حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا هشام ، عن ابن سيرين ، عن امراة يقال لها: رجاء ، قالت: كنت عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، إذ جاءته امراة بابن لها، فقالت: يا رسول الله، ادع الله لي فيه بالبركة، فإنه قد توفي لي ثلاثة، فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم:" امنذ اسلمت؟" قالت: نعم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " جنة حصينة"، فقال لي رجل اسمعي يا رجاء ما يقول رسول الله صلى الله عليه وسلم .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنِ امْرَأَةٍ يُقَالُ لَهَا: رَجَاءُ ، قَالَتْ: كُنْتُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ جَاءَتْهُ امْرَأَةٌ بِابْنٍ لَهَا، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ لِي فِيهِ بِالْبَرَكَةِ، فَإِنَّهُ قَدْ تُوُفِّيَ لِي ثَلَاثَةٌ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمُنْذُ أَسْلَمْتِ؟" قَالَتْ: نَعَمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " جُنَّةٌ حَصِينَةٌ"، فَقَالَ لِي رَجُلٌ اسْمَعِي يَا رَجَاءُ مَا يَقُولُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
حضرت رجاء کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں گئی کہ ایک عورت اپنے ایک بچے کے ساتھ آئی اور کہنے لگی کہ یا رسول اللہ اس بچے کے متعلق اللہ سے برکت کی دعا کردیجیے کیونکہ اس سے پہلے میرے تین بچے فوت ہوچکے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ اسلام قبول کرنے کے بعد اب تک؟ اس نے کہا جی ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (یہ تمہارے حق میں) بڑی مضبوط ڈھال ہے مجھ سے ایک آدمی نے کہا رجاء سن لو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کیا فرما رہے ہیں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وقد خالف عبدالرزاق فى إسناده يزيد بن هارون، فجعله من حديث محمد بن سيرين عن امراءة يقال لها: ماوية، عن رجل من الصحابة
حدثنا يزيد ، اخبرنا هشام ، عن محمد ، قال: حدثتنا امراة كانت تاتينا يقال لها: ماوية ، كانت ترزا في ولدها، واتيت عبيد الله بن معمر القرشي، ومعه رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، فحدث ذلك الرجل ان امراة اتت النبي صلى الله عليه وسلم بابن لها، فقالت: يا رسول الله، ادع الله ان يبقيه لي، فقد مات لي قبله ثلاثة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" امنذ اسلمت؟" فقالت: نعم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " جنة حصينة"، قالت ماوية: قال لي عبيد الله بن معمر: اسمعي يا ماوية، قال محمد: فخرجت من عند ابن معمر، فاتتنا فحدثتنا هذا الحديث .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: حَدَّثَتْنَا امْرَأَةٌ كَانَتْ تَأْتِينَا يُقَالُ لَهَا: مَاوِيَّةُ ، كَانَتْ تُرْزَأُ فِي وَلَدِهَا، وَأَتَيْتُ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ مَعْمَرٍ الْقُرَشِيَّ، وَمَعَهُ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَدَّثَ ذَلِكَ الرَّجُلُ أَنَّ امْرَأَةً أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِابْنٍ لَهَا، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يُبْقِيَهُ لِي، فَقَدْ مَاتَ لِي قَبْلَهُ ثَلَاثَةٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمُنْذُ أَسْلَمْتِ؟" فَقَالَتْ: نَعَمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " جُنَّةٌ حَصِينَةٌ"، قَالَتْ مَاوِيَّةُ: قَالَ لِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مَعْمَرٍ: اسْمَعِي يَا مَاوِيَّةُ، قَالَ مُحَمَّدٌ: فَخَرَجَتْ مِنْ عِنْدِ ابْنِ مَعْمَرٍ، فَأَتَتْنَا فَحَدَّثَتْنَا هَذَا الْحَدِيثَ .
محمد کہتے ہیں کہ، ماویہ، نام کی ایک خاتون تھی جس کے بچے زندہ نہیں رہتے تھے ایک مرتبہ میں عبیداللہ بن معمر کے پاس آیا وہاں ایک صحابی بیٹھے ہوئے تھے انہوں نے فرمایا کہ ایک عورت اپنے ایک بچے کے ساتھ آئی اور کہنے لگی کہ یا رسول اللہ اس بچے کے متعلق اللہ سے برکت کی دعا کردیجیے کیونکہ اس سے پہلے میرے تین بچے فوت ہوچکے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ اسلام قبول کرنے کے بعد اب تک؟ اس نے کہا جی ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (یہ تمہارے حق میں) بڑی مضبوط ڈھال ہے۔ ماویہ کہتی ہیں کہ مجھ سے عبیداللہ بن معمر سے فرمایا کہ سن لو پھر وہ وہاں سے نکلے اور ہمارے پاس آکر ہم سے یہ حدیث بیان کی۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، ماوية المراءة لا تعرف، ويزيد قد خالفه فى هذا الإسناد عبدالرزاق