حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن الازرق بن قيس ، قال: كان ابو برزة بالاهواز , على جرف نهر، وقد جعل اللجام في يده، وجعل يصلي، فجعلت الدابة تنكص وجعل يتاخر معها، فجعل رجل من الخوارج يقول: اللهم اخز هذا الشيخ، كيف يصلي! فلما صلى , قال:" قد سمعت مقالتكم، غزوت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ستا، او سبعا، او ثمانيا، فشهدت امره وتيسيره، فكان رجوعي مع دابتي اهون علي من تركها، فتنزع إلى مالفها فيشق علي , وصلى ابو برزة العصر ركعتين" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ الْأَزْرَقِ بْنِ قَيْسٍ ، قَالَ: كَانَ أَبُو بَرْزَةَ بِالْأَهْوَازِ , عَلَى جَرْفِ نَهْرٍ، وَقَدْ جَعَلَ اللِّجَامَ فِي يَدِهِ، وَجَعَلَ يُصَلِّي، فَجَعَلَتْ الدَّابَّةُ تَنْكُصُ وَجَعَلَ يَتَأَخَّرُ مَعَهَا، فَجَعَلَ رَجُلٌ مِنْ الْخَوَارِجِ يَقُولُ: اللَّهُمَّ اخْزِ هَذَا الشَّيْخَ، كَيْفَ يُصَلِّي! فَلَمَّا صَلَّى , قَالَ:" قَدْ سَمِعْتُ مَقَالَتَكُمْ، غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِتًّا، أَوْ سَبْعًا، أَوْ ثَمَانِيًا، فَشَهِدْتُ أَمْرَهُ وَتَيْسِيرَهُ، فَكَانَ رُجُوعِي مَعَ دَابَّتِي أَهْوَنَ عَلَيَّ مِنْ تَرْكِهَا، فَتَنْزِعُ إِلَى مَأْلَفِهَا فَيَشُقُّ عَلَيَّ , وَصَلَّى أَبُو بَرْزَةَ الْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ" .
ازرق بن قیس رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ اہواز شہر میں ایک نہر کے کنارے پر تھے، انہوں نے اپنی سواری کی لگام اپنے ہاتھ میں تھام رکھی ہوئی تھی، اسی دوران وہ نماز پڑھنے لگے، اچانک ان کا جانور ایڑیوں کے بل پیجھے جانے لگا، حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ بھی اس کے ساتھ ساتھ پیچھے ہٹتے رہے، یہ دیکھ کر خوارج میں سے ایک آدمی کہنے لگا اے اللہ! ان بڑے میاں کو رسوا کر، یہ کیسے نماز پڑھ رہے ہیں، نماز سے فارغ ہونے کے بعد انہوں نے فرمایا میں نے تمہاری بات سنی ہے، میں چھ، سات یا آٹھ غزوات میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک ہوا ہوں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے معاملات اور آسانیوں کو دیکھا ہے، میرا اپنے جانور کو ساتھ لے کر واپس جانا اس سے زیادہ آسان اور بہتر ہے کہ میں اسے چھوڑ دوں اور یہ بھاگتا ہوا اپنے ٹھکانے پر چلا جائے اور مجھے پریشانی ہو اور حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ نے (مسافر ہونے کی وجہ سے) نماز عصر کی دو رکعتیں پڑھیں۔