صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2078. (337) بَابُ الرُّخْصَةِ فِي الِاصْطِيَادِ وَجَمِيعِ مَا حُرِّمَ عَلَى الْمُحْرِمِ بَعْدَ رَمْيِ الْجَمْرَةِ يَوْمَ النَّحْرِ قَبْلَ زِيَارَةِ الْبَيْتِ،
یوم النحر دس ذوالحجہ کو جمرہ عقبہ پر رمی کرنے کے بعد طواف زیادت سے پہلے شکار کرنا اور جو چیزیں محرم کے لئے حرام تھیں وہ سب جائز ہو جاتی ہیں
حدیث نمبر: 2939
ثنا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، ثنا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ ، قَالَ: " إِذَا رَمَى الرَّجُلُ الْجَمْرَةَ بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، وَذَبَحَ وَحَلَقَ، فَقَدْ حَلَّ لَهُ كُلُّ شَيْءٍ، إِلا النِّسَاءَ وَالطِّيبَ" . قَالَ قَالَ سَالِمٌ : وَكَانَتْ عَائِشَةُ ، تَقُولُ:" قَدْ حَلَّ لَهُ كُلُّ شَيْءٍ، إِلا النِّسَاءَ"، وَقَالَتْ: " طَيَّبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فِي إِخْبَارِ عَائِشَةَ: طَيَّبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحِلِّهِ قَبْلَ أَنْ يَطُوفَ بِالْبَيْتِ، دَلالَةٌ عَلَى أَنَّهُ إِذَا رَمَى الْجَمْرَةَ وَذَبَحَ وَحَلَقَ كَانَ حَلالا قَبْلَ أَنْ يَطُوفَ بِالْبَيْتِ، خَلا مَا زُجِرَ عَنْهُ مِنْ وَطْءِ النِّسَاءِ الَّذِي لَمْ يَخْتَلِفِ الْعُلَمَاءُ فِيهِ أَنَّهُ مَمْنُوعٌ مِنْ وَطْءِ النِّسَاءِ حَتَّى يَطُوفَ طَوَافَ الزِّيَارَةِ.
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب حاجی جمرہ عقبہ پررمی کرلے، سر منڈوالے اور قربانی ذبح کرلے تو اُس کے لئے خوشبو اور بیوی سے ہمبستری کے سوا ہر چیز حلال ہو جاتی ہے۔ جناب سالم کہتے ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں، تو اس کے لئے بیوی سے جماع کے علاوہ ہر چیز حلال ہوجاتی ہے۔ اور فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو (طواف زیارہ سے پہلے) خوشبو لگائی تھی۔ امام ابو بکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت میں ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احرام کھولنے کے وقت طواف زیارہ سے پہلے آپ کو خوشبو لگائی تھی۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ جب آپ نے جمرہ عقبہ پر رمی کرلی قربانی ذبح کرلی اور سر کے بال منڈوا لیے تو آپ طواف زیارہ کرنے سے پہلے احرام اتار چکے تھے۔ صرف بیوی سے ہمبستری کرنا منع تھا کیونکہ اس میں علمائے کرام کا اتفاق ہے کہ طواف زیارہ سے پہلے بیوی سے ہم بستری کرنا منع ہے۔
تخریج الحدیث: حسن