(حديث موقوف) حدثنا حدثنا يزيد، حدثنا اشعث، عن ابن سيرين، عن عبد الله بن عتبة، قال:"كتب إلي عمر في شان فكيهة بنت سمعان انها ماتت وتركت ابن اخيها لابيها وامها، وابن اخيها لابيها، فكتب عمر: إن الولاء للكبر".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ، حَدَّثَنَا أَشْعَثُ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، قَالَ:"كَتَبَ إِلَيَّ عُمَرُ فِي شَأْنِ فُكَيْهَةَ بِنْتِ سَمْعَانَ أَنَّهَا مَاتَتْ وَتَرَكَتْ ابْنَ أَخِيهَا لِأَبِيهَا وَأُمِّهَا، وَابْنَ أَخِيهَا لِأَبِيهَا، فَكَتَبَ عُمَرُ: إِنَّ الْوَلَاءَ لِلْكُبْرِ".
عبید الله بن عتبہ نے کہا: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے مجھے فکیہہ بنت سمعان کے بارے میں تحریر فرمایا جو انتقال کر گئی تھی اور حقیقی بھائی کا بیٹا اور ایک بیٹا پدری بھائی کا چھوڑا تھا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے لکھا کہ میراث کا حق بڑے (یعنی حقیقی بھائی کے بیٹے) کا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف أشعث بن سوار، [مكتبه الشامله نمبر: 3066]» اس اثر کی سند اشعث کی وجہ سے ضعیف ہے۔ دیکھئے: [البيهقي 239/6]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف أشعث بن سوار