حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا عوف ، عن ابي المنهال ، قال: قال لي ابي: انطلق إلى ابي برزة الاسلمي ، فانطلقت معه حتى دخلنا عليه في داره وهو قاعد في ظل علو من قصب، فجلسنا إليه في يوم شديد الحر، فساله ابي: حدثني كيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي المكتوبة؟ قال:" كان يصلي الهجير التي تدعونها الاولى حين تدحض الشمس، وكان يصلي العصر، ثم يرجع احدنا إلى رحله في اقصى المدينة والشمس حية , قال: ونسيت ما قال في المغرب , قال: وكان يستحب ان يؤخر العشاء التي تدعونها العتمة، قال: وكان يكره النوم قبلها والحديث بعدها قال: وكان ينفتل من صلاة الغداة حين يعرف احدنا جليسه , وكان يقرا بالستين إلى المئة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ ، قَالَ: قَالَ لِي أَبِي: انْطَلِقْ إِلَى أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ ، فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ حَتَّى دَخَلْنَا عَلَيْهِ فِي دَارِهِ وَهُوَ قَاعِدٌ فِي ظِلِّ عُلْوٍ مِنْ قَصَبٍ، فَجَلَسْنَا إِلَيْهِ فِي يَوْمٍ شَدِيدِ الْحَرِّ، فَسَأَلَهُ أَبِي: حَدِّثْنِي كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الْمَكْتُوبَةَ؟ قَالَ:" كَانَ يُصَلِّي الْهَجِيرَ الَّتِي تَدْعُونَهَا الْأُولَى حِينَ تَدْحَضُ الشَّمْسُ، وَكَانَ يُصَلِّي الْعَصْرَ، ثُمَّ يَرْجِعُ أَحَدُنَا إِلَى رَحْلِهِ فِي أَقْصَى الْمَدِينَةِ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ , قَالَ: وَنَسِيتُ مَا قَالَ فِي الْمَغْرِبِ , قَالَ: وَكَانَ يَسْتَحِبُّ أَنْ يُؤَخِّرَ الْعِشَاءَ الَّتِي تَدْعُونَهَا الْعَتَمَةَ، قَالَ: وَكَانَ يَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَهَا وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا قَالَ: وَكَانَ يَنْفَتِلُ مِنْ صَلَاةِ الْغَدَاةِ حِينَ يَعْرِفُ أَحَدُنَا جَلِيسَهُ , وَكَانَ يَقْرَأُ بِالسِّتِّينَ إِلَى المِئَةِ" .
ابومنہال کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد کے ساتھ حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا، میرے والد نے ان سے عرض کیا کہ یہ بتائیے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرض نماز کس طرح پڑھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ نماز ظہر جسے تم " اولی " کہتے ہو، اس وقت پڑھتے تھے جب سورج ڈھل جاتا تھا، عصر کی نماز اس وقت پڑھتے تھے کہ جب ہم میں سے کوئی شخص مدینہ میں اپنے گھر واپس پہنچتا تو سورج نظر آ رہا ہوتا تھا، مغرب کے متعلق انہوں نے جو فرمایا وہ میں بھول گیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کو مؤخر کرنے کو پسند فرماتے تھے، نیز اس سے پہلے سونا اور اس کے بعد باتیں کرنا پسند نہیں فرماتے تھے اور فجر کی نماز پڑھ کر اس وقت فارغ ہوتے جب ہم اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے شخص کو پہچان سکتے تھے اور اس میں ساٹھ سے لے کر سو آیات تک تلاوت فرماتے تھے۔