ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
إن ثبتت هذه اللفظة في خبر عمرة، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وإن لم تثبت هذه اللفظة عن النبي صلى الله عليه وسلم فخبر عائشة في تطييبها النبي صلى الله عليه وسلم دال على ان الاصطياد جائز إذا جاز التطيب، وخبر ام سلمة يصرح ان الاصطياد بعد رمي الجمرة مباح، وهو قوله صلى الله عليه وسلم: " إن هذا يوم رخص لكم إذا انتم رميتم الجمرة ان تحلوا من كل ما حرمتم منه إلا من النساء خرجت هذا الباب في موضعه بعد خبر عكاشة بن محصن في هذا ايضا. إِنْ ثَبَتَتْ هَذِهِ اللَّفْظَةُ فِي خَبَرِ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِنْ لَمْ تَثْبُتْ هَذِهِ اللَّفْظَةُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَبَرُ عَائِشَةَ فِي تَطْيِيبِهَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَالٌّ عَلَى أَنَّ الِاصْطِيَادَ جَائِزٌ إِذَا جَازَ التَّطَيُّبُ، وَخَبَرُ أُمِّ سَلَمَةَ يُصَرِّحُ أَنَّ الِاصْطِيَادَ بَعْدَ رَمْيِ الْجَمْرَةِ مُبَاحٌ، وَهُوَ قَوْلُهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ هَذَا يَوْمٌ رُخِّصَ لَكُمْ إِذَا أَنْتُمْ رَمَيْتُمُ الْجَمْرَةَ أَنْ تَحِلُّوا مِنْ كُلِّ مَا حُرِمْتُمْ مِنْهُ إِلَّا مِنَ النِّسَاءِ خَرَّجْتُ هَذَا الْبَابَ فِي مَوْضِعِهِ بَعْدَ خَبَرِ عُكَّاشَةَ بْنِ مِحْصَنٍ فِي هَذَا أَيْضًا.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم رمی کرلو اور سر منڈوالو تو تمھارے لئے خوشبو لگانا کپڑے پہننا حلال ہے سوائے عورتوں سے جماع کرنے کے۔“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ حدیث کے الفاظ ”سوائے نکاح کے“ اس سے آپ کی مراد بیوی سے جماع کرنا ہے، میں نے کتاب معاني القرآن میں بیان کیا ہے کہ عرب کے ہاں نکاح کا لفظ عقد نکاح اور بیوی سے ہمبستری دونوں معنوں کے لئے استعمال ہوتا ہے۔