أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ 845. بَقِيَّةُ حَدِيثِ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حضرت مالک بن حویرث سے مروی ہے کہ ہم چند نوجوان جو تقریبا ہم عمر تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور بیس راتیں آپ کے ہاں قیام پذیر رہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم بڑے مہربان اور نرم دل تھے آپ نے محسوس کیا کہ اب ہمیں اپنے گھر والوں سے ملنے کا اشتیاق پیدا ہورہا ہے آپ نے ہم سے پوچھا کہ اپنے پیچھے گھر میں کسے چھوڑ کر آئے ہو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اب اپنے گھر والوں کے پاس لوٹ جاؤ وہیں پر رہو اور انہیں تعلیم دو اور نہیں بتاؤ کہ جب نماز کا وقت آجائے تو ایک شخص کو اذان دینی چاہیے جو سب سے بڑا ہو اس کو امامت کرنی چاہیے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 685، م: 674
حضرت مالک بن حویرث سے مروی ہے کہ ہم دو آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے ہم نے بتادیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب نماز کا وقت آجائے تو ایک شخص کو اذان و اقامت کہنی چاہیے اور جو سب سے بڑا ہو اس کو امامت کرنی چاہیے اور تم اس طرح نماز پڑھو جسے مجھے پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 685 ، م: 674
حضرت مالک بن حویرث سے ارشاد فرماتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے آغاز میں رکوع کرتے ہوئے اور رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو کانوں کی لو کے برابر کرلیتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 737 ، م: 391
ابوعطیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت مالک بن حویرث ہماری مسجد میں تشریف لائے نماز کھڑی ہوئی تو لوگوں نے ان سے امامت کی درخواست کی انہوں نے انکار کردیا اور فرمایا کہ تم میں سے کوئی آدمی نماز پڑھائے۔ (بعد میں میں تمہیں ایک حدیث سناؤں گا کہ میں تم کو نماز کیوں نہیں پڑھا رہا) نماز سے فارغ ہونے کے بعد کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب کوئی شخص کسی قوم سے ملنے جائے تو وہ ان کی امامت نہ کرے بلکہ ان ہی کا کوئی آدمی انہیں نماز پڑھائے۔
حكم دارالسلام: المرفوع منه حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أبى عطية
حكم دارالسلام: المرفوع منه حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أبى عطية
حكم دارالسلام: المرفوع منه حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أبى عطية
حضرت مالک بن حویرث سے ارشاد فرماتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے آغاز میں رکوع کرتے ہوئے اور رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو کانوں کی لو کے برابر کرلیتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 737، م: 391
حضرت مالک بن حویرث سے ارشاد فرماتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے آغاز میں رکوع کرتے ہوئے اور رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے رفع یدین کرتے ہوئے دیکھا ہے یہاں تک کہ آپ اپنے ہاتھوں کو کانوں کی لو کے برابر کرلیتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 737، م: 391
حضرت مالک بن حویرث سے روایت ہے کہ آپ رکوع سجدہ کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو کانوں کی لو کے برابر کرلیتے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح لكن دون ذكر السجود فيه، فهذا الحرف شاذ
ابوعطیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت مالک بن حویرث ہماری مسجد میں تشریف لائے نماز کھڑی ہوئی تو لوگوں نے ان سے امامت کی درخواست کی انہوں نے انکار کردیا اور فرمایا کہ تم میں سے کوئی آدمی نماز پڑھائے۔ (بعد میں میں تمہیں ایک حدیث سناؤں گا کہ میں تم کو نماز کیوں نہیں پڑھارہا) نماز سے فارغ ہونے کے بعد کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب کوئی شخص کسی قوم سے ملنے جائے تو وہ ان کی امامت نہ کرے بلکہ ان ہی کا کوئی آدمی انہیں نماز پڑھائے۔
حكم دارالسلام: المرفوع منه حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أبى عطية
ابوقلابہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مالک بن حویرث نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا کہ کیا میں تمہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح نماز پڑھ کر نہ دکھاؤں وہ نماز کا وقت نہیں تھا جب انہوں نے یہ بات کہی پھر وہ کھڑے ہوئے اور عمدہ طریقے سے قیام کیا اور عمدہ طریقے سے رکوع کیا اور پھر سر اٹھایا اور تھوڑی دیر تک سیدھے کھڑے رہے پھر سجدہ کیا پھر سر اٹھایا بیٹھتے ہوئے تکبیر کہی تھوڑی دیر رکے اور دوسرا سجدہ کیا ابوقلابہ کہتے ہیں کہ پھر انہوں نے اس طرح نماز پڑھائی جیسے ہمارے یہ شیخ عمرو بن سلمہ جرمی پڑھاتے ہیں اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں امامت کرتے تھے ایوب کہتے ہیں میں نے عمرو بن سلمہ کو اس طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے جو میں تمہیں کرتے ہوئے نہیں دیکھتا وہ دونوں سجدوں سے سر اٹھا کر تھوڑی دیر تک سیدھے بیٹھ جاتے تھے پھر پہلی اور تیسری رکعت سے کھڑے ہوئے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 802
|