حدثنا هشيم ، اخبرنا منصور ، ويونس ، عن الحسن ، عن عبد الرحمن بن سمرة ، قال: قال لي النبي صلى الله عليه وسلم: يا عبد الرحمن بن سمرة،" إذا آليت على يمين، فرايت غيرها خيرا منها، فات الذي هو خير، وكفر عن يمينك" .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ ، وَيُونُسُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: قَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ سَمُرَةَ،" إِذَا آلَيْتَ عَلَى يَمِينٍ، فَرَأَيْتَ غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، فَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، وَكَفِّرْ عَنْ يَمِينِكَ" .
حضرت عبدالرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا اے عبدالرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ جب تم کسی بات پر قسم کھاؤ اور پھر کسی دوسری صورت میں خیر دیکھو تو خیر والے کام کو کرلو اور اپنی قسم کا کفارہ دے دو۔
حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، حدثنا الجريري ، عن حيان بن عمير ، حدثنا عبد الرحمن بن سمرة ، قال: بينما انا اترامى باسهمي في حياة رسول الله صلى الله عليه وسلم، والله إذ كسفت الشمس فنبذتهن وسعيت انظر ما حدث كسوف الشمس لرسول الله صلى الله عليه وسلم،" وإذا هو رافع يديه يسبح الله عز وجل، ويحمد، ويهلل، ويكبر، ويدعو، فلم يزل كذلك حتى حسر عن الشمس، فقرا سورتين، وركع ركعتين" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ حَيَّانَ بْنِ عُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَمُرَةَ ، قَالَ: بَيْنَمَا أَنَا أَتَرَامَى بِأَسْهُمِي فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَاللَّهِ إِذْ كُسِفَتِ الشَّمْسُ فَنَبَذْتُهُنَّ وَسَعَيْتُ أَنْظُرُ مَا حَدَثَ كُسُوفِ الشَّمْسِ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" وَإِذَا هُوَ رَافِعٌ يَدَيْهِ يُسَبِّحُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، وَيَحْمَدُ، وَيُهَلِّلُ، وَيُكَبِّرُ، وَيَدْعُو، فَلَمْ يَزَلْ كَذَلِكَ حَتَّى حُسِرَ عَنِ الشَّمْسِ، فَقَرَأَ سُورَتَيْنِ، وَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ" .
حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ میں تیر اندازی کررہا تھا کہ سورج کو گہن لگ گیا میں نے اپنے تیروں کو ایک طرف پھینکا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دوڑ پڑا تاکہ یہ دیکھ سکوں کہ کسوف شمس کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کیا کرتے ہیں جب میں وہاں پہنچا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ اٹھائے اللہ کی تسبیح وتحمید اور تحمید اور تہلیل وتکبیر اور دعاء میں مصروف تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت تک اسی عمل میں مصروف رہے جب تک سورج روشن نہ ہوگیا پھر آپ نے دو سورتیں پڑھیں اور دو رکعتیں پڑھائیں۔
حدثنا إسماعيل ، حدثنا يونس ، عن الحسن ، عن عبد الرحمن بن سمرة ، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: يا عبد الرحمن " لا تسال الإمارة، فإنك إن اعطيتها عن مسالة وكلت إليها، وإن اعطيتها عن غير مسالة اعنت عليها، وإذا حلفت على يمين، فرايت غيرها خيرا منها، فات الذي هو خير، وكفر عن يمينك" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ " لَا تَسْأَلِ الْإِمَارَةَ، فَإِنَّكَ إِنْ أُعْطِيتَهَا عَنْ مَسْأَلَةٍ وُكِلْتَ إِلَيْهَا، وَإِنْ أُعْطِيتَهَا عَنْ غَيْرِ مَسْأَلَةٍ أُعِنْتَ عَلَيْهَا، وَإِذَا حَلَفْتَ عَلَى يَمِينٍ، فَرَأَيْتَ غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، فَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، وَكَفِّرْ عَنْ يَمِينِكَ" .
حضرت عبدالرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا اے عبدالرحمن امارت (حکومت) کا سوال کبھی نہ کرنا اس لئے کہ اگر وہ تمہیں مانگ کر ملی تو تمہیں اس کے حوالے کردیا جائے گا اور اگر بن مانگے تمہیں مل جائے تو اس پر تمہاری مدد کی جائے گی اور جب تم کسی بات پر قسم کھالو پھر کسی دوسری صورت میں خیر دیکھو تو خیر والے کام کو کرلو اور اپنی قسم کا کفارہ دے دو۔
ابولبید کہتے ہیں کہ ہم نے حضرت عبدالرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ کابل کے جہاد میں شرکت کی لوگوں کو ایک جگہ بکریاں نظر آئیں تو وہ انہیں لوٹ کرلے گئے یہ دیکھ کر حضرت عبدالرحمن نے ایک منادی کو یہ نداء لگانے کا حکم دیا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص لوٹ مار کرتا ہے وہ ہم میں سے نہیں ہے اس لئے یہ بکریاں واپس کردو چنانچہ لوگوں نے وہ بکریاں واپس کردیں تو انہوں نے وہ بکریاں برابر برابر تقسیم کردیں۔
حدثنا عبد الله، قال: وجدت في كتاب ابي بخط يده، واكبر علمي اني قد سمعته منه، حدثنا علي بن عبد الله ، حدثنا ناصح بن العلاء ابو العلاء مولى بني هاشم، حدثنا عمار بن ابي عمار مولى بني هاشم، انه مر على عبد الرحمن بن سمرة وهو على نهر ام عبد الله يسيل الماء مع غلمته ومواليه، فقال له عمار: يا ابا سعيد، الجمعة، فقال له عبد الرحمن بن سمرة إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقول:" إذا كان يوم مطر وابل، فليصل احدكم في رحله" ..حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي بِخَطِّ يَدِهِ، وَأَكْبَرُ عِلْمِي أَنِّي قَدْ سَمِعْتُهُ مِنْهُ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا نَاصِحُ بْنُ الْعَلَاءِ أَبُو الْعَلَاءِ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ أَبِي عَمَّارٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، أَنَّهُ مَرَّ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ وَهُوَ عَلَى نَهَرِ أُمِّ عَبْدِ اللَّهِ يَسِيلُ الْمَاءُ مَعَ غِلْمَتِهِ وَمَوَالِيهِ، فَقَالَ لَهُ عَمَّارٌ: يَا أَبَا سَعِيدٍ، الْجُمُعَةَ، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَمُرَةَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ:" إِذَا كَانَ يَوْمُ مَطَرٍ وَابِلٍ، فَلْيُصَلِّ أَحَدُكُمْ فِي رَحْلِهِ" ..
عمار بن ابی عمار کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ان کا گذر حضرت عبدالرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ کے پاس سے ہوا وہ نہر ام عبداللہ پر تھے اور لڑکوں اور غلاموں کے ساتھ مل کر پانی بہا رہے تھے عمار نے ان سے کہا اے ابوسعید آج تو جمعہ کا دن ہے انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے جس دن موسلا دھار بارش برس رہی ہو تو تمہیں چاہیے کہ اپنے خیموں میں نماز پڑھ لو۔
حدثنا هاشم بن القاسم ، حدثنا المبارك ، حدثنا الحسن ، حدثني عبد الرحمن بن سمرة القرشي ، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: يا عبد الرحمن " لا تسال الإمارة، فإنك إن اعطيتها عن مسالة، اوكلت إليها، وإن اعطيتها عن غير مسالة، اعنت عليها، وإذا حلفت على يمين، فرايت غيرها خيرا منها، فات الذي هو خير، وكفر عن يمينك" ..حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَمُرَةَ الْقُرَشِيُّ ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ " لَا تَسْأَلِ الْإِمَارَةَ، فَإِنَّكَ إِنْ أُعْطِيتَهَا عَنْ مَسْأَلَةٍ، أُوكِلْتَ إِلَيْهَا، وَإِنْ أُعْطِيتَهَا عَنْ غَيْرِ مَسْأَلَةٍ، أُعِنْتَ عَلَيْهَا، وَإِذَا حَلَفْتَ عَلَى يَمِينٍ، فَرَأَيْتَ غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، فَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، وَكَفِّرْ عَنْ يَمِينِكَ" ..
حضرت عبدالرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا اے عبدالرحمن امارت (حکومت) کا سوال کبھی نہ کرنا اس لئے کہ اگر وہ تمہیں مانگ کر ملی تو تمہیں اس کے حوالے کردیا جائے گا اور اگر بن مانگے تمہیں مل جائے تو اس پر تمہاری مدد کی جائے گی اور جب تم کسی بات پر قسم کھالو پھر کسی دوسری صورت میں خیر دیکھو تو خیر والے کام کو کرلو اور اپنی قسم کا کفارہ دے دو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 7147، م: 1652، وهذا إسناد حسن
حدثنا محمد بن ابي عدي ، عن ابن عون ، عن الحسن ، عن عبد الرحمن بن سمرة ، قال: ذكر النبي صلى الله عليه وسلم، قال: فقال: " لا تسال الإمارة، فإنك إن تعطها عن غير مسالة، تعن عليها، وإن تعطها عن مسالة، تكل إليها، وإذا حلفت على يمين، ورايت غيرها خيرا منها، فات الذي هو خير، وكفر عن يمينك" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: ذَكَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَقَالَ: " لَا تَسْأَلِ الْإِمَارَةَ، فَإِنَّكَ إِنْ تُعْطَهَا عَنْ غَيْرِ مَسْأَلَةٍ، تُعَنْ عَلَيْهَا، وَإِنْ تُعْطَهَا عَنْ مَسْأَلَةٍ، تُكَلْ إِلَيْهَا، وَإِذَا حَلَفْتَ عَلَى يَمِينٍ، وَرَأَيْتَ غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، فَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، وَكَفِّرْ عَنْ يَمِينِكَ" .
حضرت عبدالرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا اے عبدالرحمن امارت (حکومت) کا سوال کبھی نہ کرنا اس لئے کہ اگر وہ تمہیں مانگ کر ملی تو تمہیں اس کے حوالے کردیا جائے گا اور اگر بن مانگے تمہیں مل جائے تو اس پر تمہاری مدد کی جائے گی اور جب تم کسی بات پر قسم کھالو پھر کسی دوسری صورت میں خیر دیکھو تو خیر والے کام کو کرلو اور اپنی قسم کا کفارہ دے دو۔
حدثنا عبد الله بن بكر ، حدثنا هشام ، عن الحسن ، عن عبد الرحمن بن سمرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال له: يا عبد الرحمن، " لا تسال الإمارة، فإنك إن اعطيتها عن مسالة، وكلت إليها، وإن اعطيتها عن غير مسالة، اعنت عليها، وإذا حلفت على يمين، فرايت غيرها خيرا منها، فكفر عن يمينك، وات الذي هو خير" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَهُ: يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ، " لَا تَسْأَلْ الْإِمَارَةَ، فَإِنَّكَ إِنْ أُعْطِيتَهَا عَنْ مَسْأَلَةٍ، وُكِلْتَ إِلَيْهَا، وَإِنْ أُعْطِيتَهَا عَنْ غَيْرِ مَسْأَلَةٍ، أُعِنْتَ عَلَيْهَا، وَإِذَا حَلَفْتَ عَلَى يَمِينٍ، فَرَأَيْتَ غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، فَكَفِّرْ عَنْ يَمِينِكَ، وَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ" .
حضرت عبدالرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا اے عبدالرحمن امارت (حکومت) کا سوال کبھی نہ کرنا اس لئے کہ اگر وہ تمہیں مانگ کر ملی تو تمہیں اس کے حوالے کردیا جائے گا اور اگر بن مانگے تمہیں مل جائے تو اس پر تمہاری مدد کی جائے گی اور جب تم کسی بات پر قسم کھالو پھر کسی دوسری صورت میں خیر دیکھو تو خیر والے کام کو کرلو اور اپنی قسم کا کفارہ دے دو۔
حدثنا اسود بن عامر ، وعفان ، قالا: حدثنا جرير بن حازم ، قال سمعت الحسن ، عن عبد الرحمن بن سمرة ، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: يا عبد الرحمن، " لا تسال الإمارة، فإنك إن اوتيتها عن مسالة وكلت إليها، وإن اوتيتها عن غير مسالة اعنت عليها، وإذا حلفت على يمين، فرايت غيرها خيرا منها، فكفر عن يمينك وات، الذي هو خير" ، قال ابي: اتفق عفان واسود في حديثهما، فقالا:" فكفر عن يمينك ثم ائت الذي هو خير"، وقال ابو الاشهب ، عن الحسن في هذا الحديث فبدا بالكفارة..حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، قَالَ سَمِعْتُ الْحَسَنَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ، " لَا تَسْأَلْ الْإِمَارَةَ، فَإِنَّكَ إِنْ أُوتِيتَهَا عَنْ مَسْأَلَةٍ وُكِلْتَ إِلَيْهَا، وَإِنْ أُوتِيتَهَا عَنْ غَيْرِ مَسْأَلَةٍ أُعِنْتَ عَلَيْهَا، وَإِذَا حَلَفْتَ عَلَى يَمِينٍ، فَرَأَيْتَ غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، فَكَفِّرْ عَنْ يَمِينِكَ وَأْتِ، الَّذِي هُوَ خَيْرٌ" ، قَالَ أَبِي: اتَّفَقَ عَفَّانُ وَأَسْوَدُ فِي حَدِيثِهِمَا، فَقَالَا:" فَكَفِّرْ عَنْ يَمِينِكَ ثُمَّ ائْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ"، وقَالَ أَبُو الْأَشْهَبِ ، عَنِ الْحَسَنِ فِي هَذَا الْحَدِيثِ فَبَدَأَ بِالْكَفَّارَةِ..
حضرت عبدالرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا اے عبدالرحمن امارت (حکومت) کا سوال کبھی نہ کرنا اس لئے کہ اگر وہ تمہیں مانگ کر ملی تو تمہیں اس کے حوالے کردیا جائے گا اور اگر بن مانگے تمہیں مل جائے تو اس پر تمہاری مدد کی جائے گی اور جب تم کسی بات پر قسم کھالو پھر کسی دوسری صورت میں خیر دیکھو تو خیر والے کام کو کرلو اور اپنی قسم کا کفارہ دے دو۔
حدثنا هارون بن معروف قال عبد الله: وسمعته انا من هارون بن معروف حدثنا ضمرة ، حدثنا عبد الله بن شوذب ، عن عبد الله بن القاسم ، عن كثير مولى عبد الرحمن بن سمرة، عن عبد الرحمن بن سمرة ، قال: جاء عثمان بن عفان إلى النبي صلى الله عليه وسلم بالف دينار في ثوبه، حين جهز النبي صلى الله عليه وسلم جيش العسرة، قال: فصبها في حجر النبي صلى الله عليه وسلم، فجعل النبي صلى الله عليه وسلم يقلبها بيده، ويقول: " ما ضر ابن عفان ما عمل بعد اليوم" يرددها مرارا .حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ هَارُونَ بْنِ مَعْرُوفٍ حَدَّثَنَا ضَمْرَةُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَوْذَبٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ كَثِيرٍ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: جَاءَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَلْفِ دِينَارٍ فِي ثَوْبِهِ، حِينَ جَهَّزَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَيْشَ الْعُسْرَةِ، قَالَ: فَصَبَّهَا فِي حِجْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَلِّبُهَا بِيَدِهِ، وَيَقُولُ: " مَا ضَرَّ ابْنُ عَفَّانَ مَا عَمِلَ بَعْدَ الْيَوْمِ" يُرَدِّدُهَا مِرَارًا .
حضرت عبدالرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جس وقت " جیش عسرہ " (غزوہ تبوک) کی تیاری کررہے تھے تو حضرت عثمان غنی ایک کپڑے میں ایک ہزار دینار لے کر آئے اور لا کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں ڈال دیئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم انہیں اپنے ہاتھ سے پلٹتے جاتے تھے اور فرماتے جاتے تھے کہ آج کے دن ابن عفان کوئی بھی عمل کریں وہ انہیں نقصان نہیں پہنچا سکے گا یہ جملہ آپ نے کئی مرتبہ دہرایا۔
حدثنا عفان ، حدثنا جرير بن حازم ، حدثني يعلى بن حكيم ، عن ابي لبيد قال: غزونا مع عبد الرحمن بن سمرة كابل، قال: فاصاب الناس غنيمة فانتهبوها، فامر عبد الرحمن بن سمرة مناديا ينادي، فنادى، فاجتمع الناس، فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من انتهب فليس منا" ردوها، فردوها، فقسمها بينهم بالسوية .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، حَدَّثَنِي يَعْلَى بْنُ حَكِيمٍ ، عَنْ أَبِي لَبِيدٍ قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ كَابُلَ، قَالَ: فَأَصَابَ النَّاسُ غَنِيمَةً فَانْتَهَبُوهَا، فَأَمَرَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَمُرَةَ مُنَادِيًا يُنَادِي، فَنَادَى، فَاجْتَمَعَ النَّاسُ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنِ انْتَهَبَ فَلَيْسَ مِنَّا" رُدُّوهَا، فَرَدُّوهَا، فَقَسَمَهَا بَيْنَهُمْ بِالسَّوِيَّةِ .
ابولبید کہتے ہیں کہ ہم نے حضرت عبدالرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ کابل کے جہاد میں شرکت کی لوگوں کو ایک جگہ بکریاں نظر آئیں تو وہ انہیں لوٹ کرلے گئے یہ دیکھ کر حضرت عبدالرحمن نے ایک منادی کو یہ نداء لگانے کا حکم دیا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص لوٹ مار کرتا ہے وہ ہم میں سے نہیں ہے اس لئے یہ بکریاں واپس کردو چنانچہ لوگوں نے وہ بکریاں واپس کردیں تو انہوں نے وہ بکریاں برابر برابر تقسیم کردیں۔