أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ 909. حَدِيثُ الْجَارُودِ الْعَبْدِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
مطرف کہتے ہیں کہ مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے دو حدیثیں معلوم ہوئی ہیں جن کے بارے میں یہ تو مجھے یقین ہے کہ میں ان میں سچا ہوں لیکن مجھے یاد نہیں ہے کہ ان میں سے مقدم کون سی ہے؟ ابومسلم نے حضرت جارود کے حوالے سے ہمیں یہ حدیث سنائی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سفر میں تھے سواریوں کی قلت تھی لوگ سواریوں کا تذکرہ کررہے تھے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں سمجھتا ہوں کہ سواریوں کے معاملے میں کون سی چیز ہماری کفایت کرسکتی ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ وہ کیا ہے میں نے عرض کیا ہم مقام جرف میں جا کر وہاں سے اونٹ حاصل کریں اور ان پر سواری کا فائدہ اٹھائیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں مسلمان کی گمشدہ چیز آگ کی لپٹ ہوتی ہے اس کے قریب نہ جانا مسلمان کی گمشدہ چیز آگ کی لپٹ ہوئی ہے اس کے قریب بھی نہ جانا۔ اور گمشدہ گری پڑی چیز کے متعلق فرمایا کہ اگر وہ تمہیں مل جائے تو اس کا اعلان کرو اسے چھپاؤ اور نہ غائب کرو اگر کوئی اس کی شناخت کرلے تو اسے دے دو ورنہ وہ اللہ کا مال ہے وہ جسے چاہتا ہے دے دیتا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حضرت جارود رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ مسلمان کی گم شدہ چیز آگ کی لپٹ ہوتی ہے اس کے قریب بھی نہ جانا۔
حضرت جارود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مسلمان کی گم شدہ چیز آگ کی لپٹ ہوتی ہے اس کے قریب بھی نہ جانا۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حضرت جارود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مسلمان کی گم شدہ چیز آگ کی لپٹ ہوتی ہے اس کے قریب بھی نہ جانا۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حضرت جارود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مسلمان کی گم شدہ چیز آگ کی لپٹ ہوتی ہے اس کے قریب بھی نہ جانا۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حضرت جارود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مسلمان کی گم شدہ چیز آگ کی لپٹ ہوتی ہے اس کے قریب بھی نہ جانا۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن
|