مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسند النساء
1183. حَدِيثُ مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ الْهِلَالِيَّةِ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 26795
Save to word اعراب
حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن عبيد الله بن عبد الله ، عن ابن عباس ، عن ميمونة , ان النبي صلى الله عليه وسلم , مر بشاة لمولاة لميمونة ميتة، فقال: " الا اخذوا إهابها، فدبغوه، فانتفعوا به؟" , فقالوا: يا رسول الله، إنها ميتة! , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما حرم اكلها" , قال سفيان: هذه الكلمة لم اسمعها إلا من الزهري:" حرم اكلها" , قال ابي: قال سفيان: مرتين عن ميمونة.حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ مَيْمُونَةَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , مَرَّ بِشَاةٍ لِمَوْلَاةٍ لِمَيْمُونَةَ مَيِّتَةٍ، فَقَالَ: " أَلَا أَخَذُوا إِهَابَهَا، فَدَبَغُوهُ، فَانْتَفَعُوا بِهِ؟" , فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهَا مَيْتَةٌ! , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا حُرِّمَ أَكْلُهَا" , قَالَ سُفْيَانُ: هَذِهِ الْكَلِمَةُ لَمْ أَسْمَعْهَا إِلَّا مِنَ الزُّهْرِيِّ:" حُرِّمَ أَكْلُهَا" , قَالَ أَبِي: قَالَ سُفْيَانُ: مَرَّتَيْنِ عَنْ مَيْمُونَةَ.
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک مردہ بکری پر گزر ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے اس کی کھال سے کیوں نہ فائدہ اٹھالیا؟ لوگوں نے کہا یا رسول اللہ یہ مردہ ہے فرمایا اس کا صرف کھانا حرام ہے (باقی اس کی کھال دباغت سے پاک ہوسکتی ہے)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 363
حدیث نمبر: 26796
Save to word اعراب
حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن عبيد الله ، عن ابن عباس ، عن ميمونة , ان فارة وقعت في سمن، فماتت، فسئل النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " خذوها وما حولها، فالقوه، وكلوه" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ مَيْمُونَةَ , أَنَّ فَأْرَةً وَقَعَتْ فِي سَمْنٍ، فَمَاتَتْ، فَسُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " خُذُوهَا وَمَا حَوْلَهَا، فَأَلْقُوهُ، وَكُلُوهُ" .
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھا کہ اگ چوہا گھی میں گر کر مرجائے تو کیا حکم ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گھی اگر جما ہوا ہو تو اس حصے کو (جہاں چوہا گراہو) اور اس کے آس پاس کے گھی کو نکال لو اور پھر باقی گھی کو استعمال کرلو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5538
حدیث نمبر: 26797
Save to word اعراب
حدثنا سفيان ، عن عمرو بن دينار ، عن ابي الشعثاء جابر يعني ابن زيد ، عن ابن عباس ، عن ميمونة ، قالت: " كنت اغتسل انا ورسول الله صلى الله عليه وسلم من إناء واحد" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ أَبِي الشَّعْثَاءِ جَابِرٍ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ مَيْمُونَةَ ، قَالَتْ: " كُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ" .
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ میں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن سے غسل کرلیا کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على سفيان بن عيينة
حدیث نمبر: 26798
Save to word اعراب
حدثنا ابو معاوية ، قال: حدثنا الاعمش ، عن سالم بن ابي الجعد ، عن كريب ، عن ابن عباس ، عن ميمونة بنت الحارث ، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم " إذا اغتسل من الجنابة، يبدا، فيغسل يديه، ثم يفرغ بيمينه على شماله، فيغسل فرجه، ثم يضرب يده على الارض، فيمسحها، ثم يغسلها، ثم يتوضا وضوءه للصلاة، ثم يفرغ على راسه وعلى سائر جسده، ثم يتنحى، فيغسل رجليه" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ كُرَيْبٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " إِذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَةِ، يَبْدَأُ، فَيَغْسِلُ يَدَيْهِ، ثُمَّ يُفْرِغُ بِيَمِينِهِ عَلَى شِمَالِهِ، فَيَغْسِلُ فَرْجَهُ، ثُمَّ يَضْرِبُ يَدَهُ عَلَى الْأَرْضِ، فَيَمْسَحُهَا، ثُمَّ يَغْسِلُهَا، ثُمَّ يَتَوَضَّأُ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ، ثُمَّ يُفْرِغُ عَلَى رَأْسِهِ وَعَلَى سَائِرِ جَسَدِهِ، ثُمَّ يَتَنَحَّى، فَيَغْسِلُ رِجْلَيْهِ" .
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل جنابت فرماتے تھے تو سب سے پہلے اپنے ہاتھو کو دھوتے تھے پھر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی بہاتے شرمگاہ کو دھوتے اور زمین پر ہاتھ مل کر اسے دھو لیتے پھر نماز والا وضو فرماتے پھر سر اور باقی جسم پر پانی ڈالتے اور غسل کے بعد اس جگہ سے ہٹ کر اپنے پاؤں دھو لیتے (کیونکہ وہاں پانی کھڑا ہوجاتا تھا)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 249، م: 317
حدیث نمبر: 26799
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، عن الاعمش ، قال: عبد الله , حدثني ابو الربيع ، قال: حدثنا وكيع ، عن الاعمش ، عن سالم بن ابي الجعد ، عن كريب ، عن ابن عباس، عن ميمونة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، مثله.حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، قَالَ: عَبْد اللَّهِ , حَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ كُرَيْبٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 249، م: 317
حدیث نمبر: 26800
Save to word اعراب
حدثنا روح ، حدثنا محمد بن ابي حفصة ، قال: حدثنا الزهري ، عن عبيد الله بن السباق ، عن ابن عباس ، عن ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: اصبح رسول الله صلى الله عليه وسلم خاثرا، فقيل له: ما لك يا رسول الله اصبحت خاثرا؟ قال: " وعدني جبريل عليه السلام ان يلقاني، فلم يلقني، وما اخلفني" , فلم ياته تلك الليلة، ولا الثانية، ولا الثالثة، ثم اتهم رسول الله صلى الله عليه وسلم جرو كلب , وكان تحت نضدنا، فامر به، فاخرج، ثم اخذ ماء، فرش مكانه، فجاء جبريل عليه السلام، فقال:" وعدتني، فلم ارك؟" قال: إنا لا ندخل بيتا فيه كلب ولا صورة , قال: فامر يومئذ بقتل الكلاب , قال: حتى كان يستاذن في كلب الحائط الصغير، فيامر به ان يقتل .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ السَّبَّاقِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاثِرًا، فَقِيلَ لَهُ: مَا لَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَصْبَحْتَ خَاثِرًا؟ قَالَ: " وَعَدَنِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام أَنْ يَلْقَانِي، فَلَمْ يَلْقَنِي، وَمَا أَخْلَفَنِي" , فَلَمْ يَأْتِهِ تِلْكَ اللَّيْلَةَ، وَلَا الثَّانِيَةَ، وَلَا الثَّالِثَةَ، ثُمَّ اتَّهَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَرْوَ كَلْبٍ , وَكَانَ تَحْتَ نَضَدِنَا، فَأَمَرَ بِهِ، فَأُخْرِجَ، ثُمَّ أَخَذَ مَاءً، فَرَشَّ مَكَانَهُ، فَجَاءَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام، فَقَالَ:" وَعَدْتَنِي، فَلَمْ أَرَكَ؟" قَالَ: إِنَّا لَا نَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلَا صُورَةٌ , قال: فَأَمَرَ يَوْمَئِذٍ بِقَتْلِ الْكِلَابِ , قَالَ: حَتَّى كَانَ يُسْتَأْذَنُ فِي كَلْبِ الْحَائِطِ الصَّغِيرِ، فَيَأْمُرُ بِهِ أَنْ يُقْتَلَ .
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ صبح کے وقت ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طبیعت بوجھل محسوس ہوئی تو کسی نے پوچھا یا رسول اللہ کیا بات ہے کہ آج صبح ہی آپ کی طبیعت بوجھل محسوس ہو رہی ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھ سے حضرت جبرائیل علیہ السلام نے ملاقات کا وعدہ کیا تھا لیکن وہ آئے نہیں حالانکہ انہوں نے کبھی خلاف وعدہ نہیں کیا تین راتوں تک جبرائیل نہ آئے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری چارپائی کے نیچے کتے کے ایک پلے کو اس کا سبب قرار دیا چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر اسے نکال دیا گیا اور پانی لے کر وہاں بہا دیا گیا تھوڑی ہی دیر میں حضرت جبرائیل علیہ السلام آگئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ آپ نے مجھ سے آنے کا وعدہ کیا تھا لیکن نظر نہیں آئے؟ انہوں نے عرض کیا کہ ہم اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا تصویر ہو تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی دن کتوں کو مارنے کا حکم دیدیا حتی کہ اگر کوئی شخص اپنے باغ کی حفاظت کے لئے چھوٹے کتے کی اجازت بھی مانگتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے بھی قتل کرنے کا حکم دیتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2105، وهذا إسناد ضعيف لضعف محمد بن ابي حفصة، لكنه قد توبع
حدیث نمبر: 26801
Save to word اعراب
حدثنا سليمان بن داود ابو داود الطيالسي ، قال: اخبرنا شريك ، عن سماك ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، عن ميمونة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " توضا بفضل غسلها من الجنابة" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ مَيْمُونَةَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَوَضَّأَ بِفَضْلِ غُسْلِهَا مِنَ الْجَنَابَةِ" .
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس باقی ماندہ پانی سے وضو کیا جس سے انہوں نے غسل جنابت کیا تھا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك، ورواية سماك عن عكرمة مضطربة
حدیث نمبر: 26802
Save to word اعراب
حدثنا هاشم بن القاسم ، قال: حدثنا شريك ، عن سماك ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، عن ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: اجنبت انا ورسول الله صلى الله عليه وسلم، فاغتسلت من جفنة، ففضلت فضلة، فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم ليغتسل منها، فقلت: إني قد اغتسلت منها، فقال: " إن الماء ليس عليه جنابة او لا ينجسه شيء" , فاغتسل منه .حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: أَجْنَبْتُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاغْتَسَلْتُ مِنْ جَفْنَةٍ، فَفَضَلَتْ فَضْلَةٌ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَغْتَسِلَ مِنْهَا، فَقُلْتُ: إِنِّي قَدْ اغْتَسَلْتُ مِنْهَا، فَقَالَ: " إِنَّ الْمَاءَ لَيْسَ عَلَيْهِ جَنَابَةٌ أَوْ لَا يُنَجِّسُهُ شَيْءٌ" , فَاغْتَسَلَ مِنْهُ .
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں ناپاک تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی غسل واجب تھا، میں نے ایک ٹب کے پانی سے غسل کیا جس میں کچھ پانی بچ گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم غسل کے لئے تشریف لائے تو میں نے عرض کیا کہ اس پانی سے میں نے غسل جنابت کیا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانی میں جنابت نہیں آجاتی اور اسی سے غسل فرمالیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك، ورواية سماك عن عكرمة مضطربة
حدیث نمبر: 26803
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن مصعب ، قال: حدثنا الاوزاعي ، عن الزهري ، عن عبيد الله بن عبد الله ، عن ابن عباس ، عن ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم , انها استفتت رسول الله صلى الله عليه وسلم في فارة سقطت في سمن لهم جامد، فقال: " القوها وما حولها، وكلوا سمنكم" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهَا اسْتَفْتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي فَأْرَةٍ سَقَطَتْ فِي سَمْنٍ لَهُمْ جَامِدٍ، فَقَالَ: " أَلْقُوهَا وَمَا حَوْلَهَا، وَكُلُوا سَمْنَكُمْ" .
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھا کہ اگر چوہا گھی میں گر کر مرجائے تو کیا حکم ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گھی اگر جما ہوا ہو تو اس حصے کو (جہاں چوہا گرا ہو) اور اس کے آس پاس کے گھی کو نکال لو اور پھر باقی گھی کو استعمال کرلو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 5538، محمد بن مصعب مقارب الحديث فى الأوزاعي، وقد توبع
حدیث نمبر: 26804
Save to word اعراب
حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الشيباني ، عن عبد الله بن شداد ، عن ميمونة , ان النبي صلى الله عليه وسلم: " صلى وعليه مرط لبعض نسائه، وعليها بعضه" , قال سفيان: اراه قال: حائض.حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ ، عَنْ مَيْمُونَةَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صَلَّى وَعَلَيْهِ مِرْطٌ لِبَعْضِ نِسَائِهِ، وَعَلَيْهَا بَعْضُهُ" , قَالَ سُفْيَانُ: أُرَاهُ قَالَ: حَائِضٍ.
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی تو کسی زوجہ محترمہ کی چادر کا ایک حصہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر تھا اور دوسرا حصہ زوجہ محترمہ پر تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 26805
Save to word اعراب
حدثنا هشيم ، قال: اخبرنا الشيباني ، عن عبد الله بن شداد ، عن ميمونة بنت الحارث ، قالت كان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يصلي على الخمرة" .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا الشَّيْبَانِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ ، عَنْ مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ ، قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُصَلِّي عَلَى الْخُمْرَةِ" .
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم چٹائی پر نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 333، م: 513
حدیث نمبر: 26806
Save to word اعراب
حدثنا بكر بن عيسى الراسبي ، حدثنا ابو عوانة ، قال: حدثنا سليمان الشيباني ، قال: حدثنا عبد الله بن شداد بن الهاد ، قال: سمعت خالتي ميمونة بنت الحارث زوج النبي صلى الله عليه وسلم،" انها كانت تكون حائضا وهي مفترشة بحذاء مسجد رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو " يصلي على خمرته، إذا سجد اصابني طرف ثوبه" .حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عِيسَى الرَّاسِبِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الشَّيْبَانِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَدَّادِ بْنِ الْهَادِ ، قَالَ: سَمِعْتُ خَالَتِي مَيْمُونَةَ بِنْتَ الْحَارِثِ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" أَنَّهَا كَانَتْ تَكُونُ حَائِضًا وَهِيَ مُفْتَرِشَةٌ بِحِذَاءِ مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ " يُصَلِّي عَلَى خُمْرَتِهِ، إِذَا سَجَدَ أَصَابَنِي طَرَفُ ثَوْبِهِ" .
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ وہ ایام سے ہوتی تھیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جائے نماز کے آگے لیٹی ہوتی تھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چٹائی پر نماز پڑھتے رہتے تھے اور جب سجدے میں جاتے تو ان کے کپڑے کا ایک حصہ مجھ پر بھی لگتا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 379، م: 513
حدیث نمبر: 26807
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا عبد الواحد ، حدثنا سليمان الشيباني ، قال: حدثنا عبد الله بن شداد ، قال: سمعت ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، تقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يقوم فيصلي من الليل وانا نائمة إلى جنبه، فإذا سجد، اصابني ثيابه وانا حائض" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الشَّيْبَانِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَدَّادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ مَيْمُونَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَقُومُ فَيُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ وَأَنَا نَائِمَةٌ إِلَى جَنْبِهِ، فَإِذَا سَجَدَ، أَصَابَنِي ثِيَابُهُ وَأَنَا حَائِضٌ" .
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ وہ ایام سے ہوتی تھیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جائے نماز کے آگے لیٹی ہوتی تھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چٹائی پر نماز پڑھتے رہتے تھے اور جب سجدے میں جاتے تو ان کے کپڑے کا ایک حصہ مجھ پر بھی لگتا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 518، م: 513
حدیث نمبر: 26808
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن فضيل ، حدثنا الشيباني ، عن يزيد بن الاصم ، عن ميمونة ، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يصلي على الخمرة، فيسجد، فيصيبني ثوبه وانا إلى جنبه وانا حائض" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ ، عَنْ مَيْمُونَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُصَلِّي عَلَى الْخُمْرَةِ، فَيَسْجُدُ، فَيُصِيبُنِي ثَوْبُهُ وَأَنَا إِلَى جَنْبِهِ وَأَنَا حَائِضٌ" .
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ وہ ایام سے ہوتی تھیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جائے نماز کے آگے لیٹی ہوتی تھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چٹائی پر نماز پڑھتے رہتے تھے اور جب سجدے میں جاتے تو ان کے کپڑے کا ایک حصہ مجھ پر بھی لگتا تھا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 333، م: 513 وهذا إسناد خالف فيه محمد بن فضيل الرواة عن الشيباني
حدیث نمبر: 26809
Save to word اعراب
حدثنا سفيان ، عن ابن الاصم ، قال ابي: وقرئ على سفيان اسمه عبيد الله بن عبد الله ابن اخي يزيد بن الاصم، عن عمه ، عن ميمونة , وهي خالته قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم " إذا سجد وثم بهمة , ارادت ان تمر بين يديه تجافى" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ الْأَصَمِّ ، قَالَ أَبِي: وَقُرِئَ عَلَى سُفْيَانَ اسْمُهُ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ أَخِي يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ، عَنْ عَمِّهِ ، عَنْ مَيْمُونَةَ , وَهِيَ خَالَتُهُ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " إِذَا سَجَدَ وَثَمَّ بَهْمَةٌ , أَرَادَتْ أَنْ تَمُرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ تَجَافَى" .
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ فرماتے اور وہاں سے آگے کوئی بکری کا بچہ گزرنا چاہتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بازوؤں کو مزید پہلوؤں سے جدا کرلیتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 496
حدیث نمبر: 26810
Save to word اعراب
حدثنا سفيان ، عن منبوذ ، عن امه ، قالت: كنت عند ميمونة ، فاتاها ابن عباس، فقالت: يا بني، ما لك شعثا راسك؟ قال: ام عمار مرجلتي حائض , قالت: اي بني، واين الحيضة من اليد؟! كان رسول الله صلى الله عليه وسلم " يدخل على إحدانا وهي حائض، فيضع راسه في حجرها، فيقرا القرآن وهي حائض، ثم تقوم إحدانا بخمرته، فتضعها في المسجد وهي حائض" ، اي بني , واين الحيضة من اليد؟!.حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْبُوذٍ ، عَنْ أُمِّهِ ، قَالَتْ: كُنْتُ عِنْدَ مَيْمُونَةَ ، فَأَتَاهَا ابْنُ عَبَّاسٍ، فَقَالَتْ: يَا بُنَيَّ، مَا لَكَ شَعِثًا رَأْسُكَ؟ قَالَ: أُمُّ عَمَّارٍ مُرَجِّلَتِي حَائِضٌ , قَالَتْ: أَيْ بُنَيَّ، وَأَيْنَ الْحَيْضَةُ مِنَ الْيَدِ؟! كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَدْخُلُ عَلَى إِحْدَانَا وَهِيَ حَائِضٌ، فَيَضَعُ رَأْسَهُ فِي حِجْرِهَا، فَيَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَهِيَ حَائِضٌ، ثُمَّ تَقُومُ إِحْدَانَا بِخُمْرَتِهِ، فَتَضَعُهَا فِي الْمَسْجِدِ وَهِيَ حَائِضٌ" ، أَيْ بُنَيَّ , وَأَيْنَ الْحَيْضَةُ مِنَ الْيَدِ؟!.
حضرت میمونہ کے پاس ایک مرتبہ ان کے بھانجے حضرت ابن عباس آئے وہ کہنے لگیں بیٹا کیا بات ہے کہ تمہارے بال بکھرے ہوئے نظر آرہے ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ مجھے کنگھی کرنیوالی ام عمار ایام سے ہے حضرت میمونہ نے فرمایا بیٹا ایام کا ہاتھوں سے کیا تعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں سے کسی کے پاس تشریف لاتے اور وہ ایام سے ہوتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کی گود میں اپنا سر رکھ کر جبکہ وہ ایام سے ہوتی تھی قرآن کریم کی تلاوت فرماتے تھے پھر وہ کھڑی ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے چٹائی بچھاتی اور اسی حال میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز پڑھنے کی جگہ اسے رکھ دیتی تھی بیٹا ایام کا ہاتھوں سے کیا تعلق؟

حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أم منبوذ
حدیث نمبر: 26811
Save to word اعراب
حدثنا سفيان ، عن منبوذ ، عن امه , سمعته من ميمونة ، قالت: " وكانت إحدانا تبسط لرسول الله صلى الله عليه وسلم الخمرة وهي حائض، ثم يصلي عليها" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْبُوذٍ ، عَنْ أُمِّهِ , سَمِعَتْهُ مِنْ مَيْمُونَةَ ، قَالَتْ: " وَكَانَتْ إِحْدَانَا تَبْسُطُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْخُمْرَةَ وَهِيَ حَائِضٌ، ثُمَّ يُصَلِّي عَلَيْهَا" .
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں سے کسی کے پاس تشریف لاتے اور وہ ایام سے ہوتی پھر وہ کھڑی ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے چٹائی بچھاتی اور اسی حال میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز پڑھنے کی جگہ اسے رکھ دیتی تھی۔

حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أم منبوذ
حدیث نمبر: 26812
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن ابي بكار ، قال: صليت خلف ابي المليح على جنازة، فقال: اقيموا صفوفكم، ولتحسن شفاعتكم، ولو اخترت رجلا، اخترته , ثم قال: حدثني عبد الله بن سليل ، قال ابي: وحدثنا ابو عبيدة الحداد ، قال: حدثني عبد الله بن سليل ، عن بعض ازواج النبي صلى الله عليه وسلم ميمونة وكان اخاها من الرضاعة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " ما من مسلم يصلي عليه امة إلا شفعوا فيه" , وقال ابو المليح: الامة اربعون إلى مائة، فصاعدا.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي بَكَّارٍ ، قَالَ: صَلَّيْتُ خَلْفَ أَبِي الْمَلِيحِ عَلَى جَنَازَةٍ، فَقَالَ: أَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ، وَلْتَحْسُنْ شَفَاعَتُكُمْ، وَلَوْ اخْتَرْتُ رَجُلًا، اخْتَرْتُهُ , ثُمَّ قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلِيلٍ ، قَالَ أَبِي: وحَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ الْحَدَّادُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلِيل ، عَنْ بَعْضِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَيْمُونَةَ وَكَانَ أَخَاهَا مِنَ الرَّضَاعَةِ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصَلِّي عَلَيْهِ أُمَّةٌ إِلَّا شُفِّعُوا فِيهِ" , وقَالَ أَبُو الْمَلِيحِ: الْأُمَّةُ أَرْبَعُونَ إِلَى مِائَةٍ، فَصَاعِدًا.
ابوبکار کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے ابوالملیح کے پیچھے نماز جنازہ پڑھی انہوں نے فرمایا کہ صفیں درست کرلو اور اچھے انداز میں اس کی سفارش کرو، اگر میں کسی آدمی کو پسند کرتا تو اس مرنے والے کو پسند کرتا، پھر انہوں نے اپنی سند سے حضرت میمونہ کی یہ روایت سنائی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس مسلمان کی نماز جنازہ ایک جماعت پڑھ لے تو اس کے حق میں ان کی سفارش قبول کرلی جاتی ہے ابوالملیح کہتے ہیں کہ جماعت سے مراد چالیس سے سو تک یا اس سے زیادہ افراد ہوتے ہیں۔

حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، فقد اختلف فيه على أبى المليح، وعبدالله بن سليل مجهول
حدیث نمبر: 26813
Save to word اعراب
حدثنا عتاب بن زياد ، قال: حدثنا عبد الله , وعلي بن إسحاق , اخبرنا عبد الله ، قال: حدثنا ابن لهيعة ، قال: حدثني بكير ، ان كريبا مولى ابن عباس حدثه، انه سمع ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم تقول: " اكل رسول الله صلى الله عليه وسلم من كتف، ثم قام، فصلى، ولم يتوضا" .حَدَّثَنَا عَتَّابُ بْنُ زِيَادٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ , وَعَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ , أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي بُكَيْرٌ ، أَنَّ كُرَيْبًا مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ مَيْمُونَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَقُولُ: " أَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ كَتِفٍ، ثُمَّ قَامَ، فَصَلَّى، وَلَمْ يَتَوَضَّأْ" .
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شانے کا گوشت تناول فرمایا پھر کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے اور تازہ وضو نہیں فرمایا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، ، خ: 210، م: 356 وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 26814
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب بن إبراهيم بن سعد ، قال: حدثني ابي ، عن صالح بن كيسان ، وحدث ابن شهاب ، عن ابي امامة بن سهل ، عن ابن عباس انه اخبره , ان خالد بن الوليد دخل مع رسول الله صلى الله عليه وسلم على ميمونة بنت الحارث، وهي حائض، فقدم إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم لحم ضب، جاءت به ام حفيد ابنة الحارث من نجد، وكانت تحت رجل من بني جعفر , وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم لا ياكل شيئا حتى يعلم ما هو؟ فقال بعض النسوة: الا تخبرين رسول الله صلى الله عليه وسلم ما ياكل، فاخبرته: انه لحم ضب، فتركه , قال خالد: فسالت رسول الله صلى الله عليه وسلم: احرام هو؟ قال: " لا، ولكنه طعام ليس في قومي، فاجدني اعافه" , قال خالد: فاجتررته إلي، فاكلته، ورسول الله صلى الله عليه وسلم ينظر , قال: وحدثه الاصم، عن ميمونة، وكان في حجرها يعني بهذا الحديث واظن ان الاصم يزيد بن الاصم.حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ ، وَحَدَّثَ ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ , أَنَّ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ دَخَلَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ، وَهِيَ حَائِضٌ، فَقُدِّمَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَحْمُ ضَبٍّ، جَاءَتْ بِهِ أُمُّ حُفَيْدٍ ابْنَةُ الْحَارِثِ مِنْ نَجْدٍ، وَكَانَتْ تَحْتَ رَجُلٍ مِنْ بَنِي جَعْفَرٍ , وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَأْكُلُ شَيْئًا حَتَّى يَعْلَمَ مَا هُوَ؟ فَقَالَ بَعْضُ النِّسْوَةِ: أَلَا تُخْبِرِينَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَأْكُلُ، فَأَخْبَرَتْهُ: أَنَّهُ لَحْمُ ضَبٍّ، فَتَرَكَهُ , قَالَ خَالِدٌ: فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَحَرَامٌ هُوَ؟ قَالَ: " لَا، وَلَكِنَّهُ طَعَامٌ لَيْسَ فِي قَوْمِي، فَأَجِدُنِي أَعَافُهُ" , قَالَ خَالِدٌ: فَاجْتَرَرْتُهُ إِلَيَّ، فَأَكَلْتُهُ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْظُرُ , قَالَ: وَحَدَّثَهُ الْأَصَمُّ، عَنْ مَيْمُونَةَ، وَكَانَ فِي حِجْرِهَا يَعْنِي بِهَذَا الْحَدِيثِ وَأَظُنُّ أَنَّ الْأَصَمَّ يَزِيدُ بْنُ الْأَصَمِّ.
حضرت خالد بن ولید سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ نبی علیہ السلم کے ساتھ ام المؤمنین حضرت میمونہ بنت حارث جو ان کی خالہ تھیں، کے گھر داخل ہوئے انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے گوہ کا گوشت لا کر رکھا جو نجد سے ام حفید بنت حارث لے کر آئی تھی، جس کا نکاح بنو جعفر کے ایک آدمی سے ہوا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیز کو اس وقت تک تناول نہیں فرماتے تھے جب تک یہ نہ پوچھ لیتے کہ یہ کیا ہے؟ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی زوجہ نے کہا کہ تم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کیوں نہیں بتاتیں کہ وہ کیا کھا رہے ہیں؟ اس پر انہوں نے بتایا کہ یہ گوہ کا گوشت ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے چھوڑ دیا۔ حضرت خالد بن ولید کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا یا رسول اللہ! کیا یہ حرام ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں، لیکن یہ میری قوم کا کھانا نہیں ہے اس لئے میں اس سے احتیاط کرنا ہی بہتر سمجھتا ہوں چنانچہ میں نے اسے ایک طرف کھینچ لیا اور اسے کھانے لگا دریں اثناء نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھے دیکھتے رہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5400، م: 1946
حدیث نمبر: 26815
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن إسحاق ، قال: حدثنا حماد بن سلمة ، عن حبيب يعني ابن الشهيد ، عن ميمون بن مهران ، عن يزيد بن الاصم ، عن ميمونة ، قالت: " تزوجني رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن حلال بعدما رجعنا من مكة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ حَبِيبٍ يَعْنِي ابْنَ الشَّهِيدِ ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ ، عَنْ مَيْمُونَةَ ، قَالَتْ: " تَزَوَّجَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ حَلَالٌ بَعْدَمَا رَجَعْنَا مِنْ مَكَّةَ" .
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے نکاح اس وقت فرمایا تھا جب ہم لوگ احرام سے نکل آئے تھے اور مکہ مکرمہ سے واپس روانہ ہوگئے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وقد اختلف فى وصله وأرساله، وأرساله أرجح
حدیث نمبر: 26816
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن ابي بكير , قال: حدثنا جعفر بن زياد ، عن منصور ، قال حسبته عن سالم ، عن ميمونة , انها استدانت دينا، فقيل لها: تستدينين وليس عندك وفاؤه؟ قالت: إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " ما من احد يستدين دينا، يعلم الله انه يريد اداءه، إلا اداه" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ زِيَادٍ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، قَالَ حَسِبْتُهُ عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ مَيْمُونَةَ , أَنَّهَا اسْتَدَانَتْ دَيْنًا، فَقِيلَ لَهَا: تَسْتَدِينِينَ وَلَيْسَ عِنْدَكِ وَفَاؤُهُ؟ قَالَتْ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَا مِنْ أَحَدٍ يَسْتَدِينُ دَيْنًا، يَعْلَمُ اللَّهُ أَنَّهُ يُرِيدُ أَدَاءَهُ، إِلَّا أَدَّاهُ" .
حضرت میمونہ کے حوالے سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے کسی سے قرض لیا کسی نے ان سے کہا کہ آپ قرض تو لے رہی ہیں اور آپ کے پاس اسے ادا کرنے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص بھی کسی سے قرض لیتا ہے اور اللہ جانتا ہے کہ اس کا اسے ادا کرنے کا ارادہ بھی ہے تو اللہ اسے ادا کروا دیتا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح بشواهده، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه ، سالم لم يسمع من ميمونة
حدیث نمبر: 26817
Save to word اعراب
حدثنا يعلى ، حدثنا محمد يعني ابن إسحاق ، عن بكير بن عبد الله بن الاشج ، عن سليمان بن يسار ، عن ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: اعتقت جارية لي، فدخل علي النبي صلى الله عليه وسلم فاخبرته بعتقها، فقال: " آجرك الله، اما إنك لو كنت اعطيتها اخوالك، كان اعظم لاجرك" .حَدَّثَنَا يَعْلَى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: أَعْتَقْتُ جَارِيَةً لِي، فَدَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ بِعِتْقِهَا، فَقَالَ: " آجَرَكِ اللَّهُ، أَمَا إِنَّكِ لَوْ كُنْتِ أَعْطَيْتِهَا أَخْوَالَكِ، كَانَ أَعْظَمَ لِأَجْرِكِ" .
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے ایک باندی کو آزاد کردیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے تو میں نے انہیں اس کے بارے میں بتایا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تمہیں اس کا اجر عطا فرمائے، اگر تم اسے اپنے ماموں زادوں کو دے دیتی تو اس کا ثواب زیادہ ہوتا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1977، وهذا إسناد ضعيف لعنعنة ابن إسحاق وهو مدلس، ثم إنه خالف فى إسناده
حدیث نمبر: 26818
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا جعفر بن برقان ، عن يزيد بن الاصم ، عن ميمونة ، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم " إذا سجد، جافى حتى يرى من خلفه بياض إبطيه" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ ، عَنْ مَيْمُونَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " إِذَا سَجَدَ، جَافَى حَتَّى يَرَى مَنْ خَلْفَهُ بَيَاضَ إِبْطَيْهِ" .
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تھے تو اپنے بازؤں کو پہلو سے اتنا جدا رکھتے کہ پیچھے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک بغلوں کی سفیدی نظر آتی تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 497
حدیث نمبر: 26819
Save to word اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، قال: اخبرنا محمد بن إسحاق ، عن الزهري ، عن عروة ، عن بدية ، قالت: ارسلتني ميمونة بنت الحارث إلى امراة عبد الله بن عباس، وكانت بينهما قرابة، فرايت فراشها معتزلا فراشه، فظننت ان ذلك لهجران، فسالتها، فقالت: لا، ولكني حائض، فإذا حضت، لم يقرب فراشي، فاتيت ميمونة فذكرت ذلك لها، فردتني إلى ابن عباس، فقالت: ارغبة عن سنة رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ لقد كان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ينام مع المراة من نسائه الحائض، وما بينهما إلا ثوب ما يجاوز الركبتين" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ بُدَيَّةَ ، قَالَتْ: أَرْسَلَتْنِي مَيْمُونَةُ بِنْتُ الْحَارِثِ إِلَى امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، وَكَانَتْ بَيْنَهُمَا قَرَابَةٌ، فَرَأَيْتُ فِرَاشَهَا مُعْتَزِلًا فِرَاشَهُ، فَظَنَنْتُ أَنَّ ذَلِكَ لِهِجْرَانٍ، فَسَأَلْتُهَا، فَقَالَتْ: لَا، وَلَكِنِّي حَائِضٌ، فَإِذَا حِضْتُ، لَمْ يَقْرَبْ فِرَاشِي، فَأَتَيْتُ مَيْمُونَةَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهَا، فَرَدَّتْنِي إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، فَقَالَتْ: أَرَغْبَةً عَنْ سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ لَقَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَنَامُ مَعَ الْمَرْأَةِ مِنْ نِسَائِهِ الْحَائِضِ، وَمَا بَيْنَهُمَا إِلَّا ثَوْبٌ مَا يُجَاوِزُ الرُّكْبَتَيْنِ" .
بدیہ کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ مجھے حضرت میمونہ نے حضرت عبداللہ بن عباس جن کے ساتھ ان کے قریبی رشتہ داری تھی کی اہلیہ کے پاس بھیجا میں نے دیکھا کہ ان کا بستر حضرت ابن عباس کے بستر سے الگ ہے میں سمجھی کہ شاید ان کے درمیان کوئی ناچاقی ہوگئی ہے، چنانچہ میں نے ان سے اس کے متعلق پوچھا انہوں نے بتایا کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے البتہ میں ایام سے ہوں اور جب ایسا ہوتا ہے تو وہ میرے بستر کے قریب نہیں آتے، میں حضرت میمونہ کے پاس آئی تو انہیں یہ بات بھی بتائی، انہوں نے مجھے حضرت ابن عباس کے پاس بھیج دیا اور فرمایا کیا تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے اعراض کر رہے ہو؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تو اپنی بیویوں کے ساتھ خواہ وہ ایام ہی سے ہوتیں سوجاتے تھے اور ان دونوں کے درمیان صرف وہی کپڑا ہوتا تھا جو گھٹنوں سے اوپر ہوتا تھا

حكم دارالسلام: صحيح دون قوله: ما يجاوز الركبتين، وهذا إسناد ضعيف لجهالة ندبة مولاة ميمونة، ومحمد بن إسحاق مدلس وقد عنعن، ثم إنه أخطأ فى قوله: عن عروة، صوابه: عن حبيب مولي عروة
حدیث نمبر: 26820
Save to word اعراب
حدثنا حجاج , وابو كامل , قالا: حدثنا ليث ، قال: حدثني ابن شهاب ، عن حبيب مولى عروة، عن بدية ، فذكر الحديث.حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ , وَأَبُو كَامِلٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ حَبِيبٍ مَوْلَى عُرْوَةَ، عَنْ بُدَيَّةَ ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة ندبة
حدیث نمبر: 26821
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، قال: حدثنا معاوية بن صالح ، عن ازهر بن سعيد ، عن عبد الرحمن بن السائب ابن اخي ميمونة الهلالية انه حدثه , ان ميمونة , قالت له: يا ابن اخي , الا ارقيك برقية رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قلت: بلى، قالت: " بسم الله ارقيك، والله يشفيك، من كل داء فيك، اذهب الباس رب الناس، واشف انت الشافي، لا شافي إلا انت" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ ، عَنْ أَزْهَرَ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ السَّائِبِ ابْنِ أَخِي مَيْمُونَةَ الْهِلَالِيَّةِ أَنَّهُ حَدَّثَهُ , أَنَّ مَيْمُونَةَ , قَالَتْ لَهُ: يَا ابْنَ أَخِي , أَلَا أَرْقِيكَ بِرُقْيَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قُلْتُ: بَلَى، قَالَتْ: " بِسْمِ اللَّهِ أَرْقِيكَ، وَاللَّهُ يَشْفِيكَ، مِنْ كُلِّ دَاءٍ فِيكَ، أَذْهِبْ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ، وَاشْفِ أَنْتَ الشَّافِي، لَا شَافِيَ إِلَّا أَنْتَ" .
عبد الرحمن بن سائب کہتے ہیں کہ حضرت میمونہ نے ان سے فرمایا بھتیجے کیا میں تمہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے الفاظ سے دم نہ کروں میں نے عرض کیا کیوں نہیں؟ انہوں نے فرمایا اللہ کے نام سے تمہیں دم کرتی ہوں اللہ تمہیں ہر اس بیماری سے شفاء عطاء فرمائے جو تمہارے جسم میں ہے، اے لوگوں کے رب اس کی تکلیف کو دور فرما اور شفاء عطا فرما کیونکہ تو ہی شفا دینے والا ہے اور تیرے علاوہ کوئی شفاء نہیں دے سکتا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 26822
Save to word اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، قال: حدثنا ابن لهيعة ، قال: حدثني بكير بن الاشج ، عن كريب مولى ابن عباس، انه قال: سمعت ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم , تقول: اعتقت وليدة في زمان النبي صلى الله عليه وسلم، فذكرت ذلك له، فقال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لو اعطيتها اخوالك كان اعظم لاجرك" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي بُكَيْرُ بْنُ الْأَشَجِّ ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ قَالَ: سَمِعْتُ مَيْمُونَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , تَقُولُ: أَعْتَقْتُ وَلِيدَةً فِي زَمَانِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ أَعْطَيْتِهَا أَخْوَالَكِ كَانَ أَعْظَمَ لِأَجْرِكِ" .
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے ایک باندی کو آزاد کردیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے تو میں نے انہیں اس کے بارے میں بتایا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تمہیں اس کا اجر عطا فرمائے، اگر تم اسے اپنے ماموں زادوں کو دیدیتی تو اس کا ثواب زیادہ ہوتا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن لهيعة، وقد توبع
حدیث نمبر: 26823
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي , وابو عامر , قالا: حدثنا زهير يعني ابن محمد ، عن عبد الله بن محمد يعني ابن عقيل ، عن القاسم بن محمد ، عن عائشة , وعطاء بن يسار , عن ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، عن النبي صلى الله عليه وسلم , انه قال: " لا تنبذوا في الدباء، ولا في المزفت، ولا في الحنتم، ولا في النقير قال عبد الرحمن , ولا في الجرار، وكل مسكر حرام" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ , وَأَبُو عَامِرٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ عَقِيلٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ , وَعَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ , عَنْ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ: " لَا تَنْبِذُوا فِي الدُّبَّاءِ، وَلَا فِي الْمُزَفَّتِ، وَلَا فِي الْحَنْتَمِ، وَلَا فِي النَّقِيرِ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ , وَلَا فِي الْجِرَارِ، وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ" .
حضرت عائشہ اور میمونہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا دباء مزفت اور حنتم ونقیر میں نبیذ مت بنایا کرو اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالله بن محمد بن عقيل، ثم إنه اختلف عليه فيه
حدیث نمبر: 26824
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن عبد الملك ، قال: حدثنا عبيد الله بن عمرو ، عن عبد الله بن محمد بن عقيل ، عن سليمان بن يسار ، عن ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم " عن الدباء، والنقير، والجر والمقير، وقال كل مسكر حرام" .حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " عَنِ الدُّبَّاءِ، وَالنَّقِيرِ، وَالْجَرِّ وَالْمُقَيَّرِ، وَقَالَ كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ" .
حضرت عائشہ اور میمونہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا دباء مزفت اور حنتم ونقیر میں نبیذ مت بنایا کرو اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالله بن محمد، وقد اختلف عليه فيه
حدیث نمبر: 26825
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن عبد الملك ، قال: حدثنا عبيد الله بن عمرو ، عن عبد الله بن محمد بن عقيل ، عن القاسم ، عن عائشة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، مثله.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالله بن محمد، وقد اختلف عليه فيه
حدیث نمبر: 26826
Save to word اعراب
حدثنا حجاج ، قال: حدثنا ليث يعني ابن سعد ، قال: حدثنا نافع ، عن إبراهيم بن عبد الله بن معبد بن عباس ، انه قال: إن امراة اشتكت شكوى، فقالت: لئن شفاني الله , لاخرجن فلاصلين في بيت المقدس، فبرئت، فتجهزت تريد الخروج، فجاءت ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم تسلم عليها، فاخبرتها ذلك، فقالت: اجلسي، فكلي ما صنعت، وصلي في مسجد الرسول صلى الله عليه وسلم، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " صلاة فيه افضل من الف صلاة فيما سواه من المساجد، إلا مسجد الكعبة" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا نَافِعٌ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدِ بْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ امْرَأَةً اشْتَكَتْ شَكْوَى، فَقَالَتْ: لَئِنْ شَفَانِي اللَّهُ , لَأَخْرُجَنَّ فَلَأُصَلِّيَنَّ فِي بَيْتِ الْمَقْدِسِ، فَبَرِئَتْ، فَتَجَهَّزَتْ تُرِيدُ الْخُرُوجَ، فَجَاءَتْ مَيْمُونَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُسَلِّمُ عَلَيْهَا، فَأَخْبَرَتْهَا ذَلِكَ، فَقَالَتْ: اجْلِسِي، فَكُلِي مَا صَنَعْتُ، وَصَلِّي فِي مَسْجِدِ الرَّسُولِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " صَلَاةٌ فِيهِ أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنَ الْمَسَاجِدِ، إِلَّا مَسْجِدَ الْكَعْبَةِ" .
ابراہیم بن عبداللہ کہتے ہیں کہ ایک عورت بہت زیادہ بیمار ہوگئی، اس نے یہ منت مان لی کہ اگر اللہ نے مجھے شفاء عطاء فرمادی تو میں سفر کر کے بیت المقدس جاؤں گی اور وہاں نماز پڑھوں گی، اللہ کا کرنا یہ ہوا کہ وہ تندرست ہوگئی، اس نے سفر کے ارادے سے تیاری شروع کردی اور حضرت میمونہ کی خدمت میں الوداعی سلام کرنے کے لئے حاضر ہوئی اور انہیں اپنے ارادے سے بھی مطلع کیا انہوں نے فرمایا بیٹھ جاؤ اور میں نے جو کھانا پکایا ہے وہ کھاؤ اور مسجد نبوی میں نماز پڑھ لو کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مسجد نبوی میں ایک نماز خانہ کعبہ کو نکال کر دوسری تمام مساجد کی ایک ہزار نمازوں سے بھی زیادہ افضل ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وقد اختلف فى هذا الإسناد على ليث بن سعد
حدیث نمبر: 26827
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر الحنفي ، قال: حدثنا عمر بن إسحاق بن يسار ، قال: قرات في كتاب لعطاء بن يسار مع عطاء بن يسار، قال: فسالت ميمونة زوج النبي عن المسح على الخفين؟ قالت: قلت: يا رسول الله، اكل ساعة يمسح الإنسان على الخفين ولا ينزعهما؟ قال:" نعم" .حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ يَسَارٍ ، قَالَ: قَرَأْتُ فِي كِتَابٍ لِعَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ مَعَ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، قَالَ: فَسَأَلْتُ مَيْمُونَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ عَنِ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ؟ قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَكُلَّ سَاعَةٍ يَمْسَحُ الْإِنْسَانُ عَلَى الْخُفَّيْنِ وَلَا يَنْزِعُهُمَا؟ قَالَ:" نَعَمْ" .
عطاء بن یسار کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت میمونہ سے موزوں پر مسح کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ کیا انسان ہر لمحے موزوں پر مسح کرسکتا ہے؟ کہ اسے اتارنا ہی پڑے گا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف على نكارة فى متنه من أجل عمر بن إسحاق بن يسار
حدیث نمبر: 26828
Save to word اعراب
حدثنا وهب بن جرير ، قال: حدثنا ابي ، قال: سمعت ابا فزارة يحدث، عن يزيد بن الاصم ، عن ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " تزوجها حلالا، وبنى بها حلالا، وماتت بسرف، فدفنها في الظلة التي بنى بها فيها، فنزلنا في قبرها، انا وابن عباس .حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا فَزَارَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ ، عَنْ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " تَزَوَّجَهَا حَلَالًا، وَبَنَى بِهَا حَلَالًا، وَمَاتَتْ بِسَرِفَ، فَدَفَنَهَا فِي الظُّلَّةِ الَّتِي بَنَى بِهَا فِيهَا، فَنَزَلْنَا فِي قَبْرِهَا، أَنَا وَابْنُ عَبَّاسٍ .
یزید بن اصم کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت میمونہ سے نکاح بھی غیر محرم ہونے کی صورت میں کیا تھا اور ان کے ساتھ تخلیہ بھی غیر محرم ہونے کی حالت میں کیا تھا اور ان کا انتقال سرف نامی جگہ میں ہوا تھا ہم نے انہیں اسی جگہ دفن کیا تھا جس جگہ ایک خیمے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ تخلیہ فرمایا تھا اور ان کی قبر میں میں اور حضرت ابن عباس اترے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1411
حدیث نمبر: 26829
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله بن الزبير ابو احمد الزبيري ، قال: حدثنا سعد بن اوس ، عن بلال العبسي ، عن ميمونة ، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم: " كيف انتم إذا مرج الدين، وظهرت الرغبة، واختلفت الإخوان، وحرق البيت العتيق!" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ أَوْسٍ ، عَنْ بِلَالٍ الْعَبْسِيِّ ، عَنْ مَيْمُونَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ: " كَيْفَ أَنْتُمْ إِذَا مَرِجَ الدِّينُ، وَظَهَرَتْ الرَّغْبَةُ، وَاخْتَلَفَتْ الْإِخْوَانُ، وَحُرِّقَ الْبَيْتُ الْعَتِيقُ!" .
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمہاری اس وقت کیا کیفیت ہوگی جبکہ دین مختلط ہوجائے گا خواہشات کا غلبہ ہوگا، بھائی بھائی میں اختلاف ہوگا اور خانہ کعبہ کو آگ لگادی جائے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 26830
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن إبراهيم الرازي ، حدثنا سلمة بن الفضل ، قال: حدثني محمد بن إسحاق ، عن محمد بن عبد الله بن عمرو بن عثمان ، عن محمد بن عبد الرحمن بن لبيبة بن عبيد الله بن رافع ، عن ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " لا تزال امتي بخير ما لم يفش فيهم ولد الزنا، فإذا فشا فيهم ولد الزنا، فيوشك ان يعمهم الله عز وجل بعقاب" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الرَّازِيُّ ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ الْفَضْلِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ لَبِيبَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعٍ ، عَنْ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا تَزَالُ أُمَّتِي بِخَيْرٍ مَا لَمْ يَفْشُ فِيهِمْ وَلَدُ الزِّنَا، فَإِذَا فَشَا فِيهِمْ وَلَدُ الزِّنَا، فَيُوشِكُ أَنْ يَعُمَّهُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِعِقَابٍ" .
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میری امت اس وقت تک خیر پر رہے گی جب تک اس میں ناجائز اولاد کی کثرت نہیں ہوگی اور جب اس میں ناجائز اولاد کی کثرت ہونے لگے تو پھر وہ وقت قریب ہوگا جب اللہ کا عذاب ان سب کو گھیر لے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لعدة علل
حدیث نمبر: 26831
Save to word اعراب
حدثنا كثير بن هشام ، قال: حدثنا جعفر , وعلي بن ثابت , قال: حدثنا جعفر بن برقان ، قال: حدثنا يزيد يعني ابن الاصم ، عن ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا سجد، جافى بين يديه حتى يرى من خلفه وضح إبطيه" .حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ , وَعَلِيُّ بْنُ ثَابِتٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ الْأَصَمِّ ، عَنْ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا سَجَدَ، جَافَى بَيْنَ يَدَيْهِ حَتَّى يَرَى مَنْ خَلْفَهُ وَضَحَ إِبْطَيْهِ" .
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تھے تو اپنے بازوؤں کو پہلو سے اتنا جدا رکھتے کہ پیچھے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک بغلوں کی سفیدی نظر آتی تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 497
حدیث نمبر: 26832
Save to word اعراب
حدثنا علي بن إسحاق ، قال: اخبرنا عبد الله يعني ابن المبارك ، قال: حدثنا حنظلة ، عن عبد الله بن الحارث ، عن ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم , ان النبي صلى الله عليه وسلم: " فاتته ركعتان قبل العصر، فصلاهما بعد" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَاتَتْهُ رَكْعَتَانِ قَبْلَ الْعَصْرِ، فَصَلَّاهُمَا بَعْدُ" .
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے قبل ازعصر دو رکعتیں چھوٹ گئی تھیں جنہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد پڑھ لیا تھا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف حنظلةالسدوسي، وقد اختلف فيه
حدیث نمبر: 26833
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن غيلان ، قال: حدثنا رشدين بن سعد ، قال: حدثني عمرو بن الحارث ، ان كثير بن فرقد حدثه، ان عبد الله بن مالك بن حذافة حدثه، عن امه العالية بنت سميع او سبيع الشك من عبد الله , ان ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: مر رسول الله صلى الله عليه وسلم برجال من قريش يجرون شاة لهم مثل الحمار , فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لو اخذتم إهابها" , قالوا: إنها ميتة، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يطهرها الماء والقرظ" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ غَيْلَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، أَنَّ كَثِيرَ بْنَ فَرْقَدٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَالِكِ بْنِ حُذَافَةَ حَدَّثَهُ، عَنْ أُمِّهِ الْعَالِيَةِ بِنْتِ سُمَيْعٍ أَوْ سُبَيْعٍ الشَّكُّ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ , أَنَّ مَيْمُونَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرِجَالٍ مِنْ قُرَيْشٍ يَجُرُّونَ شَاةً لَهُمْ مِثْلَ الْحِمَارِ , فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ أَخَذْتُمْ إِهَابَهَا" , قَالُوا: إِنَّهَا مَيْتَةٌ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُطَهِّرُهَا الْمَاءُ وَالْقَرَظُ" .
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر قریش کے کچھ لوگوں پر ہوا جو اپنی ایک بکری کو گدھے کی طرح گھسیٹ رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا اگر تم اس کی کھال ہی اتار لیتے (تو کیا حرج تھا) انہوں نے عرض کیا کہ یہ بکری مردار ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے پانی اور درخت سلم (کیکر کی مانند ایک درخت) کے پتے پاک کردیتے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف رشدين بن سعد، ولجهالة عبدالله بن مالك، وأمه
حدیث نمبر: 26834
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق , وابن بكر , قالا: اخبرنا ابن جريج ، قال: اخبرني منبوذ ، ان امه اخبرته , انها بينا هي جالسة عند ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم , إذ دخل عليها ابن عباس، فقالت: ما لك شعثا؟ قال: ام عمار مرجلتي حائض، فقالت: اي بني، واين الحيضة من اليد؟! لقد كان النبي صلى الله عليه وسلم " يدخل على إحدانا وهي متكئة حائض، قد علم انها حائض، فيتكئ عليها، فيتلو القرآن، وهو متكئ عليها او يدخل عليها قاعدة، وهي حائض، فيتكئ في حجرها، فيتلو القرآن في حجرها , وتقوم وهي حائض، فتبسط له الخمرة في مصلاه، وقال ابن بكر: خمرته , فيصلي عليها في بيتي ، اي بني، واين الحيضة من اليد؟.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , وَابْنُ بَكْرٍ , قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَنْبُوذٌ ، أَنَّ أُمَّهُ أَخْبَرَتْهُ , أَنَّهَا بَيْنَا هِيَ جَالِسَةٌ عِنْدَ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , إِذْ دَخَلَ عَلَيْهَا ابْنُ عَبَّاسٍ، فَقَالَتْ: مَا لَكَ شَعِثًا؟ قَالَ: أُمُّ عَمَّارٍ مُرَجِّلَتِي حَائِضٌ، فَقَالَتْ: أَيْ بُنَيَّ، وَأَيْنَ الْحَيْضَةُ مِنَ الْيَدِ؟! لَقَدْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَدْخُلُ عَلَى إِحْدَانَا وَهِيَ مُتَّكِئَةٌ حَائِضٌ، قَدْ عَلِمَ أَنَّهَا حَائِضٌ، فَيَتَّكِئُ عَلَيْهَا، فَيَتْلُو الْقُرْآنَ، وَهُوَ مُتَّكِئٌ عَلَيْهَا أَوْ يَدْخُلُ عَلَيْهَا قَاعِدَةً، وَهِيَ حَائِضٌ، فَيَتَّكِئُ فِي حِجْرِهَا، فَيَتْلُو الْقُرْآنَ فِي حِجْرِهَا , وَتَقُومُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَتَبْسُطُ لَهُ الْخُمْرَةَ فِي مُصَلَّاهُ، وقَالَ ابْنُ بَكْرٍ: خُمْرَتَهُ , فَيُصَلِّي عَلَيْهَا فِي بَيْتِي ، أَيْ بُنَيَّ، وَأَيْنَ الْحَيْضَةُ مِنَ الْيَدِ؟.
حضرت میمونہ کے پاس ایک مرتبہ ان کے بھانجے حضرت ابن عباس آئے وہ کہنے لگیں بیٹا کیا بات ہے کہ تمہارے بال بکھرے ہوئے نظر آرہے ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ مجھے کنگھی کرنیوالی ام عمار ایام سے ہے حضرت میمونہ نے فرمایا بیٹا ایام کا ہاتھوں سے کیا تعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں سے کسی کے پاس تشریف لاتے اور وہ ایام سے ہوتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کی گود میں اپنا سر رکھ کر جبکہ وہ ایام سے ہوتی تھی قرآن کریم کی تلاوت فرماتے تھے پھر وہ کھڑی ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے چٹائی بچھاتی اور اسی حال میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز پڑھنے کی جگہ اسے رکھ دیتی تھی بیٹا ایام کا ہاتھوں سے کیا تعلق؟

حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أم منبوذ
حدیث نمبر: 26835
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، قال: اخبرنا ابن جريج ، قال: سمعت نافعا مولى ابن عمر , يقول: حدثنا إبراهيم بن عبد الله بن معبد ، ان ابن عباس حدث , ان ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " صلاة في مسجدي هذا افضل من الف صلاة فيما سواه، إلا مسجد الكعبة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ نَافِعًا مَوْلَى ابْنِ عُمَرَ , يَقُولُ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ حَدَّثَ , أَنَّ مَيْمُونَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ، إِلَّا مَسْجِدَ الْكَعْبَةِ" .
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مسجد نبوی میں ایک نماز خانہ کعبہ کو نکال کر دوسری تمام مساجد کی ایک ہزار نمازوں سے بھی زیادہ افضل ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فى ذكر ابن عباس فيه، فصححه مسلم، ونفاه البخاري
حدیث نمبر: 26836
Save to word اعراب
حدثنا علي بن إسحاق ، قال: اخبرنا عبد الله ، قال: حدثنا ابن جريج ، قال: سمعت نافعا , يقول: حدثنا إبراهيم بن عبد الله بن معبد بن عباس , ان ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، فذكر مثله.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ نَافِعًا , يَقُولُ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدِ بْنِ عَبَّاسٍ , أَنَّ مَيْمُونَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فى ذكر ابن عباس فيه، فصححه مسلم، ونفاه البخاري
حدیث نمبر: 26837
Save to word اعراب
حدثنا حجاج بن محمد ، قال: حدثنا ليث بن سعد ، قال: حدثني نافع ، عن إبراهيم بن عبد الله بن معبد بن عباس , ان ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " صلاة فيه , افضل من الف صلاة فيما سواه من المساجد، إلا مسجد الكعبة" .حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدِ بْنِ عَبَّاسٍ , أَنَّ مَيْمُونَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " صَلَاةٌ فِيهِ , أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنَ الْمَسَاجِدِ، إِلَّا مَسْجِدَ الْكَعْبَةِ" .
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مسجد نبوی میں ایک نماز خانہ کعبہ کو نکال کر دوسری تمام مساجد کی ایک ہزار نمازوں سے بھی زیادہ افضل ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد مختلف فيه على ليث بن سعد
حدیث نمبر: 26838
Save to word اعراب
حدثنا ابو عبيدة عبد الواحد الحداد ، قال: حدثنا الحكم بن فروخ ابو بكار ، ان ابا المليح خرج على جنازة، فلما استوى، ظنوا انه يكبر، فالتفت، فقال: استووا لتحسن شفاعتكم، فإني لو اخترت رجلا لاخترت هذا، إلا انه حدثني عبد الله بن سليط , عن إحدى امهات المؤمنين وهي ميمونة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " ما من مسلم يصلي عليه امة من الناس، إلا شفعوا فيه" , قال: فسالت ابا المليح، عن الامة، فقال: اربعون.حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ عَبْدُ الْوَاحِدِ الْحَدَّادُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ فَرُّوخٍ أَبُو بَكَّارٍ ، أَنَّ أَبَا الْمَلِيحِ خَرَجَ عَلَى جَنَازَةٍ، فَلَمَّا اسْتَوَى، ظَنُّوا أَنَّهُ يُكَبِّرُ، فَالْتَفَتَ، فَقَالَ: اسْتَوُوا لِتَحْسُنَ شَفَاعَتُكُمْ، فَإِنِّي لَوْ اخْتَرْتُ رَجُلًا لَاخْتَرْتُ هَذَا، إِلَّا أَنَّهُ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلِيطٍ , عَنْ إِحْدَى أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ وَهِيَ مَيْمُونَةُ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصَلِّي عَلَيْهِ أُمَّةٌ مِنَ النَّاسِ، إِلَّا شُفِّعُوا فِيهِ" , قَالَ: فَسَأَلْتُ أَبَا الْمَلِيحِ، عَنِ الْأُمَّةِ، فَقَالَ: أَرْبَعُونَ.
ابوبکار کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے ابوالملیح کے پیچھے نماز جنازہ پڑھی انہوں نے فرمایا کہ صفیں درست کرلو اور اچھے انداز میں اس کی سفارش کرو، اگر میں کسی آدمی کو پسند کرتا تو اس مرنے والے کو پسند کرتا، پھر انہوں نے اپنی سند سے حضرت میمونہ کی یہ روایت سنائی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس مسلمان کی نماز جنازہ ایک جماعت پڑھ لے تو اس کے حق میں ان کی سفارش قبول کرلی جاتی ہے ابوالملیح کہتے ہیں کہ جماعت سے مراد چالیس سے سو تک یا اس سے زیادہ افراد ہوتے ہیں۔

حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح لغيره، وهذا إسناد فقد اختلف فيه على أبى المليح، عبدالله بن سليط مجهول
حدیث نمبر: 26839
Save to word اعراب
حدثنا عبد الصمد ، قال: حدثني ابي ، قال: حدثنا حنظلة ، قال: حدثنا عبد الله بن الحارث بن نوفل ، قال: صلى بنا معاوية بن ابي سفيان صلاة العصر، فارسل إلى ميمونة ، ثم اتبعه رجلا آخر، فقالت: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان " يجهز بعثا، ولم يكن عنده ظهر، فجاءه ظهر من الصدقة، فجعل يقسمه بينهم، فحبسوه حتى ارهق العصر، وكان يصلي قبل العصر ركعتين، او ما شاء الله، فصلى العصر، ثم رجع، فصلى ما كان يصلي قبلها، وكان إذا صلى صلاة او فعل شيئا، يحب ان يداوم عليه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ ، قَالَ: صَلَّى بِنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ صَلَاةَ الْعَصْرِ، فَأَرْسَلَ إِلَى مَيْمُونَةَ ، ثُمَّ أَتْبَعَهُ رَجُلًا آخَرَ، فَقَالَتْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " يُجَهِّزُ بَعْثًا، وَلَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ ظَهْرٌ، فَجَاءَهُ ظَهْرٌ مِنَ الصَّدَقَةِ، فَجَعَلَ يَقْسِمُهُ بَيْنَهُمْ، فَحَبَسُوهُ حَتَّى أَرْهَقَ الْعَصْرَ، وَكَانَ يُصَلِّي قَبْلَ الْعَصْرِ رَكْعَتَيْنِ، أَوْ مَا شَاءَ اللَّهُ، فَصَلَّى الْعَصْرَ، ثُمَّ رَجَعَ، فَصَلَّى مَا كَانَ يُصَلِّي قَبْلَهَا، وَكَانَ إِذَا صَلَّى صَلَاةً أَوْ فَعَلَ شَيْئًا، يُحِبُّ أَنْ يُدَاوِمَ عَلَيْهِ" .
عبداللہ بن حارث کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت امیر معاویہ نے ہمیں نماز عصر پڑھائی اور اس کے بعد حضرت میمونہ کے پاس ایک قاصد اور اس کے پیچھے ایک اور آدمی کو بھیجا، حضرت میمونہ نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی لشکر کو روانہ فرما رہے تھے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سواریاں نہیں تھیں، تھوڑی دیر بعد زکوٰۃ و صدقات کے کچھ جانورآ گئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان لوگوں کے درمیان انہیں تقسیم فرمانے لگے، اسی مصروفیت میں نماز عصر کا وقت ہوگیا، ادھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ معمول مبارک تھا کہ نماز عصر سے پہلے دو رکعتیں یا جتنی اللہ کو منظور ہوتی نماز پڑھتے تھے اس دن نماز عصر پڑھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ دو رکعتیں پڑھ لیں جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم پہلے پڑھا کرتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ جب بھی کوئی کام کرتے تو اس پر مداومت کرنے کو پسند فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: صلاة النبى ﷺ ركعتين بعد العصر صحيح، وقولها: وكان إذا صلى صلاة أو فعل شيئا، يحب أن يداوم عليهصحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف حنظلة
حدیث نمبر: 26840
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، قال: حدثنا جعفر بن زياد ، عن منصور ، عن رجل ، عن ميمونة بنت الحارث ، قالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من استدان دينا، يعلم الله عز وجل منه انه يريد اداءه، اداه الله عنه" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ زِيَادٍ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ ، قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ اسْتَدَانَ دَيْنًا، يَعْلَمُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْهُ أَنَّهُ يُرِيدُ أَدَاءَهُ، أَدَّاهُ اللَّهُ عَنْهُ" .
حضرت میمونہ کے حوالے سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص بھی کسی سے قرض لیتا ہے اور اللہ جانتا ہے کہ اس کا اسے ادا کرنے کا ارادہ بھی ہے تو اللہ اسے ادا کروا دیتا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح بشواهده، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، سالم لم يسمع من ميمونة
حدیث نمبر: 26841
Save to word اعراب
حدثنا يونس ، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، عن حبيب بن الشهيد ، عن ميمون بن مهران ، عن يزيد الاصم ابن اخي ميمونة , انها قالت: إن النبي صلى الله عليه وسلم " تزوجها، وهما حلالان بسرف، بعدما رجع" .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ ، عَنْ يَزِيدَ الْأَصَمِّ ابْنَ أَخِي مَيْمُونَةَ , أَنَّهَا قَالَتْ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " تَزَوَّجَهَا، وَهُمَا حَلَالَانِ بِسَرِفٍ، بَعْدَمَا رَجَعَ" .
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے سرف میں نکاح اس وقت فرمایا تھا جب ہم لوگ احرام سے نکل آئے تھے اور مکہ مکرمہ سے واپس روانہ ہوگئے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وقد اختلف فى وصله وأرساله، وأرساله أصح
حدیث نمبر: 26842
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا الاعمش ، عن سالم ، عن كريب ، قال: حدثنا ابن عباس ، عن خالته ميمونة ، قالت:" وضعت للنبي صلى الله عليه وسلم غسلا، فاغتسل من الجنابة، ثم اتيته بثوب حين اغتسل، فقال: بيده هكذا" ، يعني: رده.حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ كُرَيْبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ ، عَنْ خَالَتِهِ مَيْمُونَةَ ، قَالَتْ:" وَضَعْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غِسْلًا، فَاغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَةِ، ثُمَّ أَتَيْتُهُ بِثَوْبٍ حِينَ اغْتَسَلَ، فَقَالَ: بِيَدِهِ هَكَذَا" ، يَعْنِي: رَدَّهُ.
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے غسل کا پانی رکھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل جنابت فرمایا جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم غسل فرماچکے تو میں ایک کپڑا (تولیہ) لے کر حاضر ہوئی لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ کے اشارے سے منع فرما دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 317
حدیث نمبر: 26843
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا الاعمش ، عن سالم ، عن كريب ، قال: حدثنا ابن عباس ، عن خالته ميمونة ، قالت: وضعت للنبي صلى الله عليه وسلم غسلا، " فاغتسل من الجنابة، واكفا الإناء بشماله على يمينه، فغسل كفيه ثلاثا، ثم ادخل يده في الإناء، فافاض على فرجه، ثم دلك يده بالحائط، او الارض، ثم مضمض واستنشق ثلاثا، وغسل وجهه ثلاثا، وذراعيه ثلاثا ثلاثا، ثم افاض على راسه ثلاثا، ثم افاض على سائر جسده الماء، ثم تنحى فغسل رجليه" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ كُرَيْبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ ، عَنْ خَالَتِهِ مَيْمُونَةَ ، قَالَتْ: وَضَعْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غِسْلًا، " فَاغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَةِ، وَأَكْفَأَ الْإِنَاءَ بِشِمَالِهِ عَلَى يَمِينِهِ، فَغَسَلَ كَفَّيْهِ ثَلَاثًا، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ فِي الْإِنَاءِ، فَأَفَاضَ عَلَى فَرْجِهِ، ثُمَّ دَلَكَ يَدَهُ بِالْحَائِطِ، أَوْ الْأَرْضِ، ثُمَّ مَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ ثَلَاثًا، وَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا، وَذِرَاعَيْهِ ثَلَاثًا ثَلَاثًا، ثُمَّ أَفَاضَ عَلَى رَأْسِهِ ثَلَاثًا، ثُمَّ أَفَاضَ عَلَى سَائِرِ جَسَدِهِ الْمَاءَ، ثُمَّ تَنَحَّى فَغَسَلَ رِجْلَيْهِ" .
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل جنابت فرماتے تھے تو سب سے پہلے اپنے ہاتھو کو دھوتے تھے پھر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی بہاتے شرمگاہ کو دھوتے اور زمین پر ہاتھ مل کر اسے دھو لیتے پھر نماز والا وضو فرماتے پھر سر اور باقی جسم پر پانی ڈالتے اور غسل کے بعد اس جگہ سے ہٹ کر اپنے پاؤں دھو لیتے (کیونکہ وہاں پانی کھڑا ہوجاتا تھا

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 249، م: 317
حدیث نمبر: 26844
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا جعفر بن برقان ، عن يزيد بن الاصم ، عن ميمونة ، قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا سجد، جافى حتى يرى من خلفه بياض إبطيه" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ ، عَنْ مَيْمُونَةَ ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَجَدَ، جَافَى حَتَّى يَرَى مَنْ خَلْفَهُ بَيَاضَ إِبْطَيْهِ" .
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تھے تو اپنے بازوؤں کو پہلو سے اتنا جدا رکھتے کہ پیچھے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک بغلوں کی سفیدی نظر آتی تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 497
حدیث نمبر: 26845
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، قال: سمعت الاعمش ، قال: اظن ابا خالد الوالبي ذكره، عن ميمونة بنت الحارث ، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الكافر ياكل في سبعة امعاء، والمؤمن ياكل في معى واحد" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْأَعْمَشَ ، قَالَ: أَظُنُّ أَبَا خَالِدٍ الْوَالِبِيَّ ذَكَرَهُ، عَنْ مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْكَافِرُ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ، وَالْمُؤْمِنُ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ" .
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے اور مومن ایک آنت میں کھاتا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد اختلف فيه على الأعمش
حدیث نمبر: 26846
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن سفيان ، عن الشيباني ، عن عبد الله بن شداد ، عن ميمونة , ان النبي صلى الله عليه وسلم كان: " يباشرها وهي حائض فوق الإزار" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنِ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ ، عَنْ مَيْمُونَةَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ: " يُبَاشِرُهَا وَهِيَ حَائِضٌ فَوْقَ الْإِزَارِ" .
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تو اپنی بیویوں کے ساتھ خواہ وہ ایام ہی سے ہوتیں سوجاتے تھے اور ان دونوں کے درمیان صرف وہی کپڑا ہوتا تھا جو گھٹنوں سے اوپر ہوتا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 303، م: 294
حدیث نمبر: 26847
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن مالك ، عن الزهري ، عن عبيد الله بن عبد الله ، عن ابن عباس ، عن ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم , قالت: إن النبي صلى الله عليه وسلم سئل عن فارة وقعت في سمن، قال: " خذوها وما حولها، فالقوه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَتْ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ فَأْرَةٍ وَقَعَتْ فِي سَمْنٍ، قَالَ: " خُذُوهَا وَمَا حَوْلَهَا، فَأَلْقُوهُ" .
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھا کہ اگ چوہا گھی میں گر کر مرجائے تو کیا حکم ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گھی اگر جما ہوا ہو تو اس حصے کو (جہاں چوہاگراہو) اور اس کے آس پاس کے گھی کو نکال لو اور پھر باقی گھی کو استعمال کرلو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 235
حدیث نمبر: 26848
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر , ويحيى بن سعيد , عن شعبة ، قال: حدثني الحكم ، قال: سالت مقسما ، قال: قلت: اوتر بثلاث، ثم اخرج إلى الصلاة مخافة ان تفوتني؟ قال: لا يصلح إلا بخمس او سبع، فاخبرت مجاهدا , ويحيى بن الجزار بقوله , فقالا لي سله، عمن؟ فسالته، فقال: عن الثقة، عن ميمونة , وعائشة , عن النبي صلى الله عليه وسلم .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , وَيَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ , عَنْ شُعْبَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْحَكَمُ ، قَالَ: سَأَلْتُ مِقْسَمًا ، قَالَ: قُلْتُ: أُوتِرُ بِثَلَاثٍ، ثُمَّ أَخْرُجُ إِلَى الصَّلَاةِ مَخَافَةَ أَنْ تَفُوتَنِي؟ قَالَ: لَا يَصْلُحُ إِلَّا بِخَمْسٍ أَوْ سَبْعٍ، فَأَخْبَرْتُ مُجَاهِدًا , وَيَحْيَى بْنَ الجَزَّارِ بِقَوْلِهِ , فَقَالَا لِي سَلْهُ، عَمَّنْ؟ فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: عَنْ الثِّقَةِ، عَنْ مَيْمُونَةَ , وَعَائِشَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
حکم کہتے ہیں کہ میں نے مقسم سے پوچھا کہ میں تین رکعت وتر پڑھ کر نماز کے لئے جاسکتا ہوں تاکہ نماز نہ چھوٹ جائے انہوں نے فرمایا وتر تو پانچ یا سات ہونے چاہئیں میں نے یہ رائے مجاہد اور یحی بن جزاء کے سامنے ذکر کردی انہوں نے کہا کہ ان سے سند پوچھو میں نے مقسم سے سند پوچھی تو وہ کہنے لگے کہ ایک ثقہ راوی حضرت میمونہ اور عائشہ سے نقل کرتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام الثقة الراوي عنه مقسم، وقد اختلف فيه على الحكم بن عتيبة
حدیث نمبر: 26849
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سليمان الشيباني ، عن عبد الله بن شداد ، عن خالته ميمونة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه كان: " يصلي على الخمرة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ ، عَنْ خَالَتِهِ مَيْمُونَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ: " يُصَلِّي عَلَى الْخُمْرَةِ" .
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم چٹائی پر نماز پڑھ لیتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 381، م: 513
حدیث نمبر: 26850
Save to word اعراب
حدثنا حجاج , وابو كامل , قالا: حدثنا ليث بن سعد ، قال: حدثني ابن شهاب ، عن حبيب مولى عروة، عن بدية مولاة ميمونة، عن ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان: " يباشر المراة من نسائه وهي حائض، إذا كان عليها إزار يبلغ انصاف الفخذين او الركبتين محتجزة به" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ , وَأَبُو كَامِلٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ حَبِيبٍ مَوْلَى عُرْوَةَ، عَنْ بُدَيَّةَ مَوْلَاةِ مَيْمُونَةَ، عَنْ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ: " يُبَاشِرُ الْمَرْأَةَ مِنْ نِسَائِهِ وَهِيَ حَائِضٌ، إِذَا كَانَ عَلَيْهَا إِزَارٌ يَبْلُغُ أَنْصَافَ الْفَخِذَيْنِ أَوْ الرُّكْبَتَيْنِ مُحْتَجِزَةً بِهِ" .
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تو اپنی بیویوں کے ساتھ خواہ وہ ایام ہی سے ہوتیں سو جاتے تھے اور ان دونوں کے درمیان صرف وہی کپڑا ہوتا تھا جو گھٹنوں سے اوپر ہوتا تھا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: يبلغ أنصاف الفخذين أو الركبتين، وهذا إسناد ضعيف لجهالة ندبة مولاة ميمونة، ومحمد بن إسحاق مدلس، وقد عنعن، وقوله: عن عروةخطأ، صوابه: عن حبيب مولى عروة
حدیث نمبر: 26851
Save to word اعراب
حدثنا هشيم ، قال: اخبرنا الشيباني ، عن عبد الله بن شداد ، عن ميمونة بنت الحارث ، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يصلي على الخمرة" .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا الشَّيْبَانِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ ، عَنْ مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُصَلِّي عَلَى الْخُمْرَةِ" .
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم چٹائی پر نماز پڑھ لیتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 26852
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق , ويزيد , قالا: اخبرنا ابن جريج ، قال: عطاء : قال ابن عباس , اخبرتني ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم ان شاة ماتت، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " الا دبغتم إهابها، فاستمتعتم به" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , وَيَزِيدُ , قَالَا: أخبرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: عَطَاءٌ : قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ , أَخْبَرَتْنِي مَيْمُونَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ شَاةً مَاتَتْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلَا دَبَغْتُمْ إِهَابَهَا، فَاسْتَمْتَعْتُمْ بِهِ" .
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک مردہ بکری پر گزر ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے اس کھال سے کیوں نہ فائدہ اٹھا لیا؟

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على ابن جريج
حدیث نمبر: 26853
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، قال: حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن بدية مولاة ميمونة، عن ميمونة ، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يباشر المراة من نسائه حائضا، تكون عليها الخرقة إلى الركبتين، او إلى انصاف الفخذين" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ بُدَيَّةَ مَوْلَاةِ مَيْمُونَةَ، عَنْ مَيْمُونَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُبَاشِرُ الْمَرْأَةَ مِنْ نِسَائِهِ حَائِضًا، تَكُونُ عَلَيْهَا الْخِرْقَةُ إِلَى الرُّكْبَتَيْنِ، أَوْ إِلَى أَنْصَافِ الْفَخِذَيْنِ" .
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تو اپنی بیویوں کے ساتھ خواہ وہ ایام ہی سے ہوتیں سوجاتے تھے اور ان دونوں کے درمیان صرف وہی کپڑا ہوتا تھا جو گھٹنوں سے اوپر ہوتا تھا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: الي الركبة او أنصاف الفخذ، وهذا إسناد ضعيف لجهالة ندبة ولانقطاعه بين الزهري وندبة
حدیث نمبر: 26854
Save to word اعراب
حدثنا اسباط ، قال: حدثنا الشيباني ، عن عبد الله بن شداد بن الهاد ، عن ميمونة ، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يباشر نساءه فوق الإزار وهن حيض" .حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادِ بْنِ الْهَادِ ، عَنْ مَيْمُونَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُبَاشِرُ نِسَاءَهُ فَوْقَ الْإِزَارِ وَهُنَّ حُيَّضٌ" .
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تو اپنی بیویوں کے ساتھ خواہ وہ ایام ہی سے ہوتیں سوجاتے تھے اور ان دونوں کے درمیان صرف وہی کپڑا ہوتا تھا جو گھٹنوں سے اوپر ہوتا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 303، م: 294
حدیث نمبر: 26855
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا عبد الواحد ، قال: حدثنا سليمان الشيباني ، قال: حدثنا عبد الله بن شداد بن الهاد ، قال: سمعت ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، تقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم " إذا اراد ان يباشر امراة من نسائه وهي حائض، امرها فاتزرت" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الشَّيْبَانِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَدَّادِ بْنِ الْهَادِ ، قَالَ: سَمِعْتُ مَيْمُونَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " إِذَا أَرَادَ أَنْ يُبَاشِرَ امْرَأَةً مِنْ نِسَائِهِ وَهِيَ حَائِضٌ، أَمَرَهَا فَاتَّزَرَتْ" .
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تو اپنی بیویوں کے ساتھ خواہ وہ ایام ہی سے ہوتیں سوجاتے تھے اور ان دونوں کے درمیان صرف وہی کپڑا ہوتا تھا جو گھٹنوں سے اوپر ہوتا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 303، م: 294
حدیث نمبر: 26856
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، عن سليمان الاعمش ، عن سالم بن ابي الجعد ، عن كريب مولى ابن عباس، عن ابن عباس ، عن ميمونة بنت الحارث ، قالت: " وضعت لرسول الله صلى الله عليه وسلم غسلا، وسترته، فصب على يده، فغسلها مرة، او مرتين، قال سليمان: فلا ادري اذكر الثالثة ام لا , قال , ثم افرغ بيمينه على شماله، فغسل فرجه، ثم دلك يده بالارض، او بالحائط، ثم مضمض واستنشق، وغسل وجهه ويديه، وغسل راسه، ثم صب على جسده، ثم تنحى فغسل قدميه" , قالت: فناولته خرقة , قال: فقال هكذا، واشار بيده ان لا اريدها , قال: سليمان: فذكرت ذلك لإبراهيم، فقال: هو كذلك، ولم ينكره، وقال: إبراهيم: لا باس بالمنديل، إنما هي عادة.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنِ سُلَيْمَانَ الْأَعْمَشِ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ ، قَالَتْ: " وَضَعْتُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غِسْلًا، وَسَتَرْتُهُ، فَصَبَّ عَلَى يَدِهِ، فَغَسَلَهَا مَرَّةً، أَوْ مَرَّتَيْنِ، قَالَ سُلَيْمَانُ: فَلَا أَدْرِي أَذَكَرَ الثَّالِثَةَ أَمْ لَا , قَالَ , ثُمَّ أَفْرَغَ بِيَمِينِهِ عَلَى شِمَالِهِ، فَغَسَلَ فَرْجَهُ، ثُمَّ دَلَكَ يَدَهُ بِالْأَرْضِ، أَوْ بِالْحَائِطِ، ثُمَّ مَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ، وَغَسَلَ وَجْهَهُ ويديه، وَغَسَلَ رَأْسَهُ، ثُمَّ صَبَّ عَلَى جَسَدِهِ، ثُمَّ تَنَحَّى فَغَسَلَ قَدَمَيْهِ" , قَالَتْ: فَنَاوَلْتُهُ خِرْقَةً , قَالَ: فَقَالَ هَكَذَا، وَأَشَارَ بِيَدِهِ أَنْ لَا أُرِيدُهَا , قَالَ: سُلَيْمَانُ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِإِبْرَاهِيمَ، فَقَالَ: هُوَ كَذَلِكَ، وَلَمْ يُنْكِرْهُ، وقَالَ: إِبْرَاهِيمُ: لَا بَأْسَ بِالْمِنْدِيلِ، إِنَّمَا هِيَ عَادَةٌ.
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل جنابت فرماتے تھے تو سب سے پہلے اپنے ہاتھوں کو دھوتے تھے پھر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی بہاتے شرمگاہ کو دھوتے اور زمین پر ہاتھ مل کر اسے دھو لیتے پھر نماز والا وضو فرماتے پھر سر اور باقی جسم پر پانی ڈالتے اور غسل کے بعد اس جگہ سے ہٹ کر اپنے پاؤں دھو لیتے (کیونکہ وہاں پانی کھڑا ہوجاتا تھا جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم غسل فرماچکے تو میں ایک کپڑا (تولیہ) لے کر حاضر ہوئی لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ کے اشارے سے منع فرمادیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 266، م: 317
حدیث نمبر: 26857
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، قال: حدثنا زيد بن جبير , قال: سالت ابن عمر ، فذكر حديثا , قال: وساله رجل عما يقتل من الدواب، فقال: اخبرتني إحدى نسوة رسول الله صلى الله عليه وسلم انه: " امر بقتل الفارة، والعقرب، والكلب العقور، والحديا، والغراب" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ جُبَيْرٍ , قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ ، فَذَكَرَ حَدِيثًا , قَالَ: وَسَأَلَهُ رَجُلٌ عَمَّا يُقْتَلُ مِنَ الدَّوَابِّ، فَقَالَ: أَخْبَرَتْنِي إِحْدَى نِسْوَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ: " أَمَرَ بِقَتْلِ الْفَأْرَةِ، وَالْعَقْرَبِ، وَالْكَلْبِ الْعَقُورِ، وَالْحُدَيَّا، وَالْغُرَابِ" .
حضرت ابن عمر سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے سوال پوچھا کہ یا رسول اللہ احرام باندھنے کے بعد ہم کون سے جانور قتل کرسکتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانچ قسم کے جانور کو قتل کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، بچھو، چوہے، چیل، کوے اور باؤلے کتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.