(حديث موقوف) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن سلمة، عن داود، عن الشعبي، عن مسروق، قال:"كان معاويةيورث المسلم من الكافر، ولا يورث الكافر من المسلم، قال: قال مسروق: وما حدث في الإسلام قضاء احب إلي منه، قيل لابي محمد: تقول بهذا؟ قال: لا.(حديث موقوف) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ دَاوُدَ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ:"كَانَ مُعَاوِيَةُيُوَرِّثُ الْمُسْلِمَ مِنْ الْكَافِرِ، وَلَا يُوَرِّثُ الْكَافِرَ مِنْ الْمُسْلِمِ، قَالَ: قَالَ مَسْرُوقٌ: وَمَا حَدَثَ فِي الْإِسْلَامِ قَضَاءٌ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْهُ، قِيلَ لِأَبِي مُحَمَّدٍ: تَقُولُ بِهَذَا؟ قَالَ: لا.
مسروق رحمہ اللہ نے کہا: سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ مسلمان کو کافر کا وارث مانتے تھے لیکن کافر کو مسلم کا وارث نہیں مانتے تھے، شعبی رحمہ اللہ نے کہا: مسروق نے کہا: اسلام میں اس سے زیادہ اچھا مجھے اور کوئی فیصلہ نہ لگا۔ امام دارمی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: کیا آپ بھی یہی فرماتے ہیں؟ کہا: نہیں (یعنی دونوں کے درمیان توارث جائز نہیں جیسا کہ آگے صحیح حدیث میں آرہا ہے۔)
تخریج الحدیث: «رجاله ثقات غير أننا لم نعرف لمسروق رواية عن معاوية، [مكتبه الشامله نمبر: 3038]» اس اثر کے رواۃ ثقات ہیں۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11497]، [ابن منصور 145، 147 بسند صحيح]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات غير أننا لم نعرف لمسروق رواية عن معاوية