Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ
حج کے احکام و مسائل
29. بَابُ بَيَانِ أَنَّ الْمُحْرِمَ بِعُمْرَةٍ لَّا يَتَحَلَّلُ بِالطَّوَافِ قَبْلَ السَّعْيِ وَأَنَّ الْمُحْرِمَ بِحَجٍّ لَّا يَتَحَلَّلُ بِطَوَافِ الْقُدُومِ وَكَذٰلِكَ الْقَارِنُ
باب: عمرہ کا احرام باندھنے والا سعی کرنے سے پہلے طواف کے ساتھ حلال نہیں ہو سکتا اور نہ ہی حج کا احرام باندھنے والا طواف قدوم سے پہلے حلال ہو سکتا ہے یعنی احرام نہیں کھول سکتا، اور اسی طرح قارن۔
حدیث نمبر: 3004
وحَدَّثَنِي وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ مَوْلَى أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، حَدَّثَهُ، أَنَّهُ كَانَ يَسْمَعُ أَسْمَاءَ كُلَّمَا مَرَّتْ بِالْحَجُونِ، تَقُولُ: " صَلَّى اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ وَسَلَّمَ لَقَدْ نَزَلْنَا مَعَهُ هَاهُنَا، وَنَحْنُ يَوْمَئِذٍ خِفَافُ الْحَقَائِبِ قَلِيلٌ ظَهْرُنَا قَلِيلَةٌ أَزْوَادُنَا، فَاعْتَمَرْتُ أَنَا وَأُخْتِي عَائِشَةُ، وَالزُّبَيْرُ وَفُلَانٌ وَفُلَانٌ، فَلَمَّا مَسَحْنَا الْبَيْتَ أَحْلَلْنَا، ثُمَّ أَهْلَلْنَا مِنَ الْعَشِيِّ بِالْحَجِّ "، قَالَ هَارُونُ فِي رِوَايَتِهِ: أَنَّ مَوْلَى أَسْمَاءَ، وَلَمْ يُسَمِّ عَبْدَ اللَّهِ.
ہمیں ہارون بن سعید ایلی اور احمد بن عیسیٰ نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابن وہب نے حدیث بیا ن کی، (کہا:) مجھے عمرو نے ابن اسود سےخبر دی کہ اسماء رضی اللہ عنہا کے مولیٰ عبداللہ (بن کیسان) نے انھیں حدیث بیان کی کہ حضرت اسماء رضی اللہ عنہا جب بھی مقام حجون سے گزرتیں تو وہ انھیں یہ کہتے ہوئے سنتے: "اللہ تعالیٰ اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر رحمتیں فرمائے!"ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس مقام پر پڑاؤ کیا تھا۔ان دنوں ہمارے سفر کےتھیلے ہلکے، سواریاں کم اور زاد راہ بھی تھوڑا ہوتا تھا۔میں، میری بہن عائشہ رضی اللہ عنہا، زبیر رضی اللہ عنہ اور فلاں فلاں شخص نے عمرہ کیاتھا، پھر جب ہم (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے سوا باقی سب) نے بیت اللہ (اور صفا مروہ) کا طواف کرلیا تو ہم (میں سے جنھوں نے عمرہ کرنا تھاانھوں نے) احرام کھول دیے، پھر (ترویہ کے دن) زوال کے بعد ہم نے (احرام باندھ کر) حج کا تلبیہ پکارا۔ ہارون نے اپنی روایت میں کہا: حضرت اسماء رضی اللہ عنہا کے آزاد کردہ غلام نے (کہا)، انھوں نے ان کا نام، عبداللہ نہیں لیا۔
حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے آزاد کردہ غلام عبداللہ بیان کرتے ہیں، کہ وہ جب بھی حجون سے گزرتیں، میں انہیں یہ کہتے ہوئے سنتا، اللہ تعالیٰ اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر صلوٰۃ و سلام نازل فرمائے، ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس حال میں یہاں اترے کہ ہمارے خوراک کے تھیلے ہلکے تھے، (خوراک کم تھی) ہماری سواریاں بھی تھوڑی تھیں اور زاد سفر بھی کم تھا، میں، میری بہن عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا، زبیر اور فلاں فلاں نے عمرہ کا ارادہ کیا، جب ہم نے بیت اللہ کا طواف کر لیا، ہم حلال ہو گئے، پھر ہم نے (آٹھ ذوالحجہ کو) زوال کے بعد حج کا احرام باندھا، امام صاحب کے استاد ہارون کی روایت میں حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے غلام کا نام نہیں لیا گیا، حَقَائِبْ، حَقِيْبَةٌ

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»