مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ
918. حَدِيثُ أُمِّ عَطِيَّةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
حدیث نمبر: 20789
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن حفصة بنت سيرين ، قالت: كنا نمنع عواتقنا ان يخرجن، فقدمت امراة، فنزلت قصر بني خلف، فحدثت، ان اختها كانت تحت رجل من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم قد غزا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم اثنتي عشرة غزوة، قالت: اختي غزوت معه ست غزوات، قالت: كنا نداوي الكلمى، ونقوم على المرضى، فسالت اختي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: هل على إحدانا باس إن لم يكن لها جلباب ان لا تخرج؟ فقال:" لتلبسها صاحبتها من جلبابها، ولتشهد الخير ودعوة المؤمنين"، قالت: فلما قدمت ام عطية فسالتها، او سالناها هل سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول كذا وكذا؟ قالت: وكانت لا تذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم ابدا إلا قالت بيبا، فقالت: نعم، بيبا، قال: " لتخرج العواتق ذوات الخدور"، او قالت" العواتق وذوات الخدور، والحيض فيشهدن الخير، ودعوة المؤمنين، ويعتزلن الحيض المصلى"، فقلت لام عطية: الحائض؟! فقالت: اوليس يشهدن عرفة وتشهد كذا وتشهد كذا؟! .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ ، قَالَتْ: كُنَّا نَمْنَعُ عَوَاتِقَنَا أَنْ يَخْرُجْنَ، فَقَدِمَتْ امْرَأَةٌ، فَنَزَلَتْ قَصْرَ بَنِي خَلَفٍ، فَحَدَّثَتْ، أَنَّ أُخْتَهَا كَانَتْ تَحْتَ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ غَزَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ غَزْوَةً، قَالَتْ: أُخْتِي غَزَوْتُ مَعَهُ سِتَّ غَزَوَاتٍ، قَالَتْ: كُنَّا نُدَاوِي الْكَلْمَى، وَنَقُومُ عَلَى الْمَرْضَى، فَسَأَلَتْ أُخْتِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: هَلْ عَلَى إِحْدَانَا بَأْسٌ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهَا جِلْبَابٌ أَنْ لَا تَخْرُجَ؟ فَقَالَ:" لِتُلْبِسْهَا صَاحِبَتُهَا مِنْ جِلْبَابِهَا، وَلْتَشْهَدِ الْخَيْرَ وَدَعْوَةَ الْمُؤْمِنِينَ"، قَالَتْ: فَلَمَّا قَدِمَتْ أُمُّ عَطِيَّةَ فَسَأَلْتُهَا، أَوْ سَأَلْنَاهَا هَلْ سَمِعْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ كَذَا وَكَذَا؟ قَالَتْ: وَكَانَتْ لَا تَذْكُرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَدًا إِلَّا قَالَتْ بِيَبَا، فَقَالَتْ: نَعَمْ، بِيَبَا، قَالَ: " لِتَخْرُجِ الْعَوَاتِقُ ذَوَاتُ الْخُدُورِ"، أَوْ قَالَتْ" الْعَوَاتِقُ وَذَوَاتُ الْخُدُورِ، وَالْحُيَّضُ فَيَشْهَدْنَ الْخَيْرَ، وَدَعْوَةَ الْمُؤْمِنِينَ، وَيَعْتَزِلْنَ الْحُيَّضُ الْمُصَلَّى"، فَقُلْتُ لِأُمِّ عَطِيَّةَ: الْحَائِضُ؟! فَقَالَتْ: أَوَلَيْسَ يَشْهَدْنَ عَرَفَةَ وَتَشْهَدُ كَذَا وَتَشْهَدُ كَذَا؟! .
حفصہ بنت سیرین کہتی ہیں کہ ہم اپنی نوجوان لڑکیوں کو باہر نکلنے سے روکتے تھے اسی زمانہ میں ایک عورت آئی اور قصر بن خلف میں قیام پذیر ہوئی اس نے بتایا کہ اس کی بہن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی کے نکاح میں تھی جس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بارہ غزوات میں حصہ لیا تھا جن میں سے میری بہن کہتی ہے میں نے بھی حصہ لیا ہے میری بہن کا کہنا ہے کہ ہم لوگ زخمیوں کا علاج کرتیں تھیں اور مریضوں کی دیکھ بھال کرتیں تھیں پھر ایک مرتبہ میری بہن نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال پوچھا کہ کیا اگر ہم میں سے کسی کے پاس چادر نہ ہو اور وہ نماز عید کے لئے نہ نکل سکے تو کیا اس پر کوئی گناہ ہوگا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کی سہیلی کو چاہئے کہ اسے اپنی چادر میں شریک کرلے اور وہ بھی خیر اور مسلمانوں کی دعاء کے موقع پر حاضرہو۔ حفصہ بنت سیرین کہتی ہیں پھر جب حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہ آئیں تو ہم نے ان سے پوچھا تو آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح کچھ فرماتے ہوئے سنا ہے حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہ کی عادت تھی کہ جب بھی وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ کرتیں تو یوں ضرورکہتیں میر اباپ ان پر قربان ہو چنانچہ انہوں نے اب بھی فرمایا جی ہاں میر اباپ ان پر قربان ہو انہوں نے فرمایا نوجوان پردہ نشین لڑکیوں اور ایام والی عورتوں کو بھی نماز کے لئے نکلنا چاہئے تاکہ وہ خیر اور مسلمانوں کی دعا کے موقع پر شریک ہوسکیں البتہ ایام والی عورتیں نمازیوں کی صفوں سے دور رہیں میں نے حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہ سے ایام والی عورت کے حوالے سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ کیا یہ عورتیں عرفات میں نہیں جاتیں اور فلاں فلاں موقع پر حاضر نہیں ہوتیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1652، م: 890
حدیث نمبر: 20790
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن محمد ، عن ام عطية ، قالت: اتانا رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن نغسل ابنته عليها السلام، فقال: " اغسلنها ثلاثا، او خمسا، او اكثر من ذلك، إن رايتن ذلك، بماء وسدر، واجعلن في الآخرة كافورا او شيئا من كافور فإذا فرغتن فآذنني"، قالت: فلما فرغنا آذناه، فالقى إلينا حقوه، وقال:" اشعرنها إياه" ، قال: وقالت حفصة قال:" اغسلنها وترا ثلاثا او خمسا او سبعا"، قال: وقالت ام عطية: مشطناها ثلاثة قرون.حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ ، قَالَتْ: أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَغْسِلُ ابْنَتَهُ عَلَيْهَا السَّلَام، فَقَالَ: " اغْسِلْنَهَا ثَلَاثًا، أَوْ خَمْسًا، أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، إِنْ رَأَيْتُنَّ ذَلِكَ، بِمَاءٍ وَسِدْرٍ، وَاجْعَلْنَ فِي الْآخِرَةِ كَافُورًا أَوْ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي"، قَالَتْ: فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ، فَأَلْقَى إِلَيْنَا حِقْوَهُ، وَقَالَ:" أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ" ، قَالَ: وَقَالَتْ حَفْصَةُ قَالَ:" اغْسِلْنَهَا وِتْرًا ثَلَاثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ سَبْعًا"، قَالَ: وَقَالَتْ أُمُّ عَطِيَّةَ: مَشَطْنَاهَا ثَلَاثَةَ قُرُونٍ.
حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی حضرت زینب کو غسل دے رہی تھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا اسے تین یا اس سے زیادہ طاق عدد میں غسل دو اگر مناسب سمجھو تو پانی میں بیری کے پتے ملادو اور سب سے آخر میں اس پر کافور لگا دینا۔ اور جب ان چیزوں سے فارغ ہوجاؤ تو مجھے بتادینا چنانچہ ہم نے فارغ ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع کردی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک تہبند ہماری طرف پھینک کر فرمایا کہ اس کے جسم پر سر سے پہلے لپیٹ دو ام عطیہ رضی اللہ عنہ کہتی ہیں کہ ہم نے حضرت زینب کے بالوں میں کنگھی کرکے تین چوٹیاں بنادیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1253، م: 939
حدیث نمبر: 20791
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، اخبرنا هشام ، عن حفصة ، عن ام عطية ، قالت: كان فيما اخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم علينا عند البيعة ان " لا تنحن" فما وفت منا غير خمس نسوة .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ حَفْصَةَ ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ ، قَالَتْ: كَانَ فِيمَا أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْنَا عِنْدَ الْبَيْعَةِ أَنْ " لَا تَنُحْنَ" فَمَا وَفَتْ مِنَّا غَيْرُ خَمْسِ نِسْوَةٍ .
حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہ کہتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے بیعت لیتے وقت جو شرائط لگائی تھیں ان میں سے ایک شرط یہ بھی تھی کہ تم نوحہ نہیں کروگی لیکن پانچ عورتوں کے علاوہ ہم میں سے کسی نے اس وعدے کو وفا نہیں کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1306، م: 836
حدیث نمبر: 20792
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا هشام ، عن حفصة ، عن ام عطية ، قالت: " غزوت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم سبع غزوات، اخلفهم في رحالهم، واصنع لهم الطعام، واقوم على مرضاهم، واداوي جرحاهم" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ حَفْصَةَ ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ ، قَالَتْ: " غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعَ غَزَوَاتٍ، أَخْلُفُهُمْ فِي رِحَالِهِمْ، وَأَصْنَعُ لَهُمْ الطَّعَامَ، وَأَقُومُ عَلَى مَرْضَاهُمْ، وَأُدَاوِي جَرْحَاهُمْ" .
حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہ کہتی ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سات غزاوت میں حصہ لیا ہے اور میں خیموں میں رہ کر مجاہدین کے لئے کھانا تیار کرتی تھی اور مریضوں کی دیکھ بھال کرتی تھیں اور زخمیوں کا علاج کرتی تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1812
حدیث نمبر: 20793
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا هشام ، ويزيد ، اخبرنا هشام ، عن حفصة ، عن ام عطية ، قالت:" امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بابي وامي ان نخرج العواتق، وذوات الخدور، والحيض، يوم الفطر ويوم النحر، فاما الحيض، فيعتزلن المصلى، ويشهدن الخير ودعوة المسلمين"، قالت: قيل: ارايت إحداهن لا يكون لها جلباب؟ قال" فلتلبسها اختها من جلبابها" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، وَيَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ حَفْصَةَ ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ ، قَالَتْ:" أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَبِي وَأُمِّي أَنْ نُخْرِجَ الْعَوَاتِقَ، وَذَوَاتِ الْخُدُورِ، وَالْحُيَّضَ، يَوْمَ الْفِطْرِ وَيَوْمَ النَّحْرِ، فَأَمَّا الْحُيَّضُ، فَيَعْتَزِلْنَ الْمُصَلَّى، وَيَشْهَدْنَ الْخَيْرَ وَدَعْوَةَ الْمُسْلِمِينَ"، قَالَتْ: قِيلَ: أَرَأَيْتَ إِحْدَاهُنَّ لَا يَكُونُ لَهَا جِلْبَابٌ؟ قَالَ" فَلْتُلْبِسْهَا أُخْتُهَا مِنْ جِلْبَابِهَا" .
حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے ماں باپ ان پر قربان ہوں نوجوان پردہ نشین لڑکیوں اور ایام والی عورتوں کو نماز کے لئے نکلنا چاہیے تاکہ وہ خیر اور مسلمانوں کی دعا کے موقع پر شریک ہوسکیں البتہ ایام والی عورتیں نمازیوں کی صفوں سے دور رہیں کسی شخص نے پوچھا کہ یہ بتائیں کہ اگر کسی عورت کے پاس چادر نہ ہو تو وہ کیا کرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے اس کی بہن اپنی چادر اڑھا دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1652، م: 890
حدیث نمبر: 20794
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عبد الرحمن الطفاوي ، حدثنا هشام ، ويزيد ، اخبرنا هشام بن حسان ، عن حفصة بنت سيرين ، عن ام عطية الانصارية ، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم قال يزيد: عن النبي صلى الله عليه وسلم قال " لا تحد المراة فوق ثلاث، إلا على زوج، فإنها تحد عليه اربعة اشهر وعشرا، ولا تلبس ثوبا مصبوغا إلا عصبا، ولا تكتحل، ولا تمس طيبا، إلا عند طهرها قال يزيد او في طهرها فإذا طهرت من محيضها، نبذة من قسط واظفار" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطُّفَاوِيُّ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، وَيَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ الْأَنْصَارِيَّةِ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَزِيدُ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ " لَا تُحِدُّ الْمَرْأَةُ فَوْقَ ثَلَاثٍ، إِلَّا عَلَى زَوْجٍ، فَإِنَّهَا تُحِدُّ عَلَيْهِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا، وَلَا تَلْبَسُ ثَوْبًا مَصْبُوغًا إِلَّا عَصْبًا، وَلَا تَكْتَحِلُ، وَلَا تَمَسُّ طِيبًا، إِلَّا عِنْدَ طُهْرِهَا قَالَ يَزِيدُ أَوْ فِي طُهْرِهَا فَإِذَا طَهُرَتْ مِنْ مَحِيْضِهَا، نُبْذَةً مِنْ قُسْطٍ وَأَظْفَارٍ" .
حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی عورت اپنے شوہر کے علاوہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ نہ منائے البتہ شوہر کی موت پر چار مہینے دس دن سوگ منائے اور عصب کے علاوہ کسی رنگ سے رنگے ہوئے کپڑے نہ پہنے سرمہ نہ لگائے اور خوشبو نہ لگائے الاّ یہ کہ پاکی کے ایام آئے تو لگالے۔ یعنی جب وہ اپنے ایام سے پاک ہو تو تھوڑی عصب یا ازفار نامی خوشبو لگالے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 313، م: 938
حدیث نمبر: 20795
Save to word اعراب
حدثنا ابو معاوية ، حدثنا عاصم ، عن حفصة بنت سيرين ، عن ام عطية ، قالت: لما ماتت زينب بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اغسلنها وترا ثلاثا او خمسا، واجعلن في الخامسة كافورا او شيئا من كافور، فإذا غسلتنها فاعلمنني"، قالت: فاعلمناه فاعطانا حقوه، وقال" اشعرنها إياه" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ ، قَالَتْ: لَمَّا مَاتَتْ زَيْنَبُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اغْسِلْنَهَا وِتْرًا ثَلَاثًا أَوْ خَمْسًا، وَاجْعَلْنَ فِي الْخَامِسَةِ كَافُورًا أَوْ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ، فَإِذَا غَسَّلْتُنَّهَا فَأَعْلِمْنَنِي"، قَالَتْ: فَأَعْلَمْنَاهُ فَأَعْطَانَا حِقْوَهُ، وَقَالَ" أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ" .
حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی حضرت زینب کو غسل دے رہی تھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا اسے تین یا اس سے زیادہ طاق عدد میں غسل دو اگر مناسب سمجھو تو پانی میں بیری کے پتے ملادو اور سب سے آخر میں اس پر کافور لگا دینا۔ اور جب ان چیزوں سے فارغ ہوجاؤ تو مجھے بتادینا چنانچہ ہم نے فارغ ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع کردی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک تہبند ہماری طرف پھینک کر فرمایا کہ اس کے جسم پر سر سے پہلے لپیٹو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1254، م: 939
حدیث نمبر: 20796
Save to word اعراب
حدثنا ابو معاوية ، حدثنا عاصم ، عن حفصة ، عن ام عطية ، قالت: لما نزلت هذه الآية يبايعنك على ان لا يشركن بالله شيئا سورة الممتحنة آية 12 إلى قوله ولا يعصينك في معروف سورة الممتحنة آية 12) قالت: كان منه النياحة، فقلت: يا رسول الله، إلا آل فلان، فإنهم قد كانوا اسعدوني في الجاهلية، فلا بد لي من ان اسعدهم، قالت: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إلا آل فلان" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ ، عَنْ حَفْصَةَ ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ ، قَالَتْ: لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ يُبَايِعْنَكَ عَلَى أَنْ لا يُشْرِكْنَ بِاللَّهِ شَيْئًا سورة الممتحنة آية 12 إِلَى قَوْلِهِ وَلا يَعْصِينَكَ فِي مَعْرُوفٍ سورة الممتحنة آية 12) قَالَتْ: كَانَ مِنْهُ النِّيَاحَةُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِلَّا آلَ فُلَانٍ، فَإِنَّهُمْ قَدْ كَانُوا أَسْعَدُونِي فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَلَا بُدَّ لِي مِنْ أَنْ أُسْعِدَهُمْ، قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِلَّا آلَ فُلَانٍ" .
حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی، یبایعونک علی ان لایشرکن۔۔۔۔ الخ۔۔ تو اس میں نوحہ بھی شامل تھا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ فلاں خاندان والوں کو مستثنی کردیجیے کیونکہ انہوں نے زمانہ جاہلیت میں نوحہ کرنے میں میری مدد کی تھی لہذا میرے لئے ضروری ہے کہ میں بھی ان کی مدد کروں۔ سو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو مستثنی کردیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1306، م: 937
حدیث نمبر: 20797
Save to word اعراب
حدثنا ابو سعيد ، حدثنا إسحاق بن عثمان الكلابي ابو يعقوب ، حدثنا إسماعيل بن عبد الرحمن بن عطية الانصاري ، عن جدته ام عطية ، قالت: لما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة، جمع نساء الانصار في بيت، ثم بعث إليهن عمر بن الخطاب رضي الله عنه، قام على الباب فسلم، فرددن عليه السلام، فقال:" انا رسول رسول الله صلى الله عليه وسلم إليكن"، قلنا: مرحبا برسول الله ورسول رسول الله، وقال:" تبايعن على ان لا تشركن بالله شيئا، ولا تزنين، ولا تقتلن اولادكن، ولا تاتين ببهتان تفترينه بين ايديكن وارجلكن، ولا تعصينه في معروف؟" قلنا: نعم، فمددنا ايدينا من داخل البيت، ومد يده من خارج البيت، ثم قال:" اللهم اشهد"،" وامرنا بالعيدين ان نخرج العتق، والحيض، ونهى عن اتباع الجنائز، ولا جمعة علينا"، وسالتها عن قوله ولا يعصينك في معروف؟ قالت:" نهينا عن النياحة" .حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عُثْمَانَ الْكِلَابِيُّ أَبُو يَعْقُوبَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَطِيَّةَ الْأَنْصَارِيُّ ، عَنْ جَدَّتِهِ أُمِّ عَطِيَّة ، قَالَتْ: لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، جَمَعَ نِسَاءَ الْأَنْصَارِ فِي بَيْتٍ، ثُمَّ بَعَثَ إِلَيْهِنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَامَ عَلَى الْبَابِ فَسَلَّمَ، فَرَدَدْنَ عَلَيْهِ السَّلَامَ، فَقَالَ:" أَنَا رَسُولُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْكُنَّ"، قُلْنَا: مَرْحَبًا بِرَسُولِ اللَّهِ وَرَسُولِ رَسُولِ اللَّهِ، وَقَالَ:" تُبَايِعْنَ عَلَى أَنْ لَا تُشْرِكْنَ بِاللَّهِ شَيْئًا، وَلَا تَزْنِينَ، وَلَا تَقْتُلْنَ أَوْلَادَكُنَّ، وَلَا تَأْتِينَ بِبُهْتَانٍ تَفْتَرِينَهُ بَيْنَ أَيْدِيكُنَّ وَأَرْجُلِكُنَّ، وَلَا تَعْصِينَهُ فِي مَعْرُوفٍ؟" قُلْنَا: نَعَمْ، فَمَدَدْنَا أَيْدِيَنَا مِنْ دَاخِلِ الْبَيْتِ، وَمَدَّ يَدَهُ مِنْ خَارِجِ الْبَيْتِ، ثُمَّ قَالَ:" اللَّهُمَّ اشْهَدْ"،" وَأَمَرَنَا بِالْعِيدَيْنِ أَنْ نُخْرِجَ الْعُتَّقَ، وَالْحُيَّضَ، وَنَهَى عَنِ اتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ، وَلَا جُمُعَةَ عَلَيْنَا"، وَسَأَلْتُهَا عَنْ قَوْلِهِ وَلَا يَعْصِينَكَ فِي مَعْرُوفٍ؟ قَالَتْ:" نُهِينَا عَنِ النِّيَاحَةِ" .
حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تو آپ نے خواتین انصار کو ایک گھر میں جمع فرمایا پھر حضرت عمر کو ان کی طرف بھیجا وہ آکر اس گھر کے دروازے پر کھڑے ہوئے اور سلام کیا خواتین نے جواب دیا حضرت عمر نے فرمایا کہ میں تمہاری طرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا قاصد بن کر آیاہوں ہم نے کہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور اس کے قاصد کو خوش آمدید انہوں نے فرمایا کہ کیا تم اس بات پر بیعت کرتی ہو کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراؤگی بدکاری نہیں کروگی اپنے بچوں کو جان سے نہیں ماروگی کوئی بہتان نہیں گھڑوگی اور کسی نیکی کے کام میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی نہیں کروگی ہم نے اقرار کرلیا اور گھر کے اندر سے ہاتھ بڑھا دیئے حضرت عمر نے باہر سے ہاتھ بڑھایا اور کہنے لگے کہ اے اللہ تو گواہ رہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حکم بھی دیا کہ عیدین میں کنواری اور ایام والی عورتیں بھی نماز کے لئے نکلا کریں اور جنازے کے ساتھ جانے سے ہمیں منع فرمایا اور یہ کہ ہم پر جمعہ فرض نہیں ہے کسی خاتون نے حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہ سے ولایعصینک فی معروف کا مطلب پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ اس میں ہمیں نوحہ سے منع کیا گیا ہے۔
حدیث نمبر: 20798
Save to word اعراب
حدثنا غسان بن الربيع ، حدثنا ابو زيد ثابت بن يزيد ، عن هشام ، عن حفصة ، عن ام عطية ، قالت: كنت فيمن بايع النبي صلى الله عليه وسلم، فكان فيما اخذ علينا" ان لا ننوح، ولا نحدث من الرجال إلا محرما" .حَدَّثَنَا غَسَّانُ بْنُ الرَّبِيعِ ، حَدَّثَنَا أَبُو زَيْدٍ ثَابِتُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ حَفْصَةَ ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ ، قَالَتْ: كُنْتُ فِيمَنْ بَايَعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانَ فِيمَا أَخَذَ عَلَيْنَا" أَنْ لَا نَنُوحَ، وَلَا نُحَدِّثَ مِنَ الرِّجَالِ إِلَّا مَحْرَمًا" .
حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہ کہتی ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کرنے والیوں میں شامل تھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے بیعت لیتے وقت جو شرائط لگائی تھی ان میں سے ایک شرط یہ بھی تھی کہ تم نوحہ نہیں کروگی اور محرم کے بغیر کسی مرد سے بات نہیں کروگی۔

حكم دارالسلام: صحيح، خ: 1306، م: 939 دون قوله: «ولا تحدث من الرجال إلا محرما» ، لا يحتمل تفرد غسان بن الربيع
حدیث نمبر: 20799
Save to word اعراب
حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا جرير يعني ابن حازم ، عن محمد ، عن ام عطية الانصارية ، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يامرنا ان نخرج العواتق، والحيض، وذوات الخدور، فاما الحيض فيعتزلن المصلى، ويشهدن الخير، والدعوة مع المسلمين" .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ يَعْنِي ابْنَ حَازِمٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ الْأَنْصَارِيَّةِ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَأْمُرُنَا أَنْ نُخْرِجَ الْعَوَاتِقَ، وَالْحُيَّضَ، وَذَوَاتِ الْخُدُورِ، فَأَمَّا الْحُيَّضُ فَيَعْتَزِلْنَ الْمُصَلَّى، وَيَشْهَدْنَ الْخَيْرَ، وَالدَّعْوَةَ مَعَ الْمُسْلِمِينَ" .
حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں حکم دیتے تھے کہ نوجوان لڑکیوں اور ایام والیوں کو بھی نماز عید کے لئے نکلنا چاہیے تاکہ وہ خیر اور مسلمانوں کی دعا کے موقع پر شریک ہوسکیں البتہ ایام والی عورتیں نمازیوں کی صفوں سے دور رہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 351، م: 890
حدیث نمبر: 20800
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا همام ، عن قتادة ، قال: اخذ ابن سيرين غسله، عن ام عطية ، قالت: غسلنا ابنة رسول الله صلى الله عليه وسلم،: " فامرنا ان نغسلها بالسدر ثلاثا، فإن انجت وإلا فخمسا، فإن انجت وإلا فاكثر من ذلك"، قالت: فراينا ان اكثر من ذلك سبع .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ: أَخَذَ ابْنُ سِيرِينَ غُسْلَهُ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ ، قَالَتْ: غَسَّلْنَا ابْنَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،: " فَأَمَرَنَا أَنْ نَغْسِلَهَا بِالسِّدْرِ ثَلَاثًا، فَإِنْ أَنْجَتْ وَإِلَّا فَخَمْسًا، فَإِنْ أَنْجَتْ وَإِلَّا فَأَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ"، قَالَتْ: فَرَأَيْنَا أَنَّ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ سَبْعٌ .
حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی حضرت زینب کو غسل دے رہی تھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ اسے تین یا پانچ یا اس سے زیادہ مرتبہ طاق عدد میں غسل دو اگر مناسب سمجھو تو پانی میں بیری کے پتے ملالو۔ ہم نے سات کا عدد مناسب سمجھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1253، م: 939
حدیث نمبر: 20801
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا يزيد بن إبراهيم ، حدثنا محمد بن سيرين ، قال: نبئت ، ان ام عطية قالت: توفيت إحدى بنات النبي صلى الله عليه وسلم، " فامرنا ان نغسلها ثلاثا او خمسا او اكثر من ذلك إن رايتن، وان نجعل في الغسلة الآخرة شيئا من سدر وكافور" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ ، قَالَ: نُبِّئْتُ ، أَنَّ أُمَّ عَطِيَّةَ قَالَتْ: تُوُفِّيَتْ إِحْدَى بَنَاتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " فَأَمَرَنَا أَنْ نَغْسِلَهَا ثَلَاثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ إِنْ رَأَيْتُنَّ، وَأَنْ نَجْعَلَ فِي الْغَسْلَةِ الْآخِرَةِ شَيْئًا مِنْ سِدْرٍ وَكَافُورٍ" .
حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی حضرت زینب کا انتقال ہوگیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور غسل دینے کا حکم دیا اور فرمایا کہ اسے تین یا اس سے زیادہ مرتبہ طاق عدد میں غسل دو اگر مناسب سمجھو تو پانی میں بیری کے پتے ملالو اور سب سے آخر میں اس پر کافور لگا دینا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1203، م: 939، يزيد قد خالف جمهور أصحاب ابن سيرين، فقد رووه بهذا اللفظ عن أم عطية دون واسطة، نعم قد رواه ابن سيرين مرة أخرى عن أخته حفصة عن أم عطية

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.