالَ:" إِنَّ الْمَسْأَلَةَ لَا تَحِلُّ إِلَّا لِثَلَاثَةٍ لِرَجُلٍ تَحَمَّلَ حَمَالَةَ قَوْمٍ، فَيَسْأَلُ فِيهَا حَتَّى يُؤَدِّيَهَا ثُمَّ يُمْسِكُ، وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ اجْتَاحَتْ مَالَهُ، فَيَسْأَلُ فِيهَا حَتَّى يُصِيبَ قَوَامًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ ثُمَّ يُمْسِكُ، وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ فَاقَةٌ، فَيَسْأَلُ حَتَّى يُصِيبَ قَوَامًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ ثُمَّ يُمْسِكُ، وَمَا سِوَى ذَلِكَ مِنَ الْمَسَائِلِ سُحْتٌ، يَا قَبِيصَةُ يَأْكُلُهُ صَاحِبُهُ سُحْتًا" .
حضرت قبیصہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے کسی شخص کا قرض ادا کرنے کی ذمہ داری قبول کرلی اور اس سلسلے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں تعاون کی درخواست لے کر حاضر ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہم تمہاری طرف سے یہ قرض ادا کریں گے اور صدقہ کے جانوروں سے اتنی مقدار نکال لیں گے۔ پھر فرمایا قبیصہ! سوائے تین صورتوں کے کسی صورت میں مانگنا جائز نہیں ایک تو وہ شخص جو کسی کے قرض کا ضامن ہوجائے اس کے لئے مانگنا جائز ہے یہاں تک کہ وہ اس کا قرض ادا کردے اور پھر مانگنے سے باز آجائے دوسرا وہ آدمی جو اتنا ضرورت مند اور فاقہ کا شکار ہو کہ اس کی قوم کے تین قابل اعتماد آدمی اس کی ضرورت مندی یا فاقہ مستی کی گواہی دیں تو اس کے لئے بھی مانگنا جائز ہے یہاں تک کہ اسے زندگی کا کوئی سہارا مل جائے تو وہ مانگنے سے باز آجائے اور تیسرا وہ آدمی جس پر کوئی ناگہانی آفت آجائے اور اس کا سارا مال تباہ برباد ہوجائے تو اس کے لئے بھی مانگنا جائز ہے یہاں تک کہ اسے زندگی کا کوئی سہارا مل جائے تو وہ مانگنے سے باز آجائے اس کے علاوہ کسی بھی صورت میں سوال کرنا حرام ہے اے قبیصہ پھر مانگنے والا حرام کھائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 20602
Save to word اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، عن الحسن ، عن ابي كريمة ، حدثني رجل من اهل البصرة، عن قبيصة بن المخارق ، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال لي:" يا قبيصة، ما جاء بك؟" قلت: كبرت سني ورق عظمي، فاتيتك لتعلمني ما ينفعني الله عز وجل به، قال:" يا قبيصة، ما مررت بحجر ولا شجر ولا مدر، إلا استغفر لك، يا قبيصة، إذا صليت الفجر، فقل ثلاثا: سبحان الله العظيم وبحمده، تعافى من العمى والجذام والفالج، يا قبيصة، قل: اللهم إني اسالك مما عندك، وافض علي من فضلك، وانشر علي رحمتك، وانزل علي من بركاتك" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي كَرِيمَةَ ، حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ الْمُخَارِقِ ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِي:" يَا قَبِيصَةُ، مَا جَاءَ بِكَ؟" قُلْتُ: كَبِرَتْ سِنِّي وَرَقَّ عَظْمِي، فَأَتَيْتُكَ لِتُعَلِّمَنِي مَا يَنْفَعُنِي اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهِ، قَالَ:" يَا قَبِيصَةُ، مَا مَرَرْتَ بِحَجَرٍ وَلَا شَجَرٍ وَلَا مَدَرٍ، إِلَّا اسْتَغْفَرَ لَكَ، يَا قَبِيصَةُ، إِذَا صَلَّيْتَ الْفَجْرَ، فَقُلْ ثَلَاثًا: سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ وَبِحَمْدِهِ، تُعَافَى مِنَ الْعَمَى وَالْجُذَامِ وَالْفَالِجِ، يَا قَبِيصَةُ، قُلْ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِمَّا عِنْدَكَ، وَأَفِضْ عَلَيَّ مِنْ فَضْلِكَ، وَانْشُرْ عَلَيَّ رَحْمَتَكَ، وَأَنْزِلْ عَلَيَّ مِنْ بَرَكَاتِكَ" .
حضرت قبیصہ بن مخارق سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا قبیصہ کیسے آنا ہوا؟ میں نے عرض کیا کہ میں بوڑھا ہوچکا ہوں اور میری ہڈیاں کمزور ہوچکی ہیں میں آپ کی خدمت میں اس لئے حاضر ہوا ہوں کہ آپ مجھے کوئی ایسی بات سکھا دیجئے جس سے اللہ مجھے نفع پہنچائے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے قبیصہ تم جس پتھر یا درخت یا مٹی پر سے گزر کر آئے ہو ان سب نے تمہارے لئے استغفار کیا اے قبیصہ جب تم فجر کی نماز پڑھا کرو تو تین مرتبہ سبحان اللہ العظیم وبحمدہ کہہ لیا کرو تم نابینا پن اور جذام اور فالج کی بیماریوں سے محفوظ ہوگے اور قبیصہ یہ دعا کیا کرو کہ اے اللہ میں تجھ سے اس چیز کا سوال کرتا ہوں جو تیرے پاس ہے مجھ پر اپنے فضل کا فیضان فرما مجھ پر اپنی رحمت کو وسیع فرما اور مجھ پر اپنی برکتیں نازل فرما۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام الراوي عن قبيصة بن المخارق
حدیث نمبر: 20603
Save to word اعراب
حدثنا روح ، حدثنا عوف ، عن حيان ابي العلاء ، عن قطن بن قبيصة ، عن قبيصة بن المخارق ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن العيافة، والطيرة، والطرق من الجبت" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ حَيَّانَ أَبِي الْعَلَاءِ ، عَنْ قَطَنِ بْنِ قَبِيصَةَ ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ الْمُخَارِقِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ الْعِيَافَةَ، وَالطِّيَرَةَ، وَالطَّرْقَ مِنَ الْجِبْتِ" .
حضرت قبیصہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ پرندوں کو خوفزدہ کرکے اڑانا اور پرندوں سے شگون لینا اور زمین پر لکیریں کھینچنا بت پرستی کا حصہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حيان أبى العلاء
حدیث نمبر: 20604
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا عوف ، عن حيان ، حدثني قطن بن قبيصة ، عن ابيه ، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن العيافة، والطرق، والطيرة من الجبت" ، قال عوف: العيافة: زجر الطير، والطرق: الخط يخط في الارض، والجبت، قال الحسن: إنه الشيطان.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ حَيَّانَ ، حَدَّثَنِي قَطَنُ بْنُ قَبِيصَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ الْعِيَافَةَ، وَالطَّرْقَ، وَالطِّيَرَةَ مِنَ الْجِبْتِ" ، قَالَ عَوْفٌ: الْعِيَافَةُ: زَجْرُ الطَّيْرِ، وَالطَّرْقُ: الْخَطُّ يُخَطُّ فِي الْأَرْضِ، وَالْجِبْتُ، قَالَ الْحَسَنُ: إِنَّهُ الشَّيْطَانُ.
حضرت قبیصہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ پرندوں کو خوفزدہ کرکے اڑانا اور پرندوں سے شگون لینا اور زمین پر لکیریں کھینچنا بت پرستی کا حصہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حيان أبى العلاء
حدیث نمبر: 20605
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا التيمي ، عن ابي عثمان ، عن قبيصة بن مخارق ، وزهير بن عمرو ، قالا: لما نزلت (وانذر عشيرتك الاقربين سورة الشعراء آية 214)، صعد رسول الله صلى الله عليه وسلم رقمة من جبل على اعلاها حجر، فجعل ينادي" يا بني عبد مناف، إنما انا نذير، إنما مثلي ومثلكم كرجل راى العدو، فذهب يربا اهله، فخشي ان يسبقوه، فجعل ينادي ويهتف يا صباحاه" ..حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا التَّيْمِيُّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ مُخَارِقٍ ، وَزُهَيْرِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَا: لَمَّا نَزَلَتْ (وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ سورة الشعراء آية 214)، صَعِدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَقْمَةً مِنْ جَبَلٍ عَلَى أَعْلَاهَا حَجَرٌ، فَجَعَلَ يُنَادِي" يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ، إِنَّمَا أَنَا نَذِيرٌ، إِنَّمَا مَثَلِي وَمَثَلُكُمْ كَرَجُلٍ رَأَى الْعَدُوَّ، فَذَهَبَ يَرْبَأُ أَهْلَهُ، فَخَشِيَ أَنْ يَسْبِقُوهُ، فَجَعَلَ يُنَادِي وَيَهْتِفُ يَا صَبَاحَاهْ" ..
حضرت قبیصہ بن مخارق سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر آیت وانذر عشیرتک الاقربین نازل ہوئی تو آپ ایک پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ گئے اور پکار کر فرمایا اے آل عبدمناف ایک ڈرانے والے کی بات سنو میری اور تمہاری مثال اس شخص کی سی ہے جو دشمن کو دیکھ کر اہل علاقہ کو ڈرانے کے لئے نکل پڑے اور یاصباحاہ کی نداء لگانا شروع کردے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 20606
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل ، عن التيمي ، عن ابي عثمان ، عن قبيصة بن مخارق ، وزهير بن عمرو ، قالا: لما نزلت (وانذر عشيرتك الاقربين سورة الشعراء آية 214) فذكر نحوه.حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنِ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ مُخَارِقٍ ، وَزُهَيْرِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَا: لَمَّا نَزَلَتْ (وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ سورة الشعراء آية 214) فَذَكَرَ نَحْوَهُ.

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 20607
Save to word اعراب
حدثنا عبد الوهاب الثقفي ، حدثنا ايوب ، عن ابي قلابة ، عن قبيصة ، قال: انكسفت الشمس، فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم، فصلى ركعتين، فاطال فيهما القراءة، فانجلت، فقال:" إن الشمس والقمر آيتان من آيات الله يخوف بهما عباده، فإذا رايتم ذلك، فصلوا كاحدث صلاة صليتموها من المكتوبة" ..حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ قَبِيصَةَ ، قَالَ: انْكَسَفَتِ الشَّمْسُ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، فَأَطَالَ فِيهِمَا الْقِرَاءَةَ، فَانْجَلَتْ، فَقَالَ:" إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ يُخَوِّفُ بِهِمَا عِبَادَهُ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِكَ، فَصَلُّوا كَأَحْدَثِ صَلَاةٍ صَلَّيْتُمُوهَا مِنَ الْمَكْتُوبَةِ" ..
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں ایک مرتبہ سورج گرہن ہوگیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم جلدی سے اپنے کپڑے گھسیٹتے ہوئے نکلے اور مسجد پہنچے لوگ بھی جلدی سے آگئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں پڑھیں حتی کہ سورج مکمل روشن ہوگیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا چاند سورج اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں جن کے ذریعے اللہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے انہیں کسی کی موت کی وجہ سے گہن نہیں لگتا دراصل اسی دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے ابراہیم کا انتقال ہوا تھا۔ جب تم کوئی ایسی چیز دیکھا کرو تو نماز پڑھ کر دعا کیا کرو یہاں تک کہ مصیبت ٹل جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، أبو قلابة لم يسمع من قبيصة بن مخارق، وفي هذا الحديث اضطراب
حدیث نمبر: 20608
Save to word اعراب
حدثنا ابو سعيد مولى بني هاشم، حدثنا وهيب ، حدثنا ايوب ، عن ابي قلابة ، عن قبيصة الهلالي ، قال: انكسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، وانا يومئذ معه بالمدينة، فذكر معناه.حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ قَبِيصَةَ الْهِلَالِيِّ ، قَالَ: انْكَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَا يَوْمَئِذٍ مَعَهُ بِالْمَدِينَةِ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، أبو قلابة لم يسمع من قبيصة بن مخارق، وفي هذا الحديث اضطراب

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.