حدثنا عفان ، حدثنا مهدي بن ميمون ، حدثنا ابو الوازع , رجل من بني راسب، قال: سمعت ابا برزة ، قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم رسولا إلى حي من احياء العرب في شيء لا يدري مهدي ما هو , قال: فسبوه وضربوه، فشكا ذلك إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " لو انك اهل عمان اتيت، ما سبوك ولا ضربوك" ..حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَازِعِ , رَجُلٌ مِنْ بَنِي رَاسِبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا بَرْزَةَ ، قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَسُولًا إِلَى حَيٍّ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ فِي شَيْءٍ لَا يَدْرِي مَهْدِيٌّ مَا هُوَ , قَالَ: فَسَبُّوهُ وَضَرَبُوهُ، فَشَكَا ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " لَوْ أَنَّكَ أَهْلَ عُمَانَ أتَيْتَ، مَا سَبُّوكَ وَلا ضَرَبُوكَ" ..
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو عرب کے کسی قبیلے میں بھیجا، ان لوگوں نے اسے مارا پیٹا اور برا بھلا کہا، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں واپس حاضر ہوا اور اس کی شکایت کی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم اہل عمان کے پاس گئے ہوتے تو وہ تمہیں مارتے پیٹتے اور نہ برا بھلا کہتے۔