حدثنا بهز ، حدثنا سليمان بن المغيرة ، حدثنا حميد بن هلال ، قال: قال ابو رفاعة ، انتهيت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يخطب، فقلت: يا رسول الله، رجل غريب جاء يسال عن دينه، لا يدري ما دينه!! قال:" فاقبل إلي، فاتى بكرسي فقعد عليه، فجعل يعلمني مما علمه الله تعالى"، قال: ثم اتى خطبته فاتم آخرها .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ ، قَالَ: قَالَ أَبُو رِفَاعَةَ ، انْتَهَيْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَخْطُبُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، رَجُلٌ غَرِيبٌ جَاءَ يَسْأَلُ عَنْ دِينِهِ، لَا يَدْرِي مَا دِينُهُ!! قَالَ:" فَأَقْبَلَ إِلَيَّ، فَأَتَى بِكُرْسِيٍّ فَقَعَدَ عَلَيْهِ، فَجَعَلَ يُعَلِّمُنِي مِمَّا عَلَّمَهُ اللَّهُ تَعَالَى"، قَالَ: ثُمَّ أَتَى خُطْبَتَهُ فَأَتَمَّ آخِرَهَا .
حضرت ابورفاعہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے میں نے عرض کی یا رسول اللہ ایک مسافر آپ کے پاس اپنے دین کے متعلق پوچھنے کے لئے حاضر ہوا ہو جو اپنے دین کے متعلق کچھ نہیں جانتا نبی صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف متوجہ ہوئے اور ایک کرسی لائی گئی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس پر بیٹھ گئے اور مجھے وہ باتیں سکھانے لگے جو اللہ نے انہیں سکھائی تھیں پھر اپنے خطبے کی طرف آئے اور اسے مکمل کیا۔