حدثنا هشيم ، حدثنا يونس بن عبيد ، عن عبد ربه الهجيمي ، عن جابر بن سليم او سليم ، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فإذا هو جالس مع اصحابه، قال: فقلت: ايكم النبي؟ قال: فإما ان يكون اوما إلى نفسه، وإما ان يكون اشار إليه القوم، قال: فإذا هو محتب ببردة قد وقع هدبها على قدميه، قال: فقلت: يا رسول الله، اجفو عن اشياء، فعلمني، قال: " اتق الله، ولا تحقرن من المعروف شيئا، ولو ان تفرغ من دلوك في إناء المستسقي، وإياك والمخيلة، فإن الله لا يحب المخيلة، وإن امرؤ شتمك وعيرك بامر يعلمه فيك، فلا تعيره بامر تعلمه فيه، فيكون لك اجره وعليه إثمه، ولا تشتمن احدا" .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ الْهُجَيْمِيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سُلَيْمٍ أَوْ سُلَيْمٍ ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا هُوَ جَالِسٌ مَعَ أَصْحَابِهِ، قَالَ: فَقُلْتُ: أَيُّكُمْ النَّبِيُّ؟ قَالَ: فَإِمَّا أَنْ يَكُونَ أَوْمَأَ إِلَى نَفْسِهِ، وَإِمَّا أَنْ يَكُونَ أَشَارَ إِلَيْهِ الْقَوْمُ، قَالَ: فَإِذَا هُوَ مُحْتَبٍ بِبُرْدَةٍ قَدْ وَقَعَ هُدْبُهَا عَلَى قَدَمَيْهِ، قَالَ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَجْفُو عَنْ أَشْيَاءَ، فَعَلِّمْنِي، قَالَ: " اتَّقِ اللَّهَ، وَلَا تَحْقِرَنَّ مِنَ الْمَعْرُوفِ شَيْئًا، وَلَوْ أَنْ تُفْرِغَ مِنْ دَلْوِكَ فِي إِنَاءِ الْمُسْتَسْقِي، وَإِيَّاكَ وَالْمَخِيلَةَ، فَإِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمَخِيلَةَ، وَإِنْ امْرُؤٌ شَتَمَكَ وَعَيَّرَكَ بِأَمْرٍ يَعْلَمُهُ فِيكَ، فَلَا تُعَيِّرْهُ بِأَمْرٍ تَعْلَمُهُ فِيهِ، فَيَكُونَ لَكَ أَجْرُهُ وَعَلَيْهِ إِثْمُهُ، وَلَا تَشْتُمَنَّ أَحَدًا" .
حضرت جابر بن سلیم سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو وہ اپنے صحابہ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے میں نے پوچھا کہ آپ لوگوں میں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کون ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی طرف خود اشارہ کیا یا لوگوں نے اشارے سے بتایا اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چادر کے ساتھ احتباء کیا ہوا تھا جس کا پھندنا (کونا) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں میں آگیا تھا میں نے عرض کی یارسول اللہ میں کچھ چیزوں کے متعلق آپ سے سوال کرتا ہوں اور چونکہ میں دیہاتی ہوں اس لئے سوال میں تلخی ہوسکتی ہے آپ مجھے تعلیم دیجئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ سے ڈرو اور کسی نیکی کو حقیر مت سمجھو اگرچہ وہ نیکی اپنے ڈول میں سے کسی پانی مانگنے والے کے برتن میں پانی کے قطرے ٹپکانا ہی ہو تکبر سے بچو کیونکہ تکبر اللہ کو پسند نہیں ہے اور اگر تمہیں کوئی شخص گالی دے یا کسی ایسی بات کا طعنہ دے جس کا اسے تمہارے متعلق علم ہو تو تم اسے کسی ایسی بات کا طعنہ نہ دو جو تمہیں اسکے متعلق معلوم ہو کہ یہ چیز تمہارے لئے باعث ثواب اور اس کے لئے باعث وبال بن جائے گی اور کسی کو گالی مت دو (اس کے بعد میں نے کسی انسان کو بکری کو اور اونٹ تک کو گالی نہیں دی)
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حال عبد ربه، لكنه توبع
حدثنا يزيد ، اخبرنا سلام بن مسكين ، عن عقيل بن طلحة ، حدثنا ابو جري الهجيمي ، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، إنا قوم من اهل البادية، فعلمنا شيئا ينفعنا الله به، قال: " لا تحقرن من المعروف شيئا، ولو ان تفرغ من دلوك في إناء المستسقي، ولو ان تكلم اخاك ووجهك إليه منبسط، وإياك وتسبيل الإزار، فإنه من الخيلاء، والخيلاء لا يحبها الله، وإن امرؤ سبك بما يعلم فيك، فلا تسبه بما تعلم فيه، فإن اجره لك، ووباله على من قاله" ..حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا سَلَّامُ بْنُ مِسْكِينٍ ، عَنْ عَقِيلِ بْنِ طَلْحَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو جُرَيٍّ الْهُجَيْمِيُّ ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ، فَعَلِّمْنَا شَيْئًا يَنْفَعُنَا اللَّهُ بِهِ، قَالَ: " لَا تَحْقِرَنَّ مِنِ الْمَعْرُوفِ شَيْئًا، وَلَوْ أَنْ تُفْرِغَ مِنْ دَلْوِكَ فِي إِنَاءِ الْمُسْتَسْقِي، وَلَوْ أَنْ تُكَلِّمَ أَخَاكَ وَوَجْهُكَ إِلَيْهِ مُنْبَسِطٌ، وَإِيَّاكَ وَتَسْبِيلَ الْإِزَارِ، فَإِنَّهُ مِنَ الْخُيَلَاءِ، وَالْخُيَلَاءُ لَا يُحِبُّهَا اللَّهُ، وَإِنْ امْرُؤٌ سَبَّكَ بِمَا يَعْلَمُ فِيكَ، فَلَا تَسُبَّهُ بِمَا تَعْلَمُ فِيهِ، فَإِنَّ أَجْرَهُ لَكَ، وَوَبَالَهُ عَلَى مَنْ قَالَهُ" ..
حضرت جابر بن سلیم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا میں نے عرض کی یارسول اللہ میں کچھ چیزوں کے متعلق آپ سے سوال کرتا ہوں اور چونکہ میں دیہاتی ہوں اس لئے سوال میں تلخی ہوسکتی ہے آپ مجھے تعلیم دیجئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ سے ڈرو اور کسی نیکی کو حقیر مت سمجھو اگرچہ وہ نیکی اپنے ڈول میں سے کسی پانی مانگنے والے کے برتن میں پانی کے قطرے ٹپکانا ہی ہو تکبر سے بچو کیونکہ تکبر اللہ کو پسند نہیں ہے اور اگر تمہیں کوئی شخص گالی دے یا کسی ایسی بات کا طعنہ دے جس کا اسے تمہارے متعلق علم ہو تو تم اسے کسی ایسی بات کا طعنہ نہ دو جو تمہیں اسکے متعلق معلوم ہو کہ یہ چیز تمہارے لئے باعث ثواب اور اس کے لئے باعث وبال بن جائے گی اور کسی کو گالی مت دو (اس کے بعد میں نے کسی انسان کو بکری کو اور اونٹ تک کو گالی نہیں دی)۔ حضرت جابر بن سلیم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا میں نے عرض کی یارسول اللہ میں کچھ چیزوں کے متعلق آپ سے سوال کرتا ہوں۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور کہا تم اسے کسی ایسی بات کا طعنہ نہ دو جو تمہیں اسکے متعلق معلوم ہو کہ یہ چیز تمہارے لئے باعث ثواب اور اس کے لئے باعث وبال بن جائے گی۔
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا سلام ، حدثنا عقيل بن طلحة ، عن ابي جري الهجيمي ، انه اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم في اناس من اهل البادية، فقالوا: إنا من اهل البادية، فذكر الحديث، إلا انه قال:" فلا تشتمه بما تعلم فيه، فإن اجر ذلك لك ووباله عليه".حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا سَلَّامٌ ، حَدَّثَنَا عَقِيلُ بْنُ طَلْحَةَ ، عَنْ أَبِي جُرَيٍّ الْهُجَيْمِيِّ ، أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أُنَاسٍ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ، فَقَالُوا: إِنَّا مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ:" فَلَا تَشْتُمْهُ بِمَا تَعْلَمُ فِيهِ، فَإِنَّ أَجْرَ ذَلِكَ لَكَ وَوَبَالَهُ عَلَيْهِ".
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، حدثنا يونس ، حدثنا عبيدة الهجيمي ، عن ابي تميمة الهجيمي ، عن جابر بن سليم ، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو محتب بشملة له، وقد وقع هدبها على قدميه، فقلت ايكم محمد، او رسول الله؟ فاوما بيده إلى نفسه، فقلت: يا رسول الله، إني من اهل البادية وفي جفاؤهم، فاوصني، فقال: " لا تحقرن من المعروف شيئا، ولو ان تلقى اخاك ووجهك منبسط، ولو ان تفرغ من دلوك في إناء المستسقي، وإن امرؤ شتمك بما يعلم فيك، فلا تشتمه بما تعلم فيه، فإنه يكون لك اجره وعليه وزره، وإياك وإسبال الإزار، فإن إسبال الإزار من المخيلة، وإن الله لا يحب المخيلة، ولا تسبن احدا"، فما سببت بعده احدا ولا شاة ولا بعيرا .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ الْهُجَيْمِيُّ ، عَنْ أَبِي تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سُلَيْمٍ ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُحْتَبٍ بِشَمْلَةٍ لَهُ، وَقَدْ وَقَعَ هُدْبُهَا عَلَى قَدَمَيْهِ، فَقُلْتُ أَيُّكُمْ مُحَمَّدٌ، أَوْ رَسُولُ اللَّهِ؟ فَأَوْمَأَ بِيَدِهِ إِلَى نَفْسِهِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ وَفِيَّ جَفَاؤُهُمْ، فَأَوْصِنِي، فَقَالَ: " لَا تَحْقِرَنَّ مِنَ الْمَعْرُوفِ شَيْئًا، وَلَوْ أَنْ تَلْقَى أَخَاكَ وَوَجْهُكَ مُنْبَسِطٌ، وَلَوْ أَنْ تُفْرِغَ مِنْ دَلْوِكَ فِي إِنَاءِ الْمُسْتَسْقِي، وَإِنْ امْرُؤٌ شَتَمَكَ بِمَا يَعْلَمُ فِيكَ، فَلَا تَشْتُمْهُ بِمَا تَعْلَمُ فِيهِ، فَإِنَّهُ يَكُونُ لَكَ أَجْرُهُ وَعَلَيْهِ وِزْرُهُ، وَإِيَّاكَ وَإِسْبَالَ الْإِزَارِ، فَإِنَّ إِسْبَالَ الْإِزَارِ مِنَ الْمَخِيلَةِ، وَإِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمَخِيلَةَ، وَلَا تَسُبَّنَّ أَحَدًا"، فَمَا سَبَبْتُ بَعْدَهُ أَحَدًا وَلَا شَاةً وَلَا بَعِيرًا .
حضرت جابر بن سلیم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو وہ اپنے صحابہ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے میں نے پوچھا کہ آپ لوگوں میں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کون ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی طرف خود اشارہ کیا یا لوگوں نے اشارے سے بتایا اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چادر کے ساتھ احتباء کیا ہوا تھا جس کا پھندنا (کونا) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں میں آگیا تھا میں نے عرض کی یارسول اللہ میں کچھ چیزوں کے متعلق آپ سے سوال کرتا ہوں اور چونکہ میں دیہاتی ہوں اس لئے سوال میں تلخی ہوسکتی ہے آپ مجھے تعلیم دیجئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ سے ڈرو اور کسی نیکی کو حقیر مت سمجھو اگرچہ وہ نیکی اپنے ڈول میں سے کسی پانی مانگنے والے کے برتن میں پانی کے قطرے ٹپکانا ہی ہو تکبر سے بچو کیونکہ تکبر اللہ کو پسند نہیں ہے اور اگر تمہیں کوئی شخص گالی دے یا کسی ایسی بات کا طعنہ دے جس کا اسے تمہارے متعلق علم ہو تو تم اسے کسی ایسی بات کا طعنہ نہ دو جو تمہیں اسکے متعلق معلوم ہو کہ یہ چیز تمہارے لئے باعث ثواب اور اس کے لئے باعث وبال بن جائے گی اور کسی کو گالی مت دو (اس کے بعد میں نے کسی انسان کو بکری کو اور اونٹ تک کو گالی نہیں دی)
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حال عبيدة الجهيمي، لكنه توبع
حدثنا عفان ، حدثناه وهيب ، حدثنا خالد الحذاء ، عن ابي تميمة الهجيمي ، عن رجل من بلهجيم، قال: قلت: يا رسول الله، إلام تدعو؟ قال:" ادعو إلى الله وحده، الذي إن مسك ضر فدعوته، كشف عنك، والذي إن ضللت بارض قفر فدعوته، رد عليك، والذي إن اصابتك سنة فدعوته، انبت عليك"، قال: قلت: فاوصني، قال: " لا تسبن احدا، ولا تزهدن في المعروف، ولو ان تلقى اخاك وانت منبسط إليه وجهك، ولو ان تفرغ من دلوك في إناء المستسقي، وائتزر إلى نصف الساق، فإن ابيت فإلى الكعبين، وإياك وإسبال الإزار، فإن إسبال الإزار من المخيلة، وإن الله لا يحب المخيلة" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَاهُ وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ ، عَنْ أَبِي تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيِّ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَلْهُجَيْمٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِلَامَ تَدْعُو؟ قَالَ:" أَدْعُو إِلَى اللَّهِ وَحْدَهُ، الَّذِي إِنْ مَسَّكَ ضُرٌّ فَدَعَوْتَهُ، كَشَفَ عَنْكَ، وَالَّذِي إِنْ ضَلَلْتَ بِأَرْضٍ قَفْرٍ فَدَعَوْتَهُ، رَدَّ عَلَيْكَ، وَالَّذِي إِنْ أَصَابَتْكَ سَنَةٌ فَدَعَوْتَهُ، أَنْبَتَ عَلَيْكَ"، قَالَ: قُلْتُ: فَأَوْصِنِي، قَالَ: " لَا تَسُبَّنَّ أَحَدًا، وَلَا تَزْهَدَنَّ فِي الْمَعْرُوفِ، وَلَوْ أَنْ تَلْقَى أَخَاكَ وَأَنْتَ مُنْبَسِطٌ إِلَيْهِ وَجْهُكَ، وَلَوْ أَنْ تُفْرِغَ مِنْ دَلْوِكَ فِي إِنَاءِ الْمُسْتَسْقِي، وَائْتَزِرْ إِلَى نِصْفِ السَّاقِ، فَإِنْ أَبَيْتَ فَإِلَى الْكَعْبَيْنِ، وَإِيَّاكَ وَإِسْبَالَ الْإِزَارِ، فَإِنَّ إِسْبَالَ الْإِزَارِ مِنَ الْمَخِيلَةِ، وَإِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمَخِيلَةَ" .
ایک صحابی سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا کہ ایک آدمی آیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کرکے کہنے لگا کیا آپ ہی اللہ کے پیغمبر ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں اس نے پوچھا کہ آپ کن چیزوں کی دعوت دیتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں اللہ کی طرف دعوت دیتا ہوں جو یکتا ہے یہ بتاؤ کہ وہ کون سی ہستی ہے کہ جب تم پر کوئی مصیبت آتی ہے تو وہ تمہاری مصیبت دور کردیتی ہے؟ وہ کون ہے جب تم قحط سالی میں مبتلا ہوتے ہو اور اس سے دعاء کرتے ہو تو وہ پیداوار کو ظاہر کردیتا ہے؟ وہ کون ہے کہ جب تم کسی بیابان جنگل میں راستہ بھول جاؤ اور اس سے دعاء کرو وہ تمہیں واپس پہنچا دیتا ہے؟ یہ سن کر وہ مسلمان ہوگیا اور کہنے لگا یارسول اللہ مجھے کوئی وصیت کیجئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی کو گالی نہ دینا وہ کہتے ہیں کہ اس کے بعد سے میں نے کسی اونٹ یا بکری تک کو گالی نہیں دی جب سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وصیت فرمائی ہے اور نیکی سے بےرغبتی ظاہر نہ کرنا اگرچہ وہ بات کرتے ہوئے اپنے بھائی سے خندہ پیشانی سے ملنا ہی ہو پانی مانگنے والے کے برتن میں اپنے ڈول سے پانی دینا اور تہبند نصف پنڈلی تک باندھنا اگر یہ نہیں کرسکتے تو ٹخنوں تک باندھ لینا لیکن تہبند کو لٹکنے سے بچانا کیونکہ یہ تکبر ہے اور اللہ کو تکبر پسند نہیں ہے۔