أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ 846. حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ الْمُزَنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حضرت ابن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو کنکری مارنے سے منع فرمایا ہے اور فرمایا ہے کہ اس سے دشمن زیر نہیں ہوتا اور نہ کوئی شکار پکڑا جاسکتا ہے البتہ اس سے دانت ٹوٹ سکتا ہے اور آنکھ پھوٹ سکتی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4841، م: 1954
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب نماز کا وقت آجائے اور تم بکریوں کے ریوڑ میں ہو تو نماز پڑھ لو اگر اونٹوں کے باڑے میں ہو تو نماز نہ پڑھو کیونکہ ان کی پیدائش شیطان سے ہوئی ہے (ان کی فطرت میں شیطانیت پائی جاتی ہے)
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکہ کے موقع پر قرآن کریم پڑھتے ہوئے سنا تھا اگر لوگ میرے پاس مجمع نہ لگاتے تو میں تمہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے انداز میں پڑھ کر سناتا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت فتح کی تلاوت فرمائی تھی معاویہ بن قرہ کہتے ہیں کہ اگر مجھے بھی مجمع لگ جانے کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں تمہارے سامنے حضرت عبداللہ بن مغفل کا بیان کردہ طرز نقل کرکے دکھاتا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کس طرح قرأت فرمائی تھی۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7540، م: 794
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7540، م: 794
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہر دو اذانوں کے درمیان نماز ہے جو چاہے پڑھ لے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 624، م: 838
یزید بن عبداللہ کہتے ہیں کہ ہمارے والد اگر ہمیں بلند آواز سے بسم اللہ پڑھتے ہوئے سنتے تو فرماتے اس سے اجتناب کرو کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور دونوں خلفاء کے ساتھ نماز پڑھی ہے میں نے ان میں سے کسی کو بلند آواز سے بسم اللہ پڑھتے ہوئے نہیں سنا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن فى الشواهد لأجل ابن عبدالله بن مغفل
حضرت عبداللہ بن مغفل بیان کرتے ہیں جو کہ ان لوگوں میں سے ایک تھے جن کے متعلق یہ آیت نازل ہوئی، ولا علی الذین اذاما اتوک لتحملھم، وہ کہتے ہیں کہ میں نے درخت کی ایک ٹہنی کو پکڑ رکھا تھا تاکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر سایہ ہوجائے اور صحابہ کرام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیعت کررہے تھے وہ کہہ رہے تھے ہم آپ سے موت پر بیعت کرتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں صرف اس شرط پر کہ تم راہ فرار اختیار نہیں کروگے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لسوء حفظ أبى جعفر الرازي
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر کتے بھی ایک امت نہ ہوتے تو میں ان کی نسل ختم کرنے کا حکم دے دیتا لہذا جو انتہائی کالا سیاہ کتا ہو اسے قتل کردیا کرو۔
حكم دارالسلام: إسناده الأول حسن والإسناد الثاني صحيح
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر کتے بھی ایک امت نہ ہوتے تو میں ان کی نسل ختم کرنے کا حکم دے دیتا لہذا جو انتہائی کالا سیاہ کتا ہو اسے قتل کردیا کرو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حضرت ابن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میرے صحابہ کے بارے میں کچھ کہنے سے اللہ سے ڈرو میرے پیچھے میرے صحابہ کو نشان طعن مت بنانا جو ان سے محبت کرتا ہے وہ میری محبت کی وجہ سے ان سے محبت کرتا ہے اور جو ان سے نفرت کرتا ہے وہ مجھ سے نفرت کی وجہ سے ان سے نفرت کرتا ہے جو انہیں ایذاء پہنچاتا ہے وہ مجھے ایذاء پہنچاتا ہے اور جو مجھے ایذاء پہنچاتا ہے وہ اللہ کو ایذاء پہنچاتا ہے اللہ اسے عنقریب ہی پکڑ لے گا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة عبدالرحمن بن زياد أو عبدالرحمن بن عبدالله
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة عبدالرحمن بن زياد أو عبدالرحمن بن عبدالله
حضرت ابن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو کنکری مارنے سے منع فرمایا ہے اور فرمایا ہے کہ اس سے دشمن زیر نہیں ہوتا اور نہ ہی شکار پکڑا جاسکتا ہے البتہ اس سے دانت ٹوٹ جاتا ہے اور آنکھ پھوٹ جاتی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 4841، م: 1954، وهذا إسناد ضعيف، سعيد بن جبير لم يسمع من عبدالله بن مغفل
حضرت عبداللہ مزنی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھ لیا کرو تھوڑی دیر بعد پھر فرمایا کہ مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھ لیا کرو جب تیسری مرتبہ فرمایا تو یہ بھی فرمایا کہ جو چاہے سو پڑھ لے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس چیز کو اچھا نہیں سمجھا کہ لوگ اسے سنت قرار دیں۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1183
حضرت عبداللہ مزنی سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دیہاتی لوگ کہیں تمہاری نماز مغرب کے نام پر غالب نہ آجائیں دیہاتی لوگ اسے نماز عشاء کہتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 563
حضرت عبداللہ بن مغفل نے ایک مرتبہ اپنے بیٹے کو یہ دعا کرتے ہوئے سنا کہ اے اللہ میں تجھ سے جنت میں داخل ہونے کے بعد دائیں جانب سفید محل کا سوال کرتا ہوں تو فرمایا کہ اے بیٹے اللہ سے صرف جنت مانگو اور جہنم سے پناہ مانگو کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس امت میں کچھ لوگ ایسے بھی آئیں گے جو دعا اور وضو میں حد سے آگے بڑھ جائیں گے۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد منقطع، أبو نعامة لم يسمع من عبدالله بن مغفل
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ خیبر کے محاصرے کے موقع پر مجھے چمڑے کا ایک برتن ملا جس میں چربی تھی میں نے اسے پکڑ کر بغل میں دبالیا۔ اچانک میری نظر پڑی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھے دیکھ کر مسکرائے اس پر مجھے شرم آگئی۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3153، م: 1772
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب نماز کا وقت آجائے اور تم بکریوں کے ریوڑ میں ہو تو نماز پڑھ لو اور اگر اونٹوں کے باڑے میں ہو تو نماز نہ پڑھو کیونکہ ان کی پیدائش شیطان سے ہوئی ہے (ان کی فطرت میں شیطانیت ہے)۔
حكم دارالسلام: إسناده قوي
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اونٹوں کے بارے میں نماز نہ پڑھو کیونکہ ان کی تخلیق بھی جنات کی طرح ہوئی ہے جب وہ بدک جاتا ہے تو تم اس کی آنکھوں اور شعلوں کو نہیں دیکھتے البتہ بکریوں کے ریوڑ میں نماز پڑھ لیا کرو کیونکہ وہ رحمت کے زیادہ قریب ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکہ کے موقع پر قرآن کریم پڑھتے ہوئے سنا تھا اگر لوگ میرے پاس مجمع نہ لگاتے تو میں تمہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے انداز میں پڑھ کر سناتا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت فتح کی تلاوت فرمائی تھی معاویہ بن قرہ کہتے ہیں کہ اگر مجھے بھی مجمع لگ جانے کا اندیشہ نہ ہوتا تو تمہیں تمہارے سامنے حضرت عبداللہ بن مغفل کا بیان کردہ طرز نقل کرکے دکھاتا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کس طرح قرأت فرمائی تھی۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7540، م: 794
عبداللہ بن مغفل کہتے ہیں کہ میرے والد اگر ہمیں بلند آواز سے بسم اللہ پڑھتے ہوئے سنتے تو فرماتے اس سے اجتناب کرو۔ یزید کہتے ہیں کہ میں نے ان سے زیادہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی صحابی کو بدعت سے اتنی نفرت کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔ کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور تینوں خلفاء کے ساتھ نماز پڑھی ہے میں نے ان میں سے کسی کو بلند آواز سے بسم اللہ پڑھتے ہوئے نہیں سنا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن فى الشواهد لأجل ابن عبدالله بن مغفل
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہر دواذانوں کے درمیان نماز ہے جو چاہے پڑھ لے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 624، م: 838
حضرت ابن مغفل کے حوالے سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے اپنے کسی ساتھی کو دیکھا کہ وہ کنکریاں مار رہا تھا انہوں نے اس سے فرمایا کہ ایسا مت کرو کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو کنکری سے مارنے سے منع فرمایا ہے اور فرمایا ہے کہ اس سے دشمن نہ زیر ہوسکتا ہے اور نہ ہی کوئی شکار پکڑا جاسکتا ہے البتہ اس سے دانت ٹوٹ سکتا ہے اور کسی کی آنکھ پھوٹ سکتی ہے کچھ عرصے کے بعد انہوں نے دوبارہ کنکریوں سے مارتے ہوئے دیکھا تو فرمایا کہ میں نے تم کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کی تھی اور پھر بھی تمہیں وہی کام کرتے ہوئے دیکھتاہوں آج کے بعد میں تم سے کوئی بات اس طرح نہیں کروں گا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4841، م: 1954
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر کتے بھی ایک امت نہ ہوتے تو میں ان کی نسل کو ختم کرنے کا حکم دیتا لہذا جو انتہائی سیاہ کتا ہو اسے قتل کردیا کرو۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حمام میں پیشاب کرنے سے منع فرمایا ہے کیونکہ عام طور پر وسوسے کی بیماری اسی سے لگتی ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: فإن عامة الوسواس منه وهو موقوف، وهذا إسناد ضعيف، الحسن البصري مدلس، وقد عنعن
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو لوگ بھی اپنے یہاں کتے رکھتے ہیں ان کے اجروثواب سے روزانہ ایک قیراط کی کمی ہوتی رہتی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن فى المتابعات والشواهد لأجل الحكم بن عطية، لكنه توبع
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکہ کے موقع پر قرآن کریم پڑھتے ہوئے سنا تھا اگر لوگ میرے پاس مجمع نہ لگاتے تو میں تمہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے انداز میں پڑھ کر سناتا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت فتح کی تلاوت فرمائی تھی معاویہ بن قرہ کہتے ہیں کہ اگر مجھے بھی مجمع لگ جانے کا اندیشہ نہ ہوتا تو تمہیں تمہارے سامنے حضرت عبداللہ بن مغفل کا بیان کردہ طرز نقل کرکے دکھاتا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کس طرح قرأت فرمائی تھی۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7540، م: 794
حضرت ابن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتداءً کتوں کو مارنے کا حکم دیا تھا پھر بعد میں فرمادیا کہ اب اس کی ضرورت نہیں ہے اور شکاری کتے اور بکریوں کے ریوڑ کی حفاظت کے لئے کتے رکھنے کی اجازت دے دی۔ اور فرمایا کہ جب کسی برتن میں کتا منہ ڈال دے تو اسے سات مرتبہ دھوؤ اور آٹھویں مرتبہ مٹی سے مانجھا کرو۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 280
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ خیبر کے موقع پر مجھے چمڑے کا ایک برتن ملا جس میں چربی تھی میں نے اسے پکڑ کر اپنی بغل میں رکھ لیا اچانک میری نظر پڑی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھے دیکھ کر مسکرا رہے تھے اس پر مجھے شرم آگئی۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3153، م: 1772
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو لوگ بھی اپنے یہاں کتے رکھتے ہیں جو کھیت یا شکار یا ریوڑ کی حفاظت کے لئے نہ ہو ان کی اجروثواب سے روزانہ ایک قیراط کی کمی ہوتی رہتی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حمام میں پیشاب کرنے سے منع فرمایا ہے کیونکہ عام طور پر وسوسے کی بیماری لگتی ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: فإن عامة الوسواس منه فهو موقوف، وهذا الإسناد منقطع، الحسن مدلس، وقد عنعن
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 4841، م: 1954، وهذا إسناد منقطع بين سعيد ابن جبير وعبدالله بن مغفل
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر کتے بھی ایک امت نہ ہوتے تو میں ان کی نسل کو ختم کرنے کا حکم دیتا لہذا جو انتہائی سیاہ کتا ہو اسے قتل کردیا کرو۔ جو لوگ بھی اپنے یہاں کتے رکھتے ہیں جو کھیتی یا شکار یا ریوڑ کی حفاظت کے لئے نہ ہو ان کے اجروثواب سے روزانہ ایک قیراط کی کمی ہوتی رہتی ہے۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بکریوں کے ریوڑ میں نماز پڑھ سکتے ہو لیکن اونٹوں کے ریوڑ میں نہیں کیونکہ ان کی پیدائش شیطان سے ہوئی ہے۔ (ان کی فطرت میں شیطانیت ہے)
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت ابن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نمازی کے آگے سے عورت، کتا یا گدھا گذر جانے سے تو نماز ٹوٹ جاتی ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، الحسن مدلس، وقد عنعن
حضرت ابن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو کنکری سے مارنے سے منع فرمایا ہے اور فرمایا ہے کہ اس سے دشمن زیر نہیں ہوسکتا اور نہ ہی کوئی شکار پکڑا جاسکتا ہے البتہ اس سے دانت ٹوٹ جاتا ہے اور آنکھ پھوٹ سکتی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4841، م: 1954
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہر دو اذانوں کے درمیان نماز ہے جو چاہے پڑھ لے (دو مرتبہ فرمایا)۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 624، م: 838
حضرت ابن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص جنازے کے ساتھ جائے اور نماز جنازہ پڑھے تو اسے ایک قیراط ثواب ملے گا اور جو شخص دفن سے فراغت کا انتظار کرے اسے دو قیراط ثواب ملے گا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، الحسن مدلس، وقد عنعن
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو لوگ بھی اپنے یہاں کتے رکھتے ہیں جو کھیت یا شکار یا ریوڑ کی حفاظت کے لئے نہ ہو ان کے اجروثواب سے روزانہ ایک قیراط کی کمی ہوتی رہتی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
فضیل بن زید رقاشی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت عبداللہ بن مغفل کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ شراب کا تذکرہ شروع ہوگیا اور حضرت عبداللہ کہنے لگے کہ شراب حرام ہے میں نے پوچھا کہ کیا کتاب اللہ میں اسے حرام قرار دیا گیا ہے انہوں نے فرمایا کہ تمہارا کیا مقصد ہے کیا تم یہ چاہتے ہو کہ میں نے اس سلسلے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جو سنا ہے وہ تمہیں بھی سناؤں میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کدو، حنتم اور مزفت سے منع کرتے ہوئے سنا ہے میں نے حنتم کا مطلب پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ ہر سبز اور سفید مٹکا میں نے مزفت کا مطلب پوچھا تو فرمایا کہ لک وغیرہ سے بنا ہوا برتن اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نقیر سے منع فرمایا ہے۔ جب میں نے یہ حدیث سنی تو میں نے دباغت دی ہوئی کھال کا برتن خرید لیا یہ دیکھو وہ لٹک رہا ہے اسی میں نبیذ بنائی جاتی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت ابن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میرے صحابہ کے بارے میں کچھ کہنے سے اللہ سے ڈرو میرے پیچھے میرے صحابہ کو نشان طعن مت بنانا جو ان سے محبت کرتا ہے وہ میری محبت کی وجہ سے ان سے محبت کرتا ہے اور جو ان سے نفرت کرتا ہے وہ مجھ سے نفرت کی وجہ سے ان سے نفرت کرتا ہے جو انہیں ایذاء پہنچاتا ہے وہ مجھے ایذاء پہنچاتا ہے اور جو مجھے ایذاء پہنچاتا ہے وہ اللہ کو ایذاء پہنچاتا ہے اللہ اسے عنقریب ہی پکڑ لے گا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة عبدالرحمن بن زياد أو عبدالرحمن بن عبدالله
|