مسند النساء 1183. حَدِيثُ مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ الْهِلَالِيَّةِ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک مردہ بکری پر گزر ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے اس کی کھال سے کیوں نہ فائدہ اٹھالیا؟ لوگوں نے کہا یا رسول اللہ یہ مردہ ہے فرمایا اس کا صرف کھانا حرام ہے (باقی اس کی کھال دباغت سے پاک ہوسکتی ہے)
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 363
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھا کہ اگ چوہا گھی میں گر کر مرجائے تو کیا حکم ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گھی اگر جما ہوا ہو تو اس حصے کو (جہاں چوہا گراہو) اور اس کے آس پاس کے گھی کو نکال لو اور پھر باقی گھی کو استعمال کرلو۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5538
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ میں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن سے غسل کرلیا کرتے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على سفيان بن عيينة
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل جنابت فرماتے تھے تو سب سے پہلے اپنے ہاتھو کو دھوتے تھے پھر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی بہاتے شرمگاہ کو دھوتے اور زمین پر ہاتھ مل کر اسے دھو لیتے پھر نماز والا وضو فرماتے پھر سر اور باقی جسم پر پانی ڈالتے اور غسل کے بعد اس جگہ سے ہٹ کر اپنے پاؤں دھو لیتے (کیونکہ وہاں پانی کھڑا ہوجاتا تھا)
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 249، م: 317
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 249، م: 317
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ صبح کے وقت ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طبیعت بوجھل محسوس ہوئی تو کسی نے پوچھا یا رسول اللہ کیا بات ہے کہ آج صبح ہی آپ کی طبیعت بوجھل محسوس ہو رہی ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھ سے حضرت جبرائیل علیہ السلام نے ملاقات کا وعدہ کیا تھا لیکن وہ آئے نہیں حالانکہ انہوں نے کبھی خلاف وعدہ نہیں کیا تین راتوں تک جبرائیل نہ آئے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری چارپائی کے نیچے کتے کے ایک پلے کو اس کا سبب قرار دیا چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر اسے نکال دیا گیا اور پانی لے کر وہاں بہا دیا گیا تھوڑی ہی دیر میں حضرت جبرائیل علیہ السلام آگئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ آپ نے مجھ سے آنے کا وعدہ کیا تھا لیکن نظر نہیں آئے؟ انہوں نے عرض کیا کہ ہم اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا تصویر ہو تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی دن کتوں کو مارنے کا حکم دیدیا حتی کہ اگر کوئی شخص اپنے باغ کی حفاظت کے لئے چھوٹے کتے کی اجازت بھی مانگتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے بھی قتل کرنے کا حکم دیتے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2105، وهذا إسناد ضعيف لضعف محمد بن ابي حفصة، لكنه قد توبع
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس باقی ماندہ پانی سے وضو کیا جس سے انہوں نے غسل جنابت کیا تھا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك، ورواية سماك عن عكرمة مضطربة
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں ناپاک تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی غسل واجب تھا، میں نے ایک ٹب کے پانی سے غسل کیا جس میں کچھ پانی بچ گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم غسل کے لئے تشریف لائے تو میں نے عرض کیا کہ اس پانی سے میں نے غسل جنابت کیا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانی میں جنابت نہیں آجاتی اور اسی سے غسل فرمالیا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك، ورواية سماك عن عكرمة مضطربة
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھا کہ اگر چوہا گھی میں گر کر مرجائے تو کیا حکم ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گھی اگر جما ہوا ہو تو اس حصے کو (جہاں چوہا گرا ہو) اور اس کے آس پاس کے گھی کو نکال لو اور پھر باقی گھی کو استعمال کرلو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 5538، محمد بن مصعب مقارب الحديث فى الأوزاعي، وقد توبع
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی تو کسی زوجہ محترمہ کی چادر کا ایک حصہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر تھا اور دوسرا حصہ زوجہ محترمہ پر تھا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم چٹائی پر نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 333، م: 513
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ وہ ایام سے ہوتی تھیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جائے نماز کے آگے لیٹی ہوتی تھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چٹائی پر نماز پڑھتے رہتے تھے اور جب سجدے میں جاتے تو ان کے کپڑے کا ایک حصہ مجھ پر بھی لگتا تھا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 379، م: 513
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ وہ ایام سے ہوتی تھیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جائے نماز کے آگے لیٹی ہوتی تھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چٹائی پر نماز پڑھتے رہتے تھے اور جب سجدے میں جاتے تو ان کے کپڑے کا ایک حصہ مجھ پر بھی لگتا تھا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 518، م: 513
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ وہ ایام سے ہوتی تھیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جائے نماز کے آگے لیٹی ہوتی تھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چٹائی پر نماز پڑھتے رہتے تھے اور جب سجدے میں جاتے تو ان کے کپڑے کا ایک حصہ مجھ پر بھی لگتا تھا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 333، م: 513 وهذا إسناد خالف فيه محمد بن فضيل الرواة عن الشيباني
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ فرماتے اور وہاں سے آگے کوئی بکری کا بچہ گزرنا چاہتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بازوؤں کو مزید پہلوؤں سے جدا کرلیتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 496
حضرت میمونہ کے پاس ایک مرتبہ ان کے بھانجے حضرت ابن عباس آئے وہ کہنے لگیں بیٹا کیا بات ہے کہ تمہارے بال بکھرے ہوئے نظر آرہے ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ مجھے کنگھی کرنیوالی ام عمار ایام سے ہے حضرت میمونہ نے فرمایا بیٹا ایام کا ہاتھوں سے کیا تعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں سے کسی کے پاس تشریف لاتے اور وہ ایام سے ہوتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کی گود میں اپنا سر رکھ کر جبکہ وہ ایام سے ہوتی تھی قرآن کریم کی تلاوت فرماتے تھے پھر وہ کھڑی ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے چٹائی بچھاتی اور اسی حال میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز پڑھنے کی جگہ اسے رکھ دیتی تھی بیٹا ایام کا ہاتھوں سے کیا تعلق؟
حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أم منبوذ
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں سے کسی کے پاس تشریف لاتے اور وہ ایام سے ہوتی پھر وہ کھڑی ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے چٹائی بچھاتی اور اسی حال میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز پڑھنے کی جگہ اسے رکھ دیتی تھی۔
حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أم منبوذ
ابوبکار کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے ابوالملیح کے پیچھے نماز جنازہ پڑھی انہوں نے فرمایا کہ صفیں درست کرلو اور اچھے انداز میں اس کی سفارش کرو، اگر میں کسی آدمی کو پسند کرتا تو اس مرنے والے کو پسند کرتا، پھر انہوں نے اپنی سند سے حضرت میمونہ کی یہ روایت سنائی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس مسلمان کی نماز جنازہ ایک جماعت پڑھ لے تو اس کے حق میں ان کی سفارش قبول کرلی جاتی ہے ابوالملیح کہتے ہیں کہ جماعت سے مراد چالیس سے سو تک یا اس سے زیادہ افراد ہوتے ہیں۔
حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، فقد اختلف فيه على أبى المليح، وعبدالله بن سليل مجهول
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شانے کا گوشت تناول فرمایا پھر کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے اور تازہ وضو نہیں فرمایا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، ، خ: 210، م: 356 وهذا إسناد حسن
حضرت خالد بن ولید سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ نبی علیہ السلم کے ساتھ ام المؤمنین حضرت میمونہ بنت حارث جو ان کی خالہ تھیں، کے گھر داخل ہوئے انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے گوہ کا گوشت لا کر رکھا جو نجد سے ام حفید بنت حارث لے کر آئی تھی، جس کا نکاح بنو جعفر کے ایک آدمی سے ہوا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیز کو اس وقت تک تناول نہیں فرماتے تھے جب تک یہ نہ پوچھ لیتے کہ یہ کیا ہے؟ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی زوجہ نے کہا کہ تم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کیوں نہیں بتاتیں کہ وہ کیا کھا رہے ہیں؟ اس پر انہوں نے بتایا کہ یہ گوہ کا گوشت ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے چھوڑ دیا۔ حضرت خالد بن ولید کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا یا رسول اللہ! کیا یہ حرام ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں، لیکن یہ میری قوم کا کھانا نہیں ہے اس لئے میں اس سے احتیاط کرنا ہی بہتر سمجھتا ہوں چنانچہ میں نے اسے ایک طرف کھینچ لیا اور اسے کھانے لگا دریں اثناء نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھے دیکھتے رہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5400، م: 1946
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے نکاح اس وقت فرمایا تھا جب ہم لوگ احرام سے نکل آئے تھے اور مکہ مکرمہ سے واپس روانہ ہوگئے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وقد اختلف فى وصله وأرساله، وأرساله أرجح
حضرت میمونہ کے حوالے سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے کسی سے قرض لیا کسی نے ان سے کہا کہ آپ قرض تو لے رہی ہیں اور آپ کے پاس اسے ادا کرنے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص بھی کسی سے قرض لیتا ہے اور اللہ جانتا ہے کہ اس کا اسے ادا کرنے کا ارادہ بھی ہے تو اللہ اسے ادا کروا دیتا ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح بشواهده، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه ، سالم لم يسمع من ميمونة
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے ایک باندی کو آزاد کردیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے تو میں نے انہیں اس کے بارے میں بتایا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تمہیں اس کا اجر عطا فرمائے، اگر تم اسے اپنے ماموں زادوں کو دے دیتی تو اس کا ثواب زیادہ ہوتا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1977، وهذا إسناد ضعيف لعنعنة ابن إسحاق وهو مدلس، ثم إنه خالف فى إسناده
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تھے تو اپنے بازؤں کو پہلو سے اتنا جدا رکھتے کہ پیچھے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک بغلوں کی سفیدی نظر آتی تھی۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 497
بدیہ کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ مجھے حضرت میمونہ نے حضرت عبداللہ بن عباس جن کے ساتھ ان کے قریبی رشتہ داری تھی کی اہلیہ کے پاس بھیجا میں نے دیکھا کہ ان کا بستر حضرت ابن عباس کے بستر سے الگ ہے میں سمجھی کہ شاید ان کے درمیان کوئی ناچاقی ہوگئی ہے، چنانچہ میں نے ان سے اس کے متعلق پوچھا انہوں نے بتایا کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے البتہ میں ایام سے ہوں اور جب ایسا ہوتا ہے تو وہ میرے بستر کے قریب نہیں آتے، میں حضرت میمونہ کے پاس آئی تو انہیں یہ بات بھی بتائی، انہوں نے مجھے حضرت ابن عباس کے پاس بھیج دیا اور فرمایا کیا تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے اعراض کر رہے ہو؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تو اپنی بیویوں کے ساتھ خواہ وہ ایام ہی سے ہوتیں سوجاتے تھے اور ان دونوں کے درمیان صرف وہی کپڑا ہوتا تھا جو گھٹنوں سے اوپر ہوتا تھا
حكم دارالسلام: صحيح دون قوله: ما يجاوز الركبتين، وهذا إسناد ضعيف لجهالة ندبة مولاة ميمونة، ومحمد بن إسحاق مدلس وقد عنعن، ثم إنه أخطأ فى قوله: عن عروة، صوابه: عن حبيب مولي عروة
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة ندبة
عبد الرحمن بن سائب کہتے ہیں کہ حضرت میمونہ نے ان سے فرمایا بھتیجے کیا میں تمہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے الفاظ سے دم نہ کروں میں نے عرض کیا کیوں نہیں؟ انہوں نے فرمایا اللہ کے نام سے تمہیں دم کرتی ہوں اللہ تمہیں ہر اس بیماری سے شفاء عطاء فرمائے جو تمہارے جسم میں ہے، اے لوگوں کے رب اس کی تکلیف کو دور فرما اور شفاء عطا فرما کیونکہ تو ہی شفا دینے والا ہے اور تیرے علاوہ کوئی شفاء نہیں دے سکتا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے ایک باندی کو آزاد کردیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے تو میں نے انہیں اس کے بارے میں بتایا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تمہیں اس کا اجر عطا فرمائے، اگر تم اسے اپنے ماموں زادوں کو دیدیتی تو اس کا ثواب زیادہ ہوتا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن لهيعة، وقد توبع
حضرت عائشہ اور میمونہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا دباء مزفت اور حنتم ونقیر میں نبیذ مت بنایا کرو اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالله بن محمد بن عقيل، ثم إنه اختلف عليه فيه
حضرت عائشہ اور میمونہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا دباء مزفت اور حنتم ونقیر میں نبیذ مت بنایا کرو اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالله بن محمد، وقد اختلف عليه فيه
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالله بن محمد، وقد اختلف عليه فيه
ابراہیم بن عبداللہ کہتے ہیں کہ ایک عورت بہت زیادہ بیمار ہوگئی، اس نے یہ منت مان لی کہ اگر اللہ نے مجھے شفاء عطاء فرمادی تو میں سفر کر کے بیت المقدس جاؤں گی اور وہاں نماز پڑھوں گی، اللہ کا کرنا یہ ہوا کہ وہ تندرست ہوگئی، اس نے سفر کے ارادے سے تیاری شروع کردی اور حضرت میمونہ کی خدمت میں الوداعی سلام کرنے کے لئے حاضر ہوئی اور انہیں اپنے ارادے سے بھی مطلع کیا انہوں نے فرمایا بیٹھ جاؤ اور میں نے جو کھانا پکایا ہے وہ کھاؤ اور مسجد نبوی میں نماز پڑھ لو کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مسجد نبوی میں ایک نماز خانہ کعبہ کو نکال کر دوسری تمام مساجد کی ایک ہزار نمازوں سے بھی زیادہ افضل ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وقد اختلف فى هذا الإسناد على ليث بن سعد
عطاء بن یسار کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت میمونہ سے موزوں پر مسح کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ کیا انسان ہر لمحے موزوں پر مسح کرسکتا ہے؟ کہ اسے اتارنا ہی پڑے گا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف على نكارة فى متنه من أجل عمر بن إسحاق بن يسار
یزید بن اصم کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت میمونہ سے نکاح بھی غیر محرم ہونے کی صورت میں کیا تھا اور ان کے ساتھ تخلیہ بھی غیر محرم ہونے کی حالت میں کیا تھا اور ان کا انتقال سرف نامی جگہ میں ہوا تھا ہم نے انہیں اسی جگہ دفن کیا تھا جس جگہ ایک خیمے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ تخلیہ فرمایا تھا اور ان کی قبر میں میں اور حضرت ابن عباس اترے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1411
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمہاری اس وقت کیا کیفیت ہوگی جبکہ دین مختلط ہوجائے گا خواہشات کا غلبہ ہوگا، بھائی بھائی میں اختلاف ہوگا اور خانہ کعبہ کو آگ لگادی جائے گی۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میری امت اس وقت تک خیر پر رہے گی جب تک اس میں ناجائز اولاد کی کثرت نہیں ہوگی اور جب اس میں ناجائز اولاد کی کثرت ہونے لگے تو پھر وہ وقت قریب ہوگا جب اللہ کا عذاب ان سب کو گھیر لے گا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لعدة علل
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تھے تو اپنے بازوؤں کو پہلو سے اتنا جدا رکھتے کہ پیچھے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک بغلوں کی سفیدی نظر آتی تھی۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 497
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے قبل ازعصر دو رکعتیں چھوٹ گئی تھیں جنہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد پڑھ لیا تھا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف حنظلةالسدوسي، وقد اختلف فيه
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر قریش کے کچھ لوگوں پر ہوا جو اپنی ایک بکری کو گدھے کی طرح گھسیٹ رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا اگر تم اس کی کھال ہی اتار لیتے (تو کیا حرج تھا) انہوں نے عرض کیا کہ یہ بکری مردار ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے پانی اور درخت سلم (کیکر کی مانند ایک درخت) کے پتے پاک کردیتے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف رشدين بن سعد، ولجهالة عبدالله بن مالك، وأمه
حضرت میمونہ کے پاس ایک مرتبہ ان کے بھانجے حضرت ابن عباس آئے وہ کہنے لگیں بیٹا کیا بات ہے کہ تمہارے بال بکھرے ہوئے نظر آرہے ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ مجھے کنگھی کرنیوالی ام عمار ایام سے ہے حضرت میمونہ نے فرمایا بیٹا ایام کا ہاتھوں سے کیا تعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں سے کسی کے پاس تشریف لاتے اور وہ ایام سے ہوتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کی گود میں اپنا سر رکھ کر جبکہ وہ ایام سے ہوتی تھی قرآن کریم کی تلاوت فرماتے تھے پھر وہ کھڑی ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے چٹائی بچھاتی اور اسی حال میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز پڑھنے کی جگہ اسے رکھ دیتی تھی بیٹا ایام کا ہاتھوں سے کیا تعلق؟
حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أم منبوذ
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مسجد نبوی میں ایک نماز خانہ کعبہ کو نکال کر دوسری تمام مساجد کی ایک ہزار نمازوں سے بھی زیادہ افضل ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فى ذكر ابن عباس فيه، فصححه مسلم، ونفاه البخاري
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فى ذكر ابن عباس فيه، فصححه مسلم، ونفاه البخاري
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مسجد نبوی میں ایک نماز خانہ کعبہ کو نکال کر دوسری تمام مساجد کی ایک ہزار نمازوں سے بھی زیادہ افضل ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد مختلف فيه على ليث بن سعد
ابوبکار کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے ابوالملیح کے پیچھے نماز جنازہ پڑھی انہوں نے فرمایا کہ صفیں درست کرلو اور اچھے انداز میں اس کی سفارش کرو، اگر میں کسی آدمی کو پسند کرتا تو اس مرنے والے کو پسند کرتا، پھر انہوں نے اپنی سند سے حضرت میمونہ کی یہ روایت سنائی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس مسلمان کی نماز جنازہ ایک جماعت پڑھ لے تو اس کے حق میں ان کی سفارش قبول کرلی جاتی ہے ابوالملیح کہتے ہیں کہ جماعت سے مراد چالیس سے سو تک یا اس سے زیادہ افراد ہوتے ہیں۔
حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح لغيره، وهذا إسناد فقد اختلف فيه على أبى المليح، عبدالله بن سليط مجهول
عبداللہ بن حارث کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت امیر معاویہ نے ہمیں نماز عصر پڑھائی اور اس کے بعد حضرت میمونہ کے پاس ایک قاصد اور اس کے پیچھے ایک اور آدمی کو بھیجا، حضرت میمونہ نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی لشکر کو روانہ فرما رہے تھے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سواریاں نہیں تھیں، تھوڑی دیر بعد زکوٰۃ و صدقات کے کچھ جانورآ گئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان لوگوں کے درمیان انہیں تقسیم فرمانے لگے، اسی مصروفیت میں نماز عصر کا وقت ہوگیا، ادھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ معمول مبارک تھا کہ نماز عصر سے پہلے دو رکعتیں یا جتنی اللہ کو منظور ہوتی نماز پڑھتے تھے اس دن نماز عصر پڑھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ دو رکعتیں پڑھ لیں جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم پہلے پڑھا کرتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ جب بھی کوئی کام کرتے تو اس پر مداومت کرنے کو پسند فرماتے تھے۔
حكم دارالسلام: صلاة النبى ﷺ ركعتين بعد العصر صحيح، وقولها: وكان إذا صلى صلاة أو فعل شيئا، يحب أن يداوم عليهصحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف حنظلة
حضرت میمونہ کے حوالے سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص بھی کسی سے قرض لیتا ہے اور اللہ جانتا ہے کہ اس کا اسے ادا کرنے کا ارادہ بھی ہے تو اللہ اسے ادا کروا دیتا ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح بشواهده، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، سالم لم يسمع من ميمونة
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے سرف میں نکاح اس وقت فرمایا تھا جب ہم لوگ احرام سے نکل آئے تھے اور مکہ مکرمہ سے واپس روانہ ہوگئے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وقد اختلف فى وصله وأرساله، وأرساله أصح
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے غسل کا پانی رکھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل جنابت فرمایا جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم غسل فرماچکے تو میں ایک کپڑا (تولیہ) لے کر حاضر ہوئی لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ کے اشارے سے منع فرما دیا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 317
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل جنابت فرماتے تھے تو سب سے پہلے اپنے ہاتھو کو دھوتے تھے پھر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی بہاتے شرمگاہ کو دھوتے اور زمین پر ہاتھ مل کر اسے دھو لیتے پھر نماز والا وضو فرماتے پھر سر اور باقی جسم پر پانی ڈالتے اور غسل کے بعد اس جگہ سے ہٹ کر اپنے پاؤں دھو لیتے (کیونکہ وہاں پانی کھڑا ہوجاتا تھا
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 249، م: 317
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تھے تو اپنے بازوؤں کو پہلو سے اتنا جدا رکھتے کہ پیچھے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک بغلوں کی سفیدی نظر آتی تھی۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 497
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے اور مومن ایک آنت میں کھاتا ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد اختلف فيه على الأعمش
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تو اپنی بیویوں کے ساتھ خواہ وہ ایام ہی سے ہوتیں سوجاتے تھے اور ان دونوں کے درمیان صرف وہی کپڑا ہوتا تھا جو گھٹنوں سے اوپر ہوتا تھا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 303، م: 294
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھا کہ اگ چوہا گھی میں گر کر مرجائے تو کیا حکم ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گھی اگر جما ہوا ہو تو اس حصے کو (جہاں چوہاگراہو) اور اس کے آس پاس کے گھی کو نکال لو اور پھر باقی گھی کو استعمال کرلو۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 235
حکم کہتے ہیں کہ میں نے مقسم سے پوچھا کہ میں تین رکعت وتر پڑھ کر نماز کے لئے جاسکتا ہوں تاکہ نماز نہ چھوٹ جائے انہوں نے فرمایا وتر تو پانچ یا سات ہونے چاہئیں میں نے یہ رائے مجاہد اور یحی بن جزاء کے سامنے ذکر کردی انہوں نے کہا کہ ان سے سند پوچھو میں نے مقسم سے سند پوچھی تو وہ کہنے لگے کہ ایک ثقہ راوی حضرت میمونہ اور عائشہ سے نقل کرتے ہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام الثقة الراوي عنه مقسم، وقد اختلف فيه على الحكم بن عتيبة
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم چٹائی پر نماز پڑھ لیتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 381، م: 513
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تو اپنی بیویوں کے ساتھ خواہ وہ ایام ہی سے ہوتیں سو جاتے تھے اور ان دونوں کے درمیان صرف وہی کپڑا ہوتا تھا جو گھٹنوں سے اوپر ہوتا تھا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: يبلغ أنصاف الفخذين أو الركبتين، وهذا إسناد ضعيف لجهالة ندبة مولاة ميمونة، ومحمد بن إسحاق مدلس، وقد عنعن، وقوله: عن عروةخطأ، صوابه: عن حبيب مولى عروة
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم چٹائی پر نماز پڑھ لیتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک مردہ بکری پر گزر ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے اس کھال سے کیوں نہ فائدہ اٹھا لیا؟
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على ابن جريج
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تو اپنی بیویوں کے ساتھ خواہ وہ ایام ہی سے ہوتیں سوجاتے تھے اور ان دونوں کے درمیان صرف وہی کپڑا ہوتا تھا جو گھٹنوں سے اوپر ہوتا تھا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: الي الركبة او أنصاف الفخذ، وهذا إسناد ضعيف لجهالة ندبة ولانقطاعه بين الزهري وندبة
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تو اپنی بیویوں کے ساتھ خواہ وہ ایام ہی سے ہوتیں سوجاتے تھے اور ان دونوں کے درمیان صرف وہی کپڑا ہوتا تھا جو گھٹنوں سے اوپر ہوتا تھا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 303، م: 294
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تو اپنی بیویوں کے ساتھ خواہ وہ ایام ہی سے ہوتیں سوجاتے تھے اور ان دونوں کے درمیان صرف وہی کپڑا ہوتا تھا جو گھٹنوں سے اوپر ہوتا تھا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 303، م: 294
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل جنابت فرماتے تھے تو سب سے پہلے اپنے ہاتھوں کو دھوتے تھے پھر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی بہاتے شرمگاہ کو دھوتے اور زمین پر ہاتھ مل کر اسے دھو لیتے پھر نماز والا وضو فرماتے پھر سر اور باقی جسم پر پانی ڈالتے اور غسل کے بعد اس جگہ سے ہٹ کر اپنے پاؤں دھو لیتے (کیونکہ وہاں پانی کھڑا ہوجاتا تھا جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم غسل فرماچکے تو میں ایک کپڑا (تولیہ) لے کر حاضر ہوئی لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ کے اشارے سے منع فرمادیا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 266، م: 317
حضرت ابن عمر سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے سوال پوچھا کہ یا رسول اللہ احرام باندھنے کے بعد ہم کون سے جانور قتل کرسکتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانچ قسم کے جانور کو قتل کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، بچھو، چوہے، چیل، کوے اور باؤلے کتے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
|