مسند النساء 1180. حَدِيثُ خَنْسَاءَ بِنْتِ خِذَامٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت خنسائ بنت خذام سے مروی ہے کہ ان کے والد نے ان کا نکاح کسی سے کردیا انہیں یہ رشتہ پسند نہ تھا اور وہ پہلے سے شوہر دیدہ تھیں لہذا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی ناپسندیدگی کی بناء پر اس نکاح کو رد فرمادیا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5138
حضرت خنساء بنت خذام سے مروی ہے کہ ان کے والد نے ان کا نکاح کسی سے کردیا انہیں یہ رشتہ پسند نہ تھا اور وہ پہلے سے شوہر دیدہ تھیں لہذا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی ناپسندیدگی کی بناء پر اس نکاح کو رد فرمادیا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6969
حضرت خنساء بنت خذام سے مروی ہے کہ ان کے والد نے ان کا نکاح کسی سے کردیا انہیں یہ رشتہ پسند نہ تھا اور وہ پہلے سے شوہر دیدہ تھیں لہذا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی ناپسندیدگی کی بناء پر اس نکاح کو رد فرمادیا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6969
عبد الرحمن بن یزید اور مجمع سے مروی ہے کہ خنساء کے والد خذام نے ان کا نکاح کسی سے کردیا انہیں یہ رشتہ پسند نہ تھا اور وہ پہلے سے شوہردیدہ تھیں لہذا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی ناپسندیدگی کی بناء پر اس نکاح کو رد فرمادیا اور خنساء نے حضرت ابولبابہ بن عبد المنذر سے نکاح کرلیا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5138
حجاج بن سائب کہتے ہیں کہ ان کی دادی ام سائب خناس بنت خذام حضرت ابولبابہ سے پہلے ایک اور آدمی کے نکاح میں تھیں، وہ اس سے بیوہ ہوگئیں تو ان کے والد خذام بن خالد نے ان کا نکاح بنو عمروبن عوف کے ایک آدمی سے کردیا، لیکن انہوں نے ابولبابہ کے علاوہ کسی اور کے پاس جانے سے انکار کردیا، ان کے والد بنوعمروبن عوف کے اس آدمی سے ہی ان کا نکاح کرنے پر مصر تھے، حتی کہ یہ معاملہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں پیش ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ فرمایا کہ خنساء کو اپنے معاملے کا زیادہ اختیار ہے لہذا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی خواہش کے مطابق بنو عمروبن عوف کے اس آدمی کے نکاح سے نکال کر حضرت ابولبابہ سے ان کا نکاح کردیا اور ان کے یہاں سائب بن ابولبابہ پیدا ہوئے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف بهذه السياقة، حجاج بن السائب مجهول، وابن إسحاق مدلس، وقد عنعن، واختلف عليه فيه
حجاج بن سائب کہتے ہیں کہ ان کی دادی ام سائب خناس بنت خذام حضرت ابولبابہ سے پہلے ایک اور آدمی کے نکاح میں تھیں، وہ اس سے بیوہ ہوگئیں تو ان کے والد خذام بن خالد نے ان کا نکاح بنو عمروبن عوف کے ایک آدمی سے کردیا، لیکن انہوں نے ابولبابہ کے علاوہ کسی اور کے پاس جانے سے انکار کردیا، ان کے والد بنوعمروبن عوف کے اس آدمی سے ہی ان کا نکاح کرنے پر مصر تھے، حتی کہ یہ معاملہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں پیش ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ فرمایا کہ خنساء کو اپنے معاملے کا زیادہ اختیار ہے لہذا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی خواہش کے مطابق بنو عمروبن عوف کے اس آدمی کے نکاح سے نکال کر حضرت ابولبابہ سے ان کا نکاح کردیا اور ان کے یہاں سائب بن ابولبابہ پیدا ہوئے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف بهذه السياقة، حجاج بن السائب مجهول، وأبن إسحاق مدلس وقد عنعن، واختلف عليه فيه
|