حدثنا عبد الصمد ، ويونس , قالا: ثنا حماد يعني ابن سلمة ، عن الازرق بن قيس ، ان شريك بن شهاب ، قال يونس: الحارثي وهذا حديث عبد الصمد , قال: ليت اني رايت رجلا من اصحاب محمد صلى الله عليه وسلم يحدثني عن الخوارج , قال فلقيت ابا برزة في نفر من اصحاب محمد صلى الله عليه وسلم , فقلت: حدثني شيئا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم في الخوارج , قال: احدثكم بشيء قد سمعته اذناي، وراته عيناي: اتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بدنانير، فقسمها، وثم رجل مطموم الشعر، آدم او اسود بين عينيه اثر السجود، عليه ثوبان ابيضان، فجعل ياتيه من قبل يمينه، ويتعرض له، فلم يعطه شيئا , قال يا محمد، ما عدلت اليوم في القسمة، فغضب غضبا شديدا، ثم قال: " والله لا تجدون بعدي احدا اعدل عليكم مني" ثلاث مرار، ثم قال:" يخرج من قبل المشرق رجال، كان هذا منهم، هديهم هكذا يقرءون القرآن لا يجاوز تراقيهم، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية، ثم لا يرجعون فيه، سيماهم التحليق، لا يزالون يخرجون حتى يخرج آخرهم مع الدجال، فإذا لقيتموهم فاقتلوهم، هم شر الخلق والخليقة" ..حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، وَيُونُسُ , قَالَا: ثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، عَنِ الْأَزْرَقِ بْنِ قَيْسٍ ، أَنَّ شَرِيكَ بْنَ شِهَابٍ ، قَالَ يُونُسُ: الْحَارِثِيُّ وَهَذَا حَدِيثُ عَبْدِ الصَّمَدِ , قَالَ: لَيْتَ أَنِّي رَأَيْتُ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُنِي عَنْ الْخَوَارِجِ , قَالَ فَلَقِيتُ أَبَا بَرْزَةَ فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقُلْتُ: حَدِّثْنِي شَيْئًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْخَوَارِجِ , قَالَ: أُحَدِّثُكُمْ بِشَيْءٍ قَدْ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ، وَرَأَتْهُ عَيْنَايَ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِدَنَانِيرَ، فَقَسَمَهَا، وَثَمَّ رَجُلٌ مَطْمُومُ الشَّعْرِ، آدَمُ أَوْ أَسْوَدُ بَيْنَ عَيْنَيْهِ أَثَرُ السُّجُودِ، عَلَيْهِ ثَوْبَانِ أَبْيَضَانِ، فَجَعَلَ يَأْتِيهِ مِنْ قِبَلِ يَمِينِهِ، وَيَتَعَرَّضُ لَهُ، فَلَمْ يُعْطِهِ شَيْئًا , قَالَ يَا مُحَمَّدُ، مَا عَدَلْتَ الْيَوْمَ فِي الْقِسْمَةِ، فَغَضِبَ غَضَبًا شَدِيدًا، ثُمَّ قَالَ: " وَاللَّهِ لَا تَجِدُونَ بَعْدِي أَحَدًا أَعْدَلَ عَلَيْكُمْ مِنِّي" ثَلَاثَ مَرَّار، ثُمَّ قَالَ:" يَخْرُجُ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ رِجَالٌ، كَانَ هَذَا مِنْهُمْ، هَدْيُهُمْ هَكَذَا يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، ثُمَّ لَا يَرْجِعُونَ فِيهِ، سِيمَاهُمْ التَّحْلِيقُ، لَا يَزَالُونَ يَخْرُجُونَ حَتَّى يَخْرُجَ آخِرُهُمْ مَعَ الدَّجَّالِ، فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ، هُمْ شَرُّ الْخَلْقِ وَالْخَلِيقَةِ" ..
شریک بن شہاب رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میری یہ خواہش تھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی صحابی سے ملاقات ہوجائے اور وہ مجھ سے خوارج کے متعلق حدیث بیان کریں، چناچہ یوم عرفہ کے موقع پر حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے ان کے چند ساتھیوں کے ساتھ میری ملاقات ہوگئی، میں نے ان سے عرض کیا اے ابوبرزہ! خوارج کے حوالے سے آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اگر کچھ فرماتے ہوئے سنا ہو تو وہ حدیث ہمیں بھی بتائیے، انہوں نے فرمایا میں تم سے وہ حدیث بیان کرتا ہوں جو میرے کانوں نے سنی اور میری آنکھوں نے دیکھی۔ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کہیں سے کچھ دینار آئے ہوئے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم وہ تقسیم فرما رہے تھے، وہاں ایک سیاہ فام آدمی بھی تھا جس کے بال کٹے ہوئے تھے، اس نے دو سفید کپڑے پہن رکھے تھے اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان (پیشانی پر) سجدے کے نشانات تھے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کچھ نہیں دیا، دائیں جانب سے آیا لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ نہیں دیا، بائیں جانب سے اور پیچھے سے آیا تب بھی کچھ نہیں دیا، یہ دیکھ کر وہ کہنے لگا واللہ اے محمد! صلی اللہ علیہ وسلم آج آپ جب سے تقسیم کر رہے ہیں، آپ نے انصاف نہیں کیا، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو شدید غصہ آیا اور فرمایا بخدا! میرے بعد تم مجھ سے زیادہ عادل کسی کو نہ پاؤ گے، یہ جملہ تین مرتبہ دہرایا پھر فرمایا کہ مشرق کی طرف سے کچھ لوگ نکلیں گے، غالباً یہ بھی ان ہی میں سے ہے اور ان کی شکل و صورت بھی ایسی ہی ہوگی، وہ لوگ قرآن تو پڑھتے ہوں گے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے، وہ اس کی طرف لوٹ کر نہیں آئیں گے، یہ کہہ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سینے پر ہاتھ رکھا، ان کی علامت سر منڈانا ہوگی، یہ لوگ ہر زمانے میں نکلتے ہی رہیں گے یہاں تک کہ ان کا آخری شخص بھی نکل آئے گا، جب تم انہیں دیکھنا تو انہیں قتل کردینا، تین مرتبہ فرمایا اور یہ لوگ بدترین مخلوق ہیں، تین مرتبہ فرمایا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: حتى يخرج آخرهم مع الدجال ، وهذا إسناد ضعيف لجهالة شريك بن شهاب