حدثنا إبراهيم بن ابي العباس , ويونس ، المعنى، قالا: حدثنا عبد الرحمن يعني ابن عثمان بن إبراهيم بن محمد بن حاطب ، قال: حدثني ابي ، عن امه عائشة بنت قدامة ، قالت: كنت انا مع امي رائطة بنت سفيان الخزاعية، والنبي صلى الله عليه وسلم يبايع النسوة، ويقول: " ابايعكن على ان لا تشركن بالله شيئا، ولا تسرقن، ولا تزنين، ولا تقتلن اولادكن، ولا تاتين ببهتان تفترينه بين ايديكن وارجلكن، ولا تعصين في معروف" , قالت: فاطرقن، فقال لهن النبي صلى الله عليه وسلم:" قلن: نعم فيما استطعتن" , فكن يقلن واقول معهن وامي تلقنني: قولي اي بنية: نعم، فيما استطعت , فكنت اقول كما يقلن.حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ , وَيُونُسُ ، المعنى، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ عُثْمَانَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ أُمِّهِ عَائِشَةَ بِنْتِ قُدَامَةَ ، قَالَتْ: كُنْتُ أَنَا مَعَ أُمِّي رَائِطَةَ بِنْتِ سُفْيَانَ الْخُزَاعِيَّةِ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُبَايِعُ النِّسْوَةَ، وَيَقُولُ: " أُبَايِعُكُنَّ عَلَى أَنْ لَا تُشْرِكْنَ بِاللَّهِ شَيْئًا، وَلَا تَسْرِقْنَ، وَلَا تَزْنِينَ، وَلَا تَقْتُلْنَ أَوْلَادَكُنَّ، وَلَا تَأْتِينَ بِبُهْتَانٍ تَفْتَرِينَهُ بَيْنَ أَيْدِيكُنَّ وَأَرْجُلِكُنَّ، وَلَا تَعْصِينَ فِي مَعْرُوفٍ" , قَالَتْ: فَأَطْرَقْنَ، فَقَالَ لَهُنَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قُلْنَ: نَعَمْ فِيمَا اسْتَطَعْتُنَّ" , فَكُنَّ يَقُلْنَ وَأَقُولُ مَعَهُنَّ وَأُمِّي تُلَقِّنُنِي: قُولِي أَيْ بُنَيَّةُ: نَعَمْ، فِيمَا اسْتَطَعْتُ , فَكُنْتُ أَقُولُ كَمَا يَقُلْنَ.
حضرت عائشہ بنت قدامہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں اپنی والدہ رائطہ کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیعت کے لئے حاضر ہوئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تم سے ان شرائط پر بیعت لیتا ہوں کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراؤ گی، چوری نہیں کرو گی، بدکاری نہیں کرو گی، اپنی اولاد کو قتل نہیں کرو گی، کوئی بہتان اپنے ہاتھوں پیروں کے درمیان نہیں گھڑو گی اور کسی نیکی کے کام میں آپ کی نافرمانی نہیں کرو گی۔)“، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں لقمہ دیا کہ حسب استطاعت اور بقدر ضرورت ایسا ہی کریں گی، ساری عورتیں اس کا اقرار کرنے لگیں، میں بھی ان کے ساتھ یہ اقرار کر رہی تھی اور میری والدہ مجھے حسب استطاعت کی تلقین کر رہی تھیں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالرحمن بن عثمان، وأبوه عثمان روي عنه عبدالرحمن أحاديث منكرة
حدثنا إبراهيم , ويونس , قالا: حدثنا عبد الرحمن ، قال: وحدثني ابي ، عن امه عائشة بنت قدامة ، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " عزيز على الله عز وجل ان ياخذ كريمتي مسلم، ثم يدخله النار" , قال يونس: يعني: عينيه.حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ , وَيُونُسُ , قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: وَحَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ أُمِّهِ عَائِشَةَ بِنْتِ قُدَامَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَزِيزٌ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَأْخُذَ كَرِيمَتَيْ مُسْلِمٍ، ثُمَّ يُدْخِلَهُ النَّارَ" , قَالَ يُونُسُ: يَعْنِي: عَيْنَيْهِ.
حضرت عائشہ بنت قدامہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اللہ تعالیٰ پر یہ بات بڑی شاق گزرتی ہے کہ کسی انسان کی آنکھیں واپس لے لے اور پھر اسے جہنم میں داخل کرے۔“
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالرحمن بن عثمان، وأبوه عثمان روى عنه عبدالرحمن أحاديث