(حديث موقوف) حدثنا يزيد بن هارون، عن داود بن ابي هند، عن عامر: ان المعزلة بنت الحارث توفيت باليمن وهي يهودية، فركب الاشعث بن قيس، وكانت عمته، إلى عمر في ميراثها، فقال عمر:"ليس ذاك لك، يرثها اقرب الناس منها من اهل دينها، لا يتوارث ملتان".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ عَامِرٍ: أَنَّ الْمُعْزِلَةَ بِنْتَ الْحَارِثِ تُوُفِّيَتْ بِالْيَمَنِ وَهِيَ يَهُودِيَّةٌ، فَرَكِبَ الْأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ، وَكَانَتْ عَمَّتَهُ، إِلَى عُمَرَ فِي مِيرَاثِهَا، فَقَالَ عُمَرُ:"لَيْسَ ذَاكَ لَكَ، يَرِثُهَا أَقْرَبُ النَّاسِ مِنْهَا مِنْ أَهْلِ دِينِهَا، لَا يَتَوَارَثُ مِلَّتَانِ".
عامر الشعبی رحمہ اللہ نے کہا: معزلہ بنت حارث یہودیہ یمن میں فوت ہوئیں تو اشعث بن قیس جن کی وہ پھوپھی تھیں سوار ہو کر اس کی میراث کے بارے میں پوچھنے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تم ان کی میراث نہیں پا سکتے ہو، ان کے دین والا ان کا قریبی رشتے دار ہی ان کا وارث ہو گا (کیوں کہ) دو ملتوں کے لوگ آپس میں ایک دوسرے کے وارث نہیں بنتے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3039]» اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [سنن سعيد بن منصور 144]۔ نیز دیکھئے: رقم (3024، 3025) کی تخریج۔