(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن عيسى، حدثنا عبد الاعلى، عن معمر، عن الزهري، قال: "إذا اجتمع نسبان، ورث باكبرهما، يعني المجوس".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: "إِذَا اجْتَمَعَ نَسَبَانِ، وُرِّثَ بِأَكْبَرِهِمَا، يَعْنِي الْمَجُوسَ".
امام زہری رحمہ اللہ نے کہا: جب مجوس کے دو نسب ایک ساتھ جمع ہو جائیں تو جو بڑا ہو گا وہی وارث ہو گا۔
وضاحت: (تشریح حدیث 3119) اسلامی حکومت میں اگر مجوسی رہتے ہوں تو ان کے درمیان میراث اس طرح تقسیم کی جائے گی کہ جو نسب میں مرنے والے کے زیادہ قریب ہوگا وہی میراث میں حصہ دار ہوگا، مثلاً کسی آدمی (مجوسی) کی زوجیت میں اس کی ماں یا بہن ہو اور اس سے بیٹا یا بیٹی بھی پیدا ہو جائے، وہ بیٹا یا بیٹی اقرب الى النسب ہونے کی وجہ سے وارث ہوں گے، بعض کے نزدیک دوسرے لوگ محجوب ہوں گے اور بعض کے نزدیک دونوں قرابت داروں کو حصہ دیا جائے گا۔ تفصیل کے لئے دیکھئے: [المغنى لابن قدامه، كتاب الفرائض: 166/9] ۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى الزهري، [مكتبه الشامله نمبر: 3129]» اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11467]، [البيهقي 260/6]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى الزهري