حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا الازرق بن قيس ، عن شريك بن شهاب ، قال: كنت اتمنى ان القى رجلا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، يحدثني عن الخوارج، فلقيت ابا برزة في يوم عرفة في نفر من اصحابه , فقلت: يا ابا برزة، حدثنا بشيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم يقوله في الخوارج , فقال: احدثك بما سمعت اذناي ورات عيناي، اتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بدنانير، فكان يقسمها، وعنده رجل اسود، مطموم الشعر، عليه ثوبان ابيضان، بين عينيه اثر السجود، فتعرض لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتاه من قبل وجهه، فلم يعطه شيئا، ثم اتاه من خلفه، فلم يعطه شيئا، فقال: والله يا محمد ما عدلت منذ اليوم في القسمة , فغضب رسول الله صلى الله عليه وسلم غضبا شديدا، ثم قال: " والله لا تجدون بعدي احدا اعدل عليكم مني"، قالها ثلاثا، ثم قال:" يخرج من قبل المشرق رجال كان هذا منهم، هديهم هكذا: يقرءون القرآن لا يجاوز تراقيهم، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية، لا يرجعون إليه" , ووضع يده على صدره:" سيماهم التحليق، لا يزالون يخرجون حتى يخرج آخرهم، فإذا رايتموهم فاقتلوهم , قالها ثلاثا , شر الخلق والخليقة" قالها ثلاثا , وقد قال حماد:" لا يرجعون فيه" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا الْأَزْرَقُ بْنُ قَيْسٍ ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: كُنْتُ أَتَمَنَّى أَنْ أَلْقَى رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُحَدِّثُنِي عَنْ الْخَوَارِجِ، فَلَقِيتُ أَبَا بَرْزَةَ فِي يَوْمِ عَرَفَةَ فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ , فَقُلْتُ: يَا أَبَا بَرْزَةَ، حَدِّثْنَا بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُهُ فِي الْخَوَارِجِ , فَقَالَ: أُحَدِّثُكَ بِمَا سَمِعَتْ أُذُنَايَ وَرَأَتْ عَيْنَايَ، أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِدَنَانِيرَ، فَكَانَ يَقْسِمُهَا، وَعِنْدَهُ رَجُلٌ أَسْوَدُ، مَطْمُومُ الشَّعْرِ، عَلَيْهِ ثَوْبَانِ أَبْيَضَانِ، بَيْنَ عَيْنَيْهِ أَثَرُ السُّجُودِ، فَتَعَرَّضَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَاهُ مِنْ قِبَلِ وَجْهِهِ، فَلَمْ يُعْطِهِ شَيْئًا، ثُمَّ أَتَاهُ مِنْ خَلْفِهِ، فَلَمْ يُعْطِهِ شَيْئًا، فَقَالَ: وَاللَّهِ يَا مُحَمَّدُ مَا عَدَلْتَ مُنْذُ الْيَوْمَ فِي الْقِسْمَةِ , فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَضَبًا شَدِيدًا، ثُمَّ قَالَ: " وَاللَّهِ لَا تَجِدُونَ بَعْدِي أَحَدًا أَعْدَلَ عَلَيْكُمْ مِنِّي"، قَالَهَا ثَلَاثًا، ثُمَّ قَالَ:" يَخْرُجُ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ رِجَالٌ كَانَ هَذَا مِنْهُمْ، هَدْيُهُمْ هَكَذَا: يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، لَا يَرْجِعُونَ إِلَيْهِ" , وَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى صَدْرِهِ:" سِيمَاهُمْ التَّحْلِيقُ، لَا يَزَالُونَ يَخْرُجُونَ حَتَّى يَخْرُجَ آخِرُهُمْ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ , قَالَهَا ثَلَاثًا , شَرُّ الْخَلْقِ وَالْخَلِيقَةِ" قَالَهَا ثَلَاثًا , وَقَدْ قَالَ حَمَّادٌ:" لَا يَرْجِعُونَ فِيهِ" .
شریک بن شہاب رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میری یہ خواہش تھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی صحابی سے ملاقات ہوجائے اور وہ مجھ سے خوارج کے متعلق حدیث بیان کریں، چناچہ یوم عرفہ کے موقع پر حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے ان کے چند ساتھیوں کے ساتھ میری ملاقات ہوگئی، میں نے ان سے عرض کیا اے ابوبرزہ! خوارج کے حوالے سے آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اگر کچھ فرماتے ہوئے سنا ہو تو وہ حدیث ہمیں بھی بتائیے، انہوں نے فرمایا میں تم سے وہ حدیث بیان کرتا ہوں جو میرے کانوں نے سنی اور میری آنکھوں نے دیکھی۔ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کہیں سے کچھ دینار آئے ہوئے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم وہ تقسیم فرما رہے تھے، وہاں ایک سیاہ فام آدمی بھی تھا جس کے بال کٹے ہوئے تھے، اس نے دو سفید کپڑے پہن رکھے تھے اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان (پیشانی پر) سجدے کے نشانات تھے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کچھ نہیں دیا، دائیں جانب سے آیا لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ نہیں دیا، بائیں جانب سے اور پیچھے سے آیاتب بھی کچھ نہیں دیا، یہ دیکھ کر وہ کہنے لگا واللہ اے محمد! صلی اللہ علیہ وسلم ، آج آپ جب سے تقسیم کر رہے ہیں، آپ نے انصاف نہیں کیا، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو شدید غصہ آیا اور فرمایا بخدا! میرے بعد تم مجھ سے زیادہ عادل کسی کو نہ پاؤ گے، یہ جملہ تین مرتبہ دہرایا پھر فرمایا کہ مشرق کی طرف سے کچھ لوگ نکلیں گے، غالباً یہ بھی ان ہی میں سے ہے اور ان کی شکل و صورت بھی ایسی ہی ہوگی، یہ لوگ قرآن تو پڑھتے ہونگے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے، وہ اس کی طرف لوٹ کر نہیں آئنگے، یہ کہہ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سینے پر ہاتھ رکھا، ان کی علامت سر منڈانا ہوگی، یہ لوگ ہر زمانے میں نکلتے ہی رہیں گے یہاں تک کہ ان کا آخری شخص بھی نکل آئے گا، جب تم انہیں دیکھنا تو انہیں قتل کردینا، تین مرتبہ فرمایا اور یہ لوگ بدترین مخلوق ہیں، تین مرتبہ فرمایا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: حتى يخرج آخرهم ، وإسناد هذا الحديث ضعيف لجهالة شريك بن شهاب