أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ 923. حَدِيثُ عَمْرِو بْنِ يَثْرِبِيٍّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت عمرو بن یثربی ضمری سے مروی ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس خطبے میں شریک تھا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میدان منیٰ میں دیا تھا آپ نے منجملہ دیگر باتوں کے اس خطبے میں یہ ارشاد فرمایا تھا کہ کسی شخص کے لئے اپنے بھائی کا مال اس وقت تک حلال نہیں ہے جب تک وہ اپنے دل کی خوشی سے اس کی اجازت نہ دے میں نے یہ سن کر بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ یہ بتائیے کہ اگر مجھے اپنے چچا زاد بھائی کا ریوڑ ملے اور میں اس میں سے ایک بکری لے کر چلاجاؤں تو کیا اس میں مجھے گناہ ہوگا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تمہیں ایسی بھیڑ ملے جو چھری اور چقماق کا تحمل کرسکتی ہو تو اسے ہاتھ بھی نہ لگانا۔
حكم دارالسلام: شطره الاول صحيح لغيره، وهذا اسناد ضعيف لجهالة عمارة بن حارثة
حضرت عمرو بن یثربی ضمری سے مروی ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس خطبے میں شریک تھا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میدان منیٰ میں دیا تھا آپ نے منجملہ دیگر باتوں کے اس خطبے میں یہ ارشاد فرمایا تھا کہ کسی شخص کے لئے اپنے بھائی کا مال اس وقت تک حلال نہیں ہے جب تک وہ اپنے دل کی خوشی سے اس کی اجازت نہ دے میں نے یہ سن کر بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ یہ بتائیے کہ اگر مجھے اپنے چچا زاد بھائی کا ریوڑ ملے اور میں اس میں سے ایک بکری لے کر چلا جاؤں تو کیا اس میں مجھے گناہ ہوگا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تمہیں ایسی بھیڑ ملے جو چھری اور چقماق کا تحمل کرسکتی ہو تو اسے ہاتھ بھی نہ لگانا۔
حكم دارالسلام: شطره الاول صحيح لغيره، وهذا اسناد ضعيف لجهالة عمارة بن حارثة
|