حدثنا يحيى بن ابي بكير , قال: حدثنا جعفر بن زياد ، عن منصور ، قال حسبته عن سالم ، عن ميمونة , انها استدانت دينا، فقيل لها: تستدينين وليس عندك وفاؤه؟ قالت: إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " ما من احد يستدين دينا، يعلم الله انه يريد اداءه، إلا اداه" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ زِيَادٍ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، قَالَ حَسِبْتُهُ عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ مَيْمُونَةَ , أَنَّهَا اسْتَدَانَتْ دَيْنًا، فَقِيلَ لَهَا: تَسْتَدِينِينَ وَلَيْسَ عِنْدَكِ وَفَاؤُهُ؟ قَالَتْ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَا مِنْ أَحَدٍ يَسْتَدِينُ دَيْنًا، يَعْلَمُ اللَّهُ أَنَّهُ يُرِيدُ أَدَاءَهُ، إِلَّا أَدَّاهُ" .
حضرت میمونہ کے حوالے سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے کسی سے قرض لیا کسی نے ان سے کہا کہ آپ قرض تو لے رہی ہیں اور آپ کے پاس اسے ادا کرنے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص بھی کسی سے قرض لیتا ہے اور اللہ جانتا ہے کہ اس کا اسے ادا کرنے کا ارادہ بھی ہے تو اللہ اسے ادا کروا دیتا ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح بشواهده، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه ، سالم لم يسمع من ميمونة