حماد بن ابی سلیمان نے کہا: دو نسب میں جس جانب سے نسب صحیح ہو وہ وارث ہو گا، اور جو نسب صحیح نہ ہو وہ وارث نہ ہو گا۔
وضاحت: (تشریح حدیث 3120) مثال کے طور پر ماں، بہن یا بیٹی سے نکاح کیا ہے تو ماں کی نسبت صحیح ہے بیوی ہونا صحیح نہیں، تو ماں کی حیثیت سے میراث پائے گی بیوی کی حیثیت سے نہیں، اسی طرح بہن اور بیٹی ہے۔ والله اعلم۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى حماد بن أبي سليمان، [مكتبه الشامله نمبر: 3130]» اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11471]، [البيهقي 260/6]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى حماد بن أبي سليمان