حضرت بشیر بن خصاصیہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو قبرستان میں جوتیاں پہن کر چلتے ہوئے دیکھا تو فرمایا کہ اے سبتی جوتیوں والے انہیں اتار دو۔
حدثنا حدثنا بهز ، وعفان ، قالا: حدثنا حماد بن زيد ، حدثنا ايوب ، عن رجل من بني سدوس يقال له: ديسم ، قال: قلنا لبشير بن الخصاصية ، قال: وما كان اسمه بشيرا، فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم بشيرا إن لنا جيرة من بني تميم، لا تشد لنا قاصية إلا ذهبوا بها، وإنها تخفي لنا من اموالهم اشياء، افناخذها؟ قال:" لا" ..حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سَدُوسٍ يُقَالُ لَهُ: دَيْسَمٌ ، قَالَ: قُلْنَا لِبَشِيرِ بْنِ الْخَصَاصِيَةِ ، قَالَ: وَمَا كَانَ اسْمُهُ بَشِيرًا، فَسَمَّاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَشِيرًا إِنَّ لَنَا جِيرَةً مِنْ بَنِي تَمِيمٍ، لَا تَشُدُّ لَنَا قَاصِيَةٌ إِلَّا ذَهَبُوا بِهَا، وَإِنَّهَا تَخْفِي لَنَا مِنْ أَمْوَالِهِمْ أَشْيَاءُ، أَفَنَأْخُذُهَا؟ قَالَ:" لَا" ..
بنوسدوس کے ایک آدمی دیسم کا کہنا ہے کہ ہم نے حضرت بشیر بن خصاصیہ جن کا اصل نام بشیر نہیں تھا ان کا یہ نام نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رکھا تھا سے پوچھا کہ ہمارے کچھ بنوتمیم کے ہمسایہ ہیں ہماری جو بکری بھی ریوڑ سے جدا ہوتی ہے وہ اسے پکڑ کرلے جاتے ہیں بعض اوقات ان کے مال میں سے کچھ ان کی نظروں سے چھپ کر ہمارے پاس آجاتا ہے تو کیا ہم بھی اس کو پکڑ سکتے ہیں انہوں نے کہا نہیں۔
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا اسود بن شيبان ، عن خالد بن سمير ، عن بشير بن نهيك ، عن بشير ابن الخصاصية ، بشير رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال كنت اماشي رسول الله صلى الله عليه وسلم آخذا بيده، فقال لي:" يا ابن الخصاصية، ما اصبحت تنقم على الله؟! اصبحت تماشي رسوله"، قال: احسبه قال: آخذا بيده، قال: قلت: ما اصبحت انقم على الله شيئا، قد اعطاني الله كل خير، قال: فاتينا على قبور المشركين، فقال:" لقد سبق هؤلاء خيرا كثيرا" ثلاث مرات، ثم اتينا على قبور المسلمين، فقال:" لقد ادرك هؤلاء خيرا كثيرا" ثلاث مرات يقولها، قال فبصر برجل يمشي بين المقابر في نعليه، فقال" ويحك يا صاحب السبتيتين، الق سبتيتك" مرتين او ثلاثا، فنظر الرجل، فلما راى رسول الله صلى الله عليه وسلم، خلع نعليه ..حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا أَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ سُمَيْرٍ ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ ، عَنْ بَشِيرِ ابْنِ الْخَصَاصِيَةِ ، بَشِيرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ كُنْتُ أُمَاشِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آخِذًا بِيَدِهِ، فَقَالَ لِي:" يَا ابْنَ الْخَصَاصِيَةِ، مَا أَصْبَحْتَ تَنْقِمُ عَلَى اللَّهِ؟! أَصْبَحْتَ تُمَاشِي رَسُولَهُ"، قَالَ: أَحْسَبُهُ قَالَ: آخِذًا بِيَدِهِ، قَالَ: قُلْتُ: مَا أَصْبَحْتُ أَنْقِمُ عَلَى اللَّهِ شَيْئًا، قَدْ أَعْطَانِي اللَّهُ كُلَّ خَيْرٍ، قَالَ: فَأَتَيْنَا عَلَى قُبُورِ الْمُشْرِكِينَ، فَقَالَ:" لَقَدْ سَبَقَ هَؤُلَاءِ خَيْرًا كَثِيرًا" ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ أَتَيْنَا عَلَى قُبُورِ الْمُسْلِمِينَ، فَقَالَ:" لَقَدْ أَدْرَكَ هَؤُلَاءِ خَيْرًا كَثِيرًا" ثَلَاثَ مَرَّاتٍ يَقُولُهَا، قَالَ فَبَصُرَ بِرَجُلٍ يَمْشِي بَيْنَ الْمَقَابِرِ فِي نَعْلَيْهِ، فَقَالَ" وَيْحَكَ يَا صَاحِبَ السِّبْتِيَّتَيْنِ، أَلْقِ سِبْتِيَّتَكَ" مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، فَنَظَرَ الرَّجُلُ، فَلَمَّا رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، خَلَعَ نَعْلَيْهِ ..
حضرت بشیر سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دست مبارک تھام کر چل رہا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ اے ابن خصاصیہ تم نے اس حال میں صبح نہیں کی کہ تم اللہ سے ناراض ہو تم نے اس حال میں صبح کی ہے کہ تم اللہ کے پیغمبر کے ساتھ چل رہے ہو میں نے عرض کیا واقع ہی میں نے اس حال میں صبح نہیں کی کہ میں اللہ سے ناراض ہوں کیونکہ اللہ نے مجھے ہر خیر عطا فرما رکھی ہے پھر ہم لوگ مشرکین کی قبروں کے پاس پہنچے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا ان لوگوں سے بہت ساری خیر آج بڑھ گئی تو پھر مسلمانوں کی قبروں کے پاس پہنچے تو تین مرتبہ فرمایا کہ ان لوگوں نے بہت ساری خیر حاصل کرلی اسی دوران آپ کی نظر ایک آدمی پر پڑی جو قبروں کے درمیان جوتیاں پہنے چل رہا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے بھائی سبتی جوتیوں والے اپنی جوتیاں اتاردو دو تین مرتبہ فرمایا کہ اس آدمی نے مڑ کر دیکھا جونہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر نظریں پڑیں تو اس نے اپنی جوتیاں اتار دیں۔ حضرت بشیر جن کا زمانہ جاہلیت میں نام زحم بن معبد تھا جب انہوں نے ہجرت کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے ان کا نام پوچھا انہوں نے فرمایا کہ زحم۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں تمہارا نام بشیر ہے سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دست مبارک تھام کر چل رہا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ اے ابن خصاصیہ تم نے اس حال میں صبح نہیں کی کہ تم اللہ سے ناراض ہو تم نے اس حال میں صبح کی ہے کہ تم اللہ کے پیغمبر کے ساتھ چل رہے ہو میں نے عرض کیا واقعی میں نے اس حال میں صبح نہیں کی کہ میں اللہ سے ناراض ہوں کیونکہ اللہ نے مجھے ہر خیر عطا فرما رکھی ہے پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی ارے بھائی سبتی جوتیوں والے اپنی جوتیاں اتار دو۔
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا الاسود ، حدثنا خالد بن سمير ، حدثنا بشير بن نهيك ، قال: حدثني بشير ، رسول الله صلى الله عليه وسلم، وكان اسمه في الجاهلية زحم بن معبد، فهاجر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فساله:" ما اسمك؟" قال: زحم، قال:" لا، بل انت بشير"، فكان اسمه، قال: بينا انا اماشي رسول الله صلى الله عليه وسلم، إذ قال:" يا ابن الخصاصية، ما اصبحت تنقم على الله؟! اصبحت تماشي رسول الله" قال ابو شيبان: وهو الاسود بن شيبان احسبه قال:" آخذا بيده"، فقلت: يا رسول الله، بابي انت وامي، ما انقم على الله شيئا، فذكر الحديث، وقال:" يا صاحب السبتيتين الق سبتيتك".حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ سُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا بَشِيرُ بْنُ نَهِيكٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي بَشِيرُ ، رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ اسْمُهُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ زَحْمَ بْنَ مَعْبَدٍ، فَهَاجَرَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهُ:" مَا اسْمُكَ؟" قَالَ: زَحْمٌ، قَالَ:" لَا، بَلْ أَنْتَ بَشِيرٌ"، فَكَانَ اسْمَهُ، قَالَ: بَيْنَا أَنَا أُمَاشِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ قَالَ:" يَا ابْنَ الْخَصَاصِيَةِ، مَا أَصْبَحْتَ تَنْقِمُ عَلَى اللَّهِ؟! أَصْبَحْتَ تُمَاشِي رَسُولَ اللَّهِ" قَالَ أَبُو شَيْبَانَ: وَهُوَ الْأَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ أَحْسَبُهُ قَالَ:" آخِذًا بِيَدِهِ"، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي، مَا أَنْقِمُ عَلَى اللَّهِ شَيْئًا، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، وَقَالَ:" يَا صَاحِبَ السِّبْتِيَّتَيْنِ أَلْقِ سِبْتِيَّتَكَ".